Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

ہم نے 14اگست کو پاکستان کا جھنڈا اٹھایا ، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اس کے باوجود بھی مارا جارہاہے ۔الطاف حسین


ہم نے 14اگست کو پاکستان کا جھنڈا اٹھایا ، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اس کے باوجود بھی مارا جارہاہے ۔الطاف حسین
 Posted on: 8/16/2022

ہم نے 14اگست کو پاکستان کا جھنڈا اٹھایا ، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اس کے باوجود بھی مارا جارہاہے ۔الطاف حسین
ہماری ماؤں،بہنوں، بزرگوں، نوجوانوںاور بچوں نے پاکستان کاجھنڈااٹھاکراورپاکستان زندہ باد کانعرہ لگاکرکوئی جرم کیاتھا؟
 ہم نے 1991ء میں بھی پاکستان کاتاریخی جشن آزادی منایا، پورے کراچی میںتاریخی چراغاں کیا،اس کے باوجود فوج نے ہمارے خلاف آپریشن کیا،
ہم نے فوج کی حمایت میںجلوس نکالے، اسے سیلوٹ کیاپھربھی ہمارے خلاف فوجی آپریشن کیا جا رہا ہے  
قائدتحریک الطاف حسین کاجنرل ورکرز اجلا س سے خطاب

