Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

بانی پی ٹی آئی عمران خان اب تک جیل میں کیوں قید ہیں…چشم کشا حقائق؟


بانی پی ٹی آئی عمران خان اب تک جیل میں کیوں قید ہیں…چشم کشا حقائق؟
 Posted on: 8/16/2025

بانی پی ٹی آئی عمران خان اب تک جیل میں کیوں قید ہیں…چشم کشا حقائق؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1947ء میں بھارت کو برطانوی تسلط سے آزادی ملی جبکہ پاکستان کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال دیاگیا۔ 14،اگست کو پاکستان کی آزادی کا جشن منایا گیا جبکہ حقیقت پسندی کے مطابق پاکستان 14، اگست کو آزاد نہیں ہوا تھا اور عملیت پسندی کے مطابق جب ہمیں آزادی ہی نہیں ملی توہم پھر آزادی کا جشن کیوں منائیں ؟ پاکستان آزاد ہوا ہی نہیں ، برطانوی سلطنت نے ہندوستان کو تقسیم کرنے کیلئے سازش کے تحت دوقومی نظریئے کا پرچارکرایا اور اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ہندوستان کے ایک ٹکڑے کو کاٹ کر پاکستان بنادیاجو 78برسوں سے بااثر اور طاقتور ممالک کے مفادات کاتحفظ کررہاہے ۔  قابل غوربات یہ ہے کہ انگریزوں نے پاکستان کیلئے برصغیر کے اُس خطے کاانتخاب کیاجس خطے میں سرے سے پاکستان کے قیام کی تحریک نہیں چلی اوراس خطے کے مسلمانوں نے تحریک پاکستان کی جدوجہد میں اپنے لہو کا ایک قطرہ تک نہیں بہایا۔  یہ تاریخی حقائق ہیں کہ 14، اگست1947ء کوقیام پاکستان کے بعد1948ء  تک بلوچستان کی زمین کا ایک انچ بھی پاکستان کا حصہ نہیں تھا ، 1948ء میں فوج کشی کرکے بلوچستان کو زبردستی پاکستان سے نتھی کردیا گیاتھا اور اس دن سے آج تک بلوچ عوام بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔ صوبہ خیبرپختونخوا کو ماضی میں NWFP کا نام دیکر پاکستان میں شامل کرایاگیا جبکہ پشتون عوام کی اکثریت پاکستان میں شمولیت سے انکارکرچکی تھی اور خان عبدالغفار خان عرف باچہ خان کی قیادت میں پشتونوں کی اکثریت پاکستان کے قیام کی سخت مخالف تھی۔ اسی طرح صوبہ سندھ میں سائیں جی ایم سید نے 1940ء کی قرارداد میں اپنا واحد ووٹ دیکر پاکستان کی حمایت کی تھی جبکہ صوبہ سندھ میں پاکستان کی تحریک نہیں چلی اورسندھی عوام نے تحریک پاکستان کی جدوجہد میں کوئی جانی ومالی قربانیاں نہیں دیں ،صرف بنگال واحدصوبہ تھا جس نے پاکستان کی جدوجہد میں بھرپورساتھ دیا تھا اور تحریک پاکستان کیلئے جانی ومالی قربانیاں دی تھیں۔  اب باقی رہ گیا صوبہ پنجاب تو سامعین کرام اس کے حقائق بھی سن لیجئے کہ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ صوبہ پنجاب کے عوام کی اکثریت بھی پاکستان کے قیام کے خلاف تھی جس کا ثبوت یہ ہے کہ 1937ء کے صوبائی انتخابات میں سرسکندرحیات کی یونینسٹ پارٹی نے 175 نشستوں میں سے 98 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ آل انڈیا مسلم لیگ نے صرف 2 نشستیں حاصل کی تھیں ۔اس طرح صوبہ پنجاب کی حکومت یونینسٹ پارٹی نے بنائی تھی۔ دوقومی نظریہ: دوقومی نظریئے کے نام پر برصغیر کے مسلمانوں کو یہ بتایاگیا تھا کہ ہندوستان میں ہندو الگ اور مسلمان الگ قوم ہیں ، مسلمانوں کا مذہب ، رہن سہن  سب کچھ ہندوؤں سے الگ ہے ، ہندو اکثریت میں ہیں اور مسلمان اقلیت میں ہیں ،انگریزوں کےچلے جانےکےبعد مسلمان ہندوؤں کےغلام بن جائیں گےلہٰذا برصغیر کےمسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن ہونا چاہئے جہاں وہ اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ تاریخی حقائق سے دوقومی نظریہ ایک فراڈ ثابت ہوااور ''پاکستان'' ہندوستان کے دس کروڑ مسلمانوں کا مسکن نہیں بن سکا۔ 