گریٹرپنجاب یا پنجابستان کے سازشی منصوبے پر عمل درآمد کاآغازہوگیا
میں نے30 سال قبل یعنی 1995ء میں گریٹرپنجاب کے قیام کی سازش کاانکشاف کیاتھا اور گریٹر پنجاب کے سازشی منصوبے کے تحت کراچی کو پنجاب کی سیٹلائٹ اسٹیٹ بناناہے۔ اب پنجابستان کے قیام کے سازشی منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان میں تیل نکالنے کی جوبات کی وہ بھی پنجابستان کے قیام کا حصہ ہے ۔ امریکی صدر نے پاکستان سے تیل نکالنے کی نہیں بلکہ پاکستان کا تیل نکالنے کا ارادہ کرلیا ہے کیونکہ عالمی قوتوں کی نظر میں پاکستان بنانے کا مقصد پورا ہوگیا ہے، جنہوںنے سازش کے تحت انڈیا کو تقسیم کرکے پاکستان بنایا ان کی نظر میں پاکستان کی حیثیت اب کچرے کوڑے کی ہے ۔
آج بلوچستان کوبدترین فوجی آپریشن اورمظالم کے ذریعے پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچادیاگیا، خیبرپختونخوا میں بھی فوج کشی جاری ہے، ایک طرف پی ٹی ایم کے سرگرم کارکنان کی غیرقانونی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اوردوسری طرف فوج کی سرپرستی میں قبائلی عمائدین کا جرگہ منعقد کرایا جارہا ہے اورگڈ طالبان کی سرپرستی کی جارہی ہے ، یہ عمل پاکستان کو توڑنے اور پنجابستان کے قیام کی سازش کا حصہ ہے ۔ پنجابی اشرافیہ طاقت کے ذریعے پاکستان کوتوڑنا چاہتی ہے اس کیلئے معصوم وبے گناہ لوگوں کو قتل کیاجارہا ہے ۔بلوچستان اورخیبرپختونخوا کے عوام اس ظلم وجبر سے نجات ،اپنے حقوق کے حصول اور آزادی کیلئے خون بہارہے ہیں کیونکہ کوئی بھی قوم غلامی کی زندگی گزارنا نہیں چاہتی ۔ پاکستان بنانے والی مافیا کامقصد پوراہوگیا ہے تو اب وہ پاکستان کا تیل کرناچاہ رہی ہے ۔ اب آزاد بلوچستان ،آزادپختونستان تو بن جائے گا لیکن مہاجروں کی آزادی کافیصلہ وقت کرے گاکیونکہ مہاجرقوم کے غداروں نے پوری قوم کو غلامی کی دلدل میں دھکیل رکھا ہے ۔ بین الاقوامی منصوبہ یہ ہے کہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور سندھ کے عوام کا خون لیکر آزاد ریاستیں بنادی جائیں مگرپنجابستان کوخون دیئے بغیر آزاد ی دلادی جائے ۔ اسی منصوبے کے تحت حکمراں اشرافیہ ہرمعاملے میں پنجاب کواہمیت دے رہی ہے،پاکستان کے بجائے پنجاب کے مفاد کوترجیح دی جارہی ہے، پنجاب کوہی ہرمعاملے میں اولیت اورفوقیت دی جارہی ہے۔ ہر غیرملکی رہنماکوخاص طورپر پنجاب لے جایاجاتاہے۔ 2013ء میں بھی جب نوازشریف کی وزارت عظمیٰ کے دورمیں ترکی وزیراعظم طیب اردوان پاکستان تشریف لائے توانہیں خصوصی طورپر پنجاب کے دارالحکومت لاہور لے جایاگیااورآج ایران کے صدر مسعود پزشکیان پاکستان کے دورے پر آئے تو ایرانی صدر کوبھی اسلام آباد کے بجائے پنجاب کے دارالخلافہ لاہور لے جایا گیاجہاں ان کا استقبال وزیراعظم یاوزیرخارجہ کے بجائے نوازشریف اور ان کی صاحبزادی نے کیا۔ آخر ایسا کیوں ؟ کیاعالمی قوتوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ صوبہ پنجاب کوگریٹر پنجاب یاپنجابستان بنایاجائے گااوروہاں کابادشاہ نوازشریف اوران کی اولادہوگی؟ یہ ان کافیصلہ ہے لیکن قدرت کافیصلہ کیاہوگا، وہ کوئی نہیں جانتا۔ یہ پنجابستان بخوشی بنالیں ،ہم مشروط طورپراسے تسلیم کریں گے، ہم عالمی قوتوں کے دلال دوفیصد اشرافیہ کے ہاتھوں بننے والے پنجابستان کونہیں بلکہ 98فیصدغریب ، محنت کشوں، کسانوں اورعام عوام کے پنجابستان کوتسلیم کریں گے۔
ایک اوراہم بات پر بھی پاکستان کے غیورعوام کو سوچناچاہیے کہ پہلے جب بھی کوئی غیرملکی صدر، وزیراعظم یاکوئی اعلیٰ شخصیت پاکستان کے دورے پر آتی تھی تو وہ کراچی میں بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے مزارپر حاضری دیتاتھالیکن اب انہیں قائداعظم کے مزارکے بجائے لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر لے جایاجاتاہے۔ ا س طرح حکمراں سول اورعسکری مافیا نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی حیثیت کوختم کرکے علامہ اقبال کوبانی پاکستان کا درجہ دیدیا ہے۔ اب قائداعظم کامزارزیرو اورعلامہ اقبال کامزار ہیروبنادیاگیا۔
میں حکمراں طاقتورقوتوں کوبتاناچاہتاہوں کہ تم پنجابستان کے قیام کی سازش کرو، خوشی سے پنجابستان بناؤ، بلوچوں، پختونوں کوکوئی اعتراض نہیں ہوگا، لیکن اگرکراچی کوگریٹرپنجاب کی سیٹلائٹ اسٹیٹ کے طورپر چلانے کی کوشش کروگے تو یہ نہیں چلے گا۔ وہ زمانہ گیا جب کراچی کے عوام خاموشی سے ہر ظالمانہ منصوبے کوقبول کرلیا کرتے تھے،اب مہاجرعوام کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، انہوں نے عزت کے ساتھ زندہ رہنے کافیصلہ کرلیا ہے، طاقتورقوتوں کو کراچی کوگریٹرپنجاب کی سیٹلائٹ اسٹیٹ بنانے کی سازش پر غیور مہاجروں کا سامنا کرنا ہوگا، ایک ایک مہاجراپنی جان دیدے گالیکن کراچی پر پنجاب کاقبضہ نہیں ہونے دے گا۔ کراچی کافیصلہ کراچی کے عوام کریں گے۔ کراچی اورسندھ کے شہری علاقوں کے عوام نہ توکراچی کو سیٹلائٹ اسٹیٹ بننے دیںگے اورنہ ہی ڈاکوراج کوبرداشت کریںگے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 292 ویں فکری نشست سے خطاب
2 اگست2025ئ