Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

’’حقائق کو تسلیم کیا جائے ‘‘ تحریر : ارشد حسین

 Posted on: 2/23/2014   Views:2710
متحدہ قومی موومنٹ کے تحت 23فروری کو ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی خصوصاًمذہبی جنونیوں کی جانب سے پاکستان کی سیکیوریٹی فورسز اور معصوم شہریوں کو قتل کئے جانے کے خلاف ، پاک افواج ،رینجرز ،ایف سی ،پولیس او ردیگر قانون نافذکرنیوالے اداروں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔ کراچی کی شاہر اہ قائد ین پر منعقد کی جانے والی یہ ریلی ماضی میں مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے نکالی گئی ریلیوں سے کئی گنا بڑی ثابت ہوئی۔ ایم کیوایم نے پاک افواج اور دیگرسرکاری اداروں کے اہلکاروں سے اظہار یکجہتی کر کے ایسا لگتا ہے کہ کوئی بہت بڑا گناہ کر دیا ہے۔ بعض ٹی وی ٹاک شوز ،اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ میں ایک عجیب کھلبلی سی دکھائی دے رہی ہے مگر یہ کھلبلی ان حلقوں ہی میں ہے جو ایم کیوایم کے سخت ترین مخالفین ہیں۔ جن میں چند سیاسی ومذہبی جماعتیں بھی ہیں او ر کچھ ضمیر فروش اہل قلم حضرات جو اس جماعت کی ایک فیصد بھی تعریف سننا یادیکھنا گوارا نہیں کر تے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ جتنے بھی لوگ کراچی میں آپر یشن کے حامی ہیں وہی لوگ طالبان کے خلاف آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں وہاں مذاکرات کے ذریعے امن کی تلا ش میں ہیں اور اس کے حل کیلئے مشورہ بھی دے رہے ہیں۔ مگر کراچی میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آپریشن وہ بھی شد ومد کے ساتھ کرنے پر ڈٹے ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب انہی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلا ف ہیں چاہے ملک کے کسی بھی حصہ میں ہو ۔ ایم کیوایم کی افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی ریلی کے انعقاد اور اس دوران سندھ رینجرز او رپولیس کی جانب سے ریلی کی حمایت کرنے کے بیانات سے بھی ایسا لگا کہ جیسے ایم کیوایم مخالفین کے دلوں پر چھریاں چل گئی ہوں کیونکہ وہ تو ایک عرصے سے ایم کیوایم اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے میں مصروف عمل رہے ہیں ۔ابھی ریلی کے حوالے سے تذکرے ختم بھی نہ ہوئے تھے کہ چند اینکر اور اہل قلم حضرات نے اپنی نفرت اور تعصب کی عینک دوبارہ پہنتے ہوئے جناب الطاف حسین کے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کوزیربحث لاکر جناب الطاف حسین پر تنقید شروع کردی اور ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی باتیں شروع کر دیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’’ اگر موجودہ حکومت، ملک کوبچانے اور دہشت گردوں سے نجات کیلئے کوئی واضح پالیسی نہیں دیتی تو پھرمیں فوج سے یہ کہنے پر مجبور ہوں گا کہ وہ ریاست کو ٹیک اوور کر کے پاکستان کوطالبان دہشت گردوں سے نجات دلائے ‘‘ ۔جناب الطاف حسین کے ان جملوں کو جس انداز میں ہمارے چند ا ہل قلم اور اینکرحضرات کی جانب سے عوام کے سامنے پیش کیاگیا وہ عوام کو نہ صرف گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کے مترادف ہے بلکہ ملک میں انار کی پھیلانے کی بھی کوشش ہے۔ متعصب لوگوں کوشاید یہ معلوم نہیں ہے کہ عوام باشعور ہیں اور وہ اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ کون ملک کا خیر خواہ ہے اور کو ن ملک دشمن، وہ اب ماضی کی طرح ان جیسے شاؤنسٹ اور چند سکوں کے عوض ادھر ادھر ہوجانے والوں کے بہکاوے میں آنے والے نہیں ۔ یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ اگر ملک ہے تو آئین ہے اور جمہوریت ہے، جب کسی ملک کا وجود ہی نہیں تو آئین کس کیلئے بنے گا ، فوج نہ صرف ملک کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہوتی ہے بلکہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے بھی ہوتی ہے۔
عوام اچھی طرح اس بات سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ ایم کیوایم اور جناب الطاف حسین کے خلاف ماضی میں بھی پر وپیگنڈے کئے جاتے رہے اور ہر پہلو اورہر زاویے سے کو شش کی گئی کہ کسی طرح سیکیوریٹی اداروں کوایم کیوایم اور الطاف حسین کے خلاف کردیاجائے اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ۔ 1992ء اور 1996ء میں ایم کیوایم کے خلاف ہونے والے شدید قسم کے آپر یشن میں ایم کیویم کے پارلیمنٹرین سمیت ذمہ داران وکارکنان کو ماوراے عدالت قتل ، اغوا کرنے کے بعد بے دردی سے قتل وزخمی کر دیا گیا حتیٰ کہ ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصر حسین اور جواں سال بھتیجے عارف حسین کو بھی بے دردی سے قتل کر دیا گیا، کو ن سے ظلم کے پہاڑ ہیں جو ایم کیوایم پر نہیں توڑے گئے ۔ لیکن ان تمام مظالم کے باوجود اس جماعت کے قائد جناب الطاف حسین نے اپنے کارکنان اور عوام کو ہمیشہ صبر اورپرامن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ثابت کر دیا کہ وہ پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ۔ اگر وہ چاہتے تو سیکیوریٹی اداروں یا حکومت کے خلاف رد عمل کا اظہار کر سکتے تھے مگر انہوں نے ایسے عمل سے اجتناب برتا ۔ موجود ہ صورتحال میں بھی ایم کیوایم کو ہی ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کراچی میں قتل وغارتگری کا واقعہ ہو یا جرائم کی کوئی واردات ،بھتہ سمیت ہر قسم کے واقعہ کی ذمہ داری ایم کیوایم پر ہی عائد کر دی جاتی ہے ۔ جبکہ دیگر صوبوں یا شہروں میں جرائم کی واردات ہو یا بم دھماکہ نامعلوم دہشت گرد کہہ کر اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دے دیا جاتا ہے اور اصل جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم کردیا جاتا ہے ۔ آخر ہم کب تک حقائق پر پردہ ڈالتے رہیں گے ؟ کب تک اصل جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کو قانون کی گرفت سے آزاد رکھیں گے ؟ کب تک ملک دشمنوں کو تحفظ فراہم کر تے رہیں گے اور ملک کے اصل خیرخواہوں کو غداری کے سرٹیفیکٹ دیتے رہیں گے ؟ یہ کیسا المیہ ہے کہ جو لوگ ملک کے آئین کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کر رہے ہیں ان کے خلاف لب کشائی کیلئے کوئی تیار نہیں ہوتا لیکن جو لو گ سیکیوریٹی اداروں کے اہلکاروں سے اظہار یکجہتی کریں اور دہشت گردی کی کھلی مخالفت اور مذمت کر یں تو ان پر بیجا تنقید کی جاتی ہے اور انہیں اورتعصب کی بھینٹ چڑھادیا جاتا ہے جو یقیناغلط ہے ۔ لہٰذا ب مخالفت اور تنقید کو بالائے طاق رکھ کر حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ ہی پیش کیا جانا چاہیے کیونکہ تعصب اور نفرت سے ہم ماضی میں بہت نقصان اٹھا چکے ہیں ۔