Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

کالم: سندھ میں مارشل لاء لگانے کا مطالبہ ؟.... تحریر : آغا مسعود حسین

 Posted on: 1/20/2015   Views:2682
کالم: سندھ میں مارشل لاء لگانے کا مطالبہ ؟ تحریر : آغا مسعود حسین  شکریہ: روزنامہ امن متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیئے مارشل لاء لگایا جائے ، کیونکہ سندھ کی حکومت قانون کے نفاذ اور اس کی عمل داری کے سلسلے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ، بلکہ یہ کہنازیادہ مناسب ہوگا کہ سندھ میں صوبائی حکومت کا کوئی وجود نہیں ہے ،اس گھمبیر صورتحال کے پیش نظر جناب الطاف حسین کا مطالبہ عوام کی آواز بن گیا ہے جو جائز بھی ہے صرف جنوری کے مہینے میں 20جنوری تک تقریباً چالیس افراد کو کراچی میں ٹارگٹ کلرز ،ڈاکوؤں اور دیگر سماج دشمن عناصر نے قتل کردیا ہے قتل ہونے والوں میں ڈاکٹرز متحدہ قومی موومنٹ کے نوجوان کارکنوں کے علاوہ کے ایم سی کے ذمہ دار افسران بھی شامل ہے،جبکہ پولیس کے اہلکار بھی مسلسل قتل کیے جارہے ہیں ان تمام قتل ہونے والوں کے قاتل ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکے ہیں کراچی میں قتل و غارتگری کی ان وارداتوں کے پیش نظر جہاں سماجی ابلاغ اور رابطے بری طرح متاثر ہوئے وہی انجانے خوف کی وجہ سے کاروبار پر بھی بہت برا اثر پڑا رہا ہے کراچی اور سندھ کے دیگرشہروں میں بڑھتی ہوئے قتل و غارتگری کی وارداتوں کے علاوہ سرے عام لوٹ کھسوٹ کے واقعات اب عام ہوگئے ہیں ، کراچی کی معروف سڑکوں پر نوجوان ،ڈاکو اور دہشت گرد گاڑیوں کو روک کر پستول دکھا کر موبائل فون اور دیگر نقدی لوٹ لیتے ہیں ، ان ’’سڑکی ڈاکوؤں ‘‘ میں پولیس کی وردیوں میں ملبوس دیگر جرائم پیشہ عناصر بڑی دیدہ دلیری سے لوٹ مار کررہے ہیں ، جنہیں کوئی پکڑنے والا نہیں ہے ، اگر کسی شخص نے ان ڈاکوؤں سے مزاحمت کی تواس کو بڑی بے رحمی سے قتل کردیا جاتا ہے ،اس طرح کراچی ایک ایسا شہر بن چکا ہے جہاں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، یہ ایک قسم کا گھوسٹ سٹی بن چکا ہے ‘‘سندھ کی حکومت صوبائی اسمبلی تک محدود ہوچکی ہے ،یا پھر کرپشن کے ذریعہ اپنا او ر اپنے دوستوں کا پیٹ بھر نے میں ایک نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے ، چنانچہ اس صورتحال کے پیش نظر ماضی کا یہ خوبصورت شہر جسے عروس البلاد کہتے تھے ، اب نہ صرف لا قانونیت کی زد میں پھنس چکا ہے ، بلکہ آہستہ آہستہ بربادی کی داستان بنتا جارہا ہے ،نجی شعبے سے وابستہ تاجر اور صنعت کار چیخ چیخ کر سندھ کی حکومت سے اپنے جان و مال کے تحفظ کا مطالبہ کررہے ہیں ، لیکن ان کی شنوائی کرنے والا کوئی نہیں ہے ،اس وقت ٹارگٹیڈ آپریشن جاری ہے جس کے کپتان وزیر اعلیٰ سندھ ہیں اور نتیجہ بالکل صفر ! پاکستان میں نجی شعبے ہی معیشت کی تعمیرمیں سب سے آگے ہے ، بلکہ سب سے زیادہ نوکریاں اس ہی شعبہ سے ملتی ہیں ، جواب لا قانونیت کی وجہ سے اپنا کاروبار سمٹنے پر مجبور ہورہے ہیں بہت سے صنعت کار اور تاجر اپنی جان و مال کو بچانے کیلئے غیر ممالک میں پناہ گزیں ہوگئے ہیں اور وہیں کاروبار بھی کررہے ہیں یہ صورتحال پاکستان اور سندھ کی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے ، کہ جوافراد اس ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے اور روز گار فراہم کرنے میں پیش پیش ہیں ،وہ اب ترک وطن کرنے پر مجبور ہورہے ہیں اگر سندھ حکومت یا پھر وفاقی حکومت اپنی کار کردگی کے حوالے سے فعال ہوتی یا پھر عوام کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیتی تو صورتحال ایسی افسوسناک نہ ہوتی جو آج ہوچکی ہے ، چنانچہ الطاف حسین مار شل لاء کا مطالبہ اس لیئے کررہے ہیں کہ سندھ میں لاقانونیت کی آگ کو بجھا یا جاسکے ، اور آہنی ہاتھوں سے ایسے عناصر کی گرفت کی جاسکے جنہوں نے اس شہر کو یر غمال بنا کر اسکے باسیوں کے جان و مال پر قبضہ کیا ہے ،الطاف حسین کو اس شہر کی زبوں حالی پر اس لیئے بھی افسوس ہے کہ اس شہر کو بلکہ ملک کو ہندوستان کی تقسیم کے بعد آنے والوں مہاجرین نے انتھک محنت سے تعمیر کیا تھا اور کراچی کو ترقی دے کر