وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی ، آئی ایس پی آر کی مشترکہ پریس کانفرنس میں
ایم کیوایم پر لگائے گئے الزامات کوسختی سے مستردکرتاہوں۔الطاف حسین
ایم کیوایم پر لگائے گئے الزامات ''کھسیانی بلی کھمبا نوچے ''کے مترادف ہیں
وادی نیلم میںپاکستانی فوج پرانڈیا کے حملے سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اپنی توپوں کا رخ ایک بارپھر ایم کیوایم کی جانب کردیاہے
فوج کے کرتادھرتا جرمنی کے گوئبل کی اس بات پر عمل کررہے ہیں کہ جھوٹ اس قدربولوکہ سچ کاگمان ہونے لگے
اگرہمیں بھارت سے پیسہ مل رہاہوتاتو کیاآج ہم ان حالات سے دوچار ہوتے؟
کارکنان ان ہتھکنڈوںسے قطعی مایوس نہ ہوں، اپنی صفوںمیں اتحاد برقراررکھیں
ایم کیوایم اوورسیز یونٹوں کے ذمہ داران وکارکنان سے ٹیلی فون پر خطاب
لندن۔۔۔15، نومبر2020ئ
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی ، آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ایم کیوایم پر لگائے گئے الزامات کوسختی سے مستردکیاہے اور ان الزامات کو ''کھسیانی بلی کھمبا نوچے ''کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہاکہ مجھ پر اور ایم کیوایم پر وہی جھوٹے ، بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات لگائے جو ماضی میں بھی لگائے جاتے رہے ہیں لیکن ان الزامات کو آج تک کسی بھی عدالت میں ثابت نہیں کیاگیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار جناب الطاف حسین نے گزشتہ شب ایم کیوایم اوورسیز یونٹوں کے ذمہ داران وکارکنان سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہاکہ اصل بات یہ ہے کہ جمعہ 13، نومبر 2020ء کی علی الصبح بھارتی فوج نے وادی نیلم میں شدید حملہ کرکے بڑی تعداد میں پاکستانی فوجیوں کو ہلاک وزخمی کردیا، یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ پاکستانی فوج اپنے سپاہیوں کی لاشیں چھوڑ کر بھاگ گئی ۔یہ تاریخی سچائی ہے کہ پاکستان نے کارگل اور سیاچن میں جنگ شروع کی تھی اوربھارت پر حملہ کیاتھا لیکن جب بھارتی فوج نے جوابی کارروائی کی تو پاکستانی فوج کارگل اور سیاچن سے بھاگنے پر مجبور ہوگئی اورپاکستان نے اپنے فوجیوں کی لاشیں تک لینے انکار کردیا تھا جس کے باعث پاکستانی فوجیوں کی نماز جنازہ انڈیا کے مسلم فوجیوںنے پڑھائی اوران کی تدفین کی ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ بھارت کی جانب سے وادی نیلم میںپاکستانی فوج پر حملے پرہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستان کی فوج کی جانب سے جوابی کارروائی کی جاتی یاکنٹرول لائن کی خلاف ورزی کے مسئلہ کو اقوام متحدہ میں اٹھایا جاتا لیکن اس کاری چوٹ سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اپنی توپوں کا رخ ایک بارپھر الطاف حسین اورایم کیوایم کی جانب کردیااورکہنے لگے کہ یہ ضرور ایم کیوایم اورالطاف حسین کا کام ہے ۔پاکستان کی فوج نے سوچا کہ اگر وہ اس مسئلہ کو اقوام میں متحدہ میں اٹھائیں گے تو ان کی کوئی نہیں سنے گاکیونکہ پاکستان کی سفارتکاری عیاشی کی نذر ہوچکی ہے اوربھارت کے مقابلے میں پاکستان کی سفارتکاری صفر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ معاملہ کوئی بھی ہو، الطاف حسین کا نام لیے بغیر ان کی بات مکمل نہیں ہوتی ۔ جب میاں نواز شریف نے کہاکہ آرمی چیف قمرجاوید باجوہ اور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید سیاسی معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں تو تمام ٹی وی ٹاک شوز میں نوازشریف کو بعد میں مغلظات بکی گئیں پہلے الطاف حسین کو برابھلا کہاگیا اور یہاں تک کہا گیا کہ نواز شریف ، الطاف حسین بن گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی ایم کے جلسوں میں '' یہ جودہشت گردی ہے ، اس کے پیچھے وردی ہے'' کے نعرے لگتے تھے، اسلام آباد میں '' باجوہ کتا ہائے ہائے '' کے نعرے لگے، کیایہ بھی الطاف حسین نے کرایا؟ انہوں نے کہاکہ ایک مذہبی تنظیم نے اسلام آباد میں دھرنادیا، پولیس اورسرکاری املاک پر حملے کئے ، انہیں نذرآتش کیا، لیکن ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے فوج کے جرنیل نے ان میں پیسے تقسیم کئے ۔ انہوں نے سوال کیاکہ طالبان رہنماصوفی محمدکوکون سپورٹ کرتا رہا؟ اسامہ بن لادن کیا نائن زیروسے برآمد ہواتھا؟ جہادی تنظیمیں کس نے بنائیں ؟ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں ایک انٹرنیشنل تھنک ٹینک کے سامنے خود اعتراف کیاکہ پاکستان کی فوج نے القاعدہ اورطالبان بنائے اورانہیںٹریننگ دی لیکن اگرہم یہ بات کہتے ہیں توہم پر غداری کاالزام لگایاجاتاہے۔ انہوں نے قائداعظم محمدعلی جناح کی بہن مادرملت محترمہ فاطمہ جناح تک کوغداوررا ایجنٹ قرار دیا ۔ فاطمہ جناح سے لیکرالطاف حسین تک انہوں نے ہرایک مہاجر کوغدار قراردیا، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے سائنسداں ڈاکٹر قدیرخان تک کو کہناپڑاکہ میرے ساتھ برا سلوک اسلئے کیاگیاکہ میں مہاجر ہوں۔ انہوںنے بلوچوں، سندھیوں اور پٹھانوں کو غدار کہا لیکن ایک پنجابی غلام مصطفےٰ کھر جس نے کہاتھا ہم بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر آئیںگے اسے پنجاب کا گورنربنادیا۔ آج تک کسی بھی وزیراعظم کوپانچ سال پورے نہیں کرنے دیے گئے ، کیایہ الطاف حسین نے کرایا یا فوج نے ؟ انسانی تاریخ میں 93ہزارکی تعداد میں ہتھیار کیاالطاف حسین نے ڈالے یا فوج نے؟ الطاف حسین نے کہاکہ آج پھرقوم کو گمراہ کرنے کیلئے ہم پر بھارت سے پیسہ لینے کاالزام لگایا، اگر ایسا ہوتا تو کیاآج ہم ان حالات سے دوچارہوتے؟ اگرفوج کے جرنیل بہادر ہوتے تو الطاف حسین پرالزامات لگانے کے بجائے وادی نیلم میں جھڑپوںپر انڈیاسے بدلہ لیتے لیکن انہوں نے وادی نیلم کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہم پر جھوٹے الزامات لگائے ۔ دراصل فوج کے کرتادھرتا جرمنی کے گوئبل کی اس بات پر عمل کررہے ہیں کہ جھوٹ اس قدربولوکہ سچ کا گمان ہو۔ 19، جون1992ء میں بھی ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران بریگیڈئیر آصف ہارون نے پنجاب سے صحافیوں کو بلایا اور انہیں بتایاگیا کہ ایم کیوایم کے مرکز سے جناح پور کے نقشے برآمد ہوئے ہیں اور ایم کیوایم ، بھارت کی مدد سے جناح پور بنانا چاہتی ہے لیکن فوج نے خود یہ الزام واپس لیا۔ ہم نے حقوق مانگے توہم پرریاستی مظالم کے پہاڑتوڑدیے گئے، ہمارے ہزاروں معصوم نوجوانوںکوبیدردی سے شہید کردیا گیا، ہمارایک نوجوان کارکن وقاص شاہ ،جوایک بہترین کمپیئر اورسچا پاکستانی تھا اسے نائن زیروپر چھاپے کے دوران رینجرزنے فائرنگ کرکے شہید کردیا، انہوں نے ایک سچے پاکستانی کوشہید کردیا، میرے بڑے بھائی ناصر حسین جنہوں نے 25سال سول سروس میں پاکستان کی خدمت کی، میرے بھتیجے عارف حسین جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، انہیں کس جرم میں قتل کیاگیا؟ ان کے قتل کاحساب کس سے مانگوں؟