Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان 98فیصد غریب ، لوئرمڈل کلاس اورمڈل کلاس کے عوام کاملک نہیں بلکہ 2فیصد رولنگ ایلیٹ یعنی حکمراں اشرافیہ کاملک ہے۔ اس رولنگ ایلیٹ یاحکمراں اشرافیہ میں جرنیل،بڑے بڑے جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار، ججز، بیوروکریٹس اوران کی اولادیں اوربڑے بڑے قلم فروش صحافی اوردانش خورشامل ہیں جو نسل درنسل پاکستان پر حکمرانی کررہے ہیں۔


 پاکستان 98فیصد غریب ، لوئرمڈل کلاس اورمڈل کلاس کے عوام کاملک نہیں بلکہ 2فیصد رولنگ ایلیٹ یعنی حکمراں اشرافیہ کاملک ہے۔ اس رولنگ ایلیٹ یاحکمراں اشرافیہ میں جرنیل،بڑے بڑے جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار، ججز، بیوروکریٹس اوران کی اولادیں اوربڑے بڑے قلم فروش صحافی اوردانش خورشامل ہیں جو نسل درنسل پاکستان پر حکمرانی کررہے ہیں۔
 Posted on: 7/27/2025

پاکستان 98فیصد غریب ، لوئرمڈل کلاس اورمڈل کلاس کے عوام کاملک نہیں بلکہ 2فیصد رولنگ ایلیٹ یعنی حکمراں اشرافیہ کاملک ہے۔ اس رولنگ ایلیٹ یاحکمراں اشرافیہ میں جرنیل،بڑے بڑے جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار، ججز، بیوروکریٹس اوران کی اولادیں اوربڑے بڑے قلم فروش صحافی اوردانش خورشامل ہیں جو نسل درنسل پاکستان پر حکمرانی کررہے ہیں۔ 
پاکستان ترقی میں خصوصاًسڑکوں اورمواصلات کے میدان میں آج بھی انگریزوں کے دور کا نقشہ پیش کررہا ہے ، برصغیرپر قبضے کے بعد انگریزوں نے جوریلوے لائنزبچھائی تھیں آج تک وہی بچھی ہوئی ہیں ، اس اکیسویں صدی میں بھی پاکستان کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، ہرسال بجٹ میں  اسکولوں، کالجوں اوراسپتالوں کے لئے فنڈز رکھے جاتے ہیں لیکن نہ اسکول، کالج اوراسپتال بنائے جاتے ہیں اورنہ ہی دیگرترقیاتی کام کئے جاتے ہیں ، یہ فنڈکرپٹ رولنگ ایلیٹ کھاجاتی ہے۔ کہاجاتا ہے کہ ملک میں رائج اس کرپٹ سسٹم کاحصہ بن جاؤگے توفائدے میں رہوگے اوراگرکوئی اس کرپٹ سسٹم کے خلاف جاتا ہے ، اس کی لوٹ مار، کرپشن اورغلط اقدامات کے خلاف ذراسی بھی آواز اٹھاتا ہے،اس کرپٹ رولنگ ایلیٹ کوللکارتاہے اس کوراندہ درگاہ کردیا جاتاہے، اس پر ملک دشمنی ،دہشت گردی اور طرح کے بہتان اورالزامات لگادیے جاتے ہیں۔ اس سسٹم کاحصہ بننے سے انکارکرنے اوراس کے خلاف آواز اٹھانے پر الطاف حسین اوراس کی ایم کیوایم کوملک دشمن، دہشت گرد، بھتہ خور کہاگیا، اس کی پارٹی کے خلاف بار بار آپریشن کئے گئے، اس پر حملے کئے گئے ، اسے جلاوطن ہونے پر مجبورکیا گیا۔ جب عمران خان نے اقتدار سے نکالے جانے کے بعد اس رولنگ ایلیٹ کے خلاف آواز بلند کی اورحقیقی آزادی کانعرہ لگایا تو اس طاقتور رولنگ ایلیٹ نے عمران خان کوبھی قید کردیا،اس پر مقدمات بنادیے ،اوراس کی جماعت پر بھی دہشت گردی، ملک دشمنی ، کرپشن اورچوری چکاری کے الزامات لگادیے گئے ۔عمران خان نے کونسا ایسا جرم کیاتھا، اس نے بھی وہی کہاجوالطاف حسین 47 سالوں سے کہتا چلا آرہا ہے۔ 
 میں اہل پنجاب خصوصاً تحریک انصاف کے کارکنوں اورعمران خان کے تمام چاہنے والوں سے سوال کرتا ہوں آج رولنگ ایلیٹ عمران خان اورتحریک انصاف پر ملک دشمنی، دہشت گردی ، کرپشن ، چوری چکاری اورطرح طرح کے جوالزامات لگارہے ہیں، مقدما ت بنارہے ہیں،ان پر آپ کیاکہیں گے، کیا عمران خان اورتحریک انصاف کے خلاف بنائے گئے مقدمات اورالزامات درست اورجائز ہیں؟ تحریک انصاف کے کارکنوں کوسمجھنا ہوگا کہ جوبھی رولنگ ایلیٹ کے رائج سسٹم کوللکارے گا اس کے ساتھ ایسا ہی کیاجاتاہے، یہی کچھ الطاف حسین اوراس کی ایم کیوایم کے خلاف کیا گیا، آج عمران خان اوراس کی پارٹی کے خلاف کیاجارہا ہے۔ 
