Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

''کڑوا سچ ''


''کڑوا سچ ''
 Posted on: 5/29/2023
''کڑوا سچ '' (Bitter Truth) 20 اور 21ویں صدی میں دنیا کے تمام ممالک کا جائزہ لیں کہ کہاں کہاں ''اصل جمہوریت'' (True Democracy ) قائم ہےاورکن کن ممالک میں جمہوریت کے نام پر یاتو بادشاہت قائم ہے یاپھر جمہوریت کے نام پر ملٹری ڈکٹیٹر شپ بالواسطہ یابلاواسطہ قائم ہے ۔ یہ جائزہ لینے کے بعد ہمیں پتہ چلے گا کہ جمہویت کی بہتر شکل مغربی ممالک میں یاامریکہ اور کینیڈا میں نظرآتی ہے ، ماسوائے چند ایک ممالک کے باقی ایشیائی ممالک، افریقی ممالک اورعرب ممالک سمیت دیگرممالک میں یاتو بادشاہت قائم ہے یا پھر''ملٹریائی جمہوریت''بالواسطہ یا بلاواسطہ نظرآئے گی ۔ جہاں جہاں جمہوریت کی بہترشکل نظرآئے گی وہاں وہاں تعلیم وروزگار کاتناسب بہت زیادہ ہوگا، امیروغریب عوام کے درمیان فاصلہ کم ہوگا،معاشی صورتحال مضبوط اور قدرے بہتر ہوگی ،مذہبی رواداری کاعمل زیادہ نظرآئے گا ،انسانی حقوق کی پاسداری دکھائی دے گی ،علاج ومعالجے کی صورتحال جدید سائنسی تقاضوں کے مطابق بہتر ہوگی ،کھانے پینے کی اشیاء سمیت زندگی کےروزمرہ استعمال کی اشیاء تک عام آدمی کی پہنچ ہوگی، آئین وقانون کی حکمرانی اور عدالتی نظام شفاف ہوگا۔ ماسوائےریاست سےریاست کےتعلقات (State to state relationship)میں ان جمہوری اورترقی یافتہ ممالک میں اپنےاپنے مفادات کے تحت وہاں موجود مروجہ قوانین اور عدالتی نظام سمیت جمہوری ایوانوں تک میں اقوام متحدہ کے طے شدہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ضرور کی جاتی ہے جبکہ غریب ممالک یاترقی پذیرممالک یاپھر تیسری دنیا کے ممالک میں جمہوریت کا صرف نا م ضرورلیاجاتا ہے لیکن وہاں عملی طورپر جمہوریت سرے سے نظرنہیں آتی ۔ شعبہ تعلیم، شعبہ صحت ، معاشی صورتحال اور مہنگائی کی صورتحال انتہائی خراب ہوتی ہے اور ان غریب ممالک کی معیشت امیرممالک یابین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مرہون منت یا محتاج ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ ان غریب ممالک میں مذہبی جنونیت یا انتہاء پسندی اپنے اپنے عروج پر ہوتی ہے یا پھر مذہب کا عمل دخل بطور ہتھیار بھی استعمال ہوتا ہے اور وہاں انسانی حقوق کی ناقابل بیان خلاف روزیاں بھی کی جاتی ہیں ۔  اگرہم پاکستان کی صورتحال کااصل حقائق کی روشنی میں جائزہ لیں تو ہمیں پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں ، یعنی 1947ء سے لیکر آج تک ''اصل جمہوریت ''(True Democracy) کسی دور میں بھی نظرنہیں آتی کیونکہ یہاں سیاسی اور ریاستی امور میں فوج کا عمل دخل شروع دن سے لیکر آج تک بالواسطہ یا بلاواسطہ نظرآتا ہے اورپڑھے لکھے اور کھاتے پیتے شرفاء حضرات بھی تمام ہی سیاسی ومذہبی جماعتوں کو یہ درس دیتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان میں سیاست کرنی ہے تو فوج کی برتری یعنی ''Supermacy'' کوقبول کرنا ہوگا ورنہ فوج کی برتری (Supermacy) کوقبول نہ کرنے والوں کا انجام انتہائی بھیانک ہوگا۔


4/16/2024 3:38:32 AM