لندن…16 اگست 2022ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ ہم نے فوج کی حمایت میںجلوس نکالے، اسے سیلوٹ کیاپھربھی ہمارے خلاف فوجی آپریشن کیا جاتارہا ،ہم نے پھر بھی دل پرپتھررکھ کر 14اگست کو پاکستان کا جھنڈا اٹھایا ، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اس کے باوجود بھی مارا جارہاہے ۔جناب الطا ف حسین نے ان خیالات کااظہار پیرکی شب جنرل ورکرز اجلا س میں '' حرکت اور تحریک '' کے موضوع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔ 
انہوں نے کہاکہ حرکت سے ہی تحریک بنتی ہے ،آپ جس نظریے، مشن جس مقصدکے لئے جس جماعت میں شامل ہوںتوآپ کوہراچھے برے ، کڑے ،مشکل ، آسان اور ہرقسم کے ماحول میں اس کومتحرک رکھنا ہوتا ہے ،اگر ہم سہل اور آسان زندگی میسرآنے کی صورت میں اپنی زندگی میںمگن ہوکرزاتی طورپراپنے معاملات کے لئے تومتحرک ہوں مگر اپنے مشن ومقصد کے لئے غیرمتحرک ہوجائیں توایسا طرزعمل تحریک سے دوری کاسب بن جاتاہے۔انہوںنے کہاکہ مستقل حرکت میں رہنے یعنی اپنی سوچ وفکر کے مطابق حرکت کرتے رہنے کے عمل کومتحرک ہونا کہا جاتا ہے ۔ مثلاًاگر آپ کوپیاس لگی ہو توپانی کے حصول کے لئے جہاں پانی دستیاب ہے آپ کواٹھ کروہاں جاناہوگالیکن اگرآپ یہ چاہیں کہ پانی آپ کے حرکت کرنے کے عمل کے بغیرآپ تک پہنچ جائے تو یہ نہیں ہوسکتا۔ یعنی مقصدکے حصول کے لئے متحرک رہنا ضروری ہے ۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرباقی قوموں کوتمام ضروریات زندگی اورتمام حقوق میسرہوںاورکسی ایک قوم کو میسرنہ ہوںتو ایسی صورت میں جبروگھٹن کا احساس ہوتاہے اوراس قوم کے افراد زندہ رہنے اور اپنے وجود کی بقاء کے لئے جدوجہد کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔مہاجربھی اپناوجودرکھتے ہیں اور انہیں بھی زندہ رہنے اورزندگی گزارنے کے لئے انہی چیزوں کی ضرورت رہتی ہے جن چیزوں کی دوسری قوموں کو ضرورت ہے لیکن پاکستان میں مہاجروںکوان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھاگیا، ان کے وجود اور شناخت سے انکار کیاگیا،ذوالفقارعلی بھٹوکے زمانے میں کوٹہ سسٹم جیسے غیرمنصفانہ قوانین کے ذریعے ان کی حق تلفی کی گئی ، ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالاگیا،مہاجروں نے کڑوا گھونٹ سمجھ کراس غیرمنصفانہ قانون کوقبول کرلیا،یہ شہری ودیہی 60/40 کوٹہ سسٹم کانفاذ دس سال کے لئے کیاگیا تھا لیکن جنرل ضیاء کی فوجی حکومت نے اس میں دوباراضافہ کیااورنوازشریف کی حکومت میں بھی یہ اضافہ ہوتارہا۔مہاجروں کے ساتھ کی جانے والی اس ناانصافی ،حق تلفی اورمہاجروں کے حقوق پر ڈاکہ زنی کے خلاف کسی بھی مہاجر دانشوریامہاجر اکابرین نے آواز نہیں اٹھائی اوردس سال کے لئے نافذ کیاجانے والاکوٹہ سسٹم آج تک نافذ ہے۔
 جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے زمانہ طالبعلمی میں مہاجروںکے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں کے خلاف 11جون 1978ء کوآل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن قائم کی ، مہاجر وں کوان ناانصافیوںکے خلاف متحد ہونے اورجدوجہد شروع کرنے کے لئے ایک ایک تعلیمی ادارے اورایک ایک علاقے میں جاکرتبلیغ کی ، قوم کو متحد کیا، انہیں ایک طاقت بنایا، ایم کیوایم کوملک کی تیسری بڑی اورصوبہ سندھ کی دوسری بڑی جماعت بنایا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجروں کے ساتھ ناانصافیوں اورحق تلفیوں کے جاری رہنے میں جہاں مہاجردشمنوں کاہاتھ ہے وہیں مہاجر دانشوروںاورمہاجربیوروکریٹ کابھی بڑا کردار ہے۔ مثلاً پہلے سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں کوئی مہاجر نوجوان حصہ ہی نہیں لے سکتاتھااور کمیشن  کے بورڈ میں بھی کوئی مہاجرشامل نہیں ہوتاتھا، 1990ء میں جام صادق علی کے دور حکومت میں ہماری سفارشات پرچند مہاجر بیوروکریٹس کوکمیشن میں شامل کیاگیا لیکن انہوں نے بھی اپنے مفادات کے لئے کام کیا، مہاجرنوجوانوںکے لئے کچھ نہیں کیا  
جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجردشمن عناصر قوم کوگمراہ کرنے کے لئے مجھ پر اور ایم کیوایم پرلوگوں کے قتل اور طرح طرح کے بیہودہ الزامات لگاتے ہیںجبکہ حقیقت تویہ ہے کہ برسوںسے قتل عام تومہاجروںکاکیاجارہاہے ،سانحہ علی گڑھ، سانحہ حیدرآباد، سانحہ پکاقلعہ، سانحہ جلال آباد، گرین ٹاؤن، سانحہ خواجہ اجمیرنگری اور اسی جیسے قتل عام کے واقعات ہیں جن میں مہاجربستیوںپر باقاعدہ حملہ کرکے ایک ایک واقعہ میں دو دوسو، تین تین سو مہاجروںکاقتل عام کیاگیا، گھروںکو لوٹا گیا، جلایا گیا ، مہاجرماؤںبہنوںبیٹیوں کی عصمتیں لوٹی گئیں، مہاجروں کے قتل عام کے ان تمام واقعات کے موقع پر پولیس، رینجرزفوج انتظامیہ غائب رہی اسلئے کہ ان ظالمانہ واقعات میں فوج اوراس کی ایجنسیاں ملوث تھیں۔ میں نے اپنی تقاریراور بیانات میں جب یہ حقیقت بیان کی تو نہ صرف دوسروں نے بلکہ خود ایم کیوایم کے ذمہ داروں نے بھی مجھ سے کہاکہ آپ فوج یاآئی ایس آئی کانام نہ لیںلیکن میں نے ہمیشہ غلط کوغلط اورصحیح کوصحیح کہا، میں نے تمام تر مظالم کے باوجود غلط فہمیوں کے خاتمے اورفوج سے تعلقات کوبہتربنانے 
