Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

( الزام در الزام )

 Posted on: 5/23/2013   Views:2777
جمعہ کی شام ڈیفنس میں پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء محترمہ زہرہ شاہد حسین کو ان کے گھر کے سامنے موٹر سائیکل پر دومسلح افراد نے ان سے پر س اور موبائل چھیننے کی کوشش میں فائرنگ کے قتل کر دیا جو یقیناًافسوسناک واقعہ ہے جس پر جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ قتل و غارتگری کے بڑھتے ہوئے واقعات نہ صرف شہر کراچی بلکہ ملک بھر میں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں،یہ بھی درست ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے ، لیکن لگتا یہ ہے کہ یہ جملے محض پڑھنے اور لکھنے کی حد تک ہی محدود رہ گئے ہیں، اس پر غور و فکر کر نے کی کسی کو بھی فر صت نہیں ہے ۔کاش ہمارے ملک کے حکمراں ان جملوں کو سمجھ سکیں تو ممکن ہے کہ ملک میں قتل وغارتگری کے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اور مثبت اقدامات کئے جائیں۔ ملک میں تسلسل کے ساتھ دہشت گردی بھتہ خوری ،اغوابرائے تعاوان ،قتل و غارتگری اور بم دھماکوں کے واقعا ت کا رونما ہونا حکومت وقت ، ارباب اختیار اور تما م سیکیورٹی اداروں کے لئے سوالیہ نشان بنا ہوا ہے اور ایسے افسوناک واقعات پر خاموشی کسی خطرہ سے کم نہیں ہے۔ جبکہ ان واقعات سے غیر ممالک میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے ۔ عموماً یہی دیکھا گیا ہے کہ جب بھی کسی سیاسی ومذہبی جماعت کے کارکن یا اہم رہنما ء کا قتل ہوتا ہے تو اس کا الزام اپنی مخالف جماعت یا اسکے سربراہ پر ہی عائد کردیا جاتا ہے خواہ اس کا تعلق اس واقعہ سے ہو یا نہ ہو محض مخالفت کی بنا آنکھ بند کر کے کسی کو مورود الزام ٹہرانا قومی جرم ہے ۔ یہاں اتنا ضرور کہا جائے گا کہ اس قسم کے واقعات کا الزام کسی پر ڈال دینے کامقصد دہشت گر د عناصر کو نہ صرف تحفظ فراہم کرنا بلکہ ان کی پشت پناہی کے متراد ف بھی ہے اور جلد بازی میں کئے جانے والے ایسے اقدامات کسی سازش کو بھی جنم دیتی ہے ۔ ماضی کی روائتوں کو برقر ار رکھتے ہوئے ایک بار پھر یہی دیکھنے میں آیا کہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں زہر ہ شاہد حسین کے بہیمانہ قتل کا الزام براہ راست ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین پر عائد کر دیا ہے ۔ یقیناًعمران خان کا یہ الزام ہر سیاسی شعور رکھنے والے انسان کیلئے غور طلب ہوگا کیونکہ پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی جو کراچی میں ہی موجود ہیں وہ خود اس واقعہ کے متعلق ٹی وی پردیئے گئے انٹرویو میں صر ف تعزیت اور افسوس کا سہار الیتے رہے مگر انہوں نے کسی کو مورود الزام نہیں ٹہرا یا۔لیکن عمران خان صاحب جو بستر علا لت پر ہیں انہوں نے واقعہ سے چند لمحوں کے فوری بعد ہی بغیر کسی تحقیق و تفتیش اورشواہد کے اس افسوسناک واقعہ کا الزام جناب الطاف حسین پر عائد کر دیا جبکہ قتل کے اس واقعہ میں پولیس ابھی تک قاتلوں تک نہیں پہنچ سکی جبکہ اس کے مطابق واقعہ اسٹر یٹ کرائم ہے اور اس واقعہ کی مکمل تفصیلات سامنے آئی ہیں اور نہ ہی پولیس یا انتظامیہ نے ایسا کوئی عندیہ دیا ہے کہ یہ قتل کسی سیاسی ومذہبی جماعت یا دشمنی پر کیا گیا ہے جبکہ اس واقعہ کی پولیس تحقیقا ت کر رہی ہے۔
