Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی بلوچ مزاحمت کاروں کوپیشکش کرنے سے پہلے بتائیں کہ وہ بلوچ مزاحمت کاروں کو کیا ضمانت دیں گے ؟الطاف حسین


 وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی بلوچ مزاحمت کاروں کوپیشکش کرنے سے پہلے بتائیں کہ وہ بلوچ مزاحمت کاروں کو کیا ضمانت دیں گے ؟الطاف حسین
 Posted on: 3/26/2024

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی بلوچ مزاحمت کاروں کوپیشکش کرنے سے پہلے بتائیں کہ وہ بلوچ مزاحمت کاروں کو کیا ضمانت دیں گے ؟الطاف حسین
 ماضی میں بلوچ مزاحمت کاروں کے ساتھ دھوکے کئے گئے،جسکی وجہ سے بلوچ اب ریاست اورحکومت پر اعتبارکرنے کوتیارنہیں ہیں ۔ الطاف حسین
1948ء میں پرنس کریم کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اور معاہدے کے برخلاف پرنس کریم اوران کے ساتھیوں کوگرفتارکرکے سزائیںدی گئیں
 ایوب خان کے دورمیں فوجی جرنیلوںنے نواب نوروز خان کوقرآن مجید کاواسطہ دیکر پیشکش کی کہ وہ پہاڑوں سے نیچے اترآئیں
 نواب نوروز خان پہاڑوں سے اترے تو ان کے بیٹوںاورتمام ساتھیوں
 کو پھانسی دیدی گئی جبکہ نواب نوروزخان جیل میں شہیدہوئے
 بلوچستان کے عوام سے ہمیشہ طاقت کی زبان میں بات کی گئی
جنرل پرویزمشرف نے آپریشن کافیصلہ کیاتو میں نے دوٹوک اندازمیں کہاکہ اگر آپریشن کیاگیاتوہم حکومت سے باہر آجائیںگے
 ہمارے دوٹوک مؤقف کی وجہ سے آپریشن رک گیا لیکن بعدمیں بلوچستان میں اچانک آپریشن شروع کردیااورنواب اکبربگٹی کوشہیدکردیاگیا 
 اگر اکبربگٹی کو شہید نہ کیاجاتا تو بلوچستان میںمسلح مزاحمت نہ ہورہی ہوتی 
 بلوچوںپر بہت ظلم ہوگیا، وقت کا تقاضہ ہے کہ بلوچستان کوبلوچوں کے حوالے کیاجائے 
 ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین کاٹک ٹاک پر اسٹڈی سرکل سے خطاب 
بلوچ مزاحمت کاروںکوپیشکش قبول نہیں کرناچاہیے۔ شرکاء کی رائے 
لندن…26  مارچ 2024 ئ
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی کی جانب سے بلوچ مزاحمت کاروںکومزاحمت ختم کرنے اور بات چیت کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرفرازبگٹی بلوچ مزاحمت کاروں کوپیشکش کرنے سے پہلے بلوچوں کو اس بات کاجواب دیں کہ وہ بلوچ مزاحمت کاروں کو کیا ضمانت دیں گے ؟اسلئے کہ ماضی میں اپنے حق کے لئے مزاحمت کرنے والے بلوچ سرداروں کے ساتھ فوج نے جو دھوکے کئے ہیں اس کی وجہ سے بلوچ اب ریاست اورحکومت کے کسی قسم کے وعدوںاورپیشکشوںپر اعتبارکرنے کوتیارنہیں ہیں۔جناب الطاف حسین نے یہ بات ٹک ٹاک پر ا پنے لائیو اسٹڈی سرکل سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے حالیہ بیان میں کہاہے کہ حکومت بلوچستان کے ناراض لوگوں سے بات چیت کے لئے تیار ہے، وہ پہاڑوںسے واپس آجائیں ،ہتھیار ڈال دیں اوراپنی مزاحمت کوختم کرکے قومی دھارے میں واپس آجائیں ، انہیں عام معافی دیدی جائے گی۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی یہ پیشرفت اور پیشکش اچھی ہے لیکن سارامعاملہ ریاستی جبر اور اعتبارکاہے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ تاریخی طور پر بلوچستان، پاکستان کاحصہ نہیں تھا، اسے بزورطاقت پاکستان میں شامل کرایاگیا،بلوچ اپنی سرزمین کی آزادی اوراس پر اپنے اختیار کے لئے آج سے نہیں بلکہ 1948ء سے جدوجہد کررہے ہیں،فوج کے مظالم کی وجہ سے ہردورمیں بلوچوں نے مجبور ہوکر اپنے حق کے لئے مزاحمت کاراستہ اختیارکیا لیکن فوج نے بلوچ رہنماؤں کے ساتھ اپنے وعدوںپر کبھی بھی عمل نہیں کیابلکہ ان کے ساتھ ہمیشہ دھوکے کئے گئے ۔