Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

مسلم لیگ کے رہنماء جناب میاں محمد نواز شریف کے نام ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کا کُھلاا خط


مسلم لیگ کے رہنماء جناب میاں محمد نواز شریف کے نام  ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کا کُھلاا خط
 Posted on: 5/1/2023 1
مسلم لیگ کے رہنماء جناب میاں محمد نواز شریف کے نام 
ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کا
کُھلاا خط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یکم مئی 2023ء بروز پیر

محترم میاں محمد نواز شریف صاحب!
سلام وآداب 
آج آپ جس مشکل دورمیں رہ کر ذہنی اذیت کاشکار ہیں اس کا مجھے بخوبی اندازہ ہے ۔ ماضی کا ذرا سفر کریں ، آپ کو کراچی میں (COP) کا ایشیا ء کی تاریخ کا وہ سب سے بڑا جلسہ تو شائد یا دہوگا جو 26، جنوری1990ء کو شاہراہ قائدین پر منعقد ہوا تھا اور جس میں ماسوائے پیپلزپارٹی کے، ملک کی تمام ہی سیاسی ومذہبی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی ۔ اس جلسے کا سارا کا سارا خرچہ اور تمام ترانتظامات ایم کیوایم نے کئے تھے ۔ تمام رہنماؤں کے خطابات کے بعد جب میں نے خطاب کیاتھا تو دیگر سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے میں نے یہ کہاتھا کہ صوبہ پنجاب سے وزیراعظم کیوں نہیں بن سکتا ۔ اس وقت میرے مخاطب صرف عوام ہی نہیں تھے بلکہ تمام سیاسی ومذہبی رہنما اور آپ بھی تھے اور آپ ہی مستقبل کے وزیراعظم کے متوقع امیدوار بھی تھے ۔ میں نے آپ کو وزیراعظم بنوانے میں نہ صرف انتھک محنت کی تھی بلکہ انتہائی اہم نمایاں کردار بھی ادا کیاتھا۔آپ سے صرف ایک ہی وعدہ لیاتھاکہ آپ اقتدار میں آکر ملک میں رائج'' فرسودہ جاگیردارانہ نظام'' کا خاتمہ کرکے لاکھوں اورہزاروں ایکڑ زمینیں ضبط کرکے انہیں غریب کسانوں ، ہاریوں اور مزارعین میں تقسیم کردیں گے جس کے جواب میں آپ نے نہ صرف مثبت انداز میں سر ہلاکر ''ہاں ،ہاں'' کی تھی بلکہ زبان سے یہ بھی کہاتھا کہ میں خود بھی جاگیردارانہ نظام کا شدید مخالف ہوں لیکن اقتدار میں آتے ہی آپ کی سوچ وفکر کا زاویہ یکسرتبدیل ہوگیا اور آپ نے اپنے ایک سچے اور مخلص دوست الطاف حسین سے نہ صرف سراسر بے وفائی کی بلکہ اس کے ساتھ کھلا دھوکہ بھی کیاجس نے آپ سے نہ ایک پائی حاصل کی ، نہ ہی زمین یا بڑے بڑے یاچھوٹے سے چھوٹا کوئی پلاٹ یا پرمٹ اپنی ذات یا اپنے خاندان کیلئے حاصل کیا اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی اور مفاد حاصل کیا۔ آپ نے نہ تو جاگیردارانہ سسٹم کاخاتمہ کیا اور نہ ہی عوام کی بھلائی کیلئے مؤثر اقدامات کیے۔ 
آپ ہی کے دور حکومت میں ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن بھی شروع ہوا ، اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل آصف نواز جنجوعہ مرحوم، جس نے ایم کیوایم سے خارج کردہ جرائم پیشہ افراد پر مبنی ایم کیوایم حقیقی بنائی تو آپ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل آصف نواز مرحوم کو ایسا غیرقانونی اور غیرآئینی کام کرنے سے بھی نہیں روکااور جب اس وقت کے صوبہ پنجاب کے آئی جی سردار محمد چوہدری مرحوم نے لاہورسے ایم کیوایم حقیقی کے دہشت گردوںکوگرفتارکیا تو آپ (میاں محمد نواز شریف) ہی تھے جنہوں نے حقیقی دہشت گردوں کو رہائی دلوائی تھی جس کا تذکرہ مرحوم سردار محمدچوہدری نے اپنی تحریرکردہ کتاب The Ultimate Crime کے صفحہ نمبر605 پر جوتذکرہ کیامیں وہ یہاں تحریرکررہا ہوں ۔
During the army action in Sindh in 1992, he made Muhajir Qaumi Movement his only target, though he was supposed to act against dacoits and gangsters everywhere in the province. Some gangsters in MQM fled to Lahore. Helped by timely intelligence, the police were able to arrest all of them. Gen. Asif Nawaz wanted me to release them. "But they are murderers and criminals, " I told him. " Their arrest will help in achieving the objectives of the army action." But he had some other objectives in mind. "You are not fully aware of the situation in Karachi, " he said, "I want to set these thieves to catch bigger thieves," I, however, did not give in. 
He then approached the Prime Minister. Whatever he told him, the result was that Nawaz Sharif rushed immediately to Lahore and held a high level meeting right at the airport. My arguments cut no ice with him. Then the Additional IGP, Special Branch, Maj. Zia-ul-Hassan, narrated the details of the criminal acts of those under arrest. When he insisted, rather emotionally, that the arrests were justified, the Prime Minister, instead of changing his mind, lost his temper. The tremendous pressure of the army chief seemed to be showing itself. So, we had to find a way out to allow release on bail. The same criminal elements later reappeared in Karachi as "MQM Haqiqi". The Chief of Army Staff was their patron. 
ترجمہ:
1992 میں سندھ میں آرمی ایکشن کے دوران انہوں نے مہاجر قومی موومنٹ کو اپنا واحد ہدف بنایا۔ حالانکہ انھیں تو صوبے میں ہر جگہ ڈاکوؤں اور پتھاریداروں کے خلاف کارروائی کرنی تھی۔  ایم کیو ایم سے نکالے ہوئے کچھ جرائم پیشہ افراد لاہور فرار ہوگئے تھے۔ بروقت انٹیلی جنس کی مدد سے پولیس ان سب کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی۔ جنرل آصف نواز چاہتے تھے کہ میں انہیں رہا کردوں۔ میں نے انہیں بتایا کہ گرفتار شدگان قاتل اور شرپسند ہیں۔ ان کی گرفتاری سے آرمی ایکشن کے مقاصد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ان کے دماغ  میں کچھ اور ہی تھا۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ میں کراچی کے حالات سے پوری طرح واقف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان چوروں کو بڑے چوروں کو پکڑنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ تاہم میں ان سے متفق نہ ہوا۔ اس پر انہوں نے وزیر اعظم سے رابطہ کیا۔انہوں نے وزیراعظم کو جو کچھ بھی بتایا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نواز شریف فوراً لاہور پہنچ گئے اور ایئرپورٹ پر ایک اعلی سطحی میٹنگ کی۔ میرے دلائل کا ان پر کچھ اثر نہ ہوا۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس، اسپیشل برانچ میجر ضیاء الحسن نے زیر حراست افراد کی مجرمانہ کارروائیوں کی تفصیلات بیان کیں۔ جب اس نے بصد اصرار بتایا، بلکہ جذباتی ہو کر کہا کہ گرفتاریاں جائز تھیں تو وزیراعظم اپنی سوچ بدلنے کے بجائے آپے سے باہر ہوگئے اور شدید غصہ کی حالت میں بھڑک اٹھے۔ آرمی چیف کا شدید دباؤ واضح تھالہٰذا، ہمیں ضمانت پر رہائی کی اجازت دینے کا راستہ تلاش کرنا پڑا۔ وہی جرائم پیشہ عناصر بعد میں کراچی میں'' ایم کیو ایم-حقیقی'' کے نام سے نمودار ہوئے۔ چیف آف آرمی اسٹاف ان کے سرپرست اعلیٰ تھے۔

