Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

بانی وقائد الطاف حسین … عہدساز شخصیت (جناب الطاف حسین کی70ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی تحریر)


بانی وقائد الطاف حسین … عہدساز شخصیت (جناب الطاف حسین کی70ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی تحریر)
 Posted on: 9/16/2023
بانی وقائد الطاف حسین … عہدساز شخصیت
(جناب الطاف حسین کی70ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی تحریر)

تحریر…قاسم علی رضا
ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین ، ایک عہد ساز شخصیت ہیں…جناب الطاف حسین …ایک سوچ… ایک فکر …ایک احساس …ایک نظریئے کانام ہے۔پاکستان کے فرسودہ جاگیردارانہ، وڈیرانہ، سردارانہ اور بے لگام سرمایہ دارانہ نظام میں جناب الطاف حسین جیسے عوامی رہنماء صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں…کبھی غور کیاہے کہ17، ستمبر1953ء کو کراچی کے ایک غریب ومتوسط طبقہ میں جنم لینے والے الطاف حسین کون ہیں …اور وہ کروڑوں کے عوام کے دلوں پر راج کرنے والے بے تاج بادشاہ کیسے بنے؟  
الطاف حسین ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جس نے ایک گمنام قوم …جوکہ بانیان پاکستان کی اولادہے… جولسانی شناخت سے بالاتر ہوکر اپنے آپ کو پاکستانی کہلانے پر فخرمحسوس کیاکرتی تھی لیکن مہاجروں کو پاکستان میں
 تلیر، مکڑ، ہندوستانی، بھیا اورپناہ گیر جیسے توہین آمیز القابات سے پکارا گیا …زندگی کے ہرشعبے میں مہاجروں کو تعصب ، عصبیت اور نفرت کانشانہ بنایاگیا…مہاجروں کے ووٹوں سے اقتدار کے مناصب پر پہنچنے والی سیاسی ومذہبی جماعتیں …مہاجروں کے سیاسی ، معاشی ، تعلیمی اور جسمانی قتل عام پر خاموش تماشائی بنی رہیں…ایسے حالات میں مظلوم مہاجروں کو قدرت نے جناب الطاف حسین جیسی بے لوث، بے غرض اور نڈر قیادت عطا کی…جناب الطاف حسین نے ذاتوں ، برادریوںاورمسالک میں بٹی اور بکھری ہوئی مہاجرقوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا…منظم بنایا…بھرپور عوامی طاقت بنایا اور…اس گمنام قوم کو ''مہاجر''شناخت دی…
ذرا تصورکیجئے کہ جناب الطاف حسین نے مہاجروں کو یکجا کرنے کامشن کس عمر میں شروع کیاہوگا…؟جس عمر میں نوجوان اپنے مستقبل کی فکرکیاکرتے ہیں، اس عمرمیں جناب الطاف حسین کو اپنی قوم کی فکر ستارہی تھی…وہ اپنی قوم کے محفوظ اور روشن مستقبل کیلئے فکرمند تھے… حصول علم کے ساتھ ساتھ ٹیوشن بھی پڑھاتے رہے … بسوں میں لٹک کرجامعہ کراچی جاتے رہے … اورجامعہ کراچی میں مہاجرطلباء کے حقوق کی جدوجہدکرتے رہے …انہوں نے اپنی ذاتی خواہشات اورجوانی کی امنگوں کو قربان کرکے حقوق سے محروم… مہاجر قوم کے محفوظ مستقبل کی جدوجہد کاآغاز کیا ۔ 
جناب الطاف حسین نے11، جون 1978ء میں محض پچیس برس کی عمر میں جامعہ کراچی میں طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او کی بنیاد رکھی …اور اگلے چھ برسوں میں یعنی18، مارچ1984ء میں اس طلباء تنظیم کو سیاسی قوت مہاجرقومی موومنٹ میں ڈھال دیا… 1987ء کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا تو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی اور حیدرآباد کے میئرز اور ڈپٹی میئر ز بلامقابلہ منتخب ہوئے ۔ اس عوامی جماعت کے قیام کے صرف چار سال بعد ہی یعنی 1988ء میں عام انتخابات ہوئے توسندھ کے شہری عوام نے جناب الطاف حسین کی اپیل پرایم کیوایم کے امیدواروں کوبھاری اکثریت سے ووٹ دیکر کامیاب بنایا اور ایم کیوایم، جناب الطاف حسین کی قیادت میں پاکستان کی تیسری اور صوبہ سندھ کی دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری۔ 
