Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

الطاف حسین سے کچھ چبھتے سوالات پر مبنی انٹر ویو۔۔۔۔مبشر علی زیدی


الطاف حسین سے کچھ چبھتے سوالات پر مبنی انٹر ویو۔۔۔۔مبشر علی زیدی
 Posted on: 5/9/2018 1

وال: پاکستان کی ایک عدالت نے آپ کے میڈیا میں آنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ دوسری عدالت نے حال میں حکم دیا ہے کہ آپ کا شناختی کارڈ بلاک کردیا جائے۔ کیا ہم یہ سمجھیں کہ آپ کا پاکستان سے تعلق ختم ہوگیا؟

الطاف حسین: میرا پاکستان سے تعلق تھا، ہے اور رہے گا۔ کوئی میرا پاکستان سے تعلق نہیں توڑ سکتا۔ یہ میرے آباؤ اجداد کا بنایا ہوا وطن ہے۔ آمرانہ ہتھکنڈوں سے میرا پاکستان سے تعلق ختم نہیں کیا جاسکتا۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں میرے نام، میرے بیان، میری تصویر، میرے خطاب، میرے مضمون کا بلیک آؤٹ غیر آئینی، غیر قانونی، ظالمانہ، جابرانہ اور آمرانہ ہے۔ میرے شناختی کارڈ کا بلاک کیا جانا، یہ بھی غیر آئینی، غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر اسلامی ہوگا۔

سوال: آپ کے میڈیا میں آنے پر پابندی پاکستان کے خلاف نعرے پر لگائی گئی۔ کیا آپ کو افسوس ہوتا ہے کہ آپ نے بائیس اگست کو وہ نعرہ کیوں لگایا؟

الطاف حسین: ان دنوں کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال جاری تھی۔ شہر میں لوگ مارے جارہے تھے، گرفتاریاں ہورہی تھیں، ماورائے عدالت قتل جاری تھے۔ ان حالات میں نہ عدالت ہمیں انصاف دے رہی تھی، نہ کوئی اور آواز سننے والا تھا۔ اس پر میں نے کہا کہ ہم نے پاکستان اس لیے نہیں بنایا تھا۔ اگر ایسا پاکستان ہے جہاں بولنے کی اجازت نہیں، جہاں آزادی اظہار کی اجازت نہیں، تحریر و تقریر کی آزادی نہیں۔ قائداعظم نے اور برصغیر کے مسلمانوں نے ایسا پاکستان نہیں بنایا تھا ۔ میں ایسے پاکستان کو کیسے زندہ باد کہہ سکتا ہوں جہاں میرے لوگ مررہے ہیں۔ یہ بات تھی۔ یہ وہ کرب، یہ اذیت وہی جان سکتا ہے جو اس کیفیت سے گزرتا ہے۔میں نے یہ نعرہ لگانے کے فورا بعد تحریری معافی نامے لکھے۔ عوام ہی نہیں بلکہ جرنیلوں سے معافی مانگی۔ لیکن انھوں نے پہلے سے مائنس الطاف حسین کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔

آج پاکستان کے تمام محروم مظلوم عوام جو مہاجر نہیں ہیں، جو اردو بولنے والے نہیں ہیں، جو پشتو بولتے ہیں، جو ہزاروال ہیں، جو پنجابی بولتے ہیں، جو بلوچی بولتے ہیں، آج سب پاکستان کے خلاف اس لیے نعرے لگارہے ہیں کہ انھوں نے پاکستان میں اس لیے شمولیت اختیار نہیں کی تھی کہ فوج ان پر مسلط ہوجائے اور شہری آزادیاں چھین لی جائیں اور اظہار کی آزادی پر پابندی لگادی جائے۔

سوال: آپ کے خیال میں مائنس الطاف فارمولے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اس کے پیچھے کون ہے؟

الطاف حسین: مائنس الطاف کی علانیہ بنیاد سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل آصف نواز جنجوعہ نے رکھی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ جب مسلم لیگ، جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی اور دوسری جماعتوں کے کئی دھڑے ہوسکتے ہیں تو ایم کیو ایم میں کئی گروپ کیوں نہیں ہوسکتے۔ اس لیے الطاف حسین کا باب بند کیا جائے، مائنس الطاف حسین کیا جائے۔ وہی پالیسی آج تک جاری ہے یعنی مائنس الطاف حسین۔

سوال: الیکشن میں چند ماہ رہ گئے ہیں اور کراچی میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ ایم کیو ایم حقیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑے مہاجروں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے میدان میں ہوں گے۔ آپ عوام کو الیکشن میں کس فریق کو ووٹ دینے کے لیے کہیں گے؟