محمدنوازشریف صاحب!
آپ کو یہ پیراگراف پڑھ کر شائد سب کچھ یاد آگیا ہوگا ۔ بہرحال بالآخر فوج نے 19، جون 1992ء کو سندھ میں فوجی آپریشن شروع کردیا ۔فوج 19، جون1992ء کی علی الصبح اپنے فوجی ٹرکوں میں جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح حقیقی دہشت گردوں کو بٹھاکر صوبہ سندھ کے تمام شہروں بشمول کراچی میں داخل ہوئی اور ایم کیوایم کے خلاف خو نریزآپریشن شروع کردیاگیا۔ 
 19، جون 1992ء کے دن جب فوجی آپریشن شروع ہوا تھا تو اس وقت  آپ لندن میںہی موجود تھے اور لندن کے ڈورچیسٹر ہوٹل میں قیام پذیرتھے ۔ بمشکل میں نے آپ سے ملاقات کی اجازت حاصل کی اورمیں آپ سے ملاقات کرنے ڈورچیسٹر ہوٹل جاپہنچااور میں نے آپ سے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے کہاتھا کہ ''میں نے یا ایم کیوایم نے آپ سے کون سی بے وفائی کی تھی کہ آج ہمارے خلاف فوجی آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور ایم کیوایم کے دفاتر پر حقیقی دہشت گردوں نے فوج کی مدد کے ساتھ قبضہ کرلیا ہے بلکہ متعدد ساتھیوں کو شہید بھی کردیا ہے''۔
 میں نے آپ سے مزید کہاتھاکہ آپ کے ایک وفاقی وزیر چوہدری نثارعلی خان، جنہوںنے قومی اسمبلی کے ایوان میں فوج کے اعلان کردہ بیان کی تحریر کوپڑھ کر بھی سنایا تھا کہ فوج نے سندھ میں ڈاکوؤں ، پتھاریداروں ، انہیں پناہ دینے والے بڑے جاگیرداروں اورKidnapping for  ransom (اغواء برائے تاوان ) کی وارداتیں کرنے والوں سمیت 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف آپریشن کا منصوبہ بنالیا ہے اور فوج کی تیارکردہ فہرست میں72 بڑی مچھلیوں کے نام بھی درج تھے اور وہ فہرست آج بھی قومی اسمبلی کے ریکارڈ پر موجود ہے ۔ اس فہرست میں ان مجرمانہ سرگرمیوں میں سہولت کاری کرنے والوں کے نام بھی درج تھے جن میں پیرپگارا مرحوم، غلام مصطفی جتوئی مرحوم ، بے نظیر بھٹو مرحومہ اور آصف زرداری کے نام بھی شامل تھے ۔
 اس 72 بڑی مچھلیوں کی فہرست کے بارے میں، میں نے آپ کو متعدد بار ذاتی طورپر زور دیکر آگاہ کیاتھا کہ 72 بڑی مچھلیوں کی فہرست صرف ایک دھوکہ ہے دراصل یہ فوجی آپریشن ایم کیوایم کے خلاف کیاجائے گا اوریہ آپریشن 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف ہرگزہرگز نہیں کیاجائے گا بلکہ صرف اور صرف ایم کیوایم کے خلاف کیاجائے گا۔ آپ نے باربار مجھے یقین دلایا تھاکہ الطاف بھائی ،میری موجودگی میں نہ تو ایسا ہوسکتا ہے اور نہ ہی میں فوج کو ایم کیوایم کے خلاف کوئی ایسا قدم اٹھانے کی اجازت دوں گا۔ 
مگر ہوا وہی جس خدشے کا اظہار میں آپ سے باربار کرتا رہاتھا ۔ جس پر آپ نے جواب دیا تھا کہ میں پاکستان جاکر صدر غلام اسحاق خان سے بات کرکے اس فوجی آپریشن کو رکوادوں گا۔ ہاں ایک بات آپ کو اور یاد دلادوں کہ میری موجودگی میں آپ نے ڈورچیسٹر ہوٹل کے کمرے سے فون کرکے صدر غلام اسحاق خان سے بات بھی کی تھی ۔ میں آپ کی یقین دہانی کے بعد اپنے گھرواپس آگیا لیکن پاکستان پہنچ کر آپ نے فوجی آپریشن رکوانے کے بجائے فوج کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہاتھا کہ '' میں نے بڑے مقصد کیلئے اپنے 14 دوستوں (قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے منتخب ارکان) کی قربانی دے دی ہے ''۔

