Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سانحہ مشرقی پاکستان اورسانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمہ داروں کوآج تک سزا نہیں دی گئی جوپاکستان کے ساتھ مذاق ہے۔الطاف حسین


سانحہ مشرقی پاکستان اورسانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمہ داروں کوآج تک سزا نہیں دی گئی جوپاکستان کے ساتھ مذاق ہے۔الطاف حسین
 Posted on: 12/16/2017

سانحہ مشرقی پاکستان اورسانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمہ داروں کوآج تک سزا نہیں دی گئی جوپاکستان

کے ساتھ مذاق ہے۔الطاف حسین
سانحہ آرمی پبلک اسکول پاکستان کی تاریخ کاایک ایسا واقعہ ہے جسے فراموش نہیں کیاجاسکتا۔الطاف حسین
محصورپاکستانیوں کوفوری طورپروطن واپس لایاجائے، حمودالرحمن کمیشن رپورٹ قوم کے سامنے لائی جائے۔الطاف حسین
جو لوگ بھی پاکستان کے دولخت ہونے کے ذمہ دارہوں، چاہے وہ زندہ ہوںیامرچکے ہوں ،انہیں بھیانک جرائم پر سزادی جائے 
شہدائے مشرقی پاکستان 1971ء ، سانحہ آرمی پبلک اسکو ل کے شہیدوں کیلئے فاتحہ خوانی کے موقع پر گفتگو
قائدتحریک الطاف حسین نے سانحہ مشرقی پاکستان، سانحہ آرمی پبلک اسکول اورسانحہ علی گڑھ کے شہیدو ں اور تمام شہیدوں
کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی 

لندن۔۔۔16، دسمبر2017ء

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان اورسانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمہ داروں کوآج تک سزا نہیں دی گئی جوپاکستان اورپاکستانیوں کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔ انہوں نے یہ بات آج ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں شہدائے مشرقی پاکستان 1971ء ، سانحہ آرمی پبلک اسکول 2014ء اورسانحہ علی گڑھ 1986ء کے شہیدوں کیلئے فاتحہ خوانی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اورزیادتیوں کے نتیجے میں آج سے 46سال قبل 16دسمبر 1971ء کوپاکستان دولخت ہوگیا۔ سابقہ مشرقی پاکستان میں اپنے جائزحقوق مانگنے والے کلمہ گو بنگالی مسلمانوں پر فوج کشی کی گئی ،ان کاقتل عام کیاگیا،لاکھوں بنگالی بہنوں بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی لیکن جب بھارتی فوج سامنے آئی تو پاکستان کی فوج نے اس کامقابلہ کرنے کے بجائے ہتھیارڈال دیے اورہماری پالیسیوں اورزیادتیوں کے نتیجے میں مشرقی پاکستان الگ ہوکربنگلہ دیش بن گیا ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ سقوط ڈھاکہ کے اسباب کی تحقیقات کیلئے اس وقت کے جسٹس حمودالرحمن پر مشتمل ایک کمیشن بھی قائم کیاگیاتھالیکن آج 46سال گزرجانے کے باوجود حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ سرکاری طورپرجاری نہیں کی گئی اورقوم سے پاکستان ٹوٹنے کے اسباب اورحقائق چھپائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سے سچی محبت اورہمدردی رکھنے والے تمام سیاسی ومذہبی رہنماؤں، تجزیہ نگاروں، صحافیوں اورتمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کوحکومت سے مطالبہ کرناچاہیے کہ وہ حمودالرحمن کمیشن رپورٹ جاری کرے تاکہ قوم کوپاکستان کے دولخت ہونے کے اسباب ،وجوہات اور اصل حقائق سے آگاہی حاصل ہوسکے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ 1971ء میں ہتھیارڈالنے والے پاکستانی فوجی دوسال بعد وطن واپس آگئے لیکن وہ مہاجرجنہں عرف عام میں بہاری کہاجاتاہے اورجنہوں نے 1971ء میں پاکستا ن کی فوج کاساتھ دیاتھا اور لاکھوں جانوں کانذرانہ پیش کیاتھاوہ 46سال گزرجانے کے باوجود آج تک بنگلہ دیش میں ریڈکراس کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ محصورپاکستانیوں کوفوری طورپروطن واپس لایاجائے، حمودالرحمن کمیشن رپورٹ قوم کے سامنے لائی جائے اورجوسیاسی اورعسکری شخصیات چاہے وہ کتنے ہی بڑے عہدے پرفائزرہی ہو، چاہے وہ زندہ ہوںیامرچکے ہوں ،جوبھی ذمہ دارہوں سب کوان کے بھیانک جرائم پر سزادی جائے ۔ جناب الطاف حسین نے16دسمبر2014ء کوپیش آنے والے آرمی پبلک اسکول کے سانحہ کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ یہ سانحہ بھی پاکستان کی تاریخ
کاایک ایسا واقعہ ہے جسے فراموش نہیں کیاجاسکتاجب درندہ صفت دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پشاورمیں داخل ہوکرڈیڑھ سوسے زائد معصوم بچوں اور اساتذہ کووحشیانہ فائرنگ کرکے شہیدکردیاتھالیکن نہ سانحہ مشرقی پاکستان کے ذمہ داروں کوسامنے لایاگیااورنہ ہی آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں اور اساتذہ کے قتل عام کے ذمہ داروں کوسزادی گئی جوپاکستان اورپاکستانیوں کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔ جناب الطاف حسین نے سانحہ مشرقی پاکستان، سانحہ علی گڑھ وقصبہ کالونی اورسانحہ آرمی پبلک اسکول کے سانحہ کے شہیدو ں اورایم کیوایم کے تمام شہیدوں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی اورتمام شہداء کوخراج عقید پیش کیا ۔
*****


4/26/2024 4:17:37 AM