جناب الطاف حسین نے یہ تمام تر کامیابیاں محض35 برس کی عمر میں حاصل کیں …پاکستان کے فرسودہ جاگیردارانہ نظام اورموروثی سیاست میں جناب الطاف حسین نے ایک اچھوتا اور انقلابی فیصلہ یہ کیا کہ نہ تو وہ خودکسی الیکشن میں حصہ لیں گے اور نہ ہی اپنے بہن بھائی یا بھانجے بھتیجے کوالیکشن میں حصہ لینے دیں گے …ہربلدیاتی اور عام انتخابات میں انہوںنے اپنی تنظیم کے کارکنان کو ہی امیدوارنامزد کیا… گورنرسندھ کے منصب کے علاوہ، ڈپٹی اسپیکرسندھ اسمبلی، سینیٹ، قومی اورصوبائی اسمبلی میں نمائندہ بنایا…کراچی اور حیدرآباد کے میئرز، ڈپٹی میئر ز…وفاقی وصوبائی وزیراورمشیربنایا…اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور موروثی سیاست کو کاری ضرب لگائی اور پورے ملک کے عوام کو یہ پیغام دیا کہ دوفیصد مراعات یافتہ طبقے کے نمائندوں کو منتخب کرنے کے بجائے 98 فیصد غریب ومتوسط طبقہ کے عوام اپنی صفوں سے قیادتیں منتخب کرکے ایوانوں میں بھیجیں تاکہ منتخب ایوانوں میںان کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے قانون سازی کی جاسکے۔
جناب الطاف حسین ، پاکستان کے واحد سیاسی رہنما ہیں جنہوںنے پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں عوامی جلسوں سے خطاب کیا… قدرت نے جناب الطاف حسین کی زبان میں ایسا اثر دیا ہے کہ جب جب انہوںنے لاکھوں کے مجمع کو ایک ، دو ، تین کہہ کرخاموش رہنے کا اشارہ کیاتو لاکھوں کے مجمع میںگہرا سناٹاچھاجاتا ہے …ایسا گہرا سناٹا کہ سوئی گرنے کی آواز بھی محسوس کی جاسکے …اسی لئے بعض سیاسی تجزیہ نگار وں کی جانب سے جناب الطاف حسین کو''ساحرالموت'' کا لقب بھی دیا گیا یعنی لاکھوں کے اجتماع میں موت جیسا سحر طاری کرنے والا…ایسی عوامی پذیرائی پاکستان کے کسی بھی سیاسی رہنما کے حصے میں نہیں آئی اور جناب الطاف حسین کی عوامی مقبولیت دیکھ کر ان کے بدترین مخالفین بھی تسلیم کرنے پر مجبورہوگئے کہ الطاف حسین … عوام کے دلوں پر راج کرنے والے بے تاج بادشاہ ہے …بادشاہ گر ہے ۔حقوق کی جدوجہد میں جناب الطاف حسین اوران کے چاہنے والوںنے آگ اور خون کے انگنت دریاعبور کیے …حق پرستی کی جدوجہد کی پاداش میں جناب الطاف حسین کو اپنے بڑے بھائی ناصر حسین ، جواں سال بھتیجے عارف حسین اوربہنوئی اسلم ابراہانی سمیت 25 ہزار سے زائد ساتھیوں کی شہادت کا صدمہ سہنا پڑا…نہ بکنے اور نہ جھکنے والے ساتھیوں کی جبری گمشدگیوں اور گرفتاریوں کا کرب جھیلنا پڑا…اپنے پرائے کے طعنے سننے پڑے … ہر طرح کے جھوٹے الزامات کا سامنا کیا…جناب الطاف حسین نے پاکستان میں تین مرتبہ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں…1979ء جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء دورمیں سمری ملٹری کورٹ سے 9 ماہ قید اور 5 کوڑوں کی سزا بھگتی لیکن زمینی خداؤں سے معافی نہیں مانگی … تحریکی جدوجہد کے دوران جناب الطاف حسین نے متعدد بارقاتلانہ حملوں کابھی سامنا کیا…مگرکوئی ظلم وجبرکاکوئی بھی حربہ انہیں خوف زدہ نہیں کرسکا…جناب الطاف حسین نے اپنی تنظیم کے لوگوں کی بے وفائی دیکھی … غداریاں دیکھیں …غداریاں کرنے والوں کو  معافیاں مانگتے دیکھا … معافیاں مانگ کرتحریک میں دوبارہ آنے والوں کی دوبارہ غداریاں دیکھیں…لیکن پھر بھی ان کے پایہ ء استقلال میں لغزش نہ آسکی اور دوسری طرف ان کے مخلص کارکنان وعوام اپنے قائد کے ساتھ جڑے رہے … اپنے کارکنان کو ریڑھ کی ہڈی قراردینے والے …جناب الطاف حسین نے… ہر قسم کے حالات میں اپنے مخلص کارکنان و عوام کو اپنے ساتھ کھڑا پایا۔