Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

1953ء میں پاکستان کی سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں پر بند کرکے دوقومی نظریئے کے پرخچے اڑادیئے گئے۔ بنگلہ دیش کے ریڈکراس کے کیمپوں میں مہاجروں کی کسمپرسی کی زندگی دیکھ کر بتایاجائے کہ دوقومی نظریہ کہاں گیا؟ ۔


1953ء میں پاکستان کی سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں پر بند کرکے دوقومی نظریئے کے پرخچے اڑادیئے گئے۔  بنگلہ دیش کے ریڈکراس کے کیمپوں میں مہاجروں کی کسمپرسی کی زندگی دیکھ کر بتایاجائے کہ دوقومی نظریہ کہاں  گیا؟ ۔
 Posted on: 10/19/2025

1953ء میں پاکستان کی سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں پر بند کرکے دوقومی نظریئے کے پرخچے اڑادیئے گئے۔  بنگلہ دیش کے ریڈکراس کے کیمپوں میں مہاجروں کی کسمپرسی کی زندگی دیکھ کر بتایاجائے کہ دوقومی نظریہ کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوقومی نظریہ:  عمومی طورپر پاکستان کے عوام دوقومی نظریئے کے نعرے کے پس پردہ مقاصد کو سمجھ نہیں سکے۔ آج تک کسی نے یہ نہیں سوچا کہ انگریزی میں Idealogy of two nations کے الفاظ استعمال نہیں ہوئے کیونکہ اکثریت اردو بولتی،سمجھتی اور لکھتی ہے اورانہیں صرف ”دوقومی نظریہ“ بتایاگیا۔  دوقومی نظریے کے حوالے سے بتایاگیا کہ مسلمان اورہندو الگ الگ قومیں ہیں، ہندوؤں کا مذہب الگ ہے، مسلمانوں کامذہب الگ ہے، ہندوؤں اورمسلمانوں کاطرز معاشرت الگ الگ ہے جبکہ مذہب کے علاوہ کوئی دوسری چیز ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان کوئی دیوار کھڑی نہیں کرتی تھی۔ مثال کے طورپر اگر کو ئی ہندوستان میں سودا سلف لینے بازار جاتا تھا تو کیا وہاں ہندو گھی، ہندوتیل، ہندومکھن، ہندو چاول، ہندودالیں، ہندوآٹا یا دوسری دکانوں پر مسلم آٹا، مسلم دال، مسلم چاول اور مسلم گھی تیل ہوتا تھا؟ آج بھی ہندوستان کے بہت سے علاقوں میں ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کے دکھ درد، شادی بیاہ اور مذہبی تہوار میں شرکت کرتے ہیں، تحفے تحائف دیتے ہیں، ایک دوسرے کے غمی اور خوشی میں شرکت کرتے ہیں اورایک دوسرے کے تہوار کااحترام کرتے ہیں۔  دوقومی نظریہ دراصل انگریزوں کی سازش تھی،اسی منظم سازش کے تحت انگریزوں نے ہندو پنڈتوں اور مسلم ملاؤں کو بڑی بڑی رقوم دیکر ہائر کیا تھا اور ان کے ذریعے نفرت انگیز تقاریر کرائی گئیں تاکہ مسلمانوں اورہندوؤں کومذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف کیاجائے۔  اس کے علاوہ دوقومی نظریئے کے حق میں دلائل دینے والے Cultural difference کی بات بھی کرتے ہیں، اگرہندوؤں اورمسلمانوں کی معاشرتی اقدار اور رہن سہن کے طورطریقے یکسرمختلف ہوتے توپاکستان میں سویلین ہوں یا فوجی، امیر ہوں یا غریب وہ بھارتی فلمیں کیوں دیکھتے ہیں؟ان فلموں میں پیارمحبت،گھریلو جھگڑوں اورطرزمعاشرت پر مبنی کہانیاں ہوتی ہیں، ان میں سے کون سی بات ایسی ہے جو ہندوؤں میں ہوتی ہے اور مسلمانوں میں نہیں ہوتی؟ تاریخ کی کتابوں میں بیان کیاگیا ہے کہ مسلمانوں نے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیاتھا جہاں برصغیرکے 10کروڑ مسلمان سکون سے زندگی گزارسکیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا دوقومی نظریئے کے تحت قائم ہونے والاملک برصغیرکے 10 کروڑمسلمانوں کو بساسکا؟ دوقومی نظریئے کے تحت قائم ہونے والا ملک پاکستان کیاہندوستان کے جغرافیے میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو اپنے ہاں چھت فراہم کرسکا؟ پاکستان میں 1953ء میں ایک قانون کے تحت پاکستان کی تمام سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے بند کردی گئیں اوراس قانون کے تحت کہاگیا کہ اب ہندوستان کا کوئی بھی مسلمان پاکستان میں نہ تو داخل ہوسکتا ہے اورنہ ہی پاکستان کی شہریت حاصل کرسکتا ہے، اس طرح ہندوستان کے مسلمانوں پر یہ پابندی لگاکر دوقومی نظریئے کے پرخچے اڑادیئے گئے۔  