امریکہ نے ایک طاقتور اورعالمگیری سلطنت کےطورپر ایران کی جوہری تنصیبات پرہزاروں ٹن وزنی بنکر بسٹربموں سے جس سفاکانہ اوربے رحمانہ طریقے سے حملہ کیا ہے وہ وحشیانہ، ظالمانہ اورایک ننگی وکھلی جارحیت کی بدترین مثال ہے۔اس واقعہ پر، اقوام متحدہ اوروہ تمام ممالک بھی اس حملے کےذمہ دارہیں جنہوں نے اس حملے اورکھلی جارحیت میں بالواسطہ یابلاواسطہ سہولت کاری کی اوراس میں ساتھ دیا۔ میرا
سوال یہ ہے کہ آخر ایران پر اس بے رحمانہ اور سفاکانہ حملےکاجواز کیا ہے؟ کیا ایران نے امریکہ پرکوئی حملہ کیاتھا؟ کیاحالیہ ایران اسرائیل جنگ میں ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا یااسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تھا؟ پھر ایران پر حملہ کیوں کیا گیا؟
اقوام متحدہ کے چارٹرکے تحت ہرملک کی جغرافیائی سرحدوں ،علاقائی سلامتی ، خودمختاری اوراستحکام کا احترام تمام ممالک پرلازم ہے، ایران بھی ایک آزاداورخود مختارملک ہے لیکن اس کی قومی سلامتی سے متعلق جوہری تنصیبات پر امریکہ کی جانب سےکیاجانےوالا یہ ظالمانہ حملہ نہ صرف ایک کھلی جارحیت ہے بلکہ اس کے ذریعے اقوام متحدہ کے چارٹراور تمام بین الاقوامی اصولوں کی بھی دھجیاں اڑادی گئی ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توصدارتی الیکشن جیتنےکےفوری بعد یہ اعلان کیا تھا کہ وہ رشیایوکرین جنگ اورحماس اسرائیل جنگ بندکرادیں گے۔اسرائیل مقبوضہ غزہ میں فلسطینیوں کے کیمپوں پر بمباری کررہاہے، امداد کےلئے جمع ہونے والے فلسطینی بچوں، عورتوں، نوجوانوں اور بزرگوں پرروزانہ وحشیانہ حملے کررہا ہے ، انہیں بھوک کی حالت میں بھی مار رہا ہے، کیا امریکہ نے معصوم فلسطینیوں کے سفاکانہ قتل عام پر اسرائیل کوروکا؟ کیا صدرٹرمپ نے اسرائیل سے کہاکہ وہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر بمباری بند کرے؟ کیاصدرٹرمپ نے اسرائیل کوایران پر حملے سے روکا؟صدرٹرمپ کی جانب سے جنگیں بندکرانے کے بجائے خود جنگ چھیڑنے کا اقدام ان کے اپنے اعلانات اوردعوؤں کے بھی سراسر منافی ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف کھلی جارحیت کررہاہے اورصدرٹرمپ نے اسرائیل کی مدد کرنے کےلئے ایران پر حملہ کیا، انہوں نے ایران پر حملہ کرکے انسانی حقوق کے پرخچے اڑانے والاعمل کیا ہےجس کا جواب امریکہ کواقوام متحدہ ، پوری عالمی برادری اورخودامریکی عوام کو بھی دینا پڑے گا۔ الطاف حسین اور اس کی ایم کیوایم ایران پرامریکہ کے ظالمانہ ، جابرانہ اورسفانہ حملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور انسانیت کے احترام پر یقین رکھنے والی ہرجماعت اورہرفرد کواس ظلم وبربریت اور کھلی جارحیت کی شدید مذمت کرنی چاہیے ۔
یہ معاملہ بھی بہت غورطلب ہے کہ 14جون 2025ء کوسلطنت امریکہ کی فوج کی 250 ویں پریڈ ہوتی ہے ، پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر امریکہ جاتے ہیں، اگرچہ امریکہ کےاسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کہاجاتاہے کہ انہوں نے جنرل عاصم منیرکو مدعو نہیں کیاہے۔ میراسوال ہے کہ جب جنرل عاصم منیر کومدعو نہیں کیا تووہ وہاں کیوں گئے؟ ان کی جانب سے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی فریادیں کی جاتی رہیں، جب بہت درخواستوں کے بعد ملاقات ہوئی تواس ملاقا ت کی کوئی تصویر بھی جاری نہیں کی گئی،حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ فیلڈمارشل جنرل عاصم منیر کو صدرٹرمپ نے ظہرانہ دیا لیکن اس ظہرانے کی بھی کوئی تصویرجاری نہیں کی گئی بلکہ اس کا مینیوکارڈ سوشل میڈیا پرجاری کردیا گیا۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ صدرٹرمپ سے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملاقات کے چوتھے روز امریکہ نے ایران پر حملہ کردیا۔ میرا سوال ہے کہ ایران پر حملے کےلئے امریکہ کواڈے کس نے دیئے؟ لوگ سوچ رہے ہیں کہ کیاایران پر امریکہ کے حملے میں پاکستان کابھی کوئی کردار ہے؟ کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان ماضی میں بھی امریکہ اور مغربی طاقتوں کےلئے افغانستان میں بھی استعمال ہوچکاہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکاہوں کہ کسی سپر طاقت کے مفاد کے لئے پاکستان کوپرائی جنگ میں ملوث نہ کریں ۔ ایران پر امریکہ کے حملے کے بعد دیکھتے ہیں کہ روس اورچائنا کیاکرتاہے۔ آثارنظرآتے ہیں کہ تیسری عالمی جنگ ہوسکتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ امریکہ سپرطاقت ہے اور اس سے کوئی نہیں لڑسکتا لیکن یہ توکہا جاسکتاہے کہ امریکہ نے ایک یزیدی عمل کیاہے۔ معصوم انسانوں کاقتل اوریزیدی عمل کرنے والے اوران کی سہولت کاری کرنے والے اللہ تعالیٰ کے عذاب اور قدرت کے مکافات عمل کاشکارہوں گے ۔
الطاف حسین
ایران پر امریکی حملے پر عوام سے خطاب
22جون 2025