Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سندھ کی زمینوںپر قبضے کرکے بحریہ ٹاؤن اورDHA بنائے جارہے ہیں ۔ الطاف حسین


 سندھ کی زمینوںپر قبضے کرکے بحریہ ٹاؤن اورDHA بنائے جارہے ہیں ۔ الطاف حسین
 Posted on: 6/8/2021 1
سندھ کی زمینوںپر قبضے کرکے بحریہ ٹاؤن اورDHA بنائے جارہے ہیں ۔ الطاف حسین 
 اب سندھ کے مستقل باشندے جاگ رہے ہیں، سندھ کی آزادی کاآغازہوچکاہے
 سندھی اورمہاجرملکرسندھ کی ایک ایک انچ زمین سے قبضہ ختم کرائیںگے
مہاجر سندھ کے بیٹے ہیں، ان کاوجود ایک حقیقت ہے ،اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے
 میں مہاجروں کے حقوق چاہتاہوں لیکن میں سندھ کے غریب ہاریوں کو
بھی وڈیروںکے چنگل سے آزادکراناچاہتاہوں
 میں چاہتاہوںکہ سندھیوں اور مہاجروں میں بھی دوریاں ختم ہوں اوروہ آپس میں
 لڑنے کے بجائے آپس میں شیروشکرہوجائیں
سندھی اورمہاجر ایک دوسرے کوگلے لگائیںاورحقوق کے حصول کیلئے ملکر جدوجہد کریں
جب تک میری زندگی ہے میں مہاجروںاورسندھیوںکو ملانے کی کوششیں کرتارہوںگا
 مجھے یقین ہے کہ ایک زمانہ آئے گا کہ جب سندھیوںاورمہاجروں میں ملاپ ہوگا 

لندن  …  8جون  2021ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی و قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ سندھ کی زمینوںپر قبضے کرکے بحریہ ٹاؤن اورڈی ایچ اے بنائے جارہے ہیں، سندھ کے جزائر، تیل اورگیس کے ذخائر اوردیگروسائل پرقبضے کئے جارہے ہیں لیکن اب سندھ کے مستقل باشندے جاگ رہے ہیں، سندھ کی آزادی کاآغازہوچکاہے اور اب سندھی اورمہاجرملکرسندھ کی ایک ایک انچ زمین سے قبضہ ختم کراکے سندھ کو آزاد کرائیںگے۔ مہاجر ہرطرح سے سندھ کے مستقل باشندے ہیں، سندھ کے بیٹے ہیں، ان کاوجود ایک حقیقت ہے اوراس حقیقت کوسب کو تسلیم کرنا چاہیے۔ جناب الطاف حسین نے ان خیالات کااظہار گزشتہ روز کارکنوںاورعوام سے اپنے وڈیو خطاب میں کیا۔ان کایہ خطاب سوشل میڈیاپر براہ راست نشر کیاگیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ہندوستان کی تاریخ، مہاجروںکے مسائل ، فوج کے کردار، سندھ کے تیزی سے بگڑتے ہوئے حالات اورسندھ کے مستقل باشندوں کے اتحاد کے موضوع پر اہم اور فکرانگیزخطاب کیا۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان 1947ء کو قائم ہوا ، اس سے قبل برصغیر پر انگریزوںکا قبضہ تھا اور ہندوستان نامی ملک تو موجود تھا لیکن وہ مقبوضہ ہوچکا تھا۔ جب برطانیہ نے پورے ہندوستان پر قبضہ کرلیا تو اس کی سلطنت کادائرہ دنیاکے اتنے ممالک میں پھیل گیا کہ برطانوی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ برطانیہ نے 200سال ہندوستان پر قبضہ کیے رکھا ، اس مقصد کیلئے برطانیہ سے چیدہ چیدہ بڑے لوگ ہندوستان گئے جنہوںنے مختلف شعبوں کی کمانڈ سنبھالی اوراپنی فوج جمع کی جبکہ سارا کام مقامی لوگوںسے لیاجاتا تھا اور برطانوی فوج میں شامل ہندوستان کے بعض مقامی فوجی بڑے فخر سے انگریزوں کے کتوں کی غلاظت صاف کرتے ، انہیں نہلاتے اور انگریزوںکے جوتے پالش کیاکرتے تھے ، ان کا تعلق پاکستان کے موجودہ پنجاب سے تھا ،آج ان کی اولادیں پاکستانی فوج کے جرنیلوں، جاگیرداروں اوروڈیروں کی شکل میں موجود ہیں ۔ انہوںنے مزید کہاکہ شائد نوجوان نسل نے تاریخ میں یہ حقائق نہیں پڑھے ہوں گے کہ جب انگریزوں نے سعودی عرب میں حملے کیے اور کعبة اللہ پر گولیاں چلانے کا معاملہ آیا تو انگریز فوج میں شامل مسیحی، ہندو اورسکھ فوجیوں نے یہ کہہ کرخانہ کعبہ پر گولیاںچلانے سے انکارکردیاتھاکہ خانہ کعبہ مسلمانوں کی مقدس جگہ ہے ، ہم یہاں ہرگز گولی نہیں چلائیںگے ،اس وقت پاکستان کے موجودہ جرنیلوں، جاگیرداروں اوروڈیروں کے آباواجداد نے برطانوی فوج کی چاپلوسی کرتے ہوئے خانہ کعبہ پر گولیاں چلائیں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ خانہ کعبہ پر گولیاں چلانے والوںکی اولادیں پاکستان کے فوجی جرنیل بن کر اردن میںفلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کرتی ہیں، کبھی صومالیہ اورکبھی افغانستان میں مسلمانوںکا قتل عام کرتی ہیں اور ان دنوں پاکستان کے سابق آرمی چیف کی سربراہی میں یمن میں مسلمانوں کا قتل عام کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے فوجی جرنیلوں نے مذہب کے نام پر قبائلی عوام کو بے وقوف بنایا،قبائلی عوام کو 1948ء میں کشمیرمیں بھیج کر کشمیریوں کا قتل کرایا،دوسری جانب طالبان کے خلاف آپریشن کے نام پر قبائلی علاقوںمیںفوج بھیج کرقبائلیوں کا بے دریغ قتل عام کیا، ان پربمباری کرکے قبائلی عوام کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا ، آج قبائلی علاقوںپرفوج قابض ہے ،وہاں صورتحال یہ ہے کہ کسی ماں، بہن اوربیٹی کی عزت اورجان ومال محفوظ نہیں ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ بلوچستان ایک آزاد ریاست تھی ، وہاں خان آف قلات کی حکومت تھی، ریاست قلات کااپناجھنڈا، اپنی کرنسی تھی ، 1948ء تک اس وقت کے وفاقی دارالحکومت کراچی میں ریاست قلات کا سفارتخانہ موجود تھا۔ لیکن 1948ء میں بلوچستان پر بندوق کی نوک پر زبردستی قبضہ کرکے اسے پاکستان میں شامل کرلیاگیا۔ بلوچوں نے اس ناجائز قبضہ کے خلاف جدوجہد شروع کی اورکہا کہ ہمیں ہماری آزادی واپس کرو تو فوج نے بلوچوں کے خلاف فوج کشی کی،ان پر بمباری کی ، بلوچوں کا قتل عام کیا، بلوچ خواتین کی عصمتیں تارتار کیں اورمعصوم بچوںتک کوسفاکی سے قتل کردیاگیااوریہ آپریشن آج بھی جاری ہے۔ اسی طرح 1983ء میں جب ایم آرڈی کی تحریک چل رہی تھی تو فوج نے سندھیوںکا قتل عام کیا۔