جنوبی ایشیا کا ایک ماڈرن شہر بناکر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا تھا ، یہ وہی مہاجرین تھے جو قائد اعظم کی آواز پر پاکستان آئے تھے ،اور اس عزم کے ساتھ آئے تھے کہ وہ اپنی مذہبی و ثقافتی ،اقدار کو نہ صرف قائم رکھیں گے بلکہ اس کو مزید جلا دیکر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کریں گے جونہ صرف عوام کے مابین اتحاد و مساوات قائم کریں گے بلکہ میرٹ کی بنیاد پر ترقی کے راستوں کو یقینی بنا کر تعلیم یافتہ افراد کے حوصلے کو بڑھائیں گے ،ساری دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے بلکہ پورے پاکستان کا باشعور طبقہ اس بات کا گواہ ہے کہ بھارت سے آنے والے پڑھے لکھے مہاجرین نے پاکستان کو اپنی ذہانت ، محنت ،ایمانداری اور اس کے پیروں پر کھڑا کیا تھا ، اگر یہ ہنر مند اور پڑھے لکھے افراد قائد اعظم کی اپیل پر پاکستان نہیں آتے تویہ نوزائیدہ مملکت نہ تو اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا اور نہ ہی اتنی تیز رفتاری سے ترقی کرسکتا تھا جو اس نے کی ہے لیکن، شومئی قسمت کہ، منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے ‘‘ اس وقت حکومت کے ہر شعبہ پر مافیا کا قبضہ ہوچکا ہے سندھ حکومت کے اہل کار عوام کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے لین دین میں لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے حکومت اور حکومت کرنے والے عوام کی نگاہوں میں بے توقیر ہوگئے ہیں ، لیکن حکمراں طبقے کو اپنی بے تو قیری کی کوئی پرواہ نہیں ہے ، کیونکہ یہ زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں اور نہ ہی عوام کا دردرکھتے ہیں ، اس لیئے ان میں وہ کسک بھی نہیں ہے جو انہیں عوام کے مصائب کو دور کرنے کے لیئے مجبور کرسکے یہ حضرات جمہوریت کا راگ لاپتے ہیں اور اسکے ساتھ مذہب کا ذکر ضرور کرتے ہیں تاکہ معاشرے میں ان کا بھر م قائم رہے ، لیکن انہیں نہ تو جمہوریت سے کوئی لگاؤہے اور نہ ہی مذہب سے چنانچہ اپنے مفادات کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے اور عزیز رکھتے ہوئے اپنا اور اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کی بھلائی وبہبود کے لیئے کام کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کا رشتہ عوام سے کٹ چکا ہے اور اس لاتعلقی کی وجہ سے معاشرے میں خلا پیدا ہے ، اس خلا کو جرائم پیشہ عناصر پر کررہے ہیں اور یہی عناصر معاشرے میں قانون کی گرفت ڈھیلی ہونے کے سبب طاقت پکڑ کر غالب ہوگئے ہیں اور امن پسندعوام ایک طرف ہوکر نجات کے لیئے کسی مسیحا کا انتظار کررہے ہیں ، جوان کے جان و مال عزت و آبروکی حفاظت کرکے انہیں باعزت طور پر جینے کا موقع فراہم کرسکے ، ہوسکتا ہے کہ دیہی سندھ سے رتعلق رکھنے والے ان سیاست دانوں کو الطاف حسین کا مارشل لاء لگانے کا مطالبہ ناگوار گذرے انہیں یہ ناگواری اس لیئے محسوس ہورہی ہے کہ اس صورت میں (مارشل لاء لگنے کی صورت میں ) ان کی باز پرس ہوگی اور اسکے ساتھ پکڑ دھکڑ بھی ، اس لیئے دیہی سندھ کے یہ وڈیرے سیاست داں نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی با اثر طاقتور قوت سندھ کے معاملات کو سنبھالے اور اس میں سدھار اور اصلاح پیدا کرنے کے لیئے اپنی ذہانت ،فراست اور قوت کو استعمال کرے بلکہ ان سیاست دانوں کی کوشش ہے کہ معاملات جوں کے توں رہیں جبکہ کسی بھی قسم کی تبدیلی کی کوشش کو ناکام بنادیا جائے تا ہم ان ناعاقبت اندیش لوگوں کو شاید اس بات کا ادراک نہیں ہے کہ سندھ میں خصوصیت کے ساتھ اور پورے پاکستان میں عمومی طور پر بگاڑ اور خرابی کی موجودہ صورتحال عرصہ دراز تک نہ تو قائم رہ سکتی ہے اور نہ ہی چل سکتی ہے ، اس میں تبدیلی ضرور آکر رہے گی چاہے مارشل لاء کی صورت میں یا پھر فوری طور پر منعقد ہونے والے نئے انتخابات کی صورت میں ! کیونکہ اب یہ ملک ناقص کار کرد گی اقربا پروری اور بے لگام کرپشن کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ،عوام بیزار آچکے ہیں اور اس بیزاری کے عالم میں وہ کسی مسیحا کا انتظار کررہے ہیں یہ انتظار یقیناًبا ثمر ثابت ہوتا ،انشاء اللہ ۔ *****