پختونخوا میں فوج کے ظلم وجبر اوردہشت گردی کے خلاف بغاوت کا عملاً آغاز ہوگیا ہے ۔ الطاف حسین
الطاف حسین کے پاس ملک میں جاری شورش پر قابو پانے کیلئے قابل عمل فارمولا موجود ہے
ٹک ٹاک پر 289 ویں فکری نشست سے خطاب
خیبرپختونخواکاعلاقہ تاریخی طورپر سرزمین افغانستان کاحصہ تھا جسے انگریزوں نے ڈیورنڈ لائن کے ذریعے تقسیم کردیاتھا، لیکن اس پشتون وطن کے لوگ قیام پاکستان سے قبل بھی انگریزسامراج سے لڑتے رہے اورقیام پاکستان کے بعد بھی پختونخوا کے کئی لیڈروں نے پشتونوں کوانسانیت سے محبت، غیرت وحمیت اورسامراج کے خلاف ڈٹ جانے کاجودرس دیا اورآزادوخودمختار حیثیت سے جینے کاراستہ دکھایا جن میں بڑانام خان عبدالغفارخان المعروف باچہ خان کاہے جنہوں نے اپنے نظریہ اورعملی جدوجہد کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی جیلوں ، جلاوطنی اورقیدوبند میں گزاری۔
پختونخوا کے پشتون عوام پاکستان سے پہلے بھی مسلمان تھے اوراس کے بعد بھی لیکن امریکہ اورروس کی سرد جنگ کے دوران جب 1979ء میں افغانستان میں سوویت یونین آیا توسوویت یونین کے خلاف پاکستان نے امریکہ کاساتھ دیا۔ امریکہ کے کہنے پر پاکستان میں مذہبی رجعت پسندی کے کابیج بویاگیا، اس سلسلے میں پورے پاکستان خصوصاً پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں جہادی مدرسے قائم کئے گئے جہاں پڑھایاجانے والالٹریچر امریکہ سے تیارہوکرآتاتھا، پختونخوا کے بچوں کواسلام کابول بالااوراسلامی نظام کے نام پران جہادی مدرسوں میں بھیجا جاتا، انہیں جہاد کی ترغیب دی جاتی، جنگی ٹریننگ دی جاتی او ر امریکہ کے مفاد کی جنگ کے لئے افغانستان بھیجاجاتا، اس مقصد کے لئے پاکستان کی فوج کو امریکہ سے بوریوں میں بھر بھر کے ڈالرملتے۔ جہادی مدرسوں میں پڑھانے کے لئے ایسانصاب تیارکیاگیا جس میں سادہ لوح بچوں کولوگوں کے سرقلم کرنے درس دیاجاتااوریہ بتایاجاتاکہ یہ قرآن اوراحادیث کاحکم ہے۔ جبکہ یہ نہ قرآن مجید کادرس ہے اورنہ احادیث کا۔ جہاد کے نام پر یہ سب قتل وغارتگری ایک مخصوص مفادات کے لئے کرائی گئی اورجہاد کے نام پر پورے پاکستان کومذہبی انتہاپسندی اوردہشت گردی کی آگ میں جھونک دیاگیاجس میں ہزاروں شہریوں کوزندگیوں سے محروم کردیاگیا۔ پختونوں اوردیگر عوام کوجہاد کادرس دینے والے جہادی مولویوں نے اپنے بچوں کواعلیٰ تعلیم کیلئے امریکہ، برطانیہ اوردیگرمغربی ممالک بھیجااوربیرونی قوتوں کے مفادات کی خاطر دوسروں کے بچوں کوجہاد کے نام پرمساجد ، امام بارگاہوں اوربازاروں میں خودکش دھماکوں اورحملوں کے لئےاستعمال کیا۔
امریکی مفادات کے لئے فوج نے ہی طالبان بنائے اورانہیں جدید ہتھیاروں سے مسلح کرکے قبائلی علاقوں سمیت پورے پختونخواکوان کے حوالے کردیا، وہاں کے عوام ان کے ہاتھوں اس طرح یرغمال بنادیے گئے کہ جوبھی ان کے خلا ف آوازاٹھاتاوہ بیدردی سے ماردیا جاتا۔ یہ سب کچھ برسوں سے ہوتا آیا ہے ۔ اوراب '' گڈطالبان '' کے نام پر آج بھی فوج نے طالبان کووہاں دہشت گردی کی کھلی اجازت دیدی ہے۔
