محترمہ فاطمہ ثریا بجیا جیسی بڑی ہستی کو قومی سطح پر نظرانداز کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ الطاف حسین
وزیراعظم نواز شریف کو تمام مصروفیات ترک کرکے محترمہ فاطمہ ثریا بجیا کے انتقال پر قومی سوگ کا اعلان کرناچاہیے تھا
فاطمہ ثریا بجیانے اپنے قلم کے ذریعہ پاکستان کی بہت خدمت کی ، وہ پاکستان کی آن اور شان تھیں اور رہیں گی
معروف دانشور اور مصنف انتظارحسین زیدی کے انتقال پر بھی قومی سطح پر ایسا طرزعمل اختیار کیاگیا کہ گویا وہ کوئی معمولی انسان ہوں
ملک کی خدمت کرنے والے مہاجردانشوروں کے ساتھ یہ متعصبانہ عمل مہاجروں سے نفرت کی علامت ہے ۔الطاف حسین
لندن۔۔۔14،فروری2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ محترمہ فاطمہ ثریا بجیاپاکستان ہی نہیں بلکہ برصغیرکی بہت بڑی ڈرامہ نگاراورادیبہ تھیں لیکن اتنی بڑی ہستی کو قومی سطح پر نظرانداز کردیا گیا جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔انہوں نے یہ بات ویلنٹائن ڈے کے موقع پر نائن زیروپرخطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مہاجردانشوروں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں محترمہ فاطمہ ثریا بجیا جیسی ڈرامہ نگار اور ادیبہ کوئی پیدانہیں ہوسکتی، انہوں نے اپنے قلم کے ذریعہ پاکستان کی بہت خدمت کی ، وہ پاکستان کی آن اور شان تھیں اور رہیں گی ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ محترمہ فاطمہ ثریا بجیا کے انتقال پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف تمام مصروفیات ترک کرکے قومی سوگ کا اعلان کرتے لیکن اتنی بڑی ہستی کو قومی سطح پر نظرانداز کردیا گیا جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ ٹیلی ویژن پر محترمہ فاطمہ ثریا بجیا کو ایسے نظرانداز کیا گیا جیسے وہ کوئی سڑک چھاپ ڈرامہ نگار ہوں ، اسی طرح معروف دانشور اور مصنف انتظارحسین زیدی کے انتقال پر بھی قومی سطح پر ایسا طرزعمل اختیار کیاگیا کہ گویا وہ کوئی معمولی انسان ہوں۔ جن معروف دانشوروں نے پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے دن رات کام کیا، ہزاروں بیماریوں کے باوجود اپنے قلم کے ذریعہ ملک وقوم کی خدمت کی ، اپنی تحریر اورڈراموں میں حب الوطنی کا درس دیتے رہے ان کے ساتھ غیروں جیسا سلوک انتہائی افسوسناک ہے ۔ یہ متعصبانہ عمل مہاجروں سے نفرت کی علامت ہے ۔