اطاف حسین: نائن زیرو بند ہے۔ ایم کیو ایم کے تمام دفاتر کو بلڈوز کردیا گیا ہے۔ میری تحریر، تقریر، تصویر پر پابندی ہے۔ ان حالات میں میں اپنے عوام سے کیسے کہہ سکتا ہوں کہ ایسے الیکشن میں حصہ لیں۔ اور اس پی آئی بی ٹولے اور بہادر آباد ٹولے کا ساتھ دوجو فوج کے سامنے لیٹ گئے اور شہیدوں کے لہو کا سودا کرلیا۔ ہم ایسے الیکشن میں حصہ لے کر کیا کریں گے کہ میرے امیدوار منتخب ہوں، پھر کمالو ٹولے یا بہادرآباد ٹولے میں شامل ہوجائیں یا فوج کے اسیر یا غلام بن جائیں۔ میں ایسے الیکشن میں حصہ لینا گناہ سمجھتا ہوں۔ مہاجر عوام ایسے الیکشن کا 1993 سے زیادہ موثر بائیکاٹ کریں گے۔

سوال: آپ ماضی میں کئی بار پاکستان جانے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں لیکن کارکن آپ کو روک دیتے تھے۔ کیا آپ کبھی پاکستان جانا چاہیں گے یا مستقبل میں ایسا کوئی ارادہ نہیں؟

الطاف حسین: پاکستان جانا یقینا میرے لیے خوشی کی بات ہوگی۔ لیکن فی الحال پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ فوج کے خلاف کوئی بلاگر آواز اٹھائے تو اسے قید کرلیا جاتا ہے۔ کوئی صحافی آواز اٹھائے تو اسے قتل کردیا جاتا ہے یا غائب کرکے تشدد کیا جاتا ہے، اس کی آواز بند کردی جاتی ہے، اس کا جینادوبھر کردیا جاتا ہے۔ بلاگرز اور صحافیوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے، یہ تو جناب الطاف حسین ہے۔

سوال: بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ الطاف حسین کی صحت اب سیاسی سرگرمیوں کے قابل نہیں رہی اور کئی سنگین بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان باتوں میں کتنی سچائی ہے؟

الطاف حسین: میں ایم کیو ایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں مسلسل جلسے کررہا ہوں۔ لوگ مجھے آتے جاتے اچھلتا کودتا دیکھتے ہیں۔ اگر کوئی بیماری ہوتی تو کوئی آدمی ڈیڑھ گھنٹے دو گھنٹےکھڑے ہوکر خطاب کرسکتا ہے؟ اللہ کا کرم ہے کہ میں تندرست ہوں اور کم از کم پاکستان کے کرپٹ جرنیلوں سے زیادہ صحت مند ہوں۔

سوال: پاکستان میں آپ پر عمران فاروق قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔ کیا واقعی آپ نے عمران فاروق کو قتل کروایا تھا؟

اطاف حسین: یہ آئی ایس آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی سازش تھی۔ آئی ایس آئی نے سوچا کہ کسی طریقے سے ڈاکٹر عمران فاروق یا الطاف حسین میں سے کسی ایک کو قتل کروادیا جائے۔ کیونکہ پروپیگنڈا تھا کہ الطاف حسین شدید بیمار ہے اور مرجائے گا۔ اس کے بعد ایم کیو ایم کی قیادت یقینا ڈاکٹر عمران فاروق کے ہاتھ میں آئے گی۔ وہ عمران فاروق کو بہت اچھی طرح جانتے تھے جو سات سال تک جلاوطنی میں رہا لیکن بکا نہیں، جھکا نہیں۔ انھیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اپنے خریدے ہوئے لوگوں کے ذریعے قتل کرواکے اس کا جھوٹا الزام مجھ پر لگادیا۔ اس میں کمالو، پی آئی بی اور بہادرآباد ٹولے او پیپلز پارٹی بھی شامل تھی۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ کے لوگ کارروائی کرنے والوں سے جاکر مل آئے ہیں۔آئی ایس آئی کہتی ہے کہ وہ قاتل ہیں تو پانچ سال تک ان سے کیوں نہیں ملنے دیا گیا؟ اور وہ شخص کاشف، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اصل میں اس نے قتل کیا، وہ کہاں غائب ہے؟ پانچ سال بعد تین ملزم پکڑے جاسکتے ہیں تو کاشف کیوں نہیں؟ وہ انھیں کہیں نہیں ملے گا کیونکہ انھوں نے کاشف کو مار ڈالا ہے۔ یا کہیں غائب کردیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ چلایا جائے۔ میں وہاں پیش ہونے کے لیے تیار ہوں۔

سوال: پاکستان میں فوج کی آشیرباد کے بغیر سیاست نہیں کی جاسکتی۔ بات بگڑنے کے بعد کیا فوج کے لوگوں نے آپ سے یا آپ نے فوج کے لوگوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا؟

الطاف حسین: آئی ایس آئی اور فوج کے تمام لوگ مجھ سے لندن آکر ملتے رہے۔ میں نے معاملات کو درست کرنے کے لیے ان کے سامنےکچھ باتیں رکھیں، کچھ انھوں نے رکھیں۔میں نے تمام وعدے پورے کیے لیکن وہ جو وعدے کرکے گئے تھے، اس میں سے ایک بھی وعدہ انھوں نے پورا نہیں کیااور وہ سب دکھاوا تھا، سب عیاری تھی۔ اس میں کوئی خلوص نہیں تھا۔



7/26/2024 6:31:54 PM