محترم نواز شریف صاحب!
جو فوجی آپریشن 19، جون 1992ء کو آپ کے دور حکومت میں شروع ہوا تھا وہ آج تک کسی نہ کسی طرح جاری ہے ۔ اس دوران ایم کیوایم کے25ہزار سے زائد معصوم کارکنان ، ان کے رشتے دار شہید کئے جاچکے ہیں ، سینکڑوں کو لاپتہ کیاگیا ، ان لاپتہ ساتھیوں کی عدالتوں میں پٹیشنز دائرکرنے کے باوجود وہ آج تک لاپتہ ہیں ماسوائے ان کے، جنکی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں اور سڑکوں سے بازیاب ہوئیں، ہزاروں بوڑھے والدین کے سہارے چھین لیے گئے اور جو شادی شدہ تھے ان کی سہاگنیں آج تک بیوگی کی چادر اوڑھنے پر مجبور ہیں ، لاکھوں یتیم بچے بھوک اور افلاس یا فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں ، ہزاروں کارکنان جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں قید ہیں ، بے نظیر بھٹو کا دور ہو یا زداری کا دورِحکومت ہو ،اس میں بھی یہ فوجی آپریشن کم ہونے کے بجائے تیز سے تیزتر ہوتاگیا۔ اب آپ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اور اپنے ضمیر کے مطابق خود فیصلہ کریں کہ آپ اپنے آپ کو کس حد تک دل کوکچل دینے والے ان تمام سانحات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں؟