ان تاریخی حقائق سے ثابت ہوتاہے کہ دوقومی نظریہ محض ایک فراڈ، دھوکہ اور سازش تھا۔یہ نعرہ دیکر انگریزوں نے برصغیرکے مسلمانوں کو بے وقوف بنایااوربرصغیرکے سادہ لوح مسلمان، مسلم لیڈروں کی باتوں میں آگئے کیونکہ وہ تمام کے تمام مسلم لیڈران نوابین تھے، امراء تھے جوانگریزوں کی سہولت کارتھے۔ جب برصغیرکے مسلمانوں نے دیکھا کہ اتنے بڑے بڑے نوابین، امراء اور نامور لوگوں کی جانب سے کہاجارہا ہے کہ پاکستان برصغیر کے تمام مسلمانوں کا ملک ہوگا، جہاں مسلمانوں کو ہرطرح کی مکمل آزادی ہوگی لیکن 1953ء میں پاکستان کی سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں پر بند کرکے دوقومی نظریئے کے پرخچے اڑادیئے گئے۔ اگر دوقومی نظریہ سچا ہوتا اوربرصغیرمیں صرف دوہی قومیں ہندو اورمسلم تھیں تو پھر تیسری قوم ”بنگالی“کہاں سے آگئی؟ یہ تیسری قوم آج ایک آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی رکن ہے۔ برصغیرکی دوقوموں سے تیسری قوم کے بننے کاصاف مطلب ہے کہ دوقومی نظریہ غلط تھا، جھوٹاتھا، سازش تھااور فریب پر مبنی تھااسی لئے دوقوموں سے تیسری قوم نے جنم لیااور دوقومی نظریہ باطل ثابت ہوا۔  پاکستان کا قیام ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ 200 سال سے انگریزوں کی نسل درنسل خدمت کرنے والوں کو ان کی وفاداری کے انعام کے طورپر دیاگیاجس میں ہندوستان کے تمام10 کروڑ مسلمانوں کو شامل نہیں کیاگیا۔ یہ بھی عجیب بات ہے کہ پاکستان ان علاقوں میں قائم کیاگیا جہاں قیام پاکستان کی کوئی تحریک سرے سے چلی ہی نہیں۔
محصورین بنگلہ دیش کی حالت زار: پاکستان کے جوسیاستداں اورجرنیل دوقومی نظریہ کی حمایت میں بات کرتے ہیں وہ اس بتائیں کہ جب 1971ء میں بنگالیوں نے بنگلہ دیش بنایاتو سابقہ مشرقی پاکستان میں رہنے والے اردواسپیکنگ مہاجرجن کا تعلق صوبہ بہار سے تھا اور جنہیں عرف عام میں ”بہاری“یا باہرسے آنے والے”باہری“بھی کہاجاتا ہے، ان بہاریوں نے بنگالیوں کی آزادی کی تحریک کے بجائے پاکستان اورپاکستانی فوج کاساتھ دیا تھا،یہ بہاری مہاجر اپنے گھروں سے کھاناپکاکر فوجیوں کو پہنچاتے، انہیں راستے بتاتے تھے۔انہوں نے تین دن کے اندر اندر پاکستانی فوج کیلئے رن وے تک تعمیرکرڈالا تھا۔ جب پاکستانی فوج نے ہتھیارڈالے تواردوبولنے والے مہاجر تنہا ہوگئے، پاکستان کا ساتھ دینے کی پاداش میں بنگالیوں کی جانب سے ان مہاجروں کو قتل وغارتگری اورلوٹ مارکا نشانہ بنایاگیا۔انہیں جان بچانے کے لئے ر یڈکراس کے کیمپوں میں پناہ لینی پڑی۔ہتھیارڈالنے والی فوج کے ہزاروں اہلکاروں کو دوسال بعد بھارت کی قیدسے رہائی مل گئی اورانہیں پاکستان واپس لایاگیا مگرپاکستانی فوج کا ساتھ دینے والے مہاجروں کو ریڈکراس کے کیمپوں میں بے سہارا چھوڑدیاگیا۔ان مہاجروں کی کئی نسلیں آج تک بنگلہ دیش کے ریڈکراس کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہی ہیں۔ یہ دیکھ کر بتایاجائے کہ دوقومی نظریہ کہاں گیا؟  میں نے 14، اگست1979ء کو محصورین بنگلہ دیش کی وطن واپسی کیلئے مظاہرہ کیاتوجنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء میں سمری ملٹری کورٹ نے مجھے جھوٹے الزام میں 9 ماہ قید بامشقت اور5 کوڑوں کی سزا سنادی۔ آج بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی فوج کاساتھ دینے والے محصورین بنگلہ دیش کوپاکستان واپس لایاجائے۔ یہ میرا تجزیہ ہے کہ اگرپاکستان، محصورین بنگلہ دیش کوواپس نہیں لاتا،قیام پاکستان کی جدوجہد ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمانوں نے کی تھی اور ان کے علاقے تحریک پاکستان کے سرگرم علاقے تھے، اگرپاکستان ان مسلمانوں کیلئے اپنی سرحد نہیں کھولتا تو یہ متعصبانہ عمل پاکستان کے مستقبل کیلئے اچھاثابت نہیں ہوگا۔  الطاف حسین  333ویں فکری نشست سے خطاب 18،اکتوبر2025ء

10/20/2025 4:33:04 PM