جنرل ورکرزاجلاس سے قائدتحریک الطاف حسین کاخطاب
لندن۔۔۔ 27 ستمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطا ف حسین نے کہاہے کہ فوج اورپاکستان کے عوام ہمیں صاف صاف بتادیں کہ آپ ہمیں برابرکے شہری کی حیثیت سے رکھناچاہتے ہیں یانہیں،فوج اوراسٹیبلشمنٹ ہمیں طے کرکے بتادے کہ وہ ہمیں کیاسمجھتے ہیں اور ہمارے بارے میں کیاکرناچاہتے ہیں۔سندھ ہماری دھرتی ماں ہے اورمیں سندھ دھرتی کابیٹاہوں، ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے انتظامی یونٹس چاہتے ہیں۔انتظامی یونٹس یاصوبے بننے سے ملک تقسیم نہیں بلکہ مضبوط ہوتے ہیں ۔ جولوگ کہتے ہیں کہ ہم مہاجروں کوسمندرمیں پھینک دیں گے وہ یادرکھیں کہ ہم اگرسمندرمیں گئے تواکیلے نہیں جائیں گے بلکہ سب کولیکرجائیں گے۔میں امن پسندہوں اوربات چیت پر یقین رکھتاہوں۔سندھی دانشوروں سے کہتاہوں کہ وہ آگے آئیں اور جنگ اورلڑائی کے بجائے بیٹھ کربات چیت سے معاملہ حل کرلیں ، جولوگ لڑائی پر بضدہیں وہ سمجھ لیں کہ لاکھوں لوگوں کے مرنے کے بعد بھی بالآخرٹیبل پر بیٹھ کرمذاکرات کرنے ہوں گے۔ دھمکیاں دینے والے یادرکھیں کہ دوہاتھ ہمارے بھی ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کااظہارآج ایم کیوایم کے جنرل ورکرزاجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جناب الطاف حسین کایہ خطاب کراچی سمیت پاکستان کے چاروں صوبوں، شمالی وقبائلی علاقہ جات اورآزادکشمیر میں36مقامات پر بیک وقت ہونے والے اجلاسوں میں سناگیا ۔جناب الطاف حسین نے اپنے اس اہم خطاب میں ایم کیوایم کے خلاف کئے جانے والے ریاستی مظالم ، مہاجروں کے ساتھ کئی برسوں سے کی جانیوالی زیادتیوں اورناانصافیوں پرتفصیلی روشنی ڈالی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ میں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو 14نکات پر مبنی خط لکھاہے اورآج میں عوام الناس کے توسط سے فوج اوراسٹیبلشمنٹ سے یہ پوچھناچاہتاہوں کہ کیاوہ اللہ کی راہ میں اوراسلام کے نام پراپنا گھربار چھوڑ کرہندوستان سے ہجرت کرنے والے مہاجروں کومسلمان اورپاکستانی تسلیم کرتے ہیں یانہیں؟جب پاکستان ایک ہے ، فوج پاکستانی ہے اورپاکستان کے تمام لوگ پاکستانی ہیں توجب جب ایم کیوایم کے خلاف ریاستی آپریشن شروع کئے گئے ،فوج اورپیراملٹری رینجرزکی جانب سے مہاجروں کے گھروں میں چھاپوں کے دوران ان کے ساتھ بیہودگی، بدتمیزی اور بدسلوکی کیوں کی جاتی ہے؟انہیں’’ اندراگاندھی اورراجیوگاندھی کی اولاد، انڈین ایجنٹ، راء کے ایجنٹ، ہندوستانی بھگوڑو، ہندوستوڑے ‘‘ کیوں کہاجاتاہے؟انہیں یہ کیوں کہاجاتاہے کہ ’’ تمہیں پاکستان کس نے بلایا، تم انڈیاواپس چلے جاؤ ورنہ ہم تمہیں سمندرمیں غرق کردیں گے یاتمہاری نسلیں بدل دیں گے ‘‘ ۔ اگر فوج اوراسٹیبلشمنٹ کے ذمہ داریہ کہیں کہ ایساماضی میں ہوتا تھا، غلط تھااب نہیں ہوتا تو میں قسم کھاکر کہتاہوں کہ آج بھی پیراملٹری رینجرزکی جانب سے چھاپوں گرفتاریوں کے دوران یہی سلوک ہورہاہے اوراسی قسم کی گالیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بزرگوں نے یہ سوچابھی نہ ہوگاکہ ان کے بنائے ہوئے وطن میں ان کی اولادوں کے ساتھ یہ سلوک کیا جائے گا۔ مہاجر پاکستان بنانے والے ہیں ، قیام پاکستان کے بعد سے مہاجروں کے ساتھ ناانصافیاں اورزیادتیاں کی گئیں۔قائداعظم کے دست راست خان لیاقت علی خان کو بھرے جلسہ عام میں قتل کردیاگیا، اس کے بعدباقاعدہ سازش کے تحت جنرل ایوب خان، یحیٰ خان اور ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں تمام سرکاری ملازمتوں سے مہاجروں کونکال دیاگیا۔