ستمبر 2015ء میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جناب الطاف حسین کی تحریر، تقریر ، تصویر ،حتیٰ کہ میڈیا میں ان کا نام تک لینے پر پابندی عائد کردی گئی لیکن پھر بھی وہ ہر اخبار اورٹی وی چینل کی زینت بنے رہے… جناب الطاف حسین  اپنے چاہنے والوں کی حمایت اور مخالفین کی مخالفت کے پَروں سے بلند پرواز کرتے رہے۔
23،اگست 2016 ء کو قرآن مجید پر وفاداری کاباربار حلف لینے والے افراد ، جنہیں جناب الطاف حسین نے اپنے بھائیوں اور بیٹوں کی طرح انگلی پکڑ کر چلناپھرنا اور لکھنا بولنا سکھایاتھا وہی افراد احسان فراموش بن کراپنے عہد وفاسے منکر ہوگئے…پوری کی پوری کابینہ نے دھوکہ دے دیا…21  ستمبر2016ء میں سندھ اسمبلی میں اپنے محسن کے خلاف قرارداد مذمت پیش کردی اور اس قرارداد کے ذریعے آئین پاکستان کے آرٹیکل 6 کے تحت جناب الطاف حسین کیلئے پھانسی کی سزا کامطالبہ کردیا… کیاکوئی جناب الطاف حسین کے دکھ اور صدمے کااندازہ لگاسکتا ہے؟پھربھی جناب الطاف حسین اوران کے چاہنے والوںکے حوصلے پست نہیں ہوئے۔
لندن میں بھی جناب الطاف حسین کو سکون سے نہ رہنے دیا گیا…کبھی منی لانڈرنگ کامقدمہ …کبھی دہشت گردی کا مقدمہ …کبھی لندن کی جائیدادوں پر غداروں کے دعوے کا مقدمہ…اور کبھی الطاف حسین بھائی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیاگیا لیکن جناب الطاف حسین کے فولادی اعصاب کو کمزور نہ کیاجاسکا۔
فروری 2021ء میں جب پوری دنیا کوروناوائرس کی وباء میں مبتلا تھی اور جناب الطاف حسین اس وائرس کی زد میں آکر لندن کے اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں زیرعلاج ہوئے تو… اسپتال کے معالجین نے جناب الطاف حسین کی زندگی سے (خدانخواستہ) مایوس ہوکر انہیں اپنی صاحبزادی سے ٹیلی فون پر بات کرنے کا مشورہ دیدیا تھا لیکن اپنے مضبوط اعصاب، لاکھوں چاہنے والوں کی دعاؤں اورتائید الہی کے باعث جناب الطاف حسین نے کورونا جیسے موذی جان لیوا وائرس کو بھی مات دے دی… یہ جناب الطاف حسین پرانکے کروڑوں چاہنے والوں کی دعاؤں کے سائے اور قدرت کی کرم نوازی کے اشارے نہیں تو پھر اور کیا ہیں؟
شہیدوں کے لہو کا سودا کرنے والے میرجعفرومیرصادق کوگزشتہ 8 برسوں سے کھلا میدان ملاہوا ہے …تمام ترسرپرستی کے باوجود اس غدار ٹولے کو بھی مہاجرقوم نے بری طرح مسترد کردیا اور مہاجرقوم آج بھی جناب الطاف حسین کوہی اپنا رہبر ورہنماتسلیم کررہے ہیں…یہ سب کیلئے دعوت ِفکر ہے کہ …وہ انسان جس پر دہشت گردی…قتل وغارتگری… منی لانڈرنگ… بھتہ خوری اورملک دشمنی کے جھوٹے الزامات عائد کیے جائیں لیکن پھر بھی وہ اپنے کارکنان وعوام نظرمیں مسیحا اور رہبر بنا رہے… ان کے چاہنے والے تمام ترریاستی مظالم اورحالات کے جبرکے باوجود … ببانگ دہل ''مظلوموں کا ساتھی ہے ، الطاف حسین '' … ''وہ جس پہ مرنا گوارا ہے میرا قائد ہے ''اور'' دلوں کے شہرمیں قائد میرا امام رہے ''جیسے نعرے لگاتے رہیں …دَار ورَسن کو چومتے رہیں …جئے الطاف حسین کہتے رہیں …تو جان لیجیے کہ جناب الطاف حسین نعمت خداوندی سے کم نہیں ہیں۔
