مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی نے 27ویں ترمیم کرکے آئین، قانون، عدلیہ، نظام انصاف اوراپنے وعدوں، دعووں اورنعروں کے پرخچے اڑادیے
|
|
Posted on: 11/15/2025
|
مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی نے 27ویں ترمیم کرکے آئین، قانون، عدلیہ، نظام انصاف اوراپنے وعدوں، دعووں اورنعروں کے پرخچے اڑادیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#27thConstitutionalAmendments
مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی جوجمہوریت، آئین کے تقدس، عدلیہ کی آزادی وخودمختاری اورانصاف کے بڑے بڑے دعوے کرتے تھے لیکن ان دونوں جماعتوں نے آئین میں 27ویں ترمیم کرکے آئین، قانون، عدلیہ، نظام انصاف اوراپنے وعدوں، دعووں اورنعروں کے پرخچے اڑادیے ہیں۔
فارم 47کے تحت وزارت عظمیٰ کی کرسی پر فائز ہونے والے وزیراعظم میاں محمدشہبازشریف 15سال پہلے اپنے جلسوں میں عوامی شاعر حبیب جالبؔ کی مشہورنظم کایہ شعر بہت پڑھاکرتے تھے،
ایسے دستورکو ، صبح ِ بے نور کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا
وزیراعظم میاں شہباز شریف یہ شعراس قدرجوش اورجذبات میں پڑھاکرتے تھے کہ ایک روزانہوں نے جوش خطابت میں ڈائس پر رکھے مائیک تک گرادیے تھے۔اُس وقت لوگ شاید سمجھ نہیں سکے تھے کہ دراصل شہباز شریف اُس وقت کے اُس آئین کونہیں مانتے تھے جس میں جمہوری اقدار اوراصولوں کے تحت صدراور وزیراعظم کے پاس اختیارات ہوتے تھے، آئین کے تحت تمام ادارے اورحکمراں آئین کے ماتحت اوراس کوجواب دہ ہوتے تھے۔شہباز شریف اُس دستور کو نہیں مانتے تھے، دراصل وہ ایسا دستور چاہتے تھے جس کے ذریعےاُن تمام جمہوری اقدار اورتقاضوں کاخاتمہ ہوجائے، وہ ایسا دستورچاہتے تھے جس کے تحت ملک میں ایسا وزیراعظم ہو جو کٹھ پتلی ہو، جوبےاختیار ہو، آزاد عدلیہ نہ ہو، جس میں حکمران اورادارے آئین وقانون کوجوابدہ نہ ہوں، جوقانون سے بالاترہوں اوراحتساب سے مستثنیٰ ہوں،وہ چاہتے تھے کہ شریف خاندان اور زرداری خاندان نے ملک کی جودولت لوٹی ہو،کرپشن کا جو بازارگرم کیاہواور اپنے مخالفین کا ماورائے عدالت قتل کیا،ہواُس کے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں اورکٹھ پتلی وزیراعظم ریشمی کپڑے سے بوٹوں کی پالش کرتے رہیں۔
عوام جمہوریت اورانصاف چاہتے ہیں اسی لئے نوازشریف، انکی بیٹی مریم نواز،شہبازشریف اوراپنی تقاریر میں عوام کوبیوقوف بنانے کے لئے بڑے زوروشور سے ”ووٹ کو عزت دو“ کا نعرہ لگاتے تھے۔8، فروری 2024ء کے انتخابات میں پاکستان کے عوام نے تحریک انصاف اور عمران خان کو سب سے زیادہ ووٹ دیئے تھے۔میرا سوال ہے کہ فارم 47کے تحت انتخابی نتائج کوجس طرح تبدیل کیاگیا، جیتے ہوئے لوگوں کوہرایا گیااورہارے ہوئے لوگوں کوجتایاگیا،کیان لیگ والوں نے اس دھاندلی کوقبول کرکے عوا م کے ووٹوں کوعزت دی تھی یا ان کی تذلیل کی؟
27ویں آئینی ترمیم کرکے انہوں نے ووٹ کو عزت دی ہے یا ووٹ کی عزت کے پرخچے اُڑادیئے ہیں؟
محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پیپلزپارٹی کی جانب سے ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ لگایا گیا تھا اوربے نظیربھٹو کے صاحبزادے بلاول زرداری نے ”جمہوریت بہترین انتقام ہے“ کا نعرہ لگایا۔
لیکن پیپلزپارٹی نے ن لیگ کے ساتھ ملکر فارم 47 کے دھاندلی زدہ انتخابی نتائج قبول کرکے حکومت قائم کرلی، کیایہ عمل کرکے دونوں جماعتوں نے عوام کی خواہشات اورامنگوں کے مطابق دیئے گئے ووٹوں کے پرخچے نہیں اڑائے؟ کیا پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے عوام کے ووٹوں کی عزت واحترام کو برقراررکھایا عوام کے ووٹوں کا تقدس پامال کیا؟ یہ عمل کرتے وقت پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) والوں کی شرم وحیاکہاں چلی گئی؟
ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کے نظام کی بات کرتی تھی مگر دونوں جماعتوں نے آئین اورنظام انصاف کے جس طرح پرخچے اُڑائے ہیں وہ پوری قوم خوب جانتی ہے، یہ دونوں جماعتیں ہرگزرتے دن کے ساتھ نظام انصاف کے مکمل خاتمے کیلئے رات دن مصروف عمل ہیں۔
میں علم الاعداد کا ماہر نہیں ہوں اپنی تحقیق کے مطابق بتارہاہوں کہ مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی نے اپنے خاندانوں کے اقتدارکو برقراررکھنے کیلئے آئین میں جو 27 ویں ترمیم کی ہے اس 27کے ہندسے کے 2 اور 7 کو جمع کیاجائے تواس کا مجموعہ 9 بنتا ہے۔ اسی طرح یہ ترمیم سن 2025 ء میں کی گئی ہے۔2025 کے ان اعداد کو جمع کیاجائے تواس کا مجموعہ بھی 9 بنتا ہے۔اگر 9 اور 9 کو جمع کیاجائے تووہ بھی 18 کاعدد بنتا ہے۔ ان دونوں ہندسوں کو جمع کیا جائے تواس کاعدد بھی 9 بنتا ہے۔ یہ ترمیم نومبر کے مہینے میں کی گئی ہے جوکہ سال کا 11 واں مہینہ ہے اور 11 کے اعداد کو جمع کیاجائے تویہ 2 کاہندسہ بنتا ہے۔آئینی ترمیم لانے اورپاس کرانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والی جماعتیں بھی 2 ہیں۔ لہٰذا 27 ویں آئینی ترمیم اس بات کا اشارہ دے رہی ہیں کہ مستقبل میں پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) دونوں کا انشاء اللہ نو دو گیارہ (9+2=11) ہونے والا ہے۔
#27thConstitutionalAmendments
اب تک کی اطلاعات کے مطابق دو ججوں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہرمن اللہ نے احتجاجاً استعفے دیدیئے ہیں جبکہ پاکستان کے ایک آئینی وقانونی ماہر وکیل مخدوم علی خان نے بھی لاء اینڈجسٹس کمیٹی سے استعفیٰ دیدیا ہے۔
میں تحریک انصاف کے کارکنوں سے سوال کرتا ہوں کہ اس صورتحال میں PTI کی پوری مرکزی قیادت کہاں ہے؟ انہوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اب تک کوئی مشترکہ پریس کانفرنس کیوں نہیں کی؟عمران خان سےملاقات کرنےوالےPTI کے مرکزی رہنما ٹی وی ٹاک شوز میں تو شرکت کرتے ہیں مگر وہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد عوام کو آگاہ کرنے کیلئے میدان میں کیوں نہیں ہیں؟
اس وقت صرف صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی تحریک انصاف کی واحد آواز بنے ہوئے ہیں، سہیل آفریدی پرجوش نوجوان ہیں اورمڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، صرف اکیلے ان کاآوازاٹھانا کیا ان کے منصب کے لحاظ سے مناسب ہے؟کیاان کا میدان میں آکر جدوجہد کرنا مناسب ہے؟وزیراعلیٰ کے منصب کیلئے سہیل آفریدی کانام عمران خان نے تجویز کیاتھا، وہ منتخب ارکان کے ووٹوں سے بھاری اکثریت سے منتخب ہوئے ہیں، وہ اپنے صوبے کے انتظامی معاملات اور امن عامہ کے زیرالتواء امور دیکھیں گے یا احتجاجی تحریک چلائیں گے؟ سہیل آفریدی کا اکیلے فرنٹ پر آنا ان کیلئے خطرناک اور نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ لہٰذامیں تحریک انصاف کے کارکنوں کومشورہ دیتا ہوں کہ وہ سہیل آفریدی کو بچائیں اوران لیڈروں کو سامنے لائیں جنہوں نے عمران خان کی حکومت میں وزارتیں لیں اورآج تک عیش کررہے ہیں، آخر وہ سامنے کیوں نہیں آرہے ہیں؟
میں جمعیت علمائے اسلام اورجمعیت علمائے پاکستان سمیت ملک کی تمام مذہبی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ جب مفتی اعظم تقی عثمانی صاحب نے 27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں ایک فتویٰ جاری کردیا ہے تو تمام علمائے کرام نے مفتی اعظم کے فتوے کے مطابق کتنے جلوس نکالے؟ آخر پاکستان بھرکے علمائے کرام کہاں ہیں؟ اگر آپ مفتی اعظم کے فتوے کو نہیں مان رہے تو اپنے اپنے فقہ کے مطابق قوم کو 27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں آگاہ کیوں نہیں کرتے؟
میرا کام قوم کو دعوت ِفکر دینا ہے، میں سچ کہتا تھا، سچ کہتا ہوں اور جب تک میری زندگی ہے، میں سچ کہتا رہوں گا۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 346 ویں فکری نشست سے خطاب
14، نومبر2025ء
|
11/17/2025 2:24:28 PM
|
|