کے لئے فوج کی حمایت میں جلوس نکالے، ملین مارچ کیا، فوج کوکھڑے ہوکر سیلوٹ کیا، میرے کہنے پر لاکھوںکارکنوںا ورعوام نے بھی فوج کوسیلوٹ کیااس کا صلہ ہمیں یہ ملا کہ فوج اوراس کی ایجنسیوں نے کراچی میں لیاری گینگ کے جرائم پیشہ عناصر اوردیگرگروپوں کوہمارے خلاف استعمال کرنے کے لئے ان کی سرپرستی کی، ان کے ذریعے مہاجروں بستیوں پر حملے کرائے ، بے گناہ مہاجر وں کاقتل عام کرایا، میں نے ان مظالم کے خلاف آواز بلند کی تواسٹیبلشمنٹ نے عدالت کے ذریعے میڈیاپرمیری تحریر، تقریراورتصویرپر غیرقانونی، غیرآئینی پابندی لگادی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے 22  اگست 2016ء کو نظام کومردہ باد کہا تھا، 
ایسا نعرہ آئین وقانون کے تحت غلط نہیں تھالیکن اس پر مجھ پر ملک دشمنی اور غداری کاالزام لگادیاگیا۔ اگریہ آئین کے خلاف ہے توپھر آئین کوتوڑنے ، حتیٰ کہ ملک کوتوڑنے پر کتنے فوجی جرنیلوں کو سزا دی گئی؟ کیامیں نے آرمی چیف اور جرنیلوں کوگالیاں دیں،کیامیں نے ان کے خلاف وہ زبان استعمال کی جو آج تحریک انصاف ، مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی ، جے یوآئی ، اے این پی اوردیگرسیاسی جماعتوںکے لوگوںنے استعمال کی؟ مجھے اسلئے نشانہ بنایاگیاکیونکہ میراقصور یہ ہے کہ میں نے اپناسودانہیں کیا۔ مہاجردانشور مجھ پر تنقیدکرتے رہے کہ پاکستان مردہ باد کیوں کہہ دیا، ہم ملک کے خلاف نہیں۔ میں نے بھی یہی کہاکہ یہ پاکستان ہمارے بزرگوں نے بنایا، 
ہم ملک کے دشمن کیسے ہوسکتے ہیں۔ میں نے دل پر پتھررکھ کر ساتھیوں سے کہاکہ پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان کے پرچم اٹھاکرجاؤ، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاؤ، میری اپیل پر تحریک کے شہیدوں ، لاپتہ اوراسیرکارکنوں کی مائیں،بیوی بچے ، نوجوان اور بزرگ پاکستانی پرچم ہاتھوں میں لے کرکراچی پریس کلب گئے ، وہاں پاکستان، فوج اورقومی سلامتی کے اد اروں کے حق میں نعرے لگائے لیکن اس کے باوجودپولیس ورینجرزنے مہاجرماؤںبہنوں،نوجوانوں، بزرگوںاوربچوںکوزدوکوب کیا،ان کے ہاتھوںسے پاکستان کے جھنڈے چھینے، بزرگ رہنمامومن خان مومن تک کو زدوکوب کیا، ایم کیوایم کے سابق رکن قومی اسمبلی نثار پہنور اور کئی کارکنوں، بزرگوں ، خواتین اوربچوںتک کوگرفتارکیا۔ جناب الطاف حسین نے ریاستی تشددکی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل ہماری ماؤں،بہنوں، بزرگوں، نوجوانوںاور بچوں نے کونساگناہ کیاتھا؟ کیاانہوں نے پاکستان کا جھنڈا اٹھاکراورپاکستان زندہ باد کانعرہ لگاکرکوئی جرم کیاتھا؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ جومہاجربقراط اورمتعصب دانشوریہ کہتے ہیں کہ آپ کو یہ کرناچاہیے، وہ کرناچاہیے، وہ جواب دیں کہ ہم نے 1991ء میں بھی پاکستان کاتاریخی جشن آزادی منایا، پورے کراچی میںتاریخی چراغاں کیا،اس کے باوجود فوج نے ہمارے خلاف آپریشن شروع کیا،فوج
 1992ء سے ہمیں مار رہی ہے ، ہم نے فوج کی حمایت میں جلوس نکالے، اسے سیلوٹ کیاپھربھی ہمارے خلاف فوجی آپریشن کیاجاتارہا، ہماراماورائے عدالت قتل کیاگیا،ہم نے پھر بھی دل پرپتھررکھ کراس 14اگست کودوبارہ پاکستان کا جھنڈا اٹھایا،پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اس کے باوجود بھی مارا جارہاہے ، آخر ہم کیا کریں؟ کیا تمام ترریاستی جبر کے باوجود میں نے باربارلچک نہیں دکھائی؟اس کے جواب میں ہمارے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا جارہا ہے؟
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے مہاجرقوم کے حقوق کے لئے اپناگھربار لٹا دیا ، میرابھائی بھتیجااوربہنوئی شہید کردیا گیا، میراپوراخاندان دربدرہوگیا لیکن میں نے اپنے مشن ومقصد کاسودانہیں کیا، میں نے حق کی خا طریزیدی قوتوں کے آگے سرنہیں جھکایا ،میں اپناسرکٹاناقبول کرلوں گا لیکن یزیدی قوتوں کے آگے اپنا سر نہیں جھکاؤںگا۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ کل جومائیںبہنیںبزرگ، نوجوان اوربچے میری اپیل پر ہتھیلی پر جان رکھ کرگھروںسے نکلے اورکراچی پریس کلب پہنچے میں ان سب کوسلام تحسین پیش کرتاہوں۔ انہوں نے مظاہرے میں شرکت پر بزرگ رہنما مومن خان مومن، نثارپہنور، صابرچاچا،تمام کارکنوں، ماؤںبہنوں،بزرگوں، نوجوانوں اوربچوںکواپناپیاراورسلام تحسین پیش کیا۔جناب الطاف حسین نے کراچی کے ساتھ 
ساتھ حیدرآباد، سکھر،میرپورخاص، نواب شاہ اوردیگرعلاقوں کے کارکنان وعوام کوبھی یوم آزادی پر انصاف کے لئے مظاہرے کرنے پرزبردست خراج تحسین پیش کیا۔  

٭٭٭٭٭





4/19/2024 1:50:06 PM