Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پیپلزپارٹی جمہوریت اور وفاق کے نام پر ایک لسانی اورنسل پرست جماعت ہے جسے مہاجروں سےنفرت اور عصبیت ورثے میں ملی ہے اورپیپلزپارٹی نے ہی سندھ میں لسانیت اورعصبیت کے بیج بوئے اورسندھ میں دیہی اورشہری کی تقسیم کی ہے ۔


 Posted on: 9/14/2025

پیپلزپارٹی جمہوریت اور وفاق کے نام پر ایک لسانی اورنسل پرست جماعت ہے جسے مہاجروں سےنفرت اور عصبیت ورثے میں ملی ہے اورپیپلزپارٹی نے ہی سندھ میں لسانیت اورعصبیت کے بیج بوئے اورسندھ میں دیہی اورشہری کی تقسیم کی ہے ۔  بھٹو نے اقتدارمیں آنے کے بعد1972ء میں سندھ اسمبلی میں لسانی بل پیش کیاکہ سندھی زبان کی ترویج کےلئے سندھی کو سندھ کی سرکاری زبان بنایاجائے گا۔ اگر مقصدیہی ہوتا تویہ اقدام پنجاب ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی کیاجاتالیکن یہ صرف سندھ کیاگیا جو سراسرتعصب اور نسل پرستی کی بنیاد پر کیا گیا اوراس طرح سندھ میں نفرتوں کے بیج بودیئے گئے۔ بھٹو کے کزن ممتاز بھٹو جواس وقت سندھ کے وزیراعلیٰ تھے،انہوں نے بھٹو کی پالیسی کے تحت سندھ میں لسانی فسادات کرائے جس کے نتیجے میں اندرون سندھ کے علاقے وہاں آباد مہاجروں سے خالی ہوگئےاورمہاجروں کو اندرون سندھ سے نقل مکانی کرکے کراچی، حیدرآباد اورمیرپورخاص آناپڑا۔ بھٹو نے سوشلزم کانعرہ لگایا لیکن وہ درحقیقت ایک نسل پرست وڈیرہ تھا۔ اسی لئے اس نے حقیقی سوشلسٹ نظریات رکھنے والوں کو پیپلزپارٹی سےنکال دیااوروڈیروں جاگیرداروں کوشامل کیاجس نے جاگیردارانہ سوچ کو بھی پروان چڑھایا کہ صرف جاگیرداروں اور وڈیروں کو ہی جینے کاحق ہے اورغریب عوام ان کے غلام ہیں۔ بھٹونے نیشنلائزیشن پالیسی کے نام پر کراچی میں مہاجروں کی تمام صنعتیں، بینکس، انشورنس کمپنیاں اور تعلیمی ادارے قبضے میں لےلئے تاکہ مہاجر ان کے غلام بنکر رہیں۔ بھٹونے مزیدلسانی تقسیم پیداکرنے کیلئے سندھ میں دیہی شہری کوٹہ سسٹم نافذ کیا جس کے ذریعے مہاجروں پر سرکاری ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں داخلوں کے دروازے بند کردئیے گئے۔  میں نےسندھ میں دیہی شہری تفریق، دوریاں اورنفرتیں ختم کرنے کےلئےسائیں جی ایم سید سے ملاقاتیں کیں جن کے اچھے نتائج نکلے اور سندھ کے دیہی اورشہری عوام قریب آنے لگے۔ میں نے دیہی شہری تفریق ختم کرنے کے لئے 1988ء میں بینظیربھٹو سے ایک 59 نکاتی معاہدہ کراچی کیاجس پر پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ اور MQM کی جانب سے چیئرمین عظیم احمد طارق شہید نےدستخط کئے تھے لیکن بینظیر بھٹونے اس معاہدے کی ایک شق پر بھی عمل نہیں کیا بلکہ اختلاف کرنے پر MQM کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کردیں، MQM کےکارکنوں کا قتل کیا گیا۔ یہی ظلم 1994ء میں بینظیربھٹو کے دوسرے دورحکومت میں بھی جاری رہا۔ بینظیربھٹو کے بعد ہم نے پرانی نفرتوں اور دوریوں کو ختم کرنے کے لئے 2008ء میں آصف زرداری کا ساتھ دیا لیکن پیپلزپارٹی کی جاگیردارانہ سوچ نے ایم کیوایم اورمہاجروں کے خلاف ظلم وستم اورکراچی، حیدرآباد اورشہری علاقوں کے ساتھ ناانصافیوں کاسلسلہ جاری رکھا۔ یہ ظلم وستم اورشہری علاقوں کے عوام کے ساتھ پیپلزپارٹی کی نسل پرست حکومت کی زیادتیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ پیپلزپارٹی کے وڈیروں نے غریب سندھی ہاریوں کوبھی اپناغلام بنارکھا ہے، یہ ہاریوں کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں لیکن انہیں بھی کچھ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں،دیہی سندھ کی حالت آج بھی وہی ہے، غریب سندھی آج بھی وڈیروں کے ظلم کا شکار ہیں، پیپلزپارٹی کے یہ وڈیرے غریب سندھیوں سے جبراً ووٹ تولیتے ہیں لیکن انہیں اسمبلیوں میں نمائندگی دینے کے لئے تیارنہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ اندرون سندھ سے سندھ اسمبلی میں پہنچنے والوں میں تمام وڈیرے شامل ہیں، ان میں کوئی بھی ہاری یاغریب سندھی نہیں ہے۔  جب تک یہ جاگیردارانہ اور وڈیرانہ سوچ اور طرزعمل نہیں بدلےگا، جاگیردارانہ نظام ختم نہیں ہوگا اورجب تک جاگیردارانہ نظام ختم نہیں ہوگا سندھ کے حالات نہیں بدلیں گے ۔لہٰذا سندھ کے عوام کواس ظالمانہ نظام سے نجات حاصل کرنے کے لئے متحد ہوناہوگا۔  الطاف حسین  ٹک ٹاک پر 315 ویں فکری نشست سے خطاب 12ستمبر 2025

9/25/2025 12:45:07 PM