الطاف حسین کاجرم یہ ہے کہ اس نے 47سال قبل پاکستان میں رائج فرسودہ اورگلے سڑے جاگیردارانہ نظام، اس کی محافظ اقتدار مافیا اوران کے کرپٹ سسٹم کوچیلنج کیا، غریب اورلوئرمڈل کلاس اورمڈل کلاس کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کوپاکستان کی صوبائی وقومی اسمبلی اورسینیٹ کے ایوانوں میں بھیجااورملک میں غریب ومتوسط طبقہ کا انقلاب برپاکرنے کی جدوجہد کی۔ الطاف حسین کے علاوہ پاکستان کاکوئی ایک بھی ایسا لیڈر نہیں ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ کے پڑھے لکھے نوجوانوں کواسمبلیوں میں بھیجا ہو؟
کرپٹ اورظالمانہ سسٹم کے خلاف آوازاٹھانے پر میری جماعت کوکچلا گیا، میرے ہزاروں ساتھیوں کوماورائے عدالت قتل کیاگیا، مجھ پر پابندی لگادی گئی ، میں نے پاکستان کونہیں بلکہ اسی ظالمانہ کرپٹ سسٹم کومردہ باد کہا تومجھے پاکستان دشمن قراردیدیا گیا۔ جس نظام میں غریب و مظلوم عوام کوطاقت سے کچلا جائے اوراس کے خلاف آوازاٹھانے والوں کو بولنے کاحق نہ دیاجائے توایسے ظالمانہ نظام کوکون زندہ باد کہے گا؟
میں آج پھر فوج کے سربراہ اورفوجی لیڈرشپ کی طرف ملک کی خاطر ہاتھ بڑھاتاہوں اورانہیں پیشکش کرتاہوں ۔ میں ملک کے خلاف نہیں بلکہ کرپٹ سسٹم کوبدلنے کی جدوجہد کررہاہوں، مجھے اپنے لئے کچھ نہیں چاہیے، میں صدریاوزیراعظم بننا نہیں چاہتا، اگرفوج مجھ سے ہاتھ ملاتی ہے تو میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ میں ملک کی لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس لاؤں گااور ملک کوصحیح معنوں میں ترقی اور استحکام کی راہ پرڈالوں گا، میں چاہتاہوں کہ پاکستان صحیح سمت میں چلے، فوج کوبھی عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا، اگراس راستے پرچلاجائے توپاکستان کی معیشت بہتر ہوگی،اس کے قرضے بھی اتریں گے اورپاکستان امریکہ اورتمام بیرونی طاقتوں کی غلامی سے باہر آجائے گا۔ 
لوگ سوال کرتے ہیں کہ عمران خان نے آپ کوڈرون سے مارنے کے اعلانات کئے ، آپ پر الزامات لگائے پھر آپ عمران خان کی سپورٹ کیوں کرتے ہیں۔ میں نے عمران خان کی سپورٹ اسلئے کی کہ عمران خان نے پاکستان سے ظالمانہ نظام ختم کرنے اوراسے حقیقی معنوں میں ایک آزاد ملک بنانے کی بات کی ، اس نے سیاسی معاملات میں فوج کے عمل دخل اور پاکستان کوبیرونی قوتوں کی غلامی اورڈکٹیٹشن سے آزاد کرانے کی بات کی۔ میں بھی ہمیشہ یہی کہتا آیاہوں اور مجھے خوشی ہے کہ عمران خان نے میرے لگائے ہوئے پودے کوپروان چڑھانے اورمیرے نظریہ کو آگے بڑھانے کی بات کی اسی لئے میں نے عمران خان کی حمایت کی کہ میں پاکستان کوحقیقی معنوں میں ایک آزاد اور خودمختارملک دیکھنا چاہتا ہوں ۔ 
آج 26جولائی ہے اور آج سے 28سال پہلے26جولائی 1997ء کومیں نے اپنے فلسفہ حقیقت پسندی اورعملیت پسندی کے تحت مہاجرقومی موومنٹ کومتحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کیااوراپنی جدوجہد کا دائرہ پورے پاکستان میں پھیلایا، اب ایم کیوایم صرف مہاجروں کی جماعت نہیں بلکہ وہ پورے ملک کے تمام قوموں اورتمام ثقافتوں کے غریب ومظلوم عوام کورولنگ ایلیٹ کی غلامی سے نجات دلانا چاہتی ہے۔ اب کوئی ایم کیوایم کولسانی جماعت نہیں کہہ سکتا۔ایم کیوایم نے تمام قوموں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کواسمبلی میں بھیجا۔ آج متحدہ کوقائم ہوئے 28سال ہوچکے ہیں، میں متحدہ کے 28ویں یوم تاسیس پر مہاجروں سمیت تمام قوموں کے عوام کومبارکباد پیش کرتاہوں اوران سے کہتاہوں کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہوں کیونکہ یہی جماعت انہیں حکمراں اشرافیہ کی غلامی سے نجات دلاسکتی ہے۔
 
الطاف حسین 
(متحدہ کے 28ویں یوم تاسیس کے موقع پر ٹک ٹاک پر 287 ویں فکری نشست سے خطاب)
26جولائی 2025ئ



7/29/2025 1:19:58 AM