Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

فکری نشست : سیاسی جماعت اورتحریک کافرق


فکری نشست  : سیاسی جماعت اورتحریک کافرق
 Posted on: 10/18/2025

فکری نشست  : سیاسی جماعت اورتحریک کافرق 

سیاسی جماعت اورکسی تحریک میں بنیادی فرق ہوتا ہے ۔ سیاسی جماعت عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اپنا منشورتوپیش کرتی ہے لیکن اس کامقصد محض اقتدارحاصل کرنا اوراقتدارکے ایوانوں میں پہنچ کر اپنی پارٹی کے مفادات کے لئے کام کرنا ہوتا ہے۔عموماً لوگ بھی اپنے ذاتی مفادات کے لئے کسی سیاسی جماعت سے منسلک ہوتے ہیں کہ وہ ایم پی اے، ایم این اے بنیں گے،اگر یہ جماعت اقتدارمیں آئے گی تو وزارتیں ملیں گی، مفادات حاصل ہوں گے۔ یعنی ان کامقصد عوام کے اجتماعی مفادات کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کاحصول ہوتا ہے۔ سیاسی جماعت ملک میں موجود تعصبات، معاشی واقتصادی ناہمواریوں  ، عوام کودرپیش ناانصافیوں، زبوں حالی، سسٹم کی خرابی اورمعاشرے میں موجود تفریق کے خاتمے کے لئے کام نہیں کرتی ۔ 
جبکہ کوئی تحریک یا موومنٹ کا مقصد انسانوں کے معاشی، معاشرتی، اقتصادی حقوق کاحصول ہوتا ہے ،  تحریک معاشی ناہمواریوں، عوام کی محرومیاں دورکرنے،معاشرے میں موجود اونچ نیچ، امیرغریب، گورے کالے اوراسی جیسی ہرقسم کی تفریق اورتعصبات کے خاتمے کے لئے وجود میں آتی ہے ، وہ کسی محروم قوم کے جائز حقوق اورہرقسم کی تفریق اورتعصبات کے خاتمے کے لئے ایک نظریہ اورفلسفہ پیش کرتی ہے جس کامقصد محروم عوام کے اجتماعی حقوق کاحصول ہوتاہے۔ ان کے اجتماعی مفادات کا تحفظ ہوتا ہے۔
سیاسی جماعت کامفاد اس میں ہوتا ہے کہ کسی ملک یا معاشرے میں اسٹیٹس کوبرقرار رہے، یعنی کمزوروں اورمحروم لوگوں کومحروم رکھنے کے لئے جیسا سسٹم چل رہاہے وہ چلتا رہے، لوگ معاشی ناہمواریوں کاشکار رہیں اورملک میں جمود قائم رہے۔ جبکہ تحریک اسٹیٹس کو یعنی جمود کوتوڑنے کے لئے وجود میں آتی ہے اوراس نظام کوبدلنے کے لئے سامنے آتی ہے۔
 مثال کے طورپرجیسے زمانہ قدیم میں دنیا کے مختلف ممالک میں بادشاہت کا نظام تھا، بادشاہوں کے خاندانوں کا راج تھاجونسل درنسل حکمرانی کرتے تھے لیکن جبکہ وہاں کے عوام ان کی رعایاکی حیثیت سے محکوم ہوتے تھے۔ اگرچہ دنیا کے تقریباً ممالک سے بادشاہت کاخاتمہ ہوگیا لیکن پاکستان میں فرسودہ جاگیردارانہ اوروڈیرانہ نظام ، چند خاندانوں کی حکمرانی اورموروثیت کا نظام آج بھی قائم ہے، چند خاندان نسل درنسل حکمرانی کررہے ہیں اوران کی جاگیروں میں رہنے والے عوام ان کے غلاموں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔ 
ایم کیوایم کی مثال لیں تووہ بھی محروم لوگوں کے حقوق کے حصول اوران کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں کے خاتمے کے لئے وجودمیں آئی۔ الطاف حسین نے ملک سے اس اسٹیٹس کوتوڑنے اوراس فرسودہ جاگیردارانہ، وڈیرانہ نظام کے خاتمے اور پاکستان کے عوام کی حکمرانی قائم کرنے کانظریہ دیا ۔ الطاف حسین کی جدوجہد اپنی ذات یا خاندان کے مفاد کے لئے نہیں تھی اسلئے اس نے نہ توخود الیکشن لڑااورنہ ہی اس کاکوئی بھائی،بہن ایم پی اے ،ایم این اے بنا۔ اسی لئے اسٹیٹس کوقائم کرنے والی قوتوں نے الطاف حسین اوراس کی تحریک کوختم کرنے کی کوششیں کیں اوراس کے خلاف عوام میں پروپیگنڈے کئے ۔اگرمیں اپنے نظریے میں سچانہیں ہوتا اور میرامقصد اپنی ذات اوراپنے خاندان کے مفاد کاحصول ہوتا تو میں اورمیرا خاندان بھی اقتدارکے ایوانوں میں پہنچتا اورمیرے پاس بھی دولت ، جاگیریں اور جائیدادیں ہوتیں اورمیں اورمیراخاندان آج عیش کررہا ہوتا۔ 

جہاں تک الیکشن میں حصہ لینے کاتعلق ہے تو بسااوقات تحریک کوآگے بڑھانے اوراس کے وجود کومنوانے کے لئے سیاست اورالیکشن میں حصہ لینا بھی پڑتا ہے ، تاہم تحریک سے وابستہ افراد کومنتخب ایوانوں میں پہنچنے کے بعد بھی اپنے مقصد کوفراموش نہیں کرناچاہیے،انہیں ناانصافی کے نظام کا حصہ بننے کے بجائے اس نظام کوبدلنے اور محروم لوگوں کے حقوق کے لئے اپنی جدوجہد کرتے رہناچاہیے اورسیاسی عمل میں حصہ لینے کے باوجود تحریک سے وابستہ افراد کو مراعات یافتہ طبقہ کی سوچ کوبدلنے کی کوشش کرناچاہیے ۔لیکن اگرتحریک سے وابستہ افراد سیاسی عمل میں جاکر ملک میں جاری نظام کوبدلنے کے بجائے اس کاحصہ بن جائیں، مراعات یافتہ طبقہ کی سوچ کوبدلنے کے بجائے اپنی سوچ بدل لیں اور خود بھی مراعات یافتہ طبقہ کی طرح زیادہ سے زیادہ مال ودولت کے حصول میں لگ جائیں تو یہ عمل اپنے نظریے اورمشن ومقصد کوپس پشت ڈالنے کے مترادف ہے۔
لہٰذا تحریکی ساتھیوں کویہ سمجھنا ہوگا کہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے سیاسی عمل میں حصہ لینے کے باوجود  ہمیں اپنے آپ کوتبدیل نہیں کرنا چاہیے اوراپنے تحریکی مقصد اورلوگوں کے اجتماعی حقوق کے حصول کی جدوجہد کرتے رہناچاہیے اورتحریک کی صفوں کوبھی درست رکھناچاہیے۔ 

الطاف حسین 
 323ویں فکر ی نشست سے خطاب
17  اکتوبر 2025ئ



10/19/2025 4:16:07 AM