Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سید علی رضا عابدی کے قتل میں جنرل فیض حمید کے ساتھ ساتھ قتل میں سہولت کاری کرنے والے MQMPکے مصطفےٰ کمال،انیس قائم خانی، فاروق ستار، خالد مقبول اورعامرخان کو بھی گرفتارکیاجائے ۔ الطاف حسین


سید علی رضا عابدی کے قتل میں جنرل فیض حمید کے ساتھ ساتھ قتل میں سہولت کاری کرنے والے MQMPکے مصطفےٰ کمال،انیس قائم خانی، فاروق ستار، خالد مقبول اورعامرخان کو بھی گرفتارکیاجائے ۔ الطاف حسین
 Posted on: 8/20/2024

سید علی رضا عابدی کے قتل میں جنرل فیض حمید کے ساتھ ساتھ قتل میں سہولت کاری کرنے والے MQMPکے مصطفےٰ کمال،انیس قائم خانی، فاروق ستار، خالد مقبول اورعامرخان کو بھی گرفتارکیاجائے ۔ الطاف حسین 
 یہ کیسا انصاف ہے کہ جنرل فیض حمید توگرفتارہیں مگران کے سہولت کار آزادہیں ؟
 ابصارعالم کے انکشاف سے اب پنجاب کے صحافیوں ، اینکرز، کالم نگاروں اور عوام کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ پاکستان میں قتل کون کراتا رہا ہے ،بوری بندلاشیں کون پھینکتا رہا ہے اور بھتہ کون لیتا ہے
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین کا ٹک ٹاک پر پنجاب کے صحافیوں ، اینکر پرسنز، کالم نویس اورسیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں کیلئے خصوصی خطاب

لندن۔۔۔20، اگست 2024ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ اب جبکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایم کیوایم کے سابق رکن قومی اسمبلی شہیدسید علی رضا عابدی کا قتل آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی جنرل فیض حمید نے کرایاہے تو اب اس کے ساتھ ساتھ اس قتل میں سہولت کاری کرنے والے MQMPکے مصطفےٰ کمال،انیس قائم خانی، فاروق ستار، خالد مقبول اورعامرخان کو بھی گرفتارکیاجائے ۔ یہ مطالبہ انہوںنے گزشتہ روز ٹک ٹاک پر پنجاب سے تعلق رکھنے والے صحافیوں ، اینکرپرسنز، کالم نویس اورسیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں کیلئے خصوصی دلسوز خطاب میں کیا ۔جناب الطاف حسین کے خطاب میں شدیدغصے ، رنج والم اور دکھ کے ملے جلے جذبات دیکھنے میں آئے اور بیشتر مواقع پر جناب الطاف حسین اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آواز گلوگیر ہوگئی۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ PEMRA(پاکستان الیکٹرونک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی )کے سابق چیئرمین اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینئرصحافی ابصارعالم نے اپنے حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے رکن علی رضاعابدی کے قتل کاکُھراجس ریٹائرڈافسرتک جاتاہے وہ جنرل فیض حمید کا خاص آدمی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ علی رضاعابدی تحریک کاایک سچاوفاپرست ساتھی تھا،جب فوج نےPSP بنائی توعلی رضا عابدی پر بھی پی ایس پی میں شمولیت کے لئے دباؤ ڈالاگیالیکن علی رضاعابدی نے انکارکیا ، 22  اگست 2016ء کے بعد بھی علی رضاعابدی کو پی ایس پی میں شمولیت کے لئے دھمکیاں دی گئیں، جس کا انکشاف سید علی رضا عابدی نے اخبارات کوانٹرویواوراپنے ٹوئٹ میں کیاتھااور صاف الفاظ میں کہہ دیاتھا کہ میں جان دے دوں گا لیکن پی ایس پی میں شامل نہیں ہوں گا۔ علی رضاعابدی شہید نے فوج کی تشکیل کردہ MQMP سے بھی اپنے راستے الگ کرلیئے تھے ۔ جس کے بعد انہیں دھمکیاں دی جارہی تھیں۔شہیدسید علی رضاعابدی نے شہادت سے قبل اپنے ایک آڈیوبیان میں بھی اس بات کا انکشاف کیاتھاکہ پی ایس پی اورایم کیوایم پی والے ان کی ٹوئیٹس ایجنسیز کوپہنچاتے تھے اورانہیں ایجنسیوں کی جانب سے بلوایابھی گیاتھا۔پھرانہیں قتل کردیاگیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ سید علی رضاعابدی شہید کے سفاکانہ قتل میں پہلے ایم کیوایم کو ملوث کرنے کوشش کی گئی تھی لیکن اب یہ حقیقت سامنے آگئی ہے کہ سید علی رضا عابدی شہید کا قتل آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی جنرل فیض حمید نے کرایا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اب جبکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ شہیدسید علی رضا عابدی کا قتل آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے کرایاہے توصرف فیض حمید کوگرفتارکیوں کیاگیاہے،جو قتل کرانے والے، پتہ دینے والے، مخبری کرنے والے ،ریکی کرنے والے سہولت کارتھے، جن کاتعلقPSP اورMQMP سے ہے وہ اب تک کیوں آزادپھررہے ہیں؟ مصطفی کمال ، انیس قائم خانی ، فاروق ستار ، خالد مقبول اور عامرخان کواب تک گرفتار کیوںنہیں کیاگیا ہے؟یہ کیسا انصاف ہے کہ جنرل فیض حمید گرفتار مگران کے سہولت کار آزاد ؟ آدھاانصاف ،انصاف نہیں ہواکرتا ۔اس آدھے انصاف سے علی رضاعابدی شہید کی روح کو چین نہیںمل رہاہے ۔انصاف دیناہے تو علی رضاعابدی شہید کے قتل میں جنرل فیض حمید کے ساتھ ساتھ اس قتل میں سہولت کاری کرنے والے مصطفےٰ کمال،انیس قائم خانی، فاروق ستار، خالد مقبول اورعامرخان کو بھی گرفتارکیاجائے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ابصارعالم کے اس انکشاف سے اب پنجاب کے صحافیوں ، اینکرز، کالم نگاروں اور عوام کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ پاکستان میں قتل کون کراتا رہا ہے ،بوری بندلاشیں کون پھینکتا رہا ہے اورکون بھتہ لیتا ہے مگرالزام ایم کیوایم اورالطاف حسین پرڈالاجاتارہا تاکہ ایم کیوایم کو بدنام کیاجاسکے اور اسے ملک بھرمیں پھیلنے سے روکاجاسکے ۔ 

جناب الطاف حسین نے کہاکہ جامعہ کراچی کے بزرگ پروفیسر ڈاکٹرحسن ظفر عارف کوبھی 22  اگست 2016ء کے بعد گرفتارکرکے قید کیاگیا،وہ رہائی کے بعد  ایم کیوایم کو دوبارہ منظم کررہے تھے تو آئی ایس آئی والوں نے علی رضاعابدی کی طرح انہیں بھی کئی بار دھمکیاں دیں، جب وہ ان دھمکیوں میں نہ آئے توانہیں 13، جنوری 2018ء کو ماورائے عدالت قتل کردیاگیا۔ اس ظلم کے خلاف پنجاب کے صحافیوں اور کالم نگار وں نے کوئی احتجاج کیوں نہیں کیا؟ 