Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

عصرِ حاضر کا انقلابی رہنما ۔۔۔ الطاف حسین تحریر:ہما صدیقی

 Posted on: 9/17/2014   Views:2439
عصرِ حاضر کا انقلابی رہنما ۔۔۔ الطاف حسین ہما صدیقی بلاشبہ اس حقیقت کی روشن سچائی میں قطعی دورائے نہیں کہ ۱۷ستمبر ۱۹۵۳ ؁ کو کراچی کے ایک مڈل کلاس گھرانے میں آنکھ کھولنے والے ایم کیوا یم کے بانی و قائد الطاف حسین کا شمار دنیا کے ان چند گنے چنے انقلابی اور اعلیٰ پایۂ کے راست گورہنماؤں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے اپنی ذات کی تمام ضرورتوں، آرزؤں اور انسانی خواہشات بالائے طاق رکھ کر اپنی زندگی کے ہر لمحہ ہر گھڑی کو صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی ، اپنے ملک و قوم کی فلاح و بہبود، مظلوم اور دکھوں کے مارے انسانوں کی بلاامتیاز رنگ و نسل خدمتِ خلق کرنے جب کہ وطنِ عزیز کی اقوامِ عالم میں سربلندی، عزت و وقار اور نیک نامی برقرار رکھنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ الطاف حسین کی سحر انگیز اور دور اندیشیانہ شخصیت، ان کے ہم عصر رہنماؤں میں خصوصاً اس وجہ سے بھی ممتاز کرتی ہے کہ نہ ان کے دل میں کسی منصب کو حاصل کرنے کی خواہش ہے اور نہ ہی اپنی ذات میں انا کا بت بنا رکھا ہے۔ ان کی سیاست کا مقصد ہی عوام کے حقوق دالوانا اور ملک سے جاگیردارانہ، وڈیرانہ، ظالمانہ نظام کی بساط لپیٹنا ہے۔ جب کہ وہ سیاست برائے سیاست کے بجائے سیاست برائے خدمت کر ترجیح دیتے ہیں۔ یہی ان کی قد آور شخصیت کا اوجِ کمال ہے کہ آج دنیا بھر میں ان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ مشرق ہو کہ مغرب الطاف حسین کی قائدانہ صلاحیتوں اور راست گوئی کا اعتراف کھل کر کیا جارہا ہے۔ حالانکہ ملک میں موجود قدامت پسند اور مذہبی انتہا پسندی کے حامل عناصر کی آنکھوں میں ایم کیو ایم جو ایک لبرل اور ترقی پسند روشن خیالات کی حامل پارٹی ہے بری طرح کھٹکٹی ہے۔ تاہم الطاف حسین کی بے باک قیادت میں مہاجر قومی موؤمنٹ سے متحدہ قومی موؤمنٹ میں ڈھلنے کے بعد سے ایم کیو ایم ایک بڑی قومی پارٹی کہلانے کے تقاضوں پر پوری اترنے کی ہر سطح پر کوشش کررہی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ ایم کیو ایم کی ترقی پسند اور لبرل پالیسیوں کے باوجود قومی سیاست میں مناسب کردار ادا کرنے سے روکا جاتا ہے جس کی یقیناًٹھوس وجہ یہی سمجھ آتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی وہ واحد انقلابی اور عوامی تحریک ہے جس کی قیادت کا پسِ منظر غیر جاگیردارنہ اور غیرسرمایہ دارنہ ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد کا سب سے بڑا قصور ہی ان کے سیاسی مخالفین کے ذہنوں میں یہ گردانا جاتا ہے کہ الطاف حسین غریب اور متوسط طبقہ کو بااختیار بنانے اور ملک بھر کے محکوم و مظلوم اور مسائل کی چکی میں پسے ہوئے عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی جئات دکھائی تو کیسے دکھائی۔ ایم کیو ایم کی اس پالیسی کو جاگیردار اور مراعات یافتہ طبقہ اپنے لیے خطرے کی گھنٹی سمجھتا ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا موقف قدامت پسند اور مذہبی عناصر کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں کہ پاکستان اور مذہبی انتہاء پسندی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ دورِ حاصر میں قائدِ تحریک الطاف حسین کا شمار ایک انتہائی قابلِ، زیرک، معاملہ فہم اور حق پرست سیاسی رہنما کی حیثیت سے کیا جاتا ہے جن کی سوچیں تنگ نظری کے بجائے ترقی پسند ہیں اور جن کے افکار و خیالات اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کے ایسے عظیم دانش ور و فلسفی سیاسی رہنما سمجھے جاتے رہیں گے جنہوں نے اپنی مدبرانہ قیادت کے طفیل پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب اور متوسط طبقہ کے لیے آواز اٹھا کر پاکستان کی سیاست اور سماجیت کو ایک نیا انقلابی موڑ دے دیا۔ آج اگرچہ ہر جانب آزادی، انقلاب یا تبدیلی کی صدا گونج رہی ہیں لیکن انقلاب کا یہ انقلابی لفظ الطاف حسین کی فکر انگیز سوچ کا نتیجہ تھا جو آج ملک کے ہر ایرے غیرے کی زبان پر مچل رہا ہے۔ لیکن اب وہ وقت ذیادہ دور نہیں کہ ملک میں فکر انگیز انقلاب کا سہرا ’’متحدہ پاکستان‘‘ کی شکل میں قائدِ تحریک ایم کیو ایم کے سر ہی بندھے گا۔ اس بات کی سچائی کا بختہ ثبوت یہی ہے کہ الطاف حسین کی ولولہ انگیز قیادت تلے، ایم کیو ایم ملک میں نہ صرف ملک میں سچی، حقیقی اور فلاحی جمہوریت کو پروان چڑھتا دیکھنا چاہتی ہے بلکہ ایم کیو ایم وطنِ عزیز کو مضبوط، مستحکم، خوشحال اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتی ہے اس مقصد کو جلا سے جلا حاصل کرنے کے لیے ایم کیو ایم ملک میں غریب اور متوسط طبقہ کی حکمرانی کے لیے عملی اور خونی جدوجہد کررہی ہے۔ تحریک کے کاز کو زندہ جاوداں رکھنے کے لیے ہزاروں کارکنوں اور ذمہ داروں نے اپنے لہو کی قربانی پیش کرکے سرخروئی حاصل کی ہے جس کے نتیجہ میں ایم کیو ایم کا پیغام ملک کے گوشے گوشے میں پھیل کر خوشبو بکھیر رہا ہے۔ ایم کیو ایم چونکہ سیاست برائے خدمت کے فلسفے پر یقین رکھتی ہے لہذا فرسودہ نظام کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنا ایم کیو ایم کا نصب العین بن چکا ہے۔ جس پر قائدِ تحریک الطاف حسین نے اپنی حق پرستانہ قیادت کی مہر ثبت کر رکھی ہے