لیاری کراچی کے علاقے بغدادی میں مخدوش عمار ت کے منہدم ہونے کاواقعہ ایک سانحہ ہے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق عورتوں اوربچوں سمیت 18شہری جاں بحق اوردرجنوں زخمی ہیں اورمتعدد افراد اب تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔ میں اس سانحہ کے تمام متاثرین کے غم میں برابر کا شریک ہوں اوران کے ساتھ مکمل ہمدردی اوریکجہتی کااظہارکرتا ہوں۔
بتایا جارہا ہے کہ منہدم ہونے والی یہ عمارت کافی عرصہ سے مخدوش تھی، میں سمجھتاہوں کہ اگر حکومت سندھ اوراس کا ماتحت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا محکمہ بروقت اس مخدوش عمارت کومکینوں سے خالی کرالیتا اوراس کوخودگرادیتا تو یہ اتنابڑاسانحہ رونمانہ ہوتااور اتنی قیمتی جانیں بچ جاتیں۔افسوس کہ حکومت نے اس معاملے پر انتہائی غیرذمہ داری اورغفلت کامظاہرہ کیا۔
میراحکومت ِ سندھ سے یہ سوال ہے کہ جوعمارتیں مخدوش ہیں اورجس علاقے میں قانون کے مطابق دومنزلہ سے زیادہ اونچی عمارت کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے وہاں پانچ پانچ منزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت کیسے دی جارہی ہے ؟
میں عمارت منہدم ہونے کے اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کااظہارکرتاہوں اوردعاکرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کواپنی جواررحمت میں جگہ عطافرمائے اورزخمیوں کوصحتیاب کرے اورملبے میں دبے ہوئے افراد کو بھی زندگی عطا فرمائے۔
الطاف حسین
5جولائی 2025ء