وزیراعظم پاکستان !جس 20نکاتی امن منصوبے میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں ہے آپ نے اس کو کیسے قبول کرلیا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لندن ۔ 2،اکتوبر 2025ء
پاکستان کے موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے امریکہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشنودی کی خاطر غزہ میں امن کیلئے اُن کے پیش کردہ 20نکاتی ایجنڈے کے باقاعدہ اعلان سے پہلے ہی ڈھول تاشے لیکر خوشی میں خوب شادیانے بجاکر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو زبردست خراج تحسین پیش کرڈالا
مگر جب دیگر اسلامی ممالک نے اِس 20نکاتی امن منصوبے پر اعتراضات اُٹھائے تو بڑی ہی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے شور مچانے لگے کہ اسرائیل اور فلسطین کے دیرینہ تنازع کے حل کیلئے یہ وہ امن منصوبہ نہیں ہے جو ہمیں دکھایا گیا تھا۔
یہاں میرا سوال یہ ہے کہ جناب ِ وزیراعظم آپ قوم کو جواب دیں کہ 20نکاتی امن منصوبے کے باقاعدہ اعلان سے پہلے ہی آپ نے اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شان میں قصیدہ
گوئی کا ارتکاب کیوں کیا تھا؟
میرا سوال یہ بھی ہے کہ جس 20نکاتی امن منصوبے میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں ہے آپ نے اس کو کیسے قبول کرلیا؟
غزہ کے مستقبل کے بارے میں ایک ایسا معاہدہ جس میں تنازعے کے اصل فریق یعنی فلسطینیوں کے کسی نمائندے کی شمولیت نہیں ہے آپ نے اس کی حمایت کیسے کردی؟
قوم آپ سے ان سوالات کے جوابات چاہتی ہے۔
الطاف حسین