یقیناًخان صاحب کے اس فیصلے سے ان کی جماعت کے لو گ بھی مطمئن نہیں ہونگے کم از کم شاہ محمود قریشی جیسے سینئر سیاستدان کی موجود گی میں جنہیں مختلف سیاسی جماعتوں میں رہنے کا طویل تجربہ ہے ۔اس فیصلے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ موصوف میں نہ سیاسی پختگی ہے اور نہ ہی سیاسی شعور بلکہ وہ محض جذباتی انسان ہیں، یہاں اتناضرو رکہا جائے گا کہ اگر عمران خان کا بس چلے تو وہ اپنے زخمی ہونے کا ذمہ دار بھی جناب الطاف حسین کو ہی ٹہرادیں ۔ حلقہ NA-250میں انتخابا ت کے حوالے سے چند پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کے سلسلے میں علاقے میں رینجرز ،پولیس اور فوجی دستے بھاری تعداد میں تعینا ت تھے ایسی صورت میں یہ افسوسناک واقعہ رونما ہو نا معنی خیز ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے شدید مطالبے پر ہی کراچی حلقہ NA-250کے انتخابات کے سلسلے میں فوج کو بھی طلب کیا گیا جبکہ اسی جماعت کے رہنمانے سیکیورٹی اہلکاورں کی تعیناتی پر اپنے اطمینا ن کا بھی اظہار کر چکے تھے ۔جبکہ تحریک انصاف کی رہنماء محترمہ زہرہ شاہد حسن کے قتل کے واقعہ پر ہم نے بلکہ عوام نے بھی سب سے پہلے کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کا بیان دیکھا تو وہ جناب الطاف حسین ہی تھے جنہوں نے اس بہیمانہ واقعہ کی سخت ترین الفا ظ میں مذمت کی اور محترمہ زہرہ شاہد حسن کے اہل خانہ اور تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔جبکہ یہی الطا ف حسین تھے کہ جب انتخابی مہم کے دوران ایک جلسہ میں عمران خان بلندی سے گر کر شدید زخمی ہوئے تھے تو اس وقت بھی خیر سگالی، اظہار یکجہتی اور ہمدردی کے طو ر پر نہ صرف اپنے انتخابی جلسوں کو ملتوی کر دیا بلکہ عمران خان کیلئے عوام وکارکنا ن سے جلد ومکمل صحت یابی کیلئے دعا کی اپیل بھی کی اور پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود او رعارف علو ی سے فون پر گفتگو کر کے ان سے بھی واقعہ پر افسوس کا اظہا رکیا اور اسی روز رابطہ کمیٹی کے رکن اور دیگر عہدیداران نے شوکت خانم اسپتال پہنچ کر قصوری صاحبہ سے ملاقات کر کے ان سے خیر یت دریافت کی تھی لیکن افسوس کہ جناب الطاف حسین کی جانب سے جذبہ خیر سگالی اور خلوص محبت کے عمل کو سرہانے کے بجائے عمران خان نے ماضی کی طرح نفرت سے جواب دیا ۔یوں تو قیام ایم کیوایم کے بعد سے ہی جناب الطاف حسین پر متعدبہتان تراشیاں عائد کی جاتی رہی ہیں،روزنامہ تکبیر کے ایڈیڑ صلاح الدین اور گورنرسندھ حکیم محمد سعید کے قتل سمیت دیگر اہم شخصیات اور اہم واقعات کا مورود الزام اسی جماعت پر عائد کیا جاتا رہا ہے جو جھوٹے، من کھڑت اور بے بنیاد ثابت ہو تے رہے ۔ہرواقعہ کا الزام جناب الطاف حسین پر عائد کرنے اور ان کی مخالف پر حضرت علی کا یہ قول یاد آتا ہے کہ’’ جب تمھارے مخالف حد سے بڑھنے لگے تو سمجھ لو تمھیں کوئی مقام دینے والا ہے‘‘۔ جناب الطاف حسین پر زہرہ شاہد حسن کے قتل کا الزام دراصل ان کے چاہنے والے کروڑوں عوام وکارکنان خصوصاً مہاجرقوم پر ہے۔ لہٰذا اس چیز کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ الزام نہ صرف ملک میں دہشت گردی ،آپس میں دست وگریبان کرنے اور انار کی بلکہ ملک میں اشتعال پھیلانے کی سازش ہے جو غدار ی کے متراد ف ہے۔ جبکہ عمران خان ماضی میں بھی جناب الطاف حسین کے خلاف نازیباں الفاظ استعمال کر تے رہے جس کا سلسلہ بدستو ر جاری ہے اور آج بھی شدید مخالفت اور تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود جناب الطاف حسین نے برد باری اور اچھے سیاستدان ہونے کا بلکہ اپنے والدین کی تربیت پر عملی مظاہر ہ کرتے ہوئے گالی کا جواب گالی سے نہیں بلکہ پیارو محبت، خیر سگالی اور خلوص نیت کے ساتھ دیا ۔
خاموش مزاج تھجے جینے نہیں دیں گے
اس دور میں جینا ہے تو کہرام مچا دو !