حالات اور واقعات نے باربار ثابت کردیا ہے کہ جناب الطاف حسین ایسے بالکل نہیں ہیں جیسا ان کے مخالفین کی جانب سے ان کے بارے میں بتایااور لکھاجاتا رہا ہے …بعض عاقبت نااندیش آج  جناب الطاف حسین کو ایک ایسا انسان سمجھتے ہیں جس کے پاس اب کوئی طاقت نہیں رہی … جس کے پاس لوگ نہیں رہے …جس کے چیپٹرکلوز ہونے کے باربار خدائی دعوے کیے گئے …لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے…گزشتہ 8 برسوں سے جناب الطاف حسین اور ان کی تنظیم شدید مالی بحران کا شکارہے …لندن میں متعدد مقدمات کا سامنا کررہے ہیں…لیکن پاکستان سمیت ایم کیوایم اوورسیز یونٹوں کے کارکنان نے اپنا پیٹ کاٹ کرعطیات دیئے اور لندن میں جاری مقدمات کیلئے وکلاء کی فیس کی ادائیگی کا بندوبست کررہے ہیں…گزشتہ 8 برسوں سے جناب الطاف حسین نے شدید مخالفت…شدید مالی بحران…اور بدترین حالات کاسامناکیالیکن اپنی جماعت کو زندہ رکھا…کیا یہ قدرت کی تائید کے بغیرممکن ہوسکتا تھا؟…ہرگز نہیں…آج جناب الطاف حسین کا ہشاش بشا ش چہرہ دیکھ کر جہاں ان کے چاہنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ رہی ہے اور ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں وہاں ان کے مخالفین کے سینوں پر سانپ بھی لوٹ جاتے ہیں…اور یقینا سوچ رہے ہوں گے کہ جناب الطاف حسین کو کمزور کرنے کیلئے انکی تمام تر سازشیں ناکام ثابت ہوچکی ہیں…ان پر یہ حقیقت آشکار ہوچکی ہے کہ جناب الطاف حسین کمزور نہیں ہیں …بلکہ وہ آج بھی اتنے ہی طاقتور ہیں جتنے پہلے تھے… اتنے ہی مقبول اور مضبوط ہیں جتنے پہلے تھے…ان کا مؤقف آج بھی وہی ہے جو پہلے تھا…ان کے ارادے آج بھی اتنے ہی پختہ ہیں جتنے پہلے تھے اور وہ آج بھی مظلوم عوام کے دلوں کی دھڑکن ہیں …اگر اس سچائی پر یقین نہیں تو …جناب الطاف حسین کے چاہنے والوں پر تانی گئی بندوقیں اور سنگینیں ایک طرف کرلیجئے …ان کے چاہنے والوں پرریاستی جبر کو ذرا دیر کیلئے روک لیجئے اورپھر جناب الطاف حسین کو چند گھنٹوںکے نوٹس پرایک جلسہ کرنے دیجئے …حقیقت آپ کے سامنے واضح ہوجائے گی کہ جناب الطاف حسین کے دیوانوں کی دیوانگی ایک لمحہ کیلئے بھی کم نہیں ہوئی ہے ۔ 
 اب تو غدار ٹولے اور ٹولیاں بھی اب اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جناب الطاف حسین ویسے نہیں جیسے وہ سمجھ رہے تھے… اتنے ہلکے نہیں جتناانہوں نے ہلکالیا تھا… اتنے کمزور نہیں جتنا انہیںبتایا گیاتھا اور اتنے تر نوالہ بھی نہیں جتنا انہیںنظر آرہا تھا… جس وقت اقتدارکے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے بااثرافراد جناب الطاف حسین کا باب بند کرنے کے خدائی دعوے کررہے تھے اور ان کے حواری ظرف وضمیر اور تحریک کے شہیدوں کے لہو کا سودا کرنے والے میرجعفرومیرصادق اپنے مذموم مقاصد کیلئے جناب الطاف حسین اور ان کے چاہنے والوں کیلئے سازشی جال کے تانے بانے بُن رہے ہوں گے…اسی وقت لندن میں انتہائی سادہ زندگی گزارنے والے جناب الطاف حسین زیرِ لب گنگنارہے تھے کہ
بازیچہ ء اطفال ہے ، دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب وروز تماشا مرے آگے
اورپھر بہت ہی ادا سے …بہت ہی ناز سے …بہت ہی پیار سے …اپنے چاہنے والوں پر اپنا پیار نچھاور کرتے ہوئے …مسکراتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ 
پیارے بچوں…'' ایک پپی اِدھر اور ایک پپی اُدھر ''

آج 17 ستمبر کا دن ہے 

17 ستمبر…عزم کا دن ہے
قائد کے جنم کا دن ہے 
تمام وفاپرست ماؤں ، بہنوں، بیٹیوں ، بزرگوں اورنوجوان تحریکی ساتھیوں …بالخصوص بانی وقائد …بابائے مہاجرقوم …جناب الطاف حسین بھائی کو…دل کی گہرائیوں سے ڈھیروں دعاؤں کے ساتھ 70ویں سالگرہ بہت بہت مبارک ہو
جئے قائد تحریک جناب الطاف حسین …سدا جئے 
٭٭٭٭٭


4/27/2024 12:18:15 AM