1948ء میں پرنس کریم کی قیادت میں کی جانے والی پہلی مسلح جدوجہد میں بھی بلوچوں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اور پرنس کریم اوران کے ساتھیوں کوگرفتارکرکے سزائیںدی گئیں۔ جنرل ایوب خان کے دورمیں بھی جب اس وقت کے بلوچ سردارنواب نوروز خان کی سربراہی میں جودوسری مسلح جدوجہد ہوئی تواس وقت بھی فوج کے جرنیلوں نے نواب نوروز خان کوقرآن مجید کاواسطہ دیا اور قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کرنواب نوروز خان کوپیشکش کی کہ وہ اپنی مزاحمت ختم کرکے پہاڑوں سے نیچے اترآئیں، ان کوعام معافی دی جائے گی اوربات چیت کے ذریعے ان کے تمام مطالبات پورے کئے جائیں گے۔ جب نواب نوروزخان فوج کے جرنیلوںکی ان قسموں اور وعدوں پریقین کرتے ہوئے اپنی مسلح مزاحمت روک کرپہاڑوںسے نیچے اترے توفوج نے بلوچ مزاحمت کاروں سے اپنے وعدوں کے بر خلاف عمل کرتے ہوئے نواب نوروز خان،ان کے بیٹوںاورتمام ساتھیوںکوگرفتارکرلیا اورنواب نوروز خان کے بیٹوں اور تمام ساتھیوںکوپھانسی دیدی گئی جبکہ نواب نوروز خان جو بزرگ تھے ان کی ضعیف العمری کی وجہ سے ان کی پھانسی کی سزا کو عمرقید میں تبدیل کیا گیا اوران کی شہاد ت بھی جیل میں ہوئی۔ 
جناب الطاف حسین نے اسٹڈی سرکل کے شرکاء سے سوال کیاکہ ان تاریخی مثالوں کی روشنی میں آپ لوگ کیاسمجھتے ہیں کہ کیابلوچ مزاحمت کاروںکو وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی کی پیشکشوں کوقبول کرناچاہیے اوران کی پیشکشوںکومانتے ہوئے اپنی مزاحمت ختم کردیناچاہیے؟ اس پر تمام شرکاء نے جواب دیا '' نہیں ''۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی سے پوچھتاہوںکہ وہ بلوچ مزاحمت کاروںکواس بات کی کیاضمانت دیں گے کہ اگروہ اپنی مزاحمت روک دیںتوان کے ساتھ وہ کچھ نہیںہوگا جو ماضی میں کیاجاتارہا؟میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے جواب کامنتظر رہوںگا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ بلوچستان کے عوام سے ہمیشہ طاقت کی زبان میں بات کی گئی، جنرل پرویزمشرف کے دورمیں بھی نواب اکبربگٹی کے ایک اصولی مؤقف پر ان کے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر عمل کرنے کے بجائے بلوچستان میں فوجی آپریشن کامنصوبہ بنایاگیا ، اس معاملے میں میری جنرل پرویزمشرف سے بات ہوئی ،میں نے انہیں سمجھایاکہ بلوچستان میں آپریشن کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیںہوگا، معاملے کوبات چیت سے حل کیاجائے ۔میں نے ان سے دوٹوک اورواضح الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ اگربلوچستان میں فوجی آپریشن شروع کیاگیاتوہم حکومت سے باہر آجائیںگے۔ ہمارے اس دوٹوک مؤقف کی وجہ سے جنرل پرویزمشرف نے آپریشن کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا لیکن بعدمیں بلوچستان میں اچانک آپریشن شروع کردیا او ربزرگ رہنما نواب اکبربگٹی کوشہید کردیا گیا۔ جناب الطاف حسین نے وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی سے سوال کیاکہ نواب اکبربگٹی سے معاہدہ ہونے کے باوجود ان کے خلاف آپریشن کیوں کیاگیا؟ اگرفوج وہ آپریشن شروع نہ کرتی اور اکبربگٹی کو شہید نہیں کیا جاتا تو آج بلوچستان میں یہ مسلح مزاحمت نہ ہورہی ہوتی ۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ بلوچوںپر بہت ظلم ہوگیا، وقت کا تقاضہ ہے کہ بلوچستان بلوچوں کے حوالے کیاجائے ۔ 

4/27/2024 2:35:43 AM