انہوں نے کہاکہ ذوالفقارعلی بھٹو پاکستان کے مقبول لیڈر تھے ، فوج نے بھٹو کی حکومت کاتختہ الٹا، جب بھٹو کو جیل میں قیدکیاگیا تو سندھ کے جاگیرداروں اور وڈیروں نے گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر اپنی وفاداریاں تبدیل کرلیں ، نئی نئی پارٹیاں بنالیں اورکوئی جنرل ضیاء الحق کی مجلس شوریٰ کا رکن بن گیا۔ جب بھٹو کو پھانسی دی جارہی تھی تو پیپلزپارٹی کے لیڈران شادیاں کررہے تھے اورپیپلزپارٹی کا کوئی بڑا لیڈر بھٹو کے جنازے میں شریک نہیں تھا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ذوالفقارعلی بھٹو کو فوجی جرنیلوںنے بیٹابناکر دودھ پلایا اور انہیں اپنے مطلب کیلئے خوب استعمال کیا، بنگالیوںکوکچلنے کیلئے بھٹوکواستعمال کیا، اس سے ''ادھرہم ادھرتم '' کانعرہ لگوایا، جب پاکستان دولخت ہوگیا تو بھٹو کو اقتداردیدیاگیا،جب فوجی جرنیلوںکا مطلب پورا ہوگیا تو بھٹو کو پھانسی پر لٹکادیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ دنیا میں ہربچے کانام اس کے والد کے نام کے ساتھ لکھا اور پکارا جاتا ہے لیکن بھٹو خاندان نے یہ روایت ہی تبدیل کردی، بے نظیربھٹو شادی کے بعد بھی بے نظیرزرداری کے بجائے بے نظیربھٹو ہی رہیں اور جعلی وصیت دکھا کر بلاول زرداری کو پیپلزپارٹی کا چیئرمین بنادیاگیا۔ انہوںنے دریافت کیاکہ زرداری کے گھرپیدا ہونے والی اولاد زرداری کے نام سے منسوب کی جائے گی یا بھٹو کے نام سے ؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ سندھ میں جاگیرداروں اور وڈیروں نے غریب سندھی ہاریوں ، کسانوںاورمحنت کشوں کو اپنا غلام بنارکھا ، غریب سندھیوں پر مظالم ڈھانے کیلئے ان جاگیرداروں اوروڈیروں نے اپنی نجی جیلیں بنارکھی ہیں ۔ انہوں نے سوال کیاکہ جب یہ سچائی الطاف حسین کے علم میں ہے کہ سندھ میں جاگیرداروں اوروڈیروںنے اپنی اپنی جیلیں قائم کررکھی ہیں توکیا یہ سچائی فوج کے علم میں نہیں ہوگی ؟ فوج کو یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کے ایک کمرے میں اینٹی ائیرکرافٹ گنیں اورتوپیں رکھی ہوئی ہیں اور ایم کیوایم والوں نے پانچ چھ گاڑیوں میں سمانے والااسلحہ ایک چھوٹے کمرے میں رکھ دیا ہے ، کوئی ان سے پوچھے کہ ایم کیوایم والے کوئی جادوگر تو نہیں ہیں جو اتنے بھاری مقدار میں اسلحے کو ایک چھوٹے کمرے میں رکھ سکیں۔
  
جناب الطاف حسین نے کہاکہ کوئی بھی زمین اپنی دھرتی کامالک اوردھرتی کابیٹااسے بناتی ہے جو دھرتی پرآکراس میں ضم ہوجاتاہے ،یعنی وہ وہیں پیداہو، اس کاجینامرنااسی زمین سے وابستہ ہو، وہ مرے تواسی زمین پر دفن ہو،مرنے کے بعد اس کی لاش تدفین کیلئے کسی دوسرے علاقے میں نہ بھیجی جائے۔ سندھ ایک دھرتی ہے ، سندھ کے مستقل باشندے وہی ہیںجن کا جینامرناسندھ دھرتی سے وابستہ ہے، جوسندھ میں رہتے ہیں، مرنے کے بعدسندھ میں ہی دفن ہوتے ہیں، جوسندھ میں ہی کھاتے ہیں، جوکماتے ہیں سندھ میں ہی خرچ کرتے ہیں، اگروہ بیرون ملک بھی ہوںتو کماکر سندھ میں ہی اپناپیسہ بھیجتے ہیں  الطاف حسین بھی سندھ دھرتی کابیٹاہے، الطاف حسین کے آباؤاجداد ہجرت کرکے سندھ میں آئے، الطاف حسین کی شناخت مہاجرہے لیکن اس نے سندھ کواپناوطن بنالیا، اس کا جینا مرنااب سندھ سے وابستہ ہے لہٰذا وہ سندھ کامستقل باشندہ ہے، مہاجرجب ہجرت کرکے سندھ میں آکرآبادہوئے توان کی زبان وہ نہیں تھی جوسندھ میں رہنے والوں کی تھی ، لیکن جب دوقوموںکے لوگ آپس میں مل کررہتے ہیںاوردوزبانیں ملتی ہیں توصدیاں گزرنے کے بعد دونوں زبانوں کے ملاپ سے ایک نئی زبان وجود میں آتی ہے ۔جناب الطاف حسین نے سندھیوںکومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سندھ سے کہیں اور جانے والے نہیں ہیں، مہاجراب ہر طرح سے سندھ کے مستقل باشندے ہیں، سندھ کے بیٹے ہیں، ان کاوجود ایک حقیقت ہے اوراس حقیقت کوسب کوتسلیم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ سندھی اورمہاجر کافرق الطاف حسین نے نہیں ڈالا تھابلکہ یہ فرق بھی فوج نے سندھی وڈیروںکے ذریعے پیداکیا، سندھ کے مستقل باشندوں کو تقسیم کیا۔انہوں نے کہاکہ اردواورسندھی بولنے والے کافرق مٹاناہوگاکیونکہ سندھ پر قبضہ سندھی اورمہاجر وں کی لڑائی کرواکرہی ہواہے۔  جناب الطاف حسین نے کہا کہ یہ عوام کاپاکستان نہیں بلکہ فوج کاپاکستان ہے، فوج نے بنگالیوںکا قتل کیا، فوج بلوچوں کاقتل کررہی ہے، ان کے علاقوںپر بمباری کررہی ہے، مہاجروں، پشتونوں، سندھیوں کاقتل کررہی ہے لیکن انٹرنیشنل میڈیا میں اس قتل عام کی خبریں نہیں آتیں کیونکہ پاکستانی فوج کوعالمی طاقتوںکی حمایت حاصل ہے ۔ 
 جناب الطاف حسین نے کہاکہ فوج اوراس کے ایجنٹ سندھ کی زمینوںپر قبضے کرکے بحریہ ٹاؤن اورڈی ایچ اے بنارہے ہیں، سندھ کے جزائر، تیل اورگیس کے ذخائر اوردیگروسائل پرقبضے کئے جارہے ہیں لیکن اب سندھ کے مستقل باشندے جاگ رہے ہیں،اب صرف سندھی ہی نہیں بلکہ سندھی اورمہاجرملکرسندھ کی ایک ایک انچ زمین سے قبضہ ختم کراکے سندھ کو آزاد کرائیںگے۔ انہوںنے کہاکہ اب سندھ کی آزادی کاآغازہوچکاہے۔ انہوں نے سندھ کی زمینوںپر قبضہ کے خلاف بھرپوراحتجاج کرنے والے سندھی نوجوانوں، ماؤں بہنوں کوسیلوٹ پیش کیااورکہاکہ سندھ کی ماؤں بہنوں نے بھائیوں سے بڑھ چڑھ کرکام کیاجس پر میں انہیں سلام پیش کرتاہوں ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ بحریہ ٹاؤن پر سندھ کے عوام کا احتجاجی مظاہرہ پرامن تھالیکن ایک سازش کے تحت وہاں جلاؤگھیراؤ کروایا گیا ۔ جب پرامن مظاہرین بحریہ ٹاؤن کی طرف بڑھ رہے تھے توسرکاری ایجنسیوں نے ان کے ساتھ اپنے ایجنٹوں کوبھیج دیا،اس وقت پولیس اوررینجرزغائب ہوگئی تھی اور پھرسرکاری ایجنسیوں کے ایجنٹوں کے ذریعے گاڑیاں اور املاک جلوائی گئیں تاکہ اس کاالزام مظاہرین پر لگادیا جائے ۔ الطاف حسین ان سازشوں اور چالوںکواچھی طرح سمجھتاہے۔ 
