Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان کی بقاء اورسلامتی کیلئے عدلیہ اور فوج کو مظلوم قومیتوں کوطاقت سے کچلنے کی روش ترک کرناچاہیے ۔الطاف حسین


پاکستان کی بقاء اورسلامتی کیلئے عدلیہ اور فوج کو مظلوم قومیتوں کوطاقت سے کچلنے کی روش ترک کرناچاہیے ۔الطاف حسین
 Posted on: 10/21/2018

پاکستان کی بقاء اورسلامتی کیلئے عدلیہ اور فوج کو مظلوم قومیتوں کوطاقت سے کچلنے کی روش ترک کرناچاہیے ۔الطاف حسین
پاکستان میں عدلیہ ہے لیکن عدل نہیں ہے ،جوعدلیہ ہے وہ بے عمل ہے ، ایسی عدلیہ جوبے عمل ہواسے بے دخل ہوناچاہیے۔الطاف حسین
پاکستان میں اردوبولنے والوں کوتوفوراً ہتھکڑی لگادی جاتی ہے لیکن پنجابی بولنے والوں کے ساتھ کھلی رعایت کی جاتی ہے۔الطاف حسین
چیف جسٹس ثاقب نثار لوگوں کوانصاف فراہم کرنے کے بجائے ڈیم بنانے اور ان کاموں میں مصروف ہیں جوعدلیہ کے کرنے کے نہیں ہیں
فوج کاکام سرحدوں کادفاع کرناہوتاہے لیکن فوج مختلف قسم کے کاروباراورتجارت میں مصروف ہے ۔الطاف حسین
چیف جسٹس ثاقب نثاراورآرمی چیف جنر ل قمرباجوہ نے کبھی مہاجروں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا۔الطاف حسین
فوج نے انڈیاسے پانچ جنگیں لڑیں،ہرمرتبہ خودجنگ شروع کی اور شکست کھائی، 1971 ء کی جنگ میں ہتھیارڈالے۔الطاف حسین
فوج کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں 1971ء میں پاکستان دولخت ہوگیا، فوج آج بھی وہی پالیسیاں اختیارکئے ہوئے ہے۔الطاف حسین
فوج کے ایماندارافسروں اورسپاہیوں کوچاہیے کہ وہ فوج کے کرپٹ عناصرکوان کے غلط اقدامات سے روکیں۔الطاف حسین


لندن ۔۔۔ 21 اکتوبر 2018ء
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کی بقاء اورسلامتی کے لئے عدلیہ ، فوج اوراسٹیبلشمنٹ کوملک کی تمام مظلوم قومیتوں کے ساتھ انصاف کرناچاہیے اورانہیں طاقت سے کچلنے کی روش ترک کرناچاہیے،پاکستان میں عدلیہ ہے لیکن عدل نہیں ہے اورجوعدلیہ ہے وہ بے عمل ہے ، ایسی عدلیہ جوبے عمل ہواسے بے دخل ہوناچاہیے ۔ انہوں نے ان خیالات کااظہارہفتہ کواپنے تفصیلی خطاب میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔ جناب الطا ف حسین کایہ خطاب سوشل میڈیاکے ذریعے پاکستان سمیت دنیابھرمیں براہ راست نشر کیاگیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کونئی نسل کوملک کی اصل تاریخ،اکابرین پاکستان کے ناموں، ان کی قربانیوں اورکردارسے آگاہ نہیں کیاجاتا اوران لوگوں کوہیرو بناکرپیش کیاجاتاہے جن کاقیام پاکستان کی جدوجہد میں کوئی کردارنہیں تھا۔نئی نسل سرسیداحمدخان، مولاناحسرت موہانی، مولانامحمد علی جوہر، مولانا شوکت علی کی قربانیوں سے واقف نہیں، نئی نسل نظام آف حیدرآباد، راجہ صاحب محمودآباد،ابوالحسن اصفہانی،سرآدم جی، ضیاء الدین کے ناموں سے بھی واقف نہیں ہیں۔ان شخصیات نے نہ صرف قیام پاکستان کی جدوجہد میں حصہ لیابلکہ پاکستان کے ابتدائی دنوں میں پاکستان کے خالی خزانے میں پیسہ ڈال کراس کی بھرپورمالی مدد کی، اگران شخصیات کو پاکستان کی تاریخ سے نکال دیاجائے تو پاکستان صفر رہ جاتاہے۔