Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

امریکی صدر اوراسرائیلی وزیراعظم کے درمیان 20 نکاتی امن معاہدہ میں فلسطینی نمائندے کونظراندازکیوں کیاگیا؟۔ الطاف حسین


 امریکی صدر اوراسرائیلی وزیراعظم کے درمیان 20 نکاتی امن معاہدہ میں فلسطینی نمائندے کونظراندازکیوں کیاگیا؟۔ الطاف حسین
 Posted on: 10/2/2025

امریکی صدر اوراسرائیلی وزیراعظم کے درمیان 20 نکاتی امن معاہدہ میں فلسطینی نمائندے کونظراندازکیوں کیاگیا؟۔ الطاف حسین #Gaza #GazaPlan #Palestine اسرائیل اورفلسطین تنازعہ ایک قدیم تنازعہ ہے اوراس کے بنیادی فریق اسرائیلی اور فلسطینی ہیں۔ اس دیرینہ تنازعے کے حل کیلئے ماضی میں جتنے بڑے بڑے معاہدے اورمذاکرات ہوئے وہ اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے درمیان ہی ہوئے۔خواہ 1991ء میں اسپین میں ہونے والی کثیرالجہتی سمٹ ہو، جس میں امریکہ، روس، اسرائیل،PLO  یعنی (Palestinian Liberation Organisation) اورعرب ریاستوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ خواہ 1993ء میں ہونے والا تاریخی اوسلو  اکارڈ ہو جس میں دوریاستی حل کے فارمولے پربات چیت ہوئی جس میں امریکی صدر بل کلنٹن، اسرائیلی پرائم منسٹراسحاق رابین PLO کے چیئرمین یاسر عرفات اوردیگر شامل تھے۔ اسی طرح  1995ء میں طے پانے والے Oslo ll معاہدے پربھی فلسطینی رہنما یاسر عرفات اور اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابن نے دستخط کئے۔اسی سلسلے میں 13جنوری 1997ء کو ہونے والی اہم ملاقات بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اورفلسطینی رہنما یاسر عرفات کے درمیان ہوئی۔   23 اکتوبر 1998ء کو وہائٹ ہاؤس میں ہونے والےWye River Memorandum نامی  معاہدے پر بھی اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو اور PLO کے چیئرمین یاسر عرفات نے امریکی صدر بل کلنٹن کی موجودگی میں دستخط کئے۔ تنازعے کےحل کے سلسلے میں2000ء میں ہونے والی کیمپ ڈیوڈ سمٹ بھی اسرائیل وزیراعظم ایہود بارک اور فلسطین کے صدر یاسر عرفات کے مابین ہوئی جس میں امریکی صدر بل کلنٹن موجود تھے۔ اس طرح 2001ئ، 2007ء اور2013ـ2014 ء میں بھی ہونےوالی ملاقاتیں اور معاہدے بھی اسرائیلی اورفلسطینی رہنماؤں کے مابین ہوئے۔   لیکن 29 ، ستمبر2025ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان طویل ملاقات کے بعدجس 20 نکاتی امن منصوبے کااعلان کیا گیا ہے اس معاہدے میں فلسطین کاکوئی نمائندہ شریک نہیں تھا۔  میرا سوال یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کے فریقین کیاامریکہ اور اسرائیل ہیں؟ کیایہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مسئلہ ہے؟پھراس امن منصوبے میں فلسطین کے نمائندے کو کیوں نظرانداز کیاگیا ؟ اگراس دیرینہ مسئلہ کے حل کیلئے کوئی معاہدہ طے پایاجانا تھا تو وہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہوناچاہیے تھا یا نہیں؟ ایک ایسا معاہدہ جس میں تنازعے کے اہم فریق کو شامل نہ کیاجائے تو ایسے معاہدے کو کیانام دیاجائے گا؟یہ کیسا معاہدہ ہے جس میں اس دیرینہ مسئلہ کے اہم فریق فلسطین کے کسی نمائندے کی شرکت نہیں ہے؟ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور ان کی کابینہ موجود ہے ،پھران کو شریک کیوں نہیں کیاگیا؟ امریکہ اوراسرائیل نے مل کریکطرفہ معاہدہ کیسے کرلیا؟ پاکستان کے سیاسی ودفاعی تجزیہ نگار اس اہم نکتہ کو کیوں نہیں اٹھارہے ہیں؟  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کویہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ تنازعے کے اصل فریق کوباہر رکھ کرآپس میں مل کر تنازعے کاحل طے کرلیں ۔ اسرائیل اور فلسطین تنازعے کادیرپاحل تب ہی نکلے گاجب اس دیرینہ مسئلہ کے دونوں فریق شریک ہوں گے ۔  الطاف حسین  ٹک ٹاک پر 323 ویں فکری نشست سے خطاب  یکم ، اکتوبر2025ئ

10/6/2025 2:15:30 PM