نواز شریف صاحب!
آپ باربار مجھ سے وعدہ کرکے اسے توڑتے رہے اور فوج کے آگے اس طرح سجدہ ریزہو گئے تھے کہ آپ نے اس کے بعد میرے باربار ٹیلی فون کرنے کے باوجود مجھ سے ٹیلی فون پر بات کرنا بھی گوارا نہ کیا ، وقت آگے بڑھتا گیا اورجولائی 2007 آگئی ۔جولائی 2007ء  میں آپ نے لندن میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کی ایک آل پارٹیز کانفرنس (APC)بلائی، اس کانفرنس میں ایم کیوایم کے سوا(ایم کیوایم کے بغیر) ملک کی ہر چھوٹی بڑی سیاسی ومذہبی جماعت بشمول بے نظیربھٹو کی پیپلزپارٹی کے ارکان اور تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان بھی شریک تھے۔

نواز شریف صاحب!
اس اجلاس میں آپ نے اپنے بیان کردہ نکات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک اور قرارداد بھی منظور کروائی تھی کہ اس اجلاس میں شریک کوئی بھی سیاسی ومذہبی جماعت ایم کیوایم کے کسی ممبر سے نہ تو ملاقات کرے گی اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی سیاسی یا غیرسیاسی بات چیت کرے گی اور اگر کسی نے اس قرارداد کی خلاف ورزی کی تو اسے اس اتحاد سے نکال باہر کیاجائے گا۔
 
نوازشریف صاحب!
اگرآپ یہ بڑی دھوکہ دہی ایم کیوایم کے ساتھ نہ کرتے اور اپنے مخلص دوستوں کو قطعی فراموش کرنے کی قرارداد پیش نہ کرتے تو نہ تو قدرت کامکافات عمل (Karma) حرکت میں آتا اور نہ آج آپ کو اتنی بڑی رسوائی کاسامنا کرنا پڑتا کہ آپ کے اپنے سگے بھائی کے وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ عہدے پرفائز ہونے کے باوجود، آپ اب تک ملک واپس نہ جاسکے اور مستقبل قریب میں بھی آپ کی ملک واپسی ہرپاکستانی کیلئے ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ یہاں میں اپنا ہی ایک قول دہراتا ہوں کہ
 '' کسی بھی شخص کو اس دنیا میں کوئی بڑا مقام ملے یا عہدہ ملے تو اسے خدا کا دیا ہوا عطیہ سمجھو اور کوئی مقام، عہدہ یا ذمہ داری کوحاصل کرنے کے بعد خود کو زمین پرخدانہ سمجھنے لگو''
میری یہ تحریر میاں محمد نوازشریف صاحب کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اوران کے کارکنوں سمیت ایک ایک فرد کیلئے ہے ۔ 
شکریہ
الطاف حسین  
(لندن)
یکم مئی 2023ئ
نوٹ: ۔میرے اس کھلے خط کے ساتھ APC کی مختلف تصاویر بھی منسلک ہیں۔
7، جولائی 2007ء کو لندن میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی مختلف تصاویرصفحہ نمبر 9 سے صفحہ نمبر11تک میرے اس کُھلے خط کے ساتھ منسلک ہیں











جاری کردہ:۔
 مرکزی شعبہ اطلاعات ،
 عارضی ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن
185, Whitchurch Lane, Edgware 
Middlesex HA8 6QT
United Kingdom

فون نمبر0044 2089527300  
ای میل:k  [email protected]


5/1/2024 7:30:58 PM