ان شخصیات کازکراسلئے نہیں کیاجاتاکہ وہ شیعہ تھے جبکہ انہوں نے پاکستان کیلئے قربانیاں اسلئے دی تھیں کہ پاکستان تمام عقائدکے ماننے والے مسلمانوں کاوطن ہوگا، بدقسمتی سے پاکستان میں بیرونی آقاؤں کے اشارے پر مخصوص مدرسے بناکر ’’ شیعہ کافر ، شیعہ کافر ۔۔۔ جونہ مانے وہ بھی کافر ‘‘ کی تبلیغ کی گئی اورفرقہ وارانہ نفرتیں پھیلائی گئیں اوراہل تشیع علما، ڈاکٹرز، انجینئرزاوراکابرین کوچن چن کرقتل کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اگرمسلک کی بات کی جائے توبانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح اوران کی ہمشیرہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح بھی خوجہ اثنائے عشری شیعہ تھے ، ان کے انتقال کے وقت ان کی دونماز جنازہ اداکی گئی تھیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ تمام شیعہ زاکرین کوتمام ترمصلحتوں سے بالاترہوکر بولناچاہیے کہ پاکستان 
بنانے والے اکابرین کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ، پاکستان میں اردوبولنے والوں کوتوفوراً ہتھکڑی لگادی جاتی ہے لیکن پنجابی بولنے والوں کے ساتھ کھلی رعایت کی جاتی ہے ،نوجوان سیاسی رہنما فیصل رضاعابدی کوانصاف کیلئے آوازاٹھانے پرتوہین عدالت کاالزام لگاکرگرفتارکرلیاگیا اور ہتھکڑی لگادی گئیں لیکن چیف جسٹس کوگالیاں دینے والے خادم رضوی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کو ہتھکڑیاں لگنے کافوراًنوٹس لے لیالیکن کراچی یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف کوہتھکڑیاں لگنے اورماورائے عدالت قتل پر کوئی نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس کو ملک میں پانی کے ذخائر میں کمی تونظرآگئی لیکن انہیں ملک کی تیسر ی بڑی جماعت کے مرکز نائن زیروپرلگاہواتالا نظرنہیں آیا، ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کردیاگیا،ہزاروں جیلوں میں ہیں، سینکڑوں لاپتہ ہیں لیکن چیف جسٹس نے کوئی نوٹس نہیں لیا، ان کے اہل خانہ کوانصاف فراہم نہیں کیا ۔ چیف جسٹس ثاقب نثارکہتے ہیں کہ وہ ملک میں آئین اورانصاف کے امین ہیں لیکن وہ لوگوں کوانصاف فراہم کرنے پرتوجہ دینے کے بجائے ڈیم بنانے اور ان دیگر کاموں میں مصروف ہیں جوعدلیہ کے کرنے کے نہیں ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں عدلیہ ہے لیکن عدل نہیں ہے اور جو عدلیہ ہے وہ بے عمل ہے ، ایسی عدلیہ جوبے عمل ہو،جوعدل نہ کرسکے اسے بے دخل ہوناچاہیے ۔انہوں نے کہاکہ آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے نقیب اللہ محسودکے والد کوانصاف فراہم کرنے کاوعدہ کیاتھالیکن انہیں انصاف فراہم نہیں کیاگیا اورراؤ انوار آج تک آزادہے، آرمی چیف جنر ل قمرباجوہ نقیب اللہ محسود کے گھرتوتعزیت کے لئے چلے گئے لیکن انہوں نے ڈاکٹرحسن ظفر عارف کے گھرجاکرتعزیت نہیں کی کیونکہ وہ مہاجرتھے ، چیف جسٹس ثاقب نثاراورآرمی چیف جنر ل قمرباجوہ نے کبھی مہاجروں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا، انہوں نے کبھی بلوچستان جاکربلوچ ماؤں بہنوں کے سروں پردست شفقت نہیں رکھا۔ آرمی چیف نے جنرل راحیل شریف سے جواب طلب نہیں کیاجنہوں نے مالی مفادات کے لئے ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی سعودی عرب میں ملازمت اختیارکرلی۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ بدقسمتی سے آج ہرمنصوبہ میں صرف پنجاب کے مفادات کاخیال رکھاجارہاہے، آج سب سے زیادہ بڑھ چرھ کرڈیم بنانے کی بات کی جارہی ہے کیونکہ ارباب اختیارکویہ معلوم ہے کہ اگرسرحد،بلوچستان ، سندھ علیحدہ ہوگیاتوپنجاب لینڈلاک ہوجائے گا اسلئے پنجاب کے لئے پانی کاذخیرہ کرنے کی خاطر ڈیم بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ 
جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب میں فوج کی غلط پالیسیوں،اقدامات ، جنگوں اورآپریشنوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی فوج نے ہمیشہ اپنے ہی شہریوں سے جنگ کی ، بلوچوں ،پختونوں، مہاجروں کوقتل کیا۔ فوج کاکام ملک کی سرحدوں کادفاع کرناہوتاہے لیکن پاکستان کی فوج اپنے بنیادی فرض سے ہٹ کرمختلف قسم کے کاروباراورتجارت میں مصروف ہے ، فوج عسکری بینک، عسکری فارم، عسکری گوشت، شادی ہال ،پیٹرول پمپ، زراعت اوردیگرکاروبار کررہی ہے ۔ فوج نے اب تک انڈیاسے پانچ جنگیں لڑیں،ہرمرتبہ خودجنگ شروع کی اور شکست کھائی ۔ انہوں نے اس بارے میں سابق ایئرچیف مارشل اصغرخان کے ایک انٹرویوکابھی حوالہ دیاجس میں انہوں نے ان جنگوں کے بارے میں حقائق بیان کئے ہیں۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ 70سال سے کشمیرکے نام پر قوم کوبیوقوف بنایاجارہاہے، بھار تی فوج کشمیرمیں ظلم کررہی ہے تووہاں فوجیں بھیج کراس سے جنگ کیوں نہیں کرتی۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ بیرونی طاقتوں کی ایماء پر اردن میں ضیاالحق کی سربراہی میں فوج بھیج کرستمبر1970ء میں 20ہزارسے زائد معصوم فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔اس قتل عام کوفلسطینی عوام آج بھی Black September کے نام سے یادکرتے ہیں۔اس وقت ضیاء الحق بریگیڈیئرتھاجسے فلسطینیوں کے اسی قتل عام کے صلے میں ترقی دے کرجنرل بنایاگیا۔ آج سعودی عرب سے ریال مل رہے ہیں توجنرل راحیل شریف کی سربراہی میں یمن کے مسلمانوں پربمباری کی جارہی ہے اوربے گناہ یمنی مسلمانوں کاقتل عام کیاجارہاہے، یمن کی ناکہ بندی ہے جس کی وجہ سے وہاں غذائی قلت ہوگئی ہے ۔ 
پاکستان اورانڈیاکے مابین جنگوں کازکرکرتے ہوئے جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان اورانڈیاکے مابین پہلی جنگ 22، اکتوبر 1947ء کوشروع ہوئی ۔یہ جنگ پاکستانی فوج نے خود شروع کی اور اس جنگ میں فوج نے حصہ لینے کے بجائے قبائلی عوام کو استعمال کیا ،قبائلیوں نے 22، اکتوبر1947ء کو بارڈرکراس کرکے کشمیرپر چڑھائی کی، جموں کشمیر ایک Princely state تھی جس کے مہاراجہ ہری سنگھ تھے ، سلطنت برطانیہ نے انہیں اختیار دیا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے انڈیا ،یاپاکستان سے الحاق کر یں یا خود مختار ریاست کا درجہ برقرار رکھیں ،کشمیرپر لشکرکشی کی وجہ سے مہاراجہ ہری سنگھ نے 26، اکتوبر1947ء کو بھارت سے الحاق کا اعلان کردیا ۔1947ء کی یہ جنگ 5، جنوری 1949ء تک جاری رہی۔ 
