سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کوپاکستان کے عوام کے سامنے بڑھا چڑھاکر پیش کیاجارہا ہے لیکن جولوگ عالمی اصولوں اور قوانین کوجانتے ہیں وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی معاملات میں ایسے معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ یہ ایک agreement ہے، Treaty نہیں ہے۔ عوام کویہ نہیں معلوم کہ agreement اورTreaty میں فرق ہوتا ہے۔ agreement یعنی معاہدے میں بین الاقوامی قوانین کے مطابق کوئی binding نہیں ہوتی ۔یعنی کوئی بھی فریق اس پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہوتا جبکہ دوممالک کے درمیان ہونے والی Treatyمیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق binding ہوتی ہے یعنی دونوں فریق اس پر عمل کرنے کے پابند ہوتے ہیں ۔ پاکستان اورسعودی عرب میں معاہدہ ہوا ہے Treaty نہیں ہوئی ہے۔لیکن اس معاہدے کے بارے میں پاکستان کے عوام کوبیوقوف بنایا جارہا ہے۔ میرا سوال ہےکہ سعودی عرب کی کسی ملک سے جنگ ہوتی ہے تو پاکستان جنگی لحاظ سے سعودی عرب کی مدد کرسکتاہے اورویسے بھی بھاری تعداد میں پاکستان کی فوج پہلے ہی سعودی عرب میں موجود ہے لیکن اگر فرض کرلیاجائے کہ پاکستان کی کسی ملک سے جنگ ہو تو ایسی صورت میں سعودی عرب پاکستان کی مالی مدد توکرسکتاہے، پاکستان کوتیل فراہم کرسکتا ہے لیکن وہ دفاعی لحاظ سے کیا کرسکتاہے؟ اگردونوں ملکوں کے مابین کوئی اورمعاہدہ ہوا ہے تو پھر حکومت کوچاہیے کہ وہ عوام کواس بارے میں حقائق سے آگاہ کرے اور پورا معاہدہ عوام کے سامنے لایا جائے۔
الطاف حسین
فکری نشست نمبر 319سے خطاب
20ستمبر 2025