Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

آج عوام کوفیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پرچند خاندانوں کی حکمرانی ہویا ایسا نظام ہوجس میں عوام کی حکمرانی ہو اور ملک کے تمام شہریوں کو رنگ، نسل، زبان ، عقیدے اورمذہب کے امتیاز کے بغیر مساوی حقوق حاصل ہوں


آج عوام کوفیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پرچند خاندانوں کی حکمرانی ہویا ایسا نظام ہوجس میں عوام کی حکمرانی ہو اور ملک کے تمام شہریوں کو رنگ، نسل، زبان ، عقیدے اورمذہب کے امتیاز کے بغیر مساوی حقوق حاصل ہوں
 Posted on: 11/8/2025

''جمہور'' کامطلب عوام ہیں اورجمہوریت کا مطلب'' حکمرانی :عوام کی ، عوام میں سے اورعوام کے لئے'' ہے ۔ Government: by the people, of the people for the people لیکن پاکستان میں وہ سیاسی جماعتیں جو خود کوجمہوریت کاعلمبردار قراردیتی ہیں لیکن ان کا طرزعمل شہنشاہیت ہے اور طرزسیاست شاہانہ ہے۔ پاکستان میں سیاسی جماعتیں موروثیت پر یقین رکھتی ہیں۔ مثال کےطورپر پاکستان کی 78سالہ تاریخ میں پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن ہی باربار برسراقتدار آئی ہیں۔ ان دونوں جماعتوں کی سیاست کاجائزہ لیں تو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو وزیراعظم بنے، ان کے بعد ان کی بیٹی محترمہ بینظیربھٹو وزیراعظم بنیں ، ان کے بعد بھٹوکے داماد صدر بنے اور اب بینظیربھٹو کے بیٹے بلاول بھٹوان کے جانشین کے طوپرآگئے ہیں۔ اسی طرح مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم بنے، جب وہ وزیراعظم بنے توان کےچھوٹے بھائی میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے، جب نوازشریف گئے تو ان کے بھائی شہبازشریف وزیراعظم بنے تو نواز شریف کے بھتیجے پنجاب کے وزیراعلیٰ بنادیےگئے اوراب دوبارہ نوازشریف کے بھائی ملک کے وزیراعظم ہیں تو نوازشریف کی بیٹی پنجاب کی وزیراعلیٰ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن میں کوئی ایسا قابل اورباصلاحیت فرد نہیں تھا کہ وہ ملک کاوزیراعظم بن سکے؟ صرف پارٹی سربراہ کے خاندان کےافراد کا ہی وزیراعظم یاوزیراعلیٰ بننا کیاجمہوریت ہے؟ اسی طرح پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن میں پارٹی کے چیئرمین یا صدر کے منصب پر بھی بھٹوخاندان اور شریف خاندان ہی فائزہوتا رہا ہے۔ یہاں بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیاان کی پارٹی میں کوئی پڑھا لکھااورقابل شخص نہیں تھا کہ جو پارٹی کا چیئرمین یاصدربن سکے؟ کیاوزیراعظم ،وزیراعلیٰ اورپارٹی سربراہ کے منصب پرباپ کے بعد بیٹے، یا بیٹی یااسی خاندان کے فرد کا فائزہونا جمہوریت ہے؟ بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت کے بجائے موروثیت چل رہی ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی طرح دیگرسیاسی جماعتوں اورمذہبی جماعتوں کابھی یہی حال ہے جن میں دادا کے بعد بیٹااوربیٹےکے بعد پوتا پارٹی کا سربراہ بنایا جاتا رہا ہے۔  پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن بارباراقتدارمیں آتی رہی ہیں لیکن اگرغورکیاجائے تومسلم لیگ ن کی حکومتوں نے لاہور کوتوبہت ترقی دی لیکن پنجاب کے سرائیکی بیلٹ میں وہ ترقی نہیں ہوسکی۔ اسی طرح باربار اقتدار میں آنے کے باوجود ذوالفقارعلی بھٹو کے آبائی علاقے نوڈیرو کی حالت نہیں بدل سکی اوراندرون سندھ کے تمام علاقوں کا بھی یہی حال ہے۔   بدقسمتی سے اس ساری صورتحال پرعوام کا بھی قصورہے کہ وہ بیدار نہیں ہوئے۔ عوام میں بیداری نہ آنے کا سبب عوام میں شرح خواندگی کی بہت کمی ہے۔  78 برسوں میں مذہب کے نام پر بننے والی جماعتوں نے بھی پاکستان میں گلاب کے پھول نہیں کھلائے بلکہ اپنے مذہبی تبلیغی عمل کے ذریعے عوام کوتقسیم درتقسیم کیاجس کی وجہ سے قومی یکجہتی قائم نہیں ہوسکی۔  جب 14 اگست 1947ء کوپاکستان قائم ہواتووہ بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، شیعہ سنی کا پاکستان نہیں تھا بلکہ صرف پاکستان یا ڈیموکریٹک پاکستان تھا۔ آج عوام کوفیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پرچند خاندانوں کی حکمرانی ہویا ایسا نظام ہوجس میں عوام کی حکمرانی ہو اور ملک کے تمام شہریوں کو رنگ، نسل، زبان ، عقیدے اورمذہب کے امتیاز کے بغیر مساوی حقوق حاصل ہوں ۔  الطاف حسین   343  ویں فکری نشست سے خطاب 7نومبر 2025

11/11/2025 5:45:38 PM