Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

میں ملک کی سلامتی وبقاء اور ترقی وخوشحالی کیلئے بغیرکسی اجرت کے گائیڈلائن دے سکتا ہوں آئین سے ہر اس ترمیم کا خاتمہ کیاجائے جو آمریت کو استحکام، کرپشن کو فروغ اور میرٹ کاقتل کرتی ہوالطاف حسین،


 میں ملک کی سلامتی وبقاء اور ترقی وخوشحالی کیلئے بغیرکسی اجرت کے گائیڈلائن دے سکتا ہوں آئین سے ہر اس ترمیم کا خاتمہ کیاجائے جو آمریت کو استحکام، کرپشن کو فروغ اور میرٹ کاقتل کرتی ہوالطاف حسین،
 Posted on: 10/28/2024

میں ملک کی سلامتی وبقاء اور ترقی وخوشحالی کیلئے بغیرکسی اجرت کے گائیڈلائن دے سکتا ہوں آئین سے ہر اس ترمیم کا خاتمہ کیاجائے جو آمریت کو استحکام، کرپشن کو فروغ اور میرٹ کاقتل کرتی ہوالطاف حسین، #غیر_آئینی_ترامیم_نامنظور  فوج اپنے دائرہ اختیار میں رہ کرکام کرے تاکہ پاکستان کے عوام اورفوج کے درمیان دوریاں ختم ہوسکیں   ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   امریکہ، کینیڈا ،برطانیہ اوردیگر مغربی ممالک اچھی طرح واقف ہیں کہ پاکستان میں کس طرح بغیرسرچ وارنٹ چھاپوں،گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کاسلسلہ جاری ہے، پولیس ، رینجرز اور ایجنسیاں مطلوبہ فرد کے نہ ملنے پر اسکے والد ، بھائی ، بیٹے یادیگر رشتے داروں کو گرفتارکرلیتی ہیں۔ یہ حقائق جاننےکےباوجود امریکہ،کینیڈا، برطانیہ ، مغربی ممالک، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک پاکستان کو امداد دیتے ہیں۔ بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں اور مہاجروں کےخلاف یہ سلسلہ برسوں سے ہوتارہاہے لیکن گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں میں زبردستی کودنے اور چھاپے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیااورمطلوبہ فرد کے نہ ملنے پر ان کے رشتے داروں کو گرفتارکرنے لگے تو پی ٹی آئی کے کارکنوں کو امریکہ ، کینیڈا، برطانیہ اورمختلف مغربی ممالک میں جاکر سیاسی پناہ لینی پڑی۔انہوں نے غیرقانونی چھاپوں اورگرفتاریوں کے خلاف اپنے ارکان پارلیمنٹ کو خطوط لکھنے اوروہاں احتجاجی مظاہرے کرنے شروع کردیئے۔امریکہ میں مقیم پاکستانی بڑی تعداد میں اپنے MPs کو خطوط لکھتےیا ملاقاتیں کرتےہیں تو امریکی کانگریس اور عوام کے سامنے امریکی سفیر ڈونالڈ لو کی پیشی ہوجاتی ہے۔گزشتہ دنوں 60 امریکی کانگریس مین کی جانب سےخط لکھا گیا تھا اور اب صورتحال یہ ہوگئی کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دنیا کے کسی بھی ملک کاسفر کریں تو انکےخلاف لوگ جمع ہوکر نعرے لگاتے ہیں، میاں نوازشریف صاحب لندن تشریف لائےتو ان کےمخالفین نے'' نوازشریف چورچور''کے نعرے لگائے، شہباز شریف امریکہ گئے تو وہاں ان کے خلاف لوگوں نےنعرے لگائے ۔  پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو سوچنا چاہیےکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے احتجاج سے پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے۔خدارا اپنے شہریوں پر اتنا ظلم نہ کریں کہ ملک میں ایسا عوامی انقلاب آئے کہ فوجی جرنیلوں اور سپریم کورٹ کے ججوں کو ملک سے بھاگنےکا موقع بھی نہ ملے۔ اس لئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے، عوام کی اصل نمائندہ جماعتوں کو موقع دیں ،ملک کے تمام محکموں سےکرپشن کاخاتمہ کریں، کرپشن کرنے والوں کیلئے زیروٹالیرنس کی پالیسی بنائی جائے ، عدلیہ کو انصاف پر مبنی فیصلےکرنے کی مکمل آزادی دی جائے، عدلیہ پر اندرونی وبیرونی دباؤ نہ ڈالاجائے، ہر اس ترمیم کا آئین سے خاتمہ کیاجائے جو آمریت کو استحکام، کرپشن کو فروغ اور میرٹ کاقتل کرتی ہو۔ پاکستان کا قانون آج بھی انگریزوں کے بنائے گئے 1935ء کے برٹش انڈیا ایکٹ پر مشتمل ہے، قانون سے ایسی تمام غلط شقوں کو نکالاجائے،قانون سے144، 302 اور 307 جیسی دفعات میں تبدیلی ہونی چاہیےاورپاکستان کااپنا قانون ہونا چاہیے۔ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس آف پاکستان ایسا کارنامہ کردیں کہ فوج اپنے دائرہ اختیار میں رہ کرکام کرے تاکہ پاکستان کے عوام اورفوج کے درمیان پیدا ہونے والی دوریاں ختم ہوسکیں اور عوام فوج سے نفرت کے بجائے محبت کریں اور فوج پر انگلی اٹھانے کے بجائے اس کے حق میں نعرے لگائیں۔  پاکستان ایک غریب ملک ہے، غریب عوام کے پاس کھانے کو نہیں ہیں،عوام پانی، بجلی، گیس کے بل ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں جبکہ کرپٹ جرنیلوں، ججوں اور21 اور22 گریڈ کے بیوروکریٹس کوریاست کی جانب سے پانی، بجلی، گیس ، فون، پیٹرول فری دیاجاتاہے، انہیں بنگلے، گاڑیاں، نوکروں کی فوج اوردیگرمختلف مراعات دی جاتی ہیں جبکہ ان کے پاس پہلے ہی بے حساب دولت ہے، ان کے محلات اوربڑے بڑے فارم ہاؤسز ہیں ۔ پاکستان دوفیصد اشرافیہ کی ان عیاشیوں کامتحمل نہیں ہوسکتا۔لہٰذا دوفیصد اشرافیہ کی عیاشیوں اور غیرترقیاتی اخراجات کا مکمل خاتمہ کیا جائے ، ملک کے ہرشعبے میں سادگی اور کفایت شعاری اپنائی جائے ۔ میں ،پاکستان سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمے اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کا طریقہ بتاسکتا ہوں کیونکہ الطاف حسین نہ توملک کا صدرمملکت بننا چاہتاہے، نہ وزیراعظم بنناچاہتاہے اورنہ ہی اپنے خاندان کیلئے کچھ چاہتا ہے، میں شروع دن سے موروثی سیاست کےخلاف ہوں ۔ میں ملک کی سلامتی وبقاء اور ترقی وخوشحالی کیلئے بغیرکسی اجرت کے گائیڈلائن دے سکتا ہوں اورملک کے انتظامی ڈھانچے کی نگرانی کرسکتا ہوں لیکن مجھے اس کا اختیار تو ملنا چاہیے کہ اگر کوئی رشوت لے، کرپشن کرے تو ثبوت وشواہد کی روشنی میں جرم ثابت ہوجائے تو ایسے عناصر کو فوری سزا دی جاسکے اور اگر الزام غلط ثابت ہو تو فوری رہاکردیا جائے۔  میں نے ملک کے نظام کوبدلناچاہا، عوام کی حالت کوبہتر بناناچاہالیکن افسوس کہ میری قدرکرنے کے بجائے مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے گئے،مجھے انڈین ایجنٹ اورفوج کامخالف بناکرپیش کیا گیا، میں فوج کا نہیں بلکہ کرپٹ جرنیلوں اوران کی غلط حرکتوں کا مخالف ہوں ، میں ججوں کانہیں بلکہ ججوں کی جانبداری کےخلاف ہوں، کیاسابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے PTI سے انتخابی نشان چھین کر ایماندارانہ فیصلہ کیاتھا؟ جب عوام کو انصاف فراہم کرنے والے ججز ایسا غیرمنصفانہ عمل کریں گے توعوام کو انصاف کون دے گا؟ میں ملک کے تمام ارباب اختیار سے یہی کہناچاہوں گاکہ خداراپاکستان کوبچائیں۔ الطاف حسین 141ویں فکری نشست سے خطاب 27، اکتوبر2024 

12/8/2024 10:30:48 AM