1965کی جنگ کازکرکرتے ہوئے جناب الطا ف حسین نے کہاکہ انڈیااورپاکستان کے مابین دوسری جنگ بھی پاکستان نے خود شروع کی ۔ سول ڈریس میں پاکستانی فوج اورقبائلی 5، اگست 1965ء کولائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں کشمیر میں داخل ہوئے جس کے جواب میں انڈیا نے 6، ستمبر کو پاکستانی فوج کوپیچھے دھکیلتے ہوئے مغربی پاکستان کی سرحد عبور کرڈالی ، بھارتی فوج مشرقی لاہورتک پہنچ گئی تھی ۔ پاکستان نے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کی جس کے بعدیہ جنگ بند ہوئی۔ 1971ء کی جنگ کازکرکرتے ہوئے جناب الطاف حسین نے کہاکہ 1971ء تک پاکستان کے دوحصے تھے، ایک مشرقی پاکستان ،دوسرامغربی پاکستان۔ مشرقی پاکستان کی آبادی 56فیصد اورمغربی پاکستان کی آبادی 44فیصد تھی لیکن مشرقی پاکستان کوزندگی کے ہر شعبہ میں محروم رکھاگیااوروہاں کے بنگالی عوام کو ان کاحق نہیں دیاگیا۔ 1970ء کے عام انتخابات میں مشرقی پاکستان کے بنگالی عوام کی جماعت عوامی لیگ نے شیخ مجیب الرحمن کی قیادت میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی لیکن جنرل یحییٰ خان اور ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی لیگ کو اقتدار سونپنے کے بجائے محب وطن بنگالیوں کے خلاف فوجی آپر یشن شروع کر دیا ۔ بنگالیوں کا قتل عام کیاگیا، لاکھوں خواتین کی عصمت دری کی گئی۔جب بنگالی عوام کی مدد کے لئے بھارت کی فوج سامنے آئی تو پاکستان کی فوج ان کامقابلہ نہ کرسکی اوراسے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیارڈالنے پڑے۔اس جنگ کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوگیا اور بنگلہ دیش آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشہ پر ابھرا ۔ 
جناب الطا ف حسین نے کہاکہ پیپلزپارٹی جوجمہوریت کی بات کرتی ہے،اس کے بانی ذوالفقار علی بھٹونے جنرل اسکندرمرزا اورجنرل ایوب خان کی آغوش میں سیاسی پرورش پائی، وہ جنرل ایوب خان کوڈیڈی کہتے تھے، بھٹونے 1971ء میں بھی جنرل یحییٰ خان کاساتھ دیااورپاکستان کودولخت کردیا۔ 1971ء میں سابقہ مشرقی پاکستان میں رہنے والے مہاجروں نے فوج کاساتھ دیالیکن بھارتی فوج کے سامنے ہتھیارڈالنے والے پاکستانی فوجی تودوسال بعد پاکستان واپس آگئے لیکن پاکستان کاساتھ دینے والے مہاجرآج 47سال گزرجانے کے باوجود بنگلہ دیش کے ریڈکراس کیمپوں میں سڑرہے ہیں۔ ان کے لئے جنرل ضیاء الحق نے کہا ’’ وہ بہاری نہیں بلکہ بھکاری ہیں ‘‘ ۔
جناب الطا ف حسین نے کہاکہ فوج کی غلط پالیسیوں اوراقدامات کے نتیجے میں ہی 1971ء میں قائداعظم کابنایاہوا پاکستان دولخت ہوگیا، بدقسمتی سے فوج آج بھی اسی قسم کی پالیسیاں اختیارکئے ہوئے ہے ، آج بھی بلوچوں، پشتونوں، مہاجروں،سندھیوں،ہزارے وال ، سرائیکیوں، گلگتیوں، بلتستانیوں اوردیگر مظلوم قومیتوں کوان کے حقو ق دینے کے بجائے انہیں طاقت سے کچلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بقاء اورسلامتی کے لئے عدلیہ ، فوج اوراسٹیبلشمنٹ کوملک کی مظلوم قومیتوں کو طاقت سے کچلنے کی روش ترک کرناچاہیے اوران کے ساتھ انصاف کرناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سے سچی محبت کرنے والے فوج کے ایماندارافسروں اورسپاہیوں کوچاہیے کہ وہ پاکستان کو فوج کے کرپٹ عناصرکوان کے غلط اقدامات سے روکیں اور ملک کوان کرپٹ جرنیلوں سے نجات دلائیں۔
*****


4/26/2024 9:48:49 AM