پاکستان سیدھا سیدھا اعلان کردے کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کررہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے میں نے پہلے ہی کہاتھا کہ دوریاستی حل کومان لیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے لیکن سپرطاقتوں کے دباؤ پر خاموشی اختیارکرلی گئی لیکن آج ٹرمپ سے گلے مل کے، جھپیاں ڈال کے اورسعودی عرب سے معاہدہ کرکے وہی کام کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ کرکے بہت خوشیاں منائی جارہی ہیں اور عوام کو سبزباغ دکھائے جارہے ہیں کہ جیسے اس معاہدے سے ملک میں دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی۔اتنی ڈرامے بازیوں کی کیا ضرورت ہے، سیدھاسیدھا اعلان کردیں کہ ہم اس فلسطین کے دیرینہ مسئلہ کے حل کے لئے دوریاستی حل کے حامی ہیں، ہم ایٹمی طاقت ہیں اور اسرائیل کوبھی تسلیم کررہے ہیں۔
عوام خودغورکریں کہ کیا سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ کی رضامندی کے بغیرہوسکتاہے؟ سعودی عرب سے دفاعی معاہدے کے بعد آج کل صدرٹرمپ سے معاشقہ چل رہا ہے ،صدرٹرمپ سے بغل گیرہواجارہا ہے اوریہ وہی معاشقہ ہے کہ جیسے کوئی نیانیاجوان اپنی محبوبہ کو خوش کرنے کے لئے چاند تارے توڑ کرلانے کایقین دلاتا ہے اوردونوں ایک دوسرے سے محبت کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔ آج بڑے بڑے دعوے کئے جارہے ہیںاوربڑے فخر سے کہاجا رہاہے کہ ہماری فوج تو پہلے سے ہی سعودی عرب میں موجود ہے۔سوال یہ ہے کہ آپ کی فوج نے 78برسوں میں سوائے کرائے کی فوج کے کیا کوئی ایک کام ایسا کیا ہے جس پر آپ فخر محسوس کرسکیں؟ البتہ ایک ایسا کام ضرور کیا ہے کہ جوتاریخ میں کبھی نہیں ہواکہ 93ہزار کی تعداد میں فوج نے سرینڈر کیا۔ آپ نے سینہ تان کر ہمیشہ اپنے ہی ملک کے نہتے لوگوں پر چڑھائی کی ہے، آپ اپنے ہی شہریوں کے گھروں میں گھس کرمظلوم لوگوں کوغائب کردیتے ہیں۔
بحیثیت مسلمان ہم فرعون، نمرود، شداد، ہامان کو ظالم سمجھتے ہیں لیکن ہماراعمل یہ ہے کہ گزشتہ دوسال سے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ہورہا ہے اور 57 اسلامی ممالک اس ظلم وبربریت پر خاموش ہیں اورزبانی کلامی مذمت تک محدود ہیں ۔ ہماراحال یہ ہے کہ ہم غزنوی اورغوری نام کے میزائل توبناتے ہیں لیکن غزنوی اورغوری کے افغانستان کودشمن کہتے ہیں اوراس پر حملہ کرنے کی باتیں کرتے ہیں ۔
ہماری فوج ان کی باقیات ہے جنہوں نے1757ء سے 1857ء تک یعنی 200سال تک انگریزوں کی خدمت گاری کی ہے،جن کی رگ رگ میں یہ خدمت گاری سمائی ہوئی ہے۔ اردن میں ضیاالحق کی سربراہی میں پاکستان کی فوج نے ہزاروں فلسطینی نوجوانوں، بزرگوں، عورتوں اوربچوں کا قتل کیا، اس قتل عام کو'' بلیک ستمبر '' کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ صومالیہ میں انہوں نے قتل کیا،یمن میں یہ موجود ہیں۔
فوج نے روس اورامریکہ کی جنگ کو کفرو اسلام کی جنگ بنادیااوریہ دلیلیں دیں کہ روسی اللہ کونہیں مانتے ، وہ کافر ہیں اورامریکی اہلِ کتاب ہیں، ہمارے بھائی ہیں۔ آج بھی ''ابراہیم اکارڈ '' کی بات ہورہی ہے۔
فوج نے روس اورامریکہ کی جنگ میںجہاد کے نام پر پشتونوں کواستعمال کیا،جہادی مدرسے قائم کئے، مجاہدین اور طالبان بنائے ۔ میں نے اسی وقت خبردار کیا تھا کہ آپ جوطالبان بنارہے ہیں یہ ایک دن مونسٹربن جائیں گے اورآپ ہی کوکھائیں گے۔ آج وہی طالبان، فوج پر ہی حملے کررہے ہیں اوردوسری طرف فوج طالبان کو'' خوارج '' قراردے کرمارہی ہے۔ یہ طالبا ن فوج نے ہی تیار کئے تھے تواب فوج انہی طالبان کو کس لئے ماررہی ہے؟ ان کی سرپرستی کس نے کی تھی؟ آرمی پبلک اسکول میں 150سے زائد بچوں اوراساتذہ کے سفاکانہ قتل میں ملوث طالبان کا دہشت گرد احسان اللہ احسان فوج کی کسٹڈی میں تھا وہ فوج کی حراست سے کیسے فرار ہوگیا؟ الخوارج کوبعد میں ماریں، پہلے آرمی پبلک اسکول کے ڈیڑھ سوسے زائد بچوں اوراساتذہ کوقتل کرنے والے طالبان اوران کی سرپرستی کرنے والے فوجیوں کوسرعام لٹکایاجائے۔
الطاف حسین
لندن میں 72ویں سالگرہ کے اجتماع سے خطاب
27،ستمبر 2025ئ