انہوںنے آج تک کسی کوانصاف نہیں دیا،سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایم کیوایم کے کارکن آفتاب شہید کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کااعلان کیالیکن قاتلوں کو سزانہیں دی گئی، موجودہ آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے پشتون نوجوان نقیب اللہ محسود کے باپ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر اس سے عہد کیاتھاکہ وہ نقیب محسود کے قاتلوںکوسزادلائیں گے لیکن راؤ انوار آج تک آزاد ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ چائنا کے صوبے سنکیانگ میں مسلمانوںپر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، ان سے زبردستی مذہب تبدیل کرایا جارہا ہے، مساجد کوکلب اورشراب خانوں میں تبدیل کیاجارہاہے ، مسلم خواتین کو جیلوں میں ڈالاجارہاہے لیکن پاکستان کی فوج کے جرنیل، وزیراعظم اوروزراء خاموش ہیں ۔ انہوں نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر تواحتجاج کیالیکن انہوں نے چائنا کے اسی گستاخانہ عمل پر خاموشی اختیارکرلی ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے ساتھیوں کو محنت کے کسی بھی کام میں شرم محسوس نہ کرنے کا درس دیا ہے ، اگر میں اپنے گھرکی صفائی، لباس کے کاج کی سلائی ،اپنے ساتھیوں کیلئے اپنے ہاتھوں کھانا پکانا یا محنت کا کوئی بھی کام کروں تو اس میں کون سی شرم کی بات ہے، میں تحریک کے ابتدائی ایام میں بھی محنت کے کسی بھی کام میں شرم محسوس نہیں کرتا تھا، جب ہم نے لیاقت آباد کی ایک عمارت کی پہلی منزل پرایک کمرہ لیکر آفس بنایا،اس کمرے کی چھت ٹین کی تھی اور باتھ روم کا دروازہ نہیں تھا، باتھ روم بہت گنداتھا اور میں روزانہ نیچے جاکر پانی بھرکرلاتا تھا اور باتھ روم صاف کرتا تھا، اپنی ہنڈا ففٹی موٹرسائیکل پر ہم تین افراد اورنگی ٹاؤن جایا کرتے تھے ،میں خود برنس روڈ جاکر پمفلٹ کے اسٹینسل بنواتا تھا ،نیوز کی فوٹوکاپیاں بنواتا تھااورپھر اخبارات کے دفاترکی منزلیں چڑھ کر نیوز دیتا تھا ۔میں ،جن کیلئے کھانا پکاتا ہوں وہ میرے بھائی بہن اور بیٹے بیٹیاں ہیں اور ایک باپ کو اپنے بچوں کو کھانا کھلاکر خوشی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے ہاتھ سے خط تحریر کرکے اپنے بزرگوں ، ماؤں،بہنوں، بھائیوں ، بیٹوں اور بیٹیوں سے پیسے مانگے تھے ، اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا ، فوج کے لوگ میرے پاس نوٹوں سے بھرے بکسے لیکر آئے تھے لیکن میں نے نوٹوںکے بکسوں کو لات ماردی تھی لیکن حرام پیسہ نہیں لیا ۔ اب حالات ایسے ہوگئے ہیں تو کہاجارہا ہے کہ الطاف حسین مزدوری کررہا ہے ، ہاں میں مزدوری کررہا ہوں کوئی حرام کام نہیں کررہا اور قلم فروش صحافیوں کی طرح لفافے لیکر کسی کی پگڑیاں نہیں اچھال رہا ہوں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ دراصل اب سندھ کے گاؤں گوٹھوں میں بھی لوگ الطاف حسین کے قریب آرہے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کو تکلیف ہورہی ہے اورانہوں نے ہمارے خلاف اپنے مظالم ، سازشوں اور پروپیگنڈوںکوتیز کردیاہے، الطاف حسین کا نظریہ ملک کے گوشے گوشے میں تھا، ہے اوررہے گا، ہم اپنی پرامن جدوجہدجاری رکھیں گے۔ انہوں نے کارکنوںسے کہاکہ اس قسم کے ہتھکنڈوںسے قطعی مایوس نہ ہوں بلکہ اپنی صفوں میں اتحاد برقراررکھیں ، ثابت قدم رہیں اورہ تمام جمہوری ممالک اورانسانی حقوق کے اداروںکوان مظالم سے آگاہ کریں
٭٭٭٭٭