لیکن اب پشتونوں کی نئی نسل میں شعورپیدا ہوگیا ہے اوروہ اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ وہ پشتون علاقے جوقدرتی خوبصورتی اورمعدنی وسائل سے مالامال ہیں جنہیں دیکھنے کے لئے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا سے سیاح آتے تھے، فوج نے محض ڈالروں اوراپنے مفادات کے لئے اس پشتون وطن کو آگ اورخون میں جھونک دیاہے۔ اب پشتونوں کی نوجوان نسل اس دہشت گردی اور خون خرابے کا خاتمہ چاہتی ہے۔ پختونخوا کے تمام پشتون عوام نے فوج کے ظلم وجبر اوردہشت گردی کے خلاف بغاوت کااعلان کردیا ہے، اس بغاوت کا عملاً آغاز ہوگیا ہے ، پشتون عوام اب پختونخوا کے کسی بھی علاقے میں فوج کے ظلم اوراس کے ایجنٹوں کی دہشت گردی کوبرداشت نہیں کریں گے چاہے ان پر کتناہی ظلم کیاجائے۔
چند روز قبل KPK کے علاقے اورکزئی ایجنسی میں ڈرون حملوں اور اورفائرنگ سے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات پر پشتون عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا تھا، فوج نے ایف سی اور پولیس کو نہتے عوام پر فائرنگ کا حکم دیا لیکن 42 پولیس اہلکاروں نے نہتے پشتونوں پر گولیاں چلانے سے صاف انکار کردیا، اس حکم عدولی کی پاداش میں ان 42 اہلکاروں کو معطل کردیاگیا۔ معطل کیے گئے ان پولیس اہلکاروں نے اپنے سینئرز کے ظالمانہ حکم کو نہ مان کر خدرا کو راضی کرلیا ہے، خدا کو پالیا ہے ، انسانیت دوستی میں ان پولیس اہلکاروں کی نوکریاں ضرور چلی گئیں لیکن معطل کیے گئے ان پولیس اہلکاروں اوران کی آل اولاد کو اللہ تعالیٰ کا قرب مل گیا۔ میں ایسے تمام غیرت مند پولیس اہلکاروں کو ان کی جرات وہمت پر سلام ِتحسین اور خراج ِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
میں خیبرپختونخوا کے ایف سی اور پولیس کے دیگر تمام افسران واہلکاروں کو اللہ تعالیٰ اورقرآن مجید کی سورة الرعد کی آیت نمبر11 کاواسطہ دیکر ان سے اپیل کرتاہوں کہ اگرآپ کوکوئی معصوم عوام پر گولی چلانے کا حکم دے تو ایسا حکم ماننے سے انکارکردینا، آپ اپنی ملازمتوں سے معطل ہونا گوارا کرلینا لیکن پرامن احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتے پشتونوں پر ہرگزگولیاں مت چلانااو ر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو یاد رکھنا جواس نے قرآن مجید کی سورة الرعد کی آیت نمبر11 میں ارشاد فرمایاہے کہ ''خدا اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو قوم اپنی حالت بدلنے کی خود کوشش نہ کرے '' ۔