 جناب الطاف حسین نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے سندھ کے وڈیروںکوہمیشہ استعمال کیا۔ فوج نے ہی بھٹو سے 1973ء کا آئین بنوایا اور سندھ کے مستقل باشندوںکوآپس میں تقسیم کرنے کیلئے آئین میں کوٹہ سسٹم نافذ کرایاگیا اورسندھ کودیہی اور شہری کی بنیادپر تقسیم کیاگیا۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں تعلیمی اداروں اور روزگارمیں دیہی علاقوںکے لئے 60فیصداور شہری علاقوں کے لئے 40فیصد کوٹہ سسٹم نافذ کیا گیا اور اس کیلئے یہ جواز دیاگیاکہ سندھ کے دیہی علاقے تعلیم اور ملازمتوں میں پیچھے ہیں، انہیں شہری علاقوں کے برابرلانے کیلئے کوٹہ سسٹم ضروری ہے ۔انہوں نے سوال کیاکہ کیادیہی علاقے پنجاب، بلوچستان اورصوبہ سر حدمیں نہیں ہیں؟بلوچستان میں سینکڑوں میل تک کوئی اسکول نہیں ہے،سندھ میں وڈیروں نے اسکول قائم نہیں ہونے دیے اورجواسکول قائم بھی ہوئے انہیں وڈیروں نے انہیں اصطبل بنادیا۔ اگرکوٹہ سسٹم نافذ کرنے کامقصد دیہی علاقوں کی بہتری ہوتاتو بلوچستان ، پنجاب اورصوبہ سرحد میں بھی دیہی شہری کوٹہ سسٹم نافذ کیاجاتا لیکن کوٹہ سسٹم صرف سندھ میں نافذ کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ کوٹہ سسٹم مہاجروںنے نافذ نہیں کیا، ا لطاف حسین نے نافذ نہیں کیا، جب کوٹہ سسٹم نافذ کیاگیاتواس وقت الطاف حسین سیاست میں نہیں تھابلکہ وہ تواسکول میں پڑھ رہاتھا۔ کوٹہ سسٹم دس سال کیلئے نافذ کیا گیا تھا لیکن 1983ء میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق نے سندھیوں کوخوش کرنے کیلئے اس میں مزید دس سال کااضافہ کردیا  اور 48سال گزرجانے کے باوجودسندھ میں آج تک کوٹہ سسٹم رائج ہے۔انہوںنے سندھی بھائیوںسے سوال کرتے ہوئے کہاکہ اگر آج کوئی مہاجرمجھ سے سوال کرے کہ کوٹہ سسٹم کب ختم ہوگاتومیں اسے کیا جواب دوں؟ انہوںنے کہاکہ کوٹہ سسٹم کے نام پر ہرادارے میں شہری علاقوں کے عوام کی حق تلفی ہورہی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ سندھ کی موجودہ حکومت میں کتنے وزیر مہاجرہیں؟ آخریہ فرق کیوں ہے؟ انہوں نے کہاکہ جب تک سندھ کے وڈیرے فوج کے ایجنٹ بنے رہیںگے وہ سندھ کے مستقل باشندوںمیں تفریق ڈالتے رہیںگے۔
 جناب الطاف حسین نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی زمین پر کسی ایک نسل کے لوگ ہی ہمیشہ نہیںرہا کرتے بلکہ وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ وہاں دوسری نسل کے لوگ بھی آکرآباد ہوتے ہیں، اگر کہیں قلیل تعدادمیں لوگ آبادہوجائیںتووہ کچھ برسوں میں وہاں ضم ہوجاتے ہیںلیکن اگر کسی قوم یا نسل کے لوگ لاکھوں کی تعدادمیں کسی جگہ جاکرآبادہوجائیں توانہیں وہاں ضم ہونے میں صدیاں لگتی ہیں،اس طرح