انہوں نے کہاکہ میں پورے پاکستان کے د انشوروں، قلمکاروں، تاریخ دانوں اورتجزیہ نگاروں کو دعوت دیتاہوں کہ وہ آج اگر کراچی میں واقع سندھ سیکریٹریٹ جاکرایک ایک دفترمیں جاکرخوددیکھیں توانہیں وہاں کسی بھی دفتر میں مہاجر ڈھونڈنے سے نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ 1973ء میں ذوالفقارعلی بھٹونے سندھ کے دیہی علاقوں کوشہری علاقوں کے برابرلانے کے نام پرسندھ میں دیہی اورشہری کی بنیادپرکوٹہ سسٹم 10سال کیلئے نافذ کیالیکن 60سال کے باوجودآج بھی کوٹہ سسٹم نافذ ہے لیکن اس کے خلاف پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی،جے یوپی، اے این پی یاکسی بھی جماعت نے آوازنہیں اٹھائی ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ1971ء میں مہاجروں نے سابقہ مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندبنگالیوں کے خلاف فوج کاساتھ دیا، جنگ میں 93ہزار فوجیوں نے ہتھیارڈالے، فوج توواپس آگئی لیکن فوج کاساتھ دینے والے اردواسپیکنگ آج بھی ریڈکراس کے کیمپوں میں بھوک وافلاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 19جون 1992ء میں مختلف الزامات لگاکر ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیاگیاجوسب کے سب غلط تھے اوران میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔ایم کیوایم کوملک دشمن جماعت ثابت کرنے اورپنجابیوں، پختونوں،بلوچوں، سندھیوں،سرائیکیوں، کشمیریوں،ہزارے وال اور دیگرقومیتوں سے تعلق رکھنے والے عوام میں ایم کیوایم کے خلاف نفرتیں پیداکرنے کیلئے ایم کیوایم پر جناح پورکا جعلی اورجھوٹاالزام لگایاگیا،بریگیڈیئر آصف ہارون نے اخبارات کے سامنے جعلی نقشے پیش کئے ۔جعلی اورخودساختہ ٹارچرسیل بناکرمیڈیاکے سامنے پیش کیے گئے۔اس وقت کے فوج کے سربراہ جنرل آصف نوازنے یہ بیان دیاکہ جب کئی مسلم لیگ ہوسکتی ہیں توایم کیوایم کئی کیوں نہیں ہوسکتیں ،اس دورمیں ایم کیوایم کے کچھ لوگوں کوخریدکر حقیقی بنائی گئی ،انہیں اسلحہ اورپیسہ دیا،آصف نوازنے یہ بھی کہاکہ الطاف حسین کاچیپٹرکلوز ہوگیا ہے،انہوں نے الطاف حسین پر ٹارچرسیلوں اورمخالفین پر ڈرل کرنے کا جھوٹا الزام لگایا،قدرت کی جانب سے مکافات عمل ہوااورجب جنرل آصف نواز کاانتقال ہواتوان کے اہل خانہ کی درخواست پر فارنسک ماہرین کوبلایا گیا اور آصف نوازکی لاش کونکال کرتین مرتبہ ڈرل کیاگیا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف آج بھی غیراعلانیہ آپریشن جاری ہے ،رینجرزایم کیو ایم کے کارکنوں کوگرفتارکرکے ان کاماورائے عدالت قتل کررہی ہے اوران کی لاشیں سڑکوں پر پھینک رہی ہے۔ چھاپوں کے دوران انہیں گندی گندی گالیاں دی جارہی ہیں۔فوج اورپاکستان کے عوام ہمیں صاف صاف بتادے کہ آپ ہمیں برابرکے شہری کی حیثیت سے رکھناچاہتے ہیں یانہیں۔فوج اور اسٹیبلشمنٹ ہمیں طے کرکے بتادے کہ وہ ہمیں کیاسمجھتے ہیں اور ہمارے بارے میں کیاکرناچاہتے۔انہوں نے کہاکہ جب بھی میں نے ایم کیوایم کے اندر تطہیر کاعمل شروع کیااورایجنسیوں کے داخل کردہ لوگوں کونکالنے کاعمل شروع کیاتواسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ایم کیوایم کے خلا ف کارروائی شروع کردی گئی ۔آج بھی جب میں نے ایم کیوایم سے چوراچکوں کونکالنے کاعمل شروع کیاہے توایم کیوایم کے خلاف کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فوج نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ شروع کی توایم کیوایم وہ واحدجماعت ہے اورالطاف حسین واحد لیڈر ہے جس نے فوج کوغیرمشروط تعاون پیش کیا اورفوج کی حمایت میں ملین ریلی نکالی۔