پختونخوا میں ظلم ہورہاہے، وادی تیرہ ، اورکزئی ایجنسی اور دیگر علاقوں میں ڈرون حملوں اورفائرنگ کے واقعات ہورہے ہیں، دوروز قبل بھی وادی تیرہ میں ڈرون حملے میں ایک بچہ شہیداورکئی زخمی ہوئے۔ جب وہاں کے نہتے عوام نے فوج کے ہیڈکوارٹرکے سامنے پرامن احتجاج کیاتوان پر بھی بیدریغ گولیاں چلائی گئی جس کے نتیجے میں مزید تین افرادشہید اورکئی زخمی ہوئے۔ فوج نے پہلے اس فائرنگ کاالزام طالبان پر لگایالیکن گزشتہ روزمعصوم بچوں سمیت شہریوں کی بلاجواز ہلاکتوں کے خلاف پشتون عمائدین کے جرگے میں فوج نے تسلیم کیاکہ فائرنگ فوج نے کی تھی۔ جرگہ میں فوج کے حکام نے پختون عمائدین کے ساتھ طے کیاکہ متاثرہ خاندانوں کو 15، 15 لاکھ روپے د یئے جائیںگے اور فائرنگ میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اس طرح پختونوں نے اتحاد کا مظاہرہ کرکے فوج کے حکام کوان کی غلطی تسلیم کرنے پرمجبورکیا ۔
عوام میں شعوری بیداری پھیل رہی ہے اور عوام جان چکے ہیں کہ فوج کو امن میں نہیں بلکہ بلوچستان اورخیبرپختونخوا کے معدنی ذخائر میں دلچسپی ہے ، صوبوں کے وسائل کو لوٹ رہی ہے اور فوج کی نظرمیں غریب بلوچ اورپشتون مرتے ہیں تو مرتے رہیں وہ صوبوں کے قیمتی وسائل پراپنا قبضہ قائم رکھیں۔
میں نے گزشتہ روز کہاکہ غیور بلوچوں کی جانب سے بلوچستان کی آزادی تحریک جاری ہے اور اب اس تحریک کو امریکہ ، برطانیہ اور چائنا بھی روک نہیں سکے گا، اسی طرح پختونستان کو بھی آزاد ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا،جہاں تک صوبہ سندھ کا تعلق ہے تو سندھ میں ڈاکوؤں کا راج مسلط کیاگیا ہے لیکن اب سندھ میں ڈاکوؤں کے اس راج کاخاتمہ بہت جلد ہونے والا ہے اور سندھ میں عوام کاایسا طوفان اٹھنے والا ہے کہ دنیادیکھے گی ۔
میں، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور دیگر فوجی جرنیلوں سے کہتا ہوں کہ الطاف حسین کے پاس ملک میں جاری شورش پر قابو پانے کیلئے قابل عمل فارمولا موجود ہے اور الطاف حسین پاکستان کی سلامتی کیلئے نہ صرف کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ اس سلسلے میں خود بھی ہرجگہ جاسکتا ہے ، فوجی جرنیلوں نے مجھے دشمن سمجھ کر میرے ساتھ جو سلوک کیا اس کے باوجود میں آج بھی پاکستان میں امن واستحکام ، ہرانسان کی عزت وآبرواور ہرشہری کاحق حکمرانی چاہتا ہوں ، میں سمجھتاہوں کہ اگرملک کو متحد رکھنا ہے تو صوبائی معاملات میں وفاق کی عملداری کو کم کرنا ہوگااور عوام کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا۔ ہرمعاملہ میں امریکہ کی مثال دینے والوں کو امریکہ سے سبق سیکھنا چاہیے کہ امریکہ کی ہرریاست کا اپنا قانون ہے ، کسی ریاست میں جوئے خانے کو قانونی حیثیت حاصل ہے تو کسی ریاست میں جوئے خانے پر قانونی پابندی عائد ہے اورہرریاست اپنے عوام کی خواہشات اورامنگوں کے مطابق قانون بناتی ہے ۔ اگر ملک کوبچاناہے توعوام کی آواز کوسنناہوگا۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 289 ویں فکری نشست سے خطاب
28، جولائی 2025ئ