22جون 2016ء کوکراچی میں ممتازقوال امجدصابری کوقتل کیاگیا، اس قتل میں بھی ایم کیوایم کوملوث کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ بعد میں کالعدم تنظیموں کے لوگ قاتل نکلے ۔ اسی طرح 1998ء میں نوازشریف کے دوسرے دورحکومت میںپاکستان کے ممتاز سماجی رہنماحکیم محمد سعید کوقتل کرکے اس کاالزام بھی ایم کیوایم پر تھوپاگیا جبکہ یہ قتل نوازشریف اوران کے دور کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ضیاء الدین بٹ کی سازش تھی۔ انہوںنے مطالبہ کیاکہ حکیم سعید کے قتل میں نوازشریف کوگرفتارکیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ 11مارچ 2015ء کو نائن زیروپرچھاپے کے دوران رینجرز نے ایم کیوایم کے کارکن وقاص علی شاہ کو گولی مارکرشہید کردیااور اس کا الزام بھی ایم کیوایم پر ڈال دیاگیا، پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایم کیوایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف جو پنجاب میں ایم کیوایم کیلئے دن رات سرگرمی سے کام کررہی تھیں انہیں19، جون 2014ء کومسلم لیگ کے لوگوںنے قتل کردیا اور ان کے قاتل آج تک نہیں پکڑے گئے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ محترمہ طاہرہ آصف کے قتل کامقدمہ نواز شریف کے خلاف قائم کیاجائے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ 7ستمبر 2015ء کولاہورہائیکورٹ نے میری تحریر تقریر اورتصویر پر پابندی لگادی۔ 22، اگست 2016ء کو ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو کو sealکردیاگیا، پھر اس کو آگ لگاکر بلڈوز کردیاگیا لیکن پنجاب کے صحافی، دانشور اور پورا پنجاب اس ظلم پر خاموش رہا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والوںکو بلاچون وچرا اور بغیرکسی حجت کے سب سے زیادہ محب وطن سمجھا جاتا ہے جبکہ سندھیوں، بلوچوں، پختونوں اور مہاجروںکو غدار یا ملک دشمن قراردیاجاتارہا ہے ۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے 5 فیصد صحافی ، دانشور اور کالم نگارایسے ہیں جو پاکستان کی تمام قومیتوں کو محب وطن سمجھتے ہیں لیکن پنجاب کے 95 فیصد صحافی ، دانشور اورکالم نگار صرف پنجابیوں کو ہی محب وطن سمجھتے ہیں جبکہ پشتونوں ، مہاجروں، بلوچوں اور سندھیوں کو غدار قراردیتے رہے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب میں نے پاکستان کے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کی بات کی تو مجھے غدار کہاگیا، حقوق کی بات کرنے پرپشتونوں میں باچہ خان ،سندھیوں میں سائیں جی ایم سید ،بلوچوں میں سردار اکبربگٹی اورمہاجروں میں الطاف حسین کو غدارکہا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کی حمایت کیلئے 1940ء کی قرارداد کی حمایت میں تمام بنگالی لیڈروں اور صوبہ سندھ سے سائیں جی ایم سید نے ووٹ دیاتھا۔ قیام پاکستان سے قبل1946ء کے الیکشن میں اہل ِپنجاب نے مسلم لیگ کے مقابلے میں یونینسٹ پارٹی کو ووٹ دیا تھا جبکہ سائیں جی ایم سید نے مسلم لیگ کوووٹ دیالیکن جی ایم سید غداراور پنجاب والے سب سے بڑے محب وطن قراردیئے گئے ، کیا یہ مذاق نہیں ؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام صحافی، یوٹیوبرز اینکرپرسنز اورتجزیہ نگار ارشد شریف کے سفاکانہ قتل کا ذکرتو کرتے ہیں لیکن کینیڈا میں قتل کی جانے والی کریمہ بلوچ، سوئیڈن میں قتل کیے جانے والے ساجد حسین بلوچ اور اسلام آباد میں قتل کیے جانے والے صحافی سلیم شہزا د کے سفاکانہ قتل کا ذکر نہیں کیاجاتا ،کیایہ دہرامعیارنہیں ؟جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت اورکروڑوں عوام کی نمائندہ ہے لیکن پنجاب کے صحافیوں کی جانب سے ایم کیوایم کو دہشت گرد جماعت لکھاجاتا رہا ۔انہوں نے سوال کیاکہ کیاایم کیوایم نے پاکستان کاطیارہ ہائی جیک کیاتھا؟ کیا ایم کیوایم نے آئل ریفائینریز پر حملے کیے تھے ؟جبکہ پی آئی اے کا طیارہ پیپلزپارٹی نے ہائی جیک کیاتھا مگر پیپلزپارٹی کو دہشت گرد جماعت نہیں لکھا جاتا؟ مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا لیکن مسلم لیگ ن کو دہشت گرد جماعت نہیں کہا جاتا ۔ 19، جون1992ء کوایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہواتو لاہور کے روزنامہ نوائے وقت میں شہ سرخی لگائی گئی کہ فوج نے ایم کیوایم کے دفتر سے جناح پور کے نقشے اور سازش پکڑی ہے تو پنجاب کے صحافیوں اورعوام نے اس جھوٹے الزام پر یقین کرلیا لیکن اب فوج ہی کہہ رہی ہے کہ عمران خان نے 9، مئی کےپرتشدد واقعات کرائے ہیں تو پنجاب کے صحافی اورعوام اس بات پر یقین نہیں کرتے۔انہوں نے پنجاب کے صحافیوں اورعوام سے درخواست کی کہ وہ خدارا الطاف حسین اور اس کی ایم کیوایم کودہشت گردنہ کہیں اوراگر کہیں توپھراپنے الزام کے ثبوت وشواہد بھی فراہم کریں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ عمران خان نے مجھ پر طرح طرح کے الزامات لگائے، مجھ پر برطانیہ میں ڈرون مارنے تک کی بات کی لیکن جب عمران خان کوگرفتارکیاگیا اور 9، مئی2023ء کے پرتشدد واقعات کا الزام عمران خان پرلگایاگیاتوالطاف حسین نے کہاکہ عمران خان پر یہ الزام درست نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان اور الطاف حسین میں یہی فرق ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کینیڈا میں مقیم ایک فوجی بھگوڑا یوٹیوبر کہتا ہے کہ اس نے 1982-83 میں ایم کیوایم کی دہشت گردی دیکھی ہیں ، یہ سراسر بہتان تراشی ہے کیونکہ 1983 میں ایم کیوایم تھی ہی نہیں ۔ یہ یوٹیوبر ایک طرف کہتا ہے کہ ایم کیوایم دہشت گردجماعت ہے اوردوسری طرف کہتا ہے کہ ایم کیوایم کے پڑھے لکھے نفیس شخص علی رضاعابدی کو الطاف حسین نے قتل کرادیا لیکن اب وہ ابصارعالم کے انکشافات کے بعد کیا کہے گا؟ انہوںنے کہاکہ اس یوٹیوبرنے یہ شرمناک الزام لگایاکہ الطاف حسین نے اپنے لوگوں کومروایا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب 1991ء میں ہمیں معلوم ہوگیاکہ ایم کیوایم کی مرکزی کمیٹی کے ارکان آفاق احمد اورعامرخان نے فوج اورسرکاری ایجنسیوں کے ہاتھوں اپنے ظرف وضمیرکاسودا کرلیاہے اوراب وہ فوج اورایجنسیوںکے ساتھ ملکر پارٹی کے خلاف کام کررہے ہیں توہم نے انہیں پارٹی سے نکال دیاتھا۔