Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

ہمیں توقع نہیں تھی کہ وزیراعظم نواز شریف کراچی میں قیام امن کیلئے بلائے جانے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایم کیوایم کو نظر انداز کریں گے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی


ہمیں توقع نہیں تھی کہ وزیراعظم نواز شریف کراچی میں قیام امن کیلئے بلائے جانے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں  ایم کیوایم کو نظر انداز کریں گے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
 Posted on: 9/3/2013 1
کراچی کے عوام کو یہ پیغام دیا گیا کہ وفاقی حکومت کراچی کے حالات کی درستگی کیلئے سنجیدہ نہیں اور اس اجلاس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا
وزیراعظم نواز شریف نے اعتماد کی امیدیں مایوسی میں تبدیل کردیں، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
کراچی کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہرقسم کے دباؤ کا سامنا کیاجاتاہے اور مصلحت سے بالا تر ہوکر
قیام امن کیلئے اعلیٰ فیصلے کئے جائے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
1992ء میں وزیراعظم نواز شریف اگر دباؤ میں نہیں آتے اور مثبت فیصلے کرتے تو آج کراچی اور پاکستان امن کا گہوارہ ہوتاا ، ڈاکٹر خالد مقبول
رابطہ کمیٹی کے اراکین محترمہ نسرین جلیل ،حیدر عباس رضوی ، واسع جلیل اور سینیٹر بابر خان غوری کے ہمراہ کراچی
پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر اور حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں بدامنی کی صورتحال پر منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایم کیوایم کو دی گئی دعوت منسوخ کرنے پر افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اعتماد کی امیدیں مایوسی میں تبدیل کردیں ، ہمیں توقع نہیں تھی کہ وزیراعظم نواز شریف کراچی میں قیام امن کیلئے بلائے جانے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایم کیوایم کو نظر انداز کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہرقسم کے دباؤ کا سامنا کیاجائے اور مصلحت سے بالا تر ہوکر قیام امن کیلئے اعلیٰ فیصلے کئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کاپرامن دور نواز شریف کا1992ء کا تھا جب جرائم کی شرح نہیں تھی تاہم کراچی میں جرائم پیشہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا گیا اور اس کا رخ ایم کیوایم کی جانب موڑ دیا گیا اس وقت وزیراعظم نواز شریف اگر دباؤ میں نہیں آتے اور مثبت فیصلے کرتے تو آج کراچی اور پاکستان امن کا گہوارہ ہوتا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز کراچی پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان محترمہ نسرین جلیل ، حیدر عباس رضوی ،و اسع جلیل اور حق پرست سینیٹر بابر خان غوری بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کے عوام کا مینڈیٹ ایم کیوایم کو حاصل ہے اور جمہوری روایت اور اقدار کے تحت یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم حقائق سے عوام کو آگاہ کریں ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 5برس میں کراچی کے حالات تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ، سندھ حکومت ، اس کی مشینری،
انتظامیہ اور ان سب کا دوہرا معیار و انداز اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مکمل طور پر ناکام رہے ہیں جوکہ ناکامی حکومت سندھ ، اس کی مشینری اور انتظامیہ کی اہلیت اور نیت پر سوالیہ نشان ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم نے بے گناہ افراد کی قتل و غارتگری ، بدامنی ، بھتہ خوری اوراغواء برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں اضافے اور سندھ حکومت کی ناکامی پر کراچی کو امن کی خاطر فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ اس مطالبے سے وابستہ ہمارے جسم اور روح گھائل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کا استحکام دراصل ملک کا استحکام ہے اوریہی وجہ ہے کہ کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، وفاقی حکومت نے اس حوالے سے مثبت رویہ اپنایا اور کراچی کے حوالے سے فیصلہ اسلام آبادکے بجائے کراچی میں کرنے کافیصلہ کا ہی کیا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کا مینڈیٹ ایم کیوایم کے پاس ہے اور عوام نے بار بار ایم کیوایم پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اسی وجہ سے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کے کابینہ اجلاس میں کراچی کے حوالے سے ڈاکٹر فاروق ستار کو مدعو کیا اور ڈاکٹر فاروق ستار کا اس حوالے سے انتخاب اس لئے بھی بہتر تھا کہ وہ کراچی کے میئر رہے ہیں ، اپوزیشن کے سب سے بڑے عہدے پر فائز رہے ہیں ، 5مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنے ہیں اور ان کا حلقہ انتخاب بھی کراچی میں بدامنی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی اگر 70فیصد ملک کو ریونیو دیتا ہے تو اس ریونیو کا 60فیصد ڈاکٹر فاروق ستار کا حلقہ انتخاب دیتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماراخیال تھاکہ وزیراعظم پاکستان نوا زشریف اس معاملے میں دباؤ میں نہیں آئیں گے لیکن گزشتہ رات وفاقی حکومت کے بجائے مسلم لیگ ن کی صوبائی جماعت نے کانفرنس طلب کی جس کی دعوت سلیم ضیاء نے دی عجلت میں بلائی گئی اس کانفرنس میں 20جماعتوں کے پاس بھی ایم کیوایم جیسا مینڈیٹ نہیں تھا جس کا نتیجہ غیر نتیجہ رہے گا۔انہوں نے کہاکہ اس تمام صورتحال سے کراچی کے عوام کو یہ پیغام دیا گیا کہ وفاقی حکومت کراچی کے حالات کی درستگی کیلئے سنجیدہ نہیں اور اس کانفرنس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ، حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ایم کیوایم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نہ جائے لیکن دوسری جماعتیں جارہی تھیں لہٰذ ا اس اے پی سی میں حیدر رضوی اور بابر غوری کو بڑے اندیشوں اور خدشات کے ساتھ محض اس لئے بھیج رہے ہیں کہ شاید ہمارے جاتے سے وہ مثبت ٹھہر جائے ۔ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ملک اس وقت 1992ء میں نہیں کھڑا ہے لہٰذا خدارا اس طرح کی کوئی مہم جوئی نہ کی جائے کیونکہ عوامی خدشات مسترد کرکے امن قائم نہیں کیا جاسکتا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے تسلسل کیلئے ایم کیوایم نے اپنی بقاء کو داؤ پر لگایا ہے ،ایم کیوایم جب جب اقتدار میں رہی تو اس دوران کوئی تاجر ملک چھوڑ کر نہیں گیالہٰذا اس ضمن میں حالات کی ذمہ داری ایم کیوایم پر ڈالنا درست نہیں ہے ۔ ایک اور صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جن جماعتوں کا کراچی میں کوئی مینڈیٹ نہیں ہے ان کے مطالبے پر کراچی میں ووٹر ویری فکیشن اور ڈی لمیٹیشن کرادی جاتی ہے لیکن فوج کی نگرانی میں ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی کامیابی نے حقیقت ایک بار پھر آشکار کردی ہے ۔

5/18/2024 11:12:51 AM