انہوں نے کہاکہ اسلام آبادمیں دوجماعتوں کے دھرنے جاری ہیں، انہوں نے پی ٹی وی اسٹیشن پر حملہ کیا، اسمبلی پر حملے کئے لیکن ان پر غداری کاالزام نہیں لگایا گیا، اگرایم کیوایم دھرنادیتی اورٹی وی اسٹیشن میں گھستی تواس پر غداری کاالزام لگایاجاتا اوراس کے لوگوں پر ربڑ کی گولیاں نہیں چلائی جاتیں بلکہ اسٹیل کی گولیاں ماری جاتیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے مہاجرقومی موومنٹ کومتحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کردیااورآج اندرون سندھ،پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان اورآزاد کشمیرمیں ایم کیوایم کے یونٹس اورعوامی نمائندے موجودہیں لیکن پھربھی ہمیں مہاجرکے دائرے سے باہرنکلنے نہیں دیا جاتا ۔انہوں نے کہاکہ اسلام آبادکے دھرنے ختم ہوجائیں تو انشاء اللہ ہم بھی پاکستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے ایک دھرنادیں گے جس میں پوراپاکستان شریک ہوگا اورہم سب ملکراس ملک کوقائداعظم کاپاکستان بنائیں گے جہاں سب کوانصاف اوریکساں حقوق ملیں گے، یکساں نظام تعلیم اورصحت کی سہولتیں میسرآئیں گی، ملک سے جاگیردارانہ ،وڈیرانہ نظام ختم ہوگا۔انہوں نے کہاکہ فوج کے جرنیلوں نے اپنے مفادکے لئے توبڑے بڑے مارشل لاء نافذ کئے لیکن جرنیلوں نے جاگیردارانہ نظام ختم نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی 1973ء سے کئی باراقتدارمیں آئی لیکن آج تک نوڈیرو میں سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، وہاں اسپتال اوراسکول کالج قائم نہیں ہوئے، وہاں کے وڈیرے اورجاگیردار وہاں ترقیاتی کام نہیں کرنے دیتے۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ جولوگ یہ واویلاکررہے ہیں کہ الطاف حسین نے سندھ توڑنے کی بات کی ہے تومیں ایسے لوگوں کویہ بتاناچاہتاہوں کہ سندھ ہماری دھرتی ماں ہے اورمیں سندھ دھرتی کا بیٹا ہو ں، ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے انتظامی یونٹس چاہتے ہیں۔انتظامی یونٹس یاصوبے بننے سے ملک تقسیم نہیں ہوتے۔مثال کے طورپرسندھ صوبے میں ایسٹرن سندھ پرونس ، ویسٹرن سندھ پروونس، نارتھرن سندھ پروونس اورسدرن سندھ پروونس بنائے جاسکتے ہیں۔جولوگ نئے صوبوں کی بات کرنے پرخون بہانے کی بات کرتے ہیں اوریہ کہتے ہیں کہ ہم مہاجروں کوسمندرمیں پھینک دیں گے وہ یادرکھیں کہ ہم اگرسمندرمیں گئے تواکیلے نہیں جائیں گے بلکہ سب کولیکرجائیں گے۔انہوں نے واضح اوردوٹوک الفاظ میں کہاکہ میں امن پسندہوں اوربات چیت پر یقین رکھتاہوں، میں لڑائی جھگڑانہیں چاہتااورسندھی دانشوروں سے کہتاہوں کہ وہ آگے آئیں اور جنگ اورلڑائی کے بجائے بیٹھ کربات چیت سے معاملہ حل کرلیں ، جولوگ لڑائی پر بضدہیں وہ سمجھ لیں کہ لاکھوں لوگوں کے مرنے کے بعد بھی بالآخرٹیبل پر بیٹھ کرمذاکرات کرنے ہوں گے۔ دھمکیاں دینے والے یادرکھیں کہ دوہاتھ ہمارے بھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ہمارے بزرگ ہیں لیکن انہیں کچھ پتہ ہی نہیں ہوتاکہ سندھ میں کیاہورہا ہے ۔میں نے آصف زرداری کاغیرمشروط طورپرساتھ دیا لیکن زرداری صاحب نے مجھ سے کئے گئے وعدوں کوپورانہیں کیا اورکراچی اورسندھ کے شہری علاقوں کی ترقی کیلئے جوبھی مانگانہیں دیا۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ سابق ڈی جی رینجرز کی جانب سے یہ کہاجاتاہے کہ ساؤتھ افریقہ سے ایم کیوایم کے لوگ آتے ہیں جو شیعوں اورسنیوں کا قتل کرتے ہیں،انہوں نے اس الزام کوسراسرجھوٹ ، بہتان اوربے بنیاد قراردیااوریہ سوال کیاکہ اگرایساہے توساؤتھ افریقہ سے آنے والے ایسے لوگوں کوایئرپورٹ پر ہی کیوں گرفتارنہیں کیاگیا؟یہ لوگ کس طرح ملک میں آتے ہیں اورکارروائیاں کرتے ہیں؟ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں املاک کی توڑپھوڑکرنے والے شخص کی رہائی پرحیرت اورتعجب کااظہارکیا۔
.JPG)