دو تہذیبوں کے ملاپ سے نئی تہذیب جنم لیتی ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر ایک سائنسی مثال پیش کی اورایک گلاس پانی میں تھوڑی سی شکر ملاتے ہوئے کہاکہ اگرپانی میں تھوڑی سی مقدارمیں شکرڈالی جائے تووہ چندمنٹوں میں حل ہوجاتی ہے اورپانی اورشکر کامحلول بن جاتا ہے لیکن اگر ایک گلاس پانی میں بہت زیادہ مقدارمیں شکرڈالی جائے تووہ پانی میں فوری حل نہیں ہوپاتی بلکہ اسے حل کرنے کیلئے پانی اورشکرکو حرارت دینی پڑتی ہے اس طرح وہ شکر پانی میں حل ہوکر شیرہ بن جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں چاہتاہوںکہ سندھیوں اور مہاجروں میں بھی دوریاں ختم ہوں اوروہ آپس میں لڑنے کے بجائے آپس میں شیروشکرہوجائیں، جب تک میری زندگی ہے میں مہاجروںاورسندھیوںکو ایک کرنے کی کوششیں کرتارہوںگا۔ انہوں نے کہاکہ میں مانتا ہوںکہ قیام پاکستان کے بعد سندھیوںنے ہمیں گلے لگایا، اگر مہاجروں سے کوئی غلطی ہوگئی ہوتومیں مہاجروں کی طرف سے معافی مانگتاہوں۔ اب ہم سندھ سے کہیں اورہجرت کرنے والے نہیں ہیں، ہم سندھ میں ہی رہیں گے اورسندھی بھائیوں کے ساتھ مل کرسندھ کوآزادکرائیںگے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجروںکوچاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے سندھی بھائیوں کی جدوجہد سے سبق حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حق کے حصول کیلئے بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیںاوراس میں کوئی شک نہیں کہ مہاجروںنے بڑی قربانیاں دیں، ہزاروں مہاجرنوجوان اوربزرگ شہید ہوئے ، ہمارا شہدا قبرستان تک بھرگیا لیکن تحریک سے غداری کرنے والوں نے ان قربانیوں کورائیگاں کرنے اورتحریک کو نقصان پہنچانے کاعمل کیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں مہاجروں کے حقوق چاہتا ہوں لیکن میں سندھ کے غریب ہاریوں کوبھی وڈیروںکے چنگل سے آزادکراناچاہتاہوں، میں ایک بارپھر سندھیوں اور مہاجروں سے اپیل کرتا ہوںکہ وہ ایک دوسرے کوگلے لگائیں، اپنے حقوق کے حصول کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں۔ انہوںنے کہا کہ دنیاجیواورجینے دو کے اصول کے تحت آپس میںملاپ کرکے ترقی کی راہ پر گامزن ہے لیکن ہم اب بھی بنیادی چیزوں کے فرق  میںالجھے ہوئے ہیں اوراس بات پر بحث کررہے ہیںکہ ہمیں ایک ہونا چاہیے یانہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ ایک زمانہ آئے گا جب سندھیوںاورمہاجروں میں آپس میں ملاپ ہوگا، سندھی زبان کی اچھی باتیں ہم لے لیںگے،اردو زبان کی اچھی باتیں سندھی اپنالیںگے ، اس طرح ہم نئی زبان بنالیںگے۔ انہوں نے مہاجروں سے اپیل کی کہ آئندہ جب سندھی بھائی سندھ کے جزائر کوبیچنے کے خلاف احتجاج کریں تومہاجر بھی اس میں شریک ہوں۔

٭٭٭٭٭


4/18/2024 8:07:27 PM