اگرالطاف حسین اپنے لوگوں کو مروانے والا ہوتا تو وہ آفاق اورعامرخان کے خلاف کیاکچھ نہیں کرسکتاتھا ، کیاالطاف حسین نے ان میں سے کسی ایک کو بھی مار؟ انہوں نے 1992ء میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی سرپرستی میں'' حقیقی ''بنائی اور وہ فوج کی سرپرستی میں 19جون 1992ء کوفوج کے ٹرکوں پرسوارہوکرکراچی میں داخل ہوئے تھے جس کااعتراف عامر خان نے شاہ زیب خانزادہ کودیے گئے ٹی وی انٹرویو میں بھی کیاتھاکہ وہ فوج انہیں لیکر آئی ، فوج نے انہیں اسلحہ فراہم کیااورفوج نے ہی ایم کیوایم کے دفاترپرقبضے کرائے ۔ اس وقت ایم کیوایم کے کارکنان شدید مشتعل تھے لیکن میں نے انہیں تصادم کے بجائے روپوشی اختیارکرنے کی ہدایت دی ۔ 

جناب الطاف حسین نے کہاکہ 22 اگست2016ء کے بعد جب فاروق ستار اور وہ تمام لوگ جنہیں میں نے ارکان سینیٹ، قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی اوروزیرمشیر بنایاتھاانہوںنے مجھ سے نہ صرف لاتعلقی اختیار کرلی بلکہ حکومت اورفوج کے کہنےپر پارٹی کا آئین بھی تبدیل کردیااور مجھے ہی پارٹی سے نکال دیا۔فاروق ستار آج پریس کانفرنس کرکے قرآن مجید ہاتھ میں لیکرقوم کو بتائیں کہ انہوں نے 22 اگست2016ء کے بعد یہ سب کچھ اپنی مرضی سے کیاتھایافوج اور نوازشریف حکومت کی دھمکی پرکیا تھا؟ اورکیا اس میں فروغ نسیم نے گھناؤنا کردار ادا نہیں کیا تھا جسے میں نے سینیٹر بنایاتھا؟ اگر اس الزام میں صداقت ہوتی کہ الطاف حسین اپنے مخالفین کو قتل کرادیتا ہے تو یہ سب کے سب آج زندہ کیسے ہوتے؟ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں کسی بھی قوم سے نفرت نہیں کرتابلکہ سب کے لئے حقوق چاہتاہوں، میں نے تمام قوموں کے لوگوں کوایم کیوایم میں نمائندگی دی اورانہیں ایوانوں میں پہنچایا۔ میں نے پنجاب سے میاں عتیق ، کرنل طاہر مشہدی کو سینیٹراور محترمہ طاہرہ آصف کو رکن قومی اسمبلی بنایا،خیبرپختونخوا سے بیرسٹر محمد علی سیف کو سینیٹر بنایا، سندھ سے نثارپنہور، عزیزاللہ بروہی کو رکن قومی اسمبلی ، ڈاکٹرمحمد علی بروہی کو سینیٹر اور یوسف منیر شیخ اور ہیرسوہوکو رکن صوبائی اسمبلی بنایا،بلوچ نبیل گبول کو ایم این اے ،یوسف شہوانی اورمحترمہ فریدہ بلوچ کوایم پی اے بنایا،آزادکشمیر سے طاہرکھوکھر اور سلیم بٹ جبکہ گلگت  بلتستان سے راجہ اعظم خان کو اسمبلی کاممبربنایا۔ میں نے پورے ملک کے لوگوں کو نمائندگی دی پھربھی مجھ پر لسانیت، دہشت گردی ، 
بوری بندلاشوں اوربھتہ خوری کے جھوٹے الزامات لگائے گئے اورمجھے افسوس ہے کہ پنجاب کے عوام ان جھوٹے الزامات پر یقین کرتے رہے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں پاکستان کو ترقی یافتہ اورخوشحال دیکھنا چاہتا ہوں ، پاکستان سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام ختم کرکے غریب ومتوسط طبقہ کی قیادت کا انقلاب لاناچاہتا ہوں۔ میں آج بھی یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان بچ جائے اور پاکستان میں غریب ومتوسط طبقہ کاانقلاب آجائے ۔ 

٭٭٭٭٭



10/7/2024 10:40:26 PM