قائد تحریک جناب الطاف حسین کی تحریر ، تقریر اور بیانات پر عائد پابندی کے خلاف جاری بھوک ہڑتال کے تیسرے روز بھی مختلف سیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات کی اظہاریکجہتی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ پر آمد
وفود نے جناب الطاف حسین پر عائد پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فی الفور ہٹانے کے مطالبات بھی کئے
اظہار یکجہتی کیلئے کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں آنے والے وفود میں علمائے کرام ،ممتاز دانشور ، صحافی ، تجریہ کار مقتداء منصور،نیشنل اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے سابق صدر اور یو ایس ایم کے روح رواں مومن خان مومن،ملیر پریس کلب ،داؤ د انجینئرنگ یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کی لیکچرار ،حق پرست تعاون کمیٹی ،معروف اداکار بہروز سبزواری ،
مینجنگ ٹرسٹی شاہ رضویہ سوسائٹی ناظم آبا،شیر شاہ کباڑی مارکیٹ ، ملکہ ترنم نورجہاں مرحومہ کی صاحبزادی مینا حسن، ملکی و بین الاقوامی شہرت یافتہ ہاکی کے پلیئر حسن سرداراور دیگر شامل تھے
جناب الطا ف حسین پر پابندی لگانے والوں نے منافقت ، جھوٹ ، جبر اور تشدد کے نقاب ڈالے ہوئے ہیں، علمائے کرام علامہ سید علی کرار نقوی ، علامہ اطہر مشہدی ، مولانا آغا نادر رضوی
اظہار رائے کی آزادی جمہوریت کی بنیاد ہے جمہوریت اس کے بغیر نامکمل ہوتی ہے ،ممتاز دانشور ، صحافی ، تجریہ کار مقتداء منصور
بولنے پر پابندی ہوگی تو ہر زبان بولے گی اور ہر زبان الطاف حسین کی بن جائے گی،نیشنل اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے سابق صدر
اور یو ایس ایم کے روح رواں مومن خان مومن:اظہار رائے کی آزاد ی سب کا حق ہے ، صدر ملیر پریس کلب آغا طارق جناب الطاف حسین کی تقاریر اور تصویر پرپابندی لگانے کے بجائے انہیں سنا جائے اور اس کا مردانگی سے جواب دیاجائے،
معروف اداکار بہروز سبزواری
جناب الطاف حسین استاد کی حیثیت رکھتے ہیں انہیں بولنے کی آزادی نہ دینا قابل مذمت ہے، داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کی لیکچرار کے وفد کی رکن محترمہ نادیہ انصاری
کراچی ۔۔۔21، فروری 2016ء