1953ء میں پاکستان کی سرحدیں ہندوستان کے مسلمانوں پر بند کرکے دوقومی نظریئے کی نفی کردی گئی اورہندوستان کے مسلمانوں سے کہاگیا کہ وہ بھارت کے وفادار شہری بن کررہیں۔  بدقسمتی سے آج آزادی کا جشن وہ لوگ منارہے ہیں جنہوں نے انگریزوں سے آزاد ی کیلئے کوئی قربانی نہیں دی ،گزشتہ روزپاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور فارم 47 کے تحت بننے والی جعلی حکومت میں شامل چوراچکوں نے ہی نام نہاد آزادی کا جشن منایا جبکہ پاکستان کےعوام کی بڑی اکثریت نے نام نہاد آزادی کا جشن منانے سے اجتناب برتا۔  فارم 47 کے تحت بننے والی جعلی حکومت نے آزادی کے جشن کیلئے بنائے گئے بینرز اور پوسٹرز سے بانی  پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، خان لیاقت علی خان اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب کردیں ، ان بینرزاور پوسٹرز پرمسلح افواج کے سربراہان ، آصف زرداری اور شہباز شریف کی تصاویر لگاکر قومی اکابرین اور ان کی قربانیوں کو یکسر فراموش کردیا۔  پاکستان کا ہرباشعور فرد اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کی حقیقی آزادی چاہنے والے الطاف حسین اور اس کے ساتھیوں کو جلاوطنی ، جبری گمشدگی ، ماورائے عدالت قتل اور اسیری کاعذاب جھیلنا پڑرہا ہے اسی طرح تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کے چاہنے والے بھی حقیقی آزاد ی کی جدوجہد میں قیدوبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں ۔  یہ حقائق تاریخ کے ریکارڈ پر موجود ہیں کہ جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو جنرل فرینک میسروی (Gen. Frank Messervy) جو اس وقت انڈیا میں برطانوی فوج کی ناردرن کمانڈ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ چیف تھے انہیں پاکستان کی فوج کا کمانڈر انچیف مقررکیاگیا جبکہ جنرل ڈگلس گریسی (Gen. Douglace Gracey) کو جنرل فرینک میسروی کا چیف آف اسٹاف بنایاگیا۔ جب اکتوبر1947ء میں پاکستان نے کشمیر میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا تو جنرل میسروی لندن میں تھے ، قائداعظم نے جنرل گریسی کو کشمیرمیں فوج بھیجنے کاحکم دیا تو انہوں نے قائد اعظم کاحکم ماننے سے صاف انکار کردیا۔ برطانیہ نے اپنے مفادات کی غرض سے پاکستان کی شکل میں ایک گیریژن بنایاجسے جلد ہی امریکہ نے اس بنے بنائے گیریژن کو اچک کر اس پر قبضہ کرلیا ، اس طرح پاکستان بااثراور طاقتور ممالک کے مفادات کاآج تک محافظ بناہوا ہے ۔  بانی پی ٹی آئی گزشتہ دو برسوں سے جیل میں قید ہیں اور انہیں آج تک جیل سے رہائی کیوں نصیب نہ ہوئی یہ حقائق بیان کرنے سے قبل میں پاکستان کی تاریخ کاایک سچا واقعہ بیان کرنا چاہوں گا۔ تاریخ کا سچا واقعہ: 1947ء میں پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد خان لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم بنے تو امریکہ نے بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو فوری امریکہ کے دورے کی دعوت دے ڈالی اور پاکستانی وزیراعظم خان لیاقت علی خان کو دعوت نہیں دی گئی ۔ پاکستان کے دفترخارجہ کی جانب سے متعدد بارکی گئی کوششوں کے باوجود پاکستانی وزیراعظم کوامریکہ کے دورے کی دعوت نہیں دی گئی ۔ اس کے بعد جب خان لیاقت علی برطانیہ کے دورے پر گئے اورواپسی پر تہران میں ٹھہرے جہاں پاکستان کے سفیر راجہ غضنفرعلی خان نے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا ، اس عشائیے میں روس کے سفیر بھی شریک تھے ، گفتگو کے دوران راجہ غضنفر علی نے روسی سفیرسے دریافت کیاکہ آپ ہمارے وزیراعظم کو روس کے دورے کی دعوت کیوں نہیں دیتے ؟اس پر روسی سفیر نے حیرت کااظہارکیاکہ امریکی بلاک میں شامل پاکستان کے وزیراعظم کے دورہ روس کی بات کی جارہی ہے ، روسی سفیر نے ایک ہفتے کا وقت مانگا اوربعدمیں روس کے صدر جوزف اسٹالن نے پاکستان کے وزیراعظم کو روس کے دورے کی دعوت دیدی۔ جب یہ بات امریکہ کے علم میں آئی تو امریکی صدر Harry S. Trueman نے ہنگامی بنیادوں پر پاکستانی وزیراعظم کو بھی امریکہ کے دورے کی دعوت دے ڈالی کیونکہ امریکہ چاہتا تھا کہ پاکستان کو روس کے قریب نہ جانے دیا جائے ۔ چونکہ پاکستان کو روس کی جانب سے پہلے دعوت دی گئی تھی لہٰذا اصولی طورپر پاکستانی وزیراعظم کو پہلے روس کا دورہ کرنا چاہیے تھا مگر پاکستان پر اتنا دباؤ ڈالا گیا کہ 1950ء میں خان لیاقت علی خان کوروس کے بجائے امریکہ کاہی دورہ کرنا پڑا۔  جب خان لیاقت علی خان کی امریکی صدر سے ملاقات ہوئی تو اس ملاقات میں امریکی صدر نے پاکستانی وزیراعظم سے پاکستانی فوج کا ایک دستہ کوریا بھیجنے کی درخواست کی جسے سن کر خان لیاقت علی خان نے امریکی صدر Harry S. Trueman کو "Absolutely Not" کہتے ہوئے کہاکہ پاکستان دنیا میں امن کیلئے کام کرے گا اور ہم کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے ۔ اس انکار کانتیجہ کیا نکلا کہ  خان لیاقت علی خان کو16، اکتوبر1951ء کو پنجاب کے شہر راولپنڈی میں گولی مارکر شہید کردیاگیا۔ عمران خان دوسال سے جیل میں کیوں قید ہیں؟ اسی طرح پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے امریکہ کے دورے کے موقع پر ایک انٹرویو میں سوال کیاگیاکہ کیا پاکستان ،امریکہ کو ڈرون حملوں کیلئے اڈے فراہم کرسکتا ہے ؟ جس پر عمران خان نے  "Absolutely Not" کہہ کرصاف انکارکردیا ، اس انکار کا نتیجہ بھی کیا نکلا کہ پہلے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیاگیا، خوش قسمتی سے وہ اس حملے میں محفوظ رہے لیکن بعد میں انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے جیل میں قید کردیاگیا۔  غیرملکی طاقتوں کی ڈکٹیشن پر نہ چلنا اور پاکستان کی حقیقی آزادی کیلئے جدوجہد کرنا ہی عمران خان کا اصل جرم ہے ۔ پاکستان کی حقیقی آزادی اورملک میں استحصالی قوتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں خان لیاقت علی خان اورعمران خان کی طرح بننا ہوگا اور حقیقی آزادی کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی تاکہ ہم پاکستان کوبیرونی طاقتوں کے تسلط سے آزاد کراکے حقیقی آزادی کا جشن مناسکیں۔  الطاف حسین  ٹک ٹاک پر 299 ویں فکری نشست سے خطاب 15، اگست2025ء مکمل خطاب سننے کیلئے درج ذیل لنک کو کلک کیجئے 👇 youtu.be/V2V-9z3POCg?si

8/17/2025 3:33:34 PM