ٹمبر سانحہ پر وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ صاحب اور صوبائی وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن سمیت دیگر صوبائی وزراء کا رویہ افسوناک ہے۔ جمیل پراچہ سندھ اتحاد چیئر مین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین کا شکریہ ادا نہ کریں تو یہ ہمارے اپنے ضمیر سے دھوکا ہوگا، جمیل پراچہ
رابطہ کمیٹی کے اراکین، اراکین اسمبلی اور کارکنان سمیت خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکاران ٹمبر مارکیٹ پہنچے اور متاثرین کی مدد کی، جمیل پراچہ
سندھ تاجر اتحاد کے چیئر مین جمیل پراچہ سمیت دیگر نے ٹمبر مارکیٹ کے متاثرین میں امدادی سامان بھی تقسیم کئیں
کراچی۔۔۔۔30دسمبر2014ء
سندھ تاجر اتحاد کے چیئر مین جمیل پراچہ نے کہاکہ ٹمبر مارکیٹ سانحہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ صاحب اورصوبائی وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن سمیت دیگر صوبائی وزراء کے افسوناک رویے سے آپ ہم سے زیادہ بہتر طریقے سے واقف ہوں گے مگر ہماری پریس کانفرنس کا مقصد ایسے تمام عناصر جنہوں نے نہ صرف یہ کے اس افسوسناک سانحے پر اپنا سیاسی ایجنڈا نافذ کرنے کی کوشش کی بلکہ ایسے نام نہاد تاجروں کو بھی کہ جنہوں نے اس موقع پر اتحاد کے بجائے تقسیم کا سہارا لیا ان سب کے عزائم کی پرزور مذمت کرسکیں اور ساتھ ہی ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین صاحب ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان صاحب اور دیگر افراد و اداروں کا شکریہ اداکر تے ہیں کہ جب ہمارے ساتھ صوبے کے حکمران نہیں تھے تب آپ لوگ ہمارے آنسو پوچھنے کیلئے ہمارا سہارا بنے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ہفتہ و اتوار کی درمیانی شب پیش آنے والا وہ افسوس ناک سانحہ سے جس سے آپ سب با خبر ہیں کہ جب پرانا حاجی کیمپ ٹمبر مارکیٹ پر لگنے والی انتہائی درجے کی آگ نے نہ صرف کراچی کی ٹمبر مارکیٹ برادری بلکہ عام شہریوں کو بھی سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے اور آتشزدگی کے نتیجے میں بلعموم ٹمبر مارکیٹ کے اطراف رہائش پزیر عوام اور بلخصوص تاجر برادری کو اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی سمیت ملک بھر کے عوام اور عالمی برادری کو اس تمام تر افسوسنا ک صورتحال اور اس کے حقیقی ذمہ داروں سے آگا ہ کرنا ہے جس کے نتیجے میں ہمارا اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا اورہم سمجھتے ہیں کہ اس نقصان کے حجم کو بڑھانے میں کوئی اور نہیں بلکہ سندھ کی صوبائی حکومت براہ راست ملوث اور اس نقصان کی اکلوتی ذمہ دار بھی ہے لیکن ابھی تک کسی حکومتی وزیر یا عہدیدارنے ہم سے ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں کیا بس ٹی وی کے ذریعے مختلف اعلانات سننے کو مل رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ٹمبر مارکیٹ میں ہفتہ کو رات گئے لگنے والی آگ کی ابتداء میں فائر بریگیڈ کے ادارے سمیت حکومت سندھ کے اعلیٰ عہدیداران اور دیگر متعلقہ اداروں کو آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن جائے وقوعہ پر ایک گھنٹے تاخیر سے آنیوالی فائر بریگیڈکی گاڑیوں کی صورتحال اتنی خراب تھی کہ انکے پائپس لکیج کا شکارتھے جبکہ ان میں نہ تو پانی اس وافر مقدا ر میں موجود تھا کہ وہ تیسری درجے کی آگ کو بجھا سکتے اور نہ ہی لکڑیوں میں لگنے والی آگ کو بجھانے کیلئے خاص فوم کی سہولت فائر بریگیڈ عملے کے پاس موجود تھی جبکہ متعدد گاڑیوں میں توڈیزل تک اس مقدار میں نہیں تھا کہ وہ ریسکیو کا کام بہتر انداز میں سر انجام دے سکتے تاہم جیسے تیسے کرکے فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ بجھانے کیلئے اللہ واسطے کام شروع کر دیا تھا لیکن حال یہ تھا کہ ایک گاڑی پانی بھرنے جاتی تو 2گھنٹے بعد واپس آتی اورجب گارڈن کے ہائیڈرنٹ پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں پانی بھرنے گئیں تو انہیں پانی دینے سے انکار کردیا گیا جس کے بعد حق پرست ایم پی اے کامران فاروق صاحب نے اپنی ذاتی رقم سے پانی بھرواکر آگ کو بجھنانے میں فائر بریگیڈ کے ادارے کی مدد کی جس کاگواہ اس وقت موجود ایک ایک متاثرین ہے۔بھی آپ لوگوں سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس دوران جب تاجر حضرات اور عوام میڈیا نمائندگان کے سامنے ہاتھ جوڑ کر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور انکے صوبائی وزراء سے اپنی قیمتی املاک بچانے اور آگ کو فوری بجھانے کی بھیک مانگ رہے تھے تب وزیر اعلیٰ سندھ یا کسی صوبائی وزراء کاجائے وقوع پر آنا تو الگ بات ہے کسی متعلقہ ادارے کا ذمہ داربھی جائے وقوع پر تمام رات نہ پہنچا جبکہ اس تمام دورانیے میں تاجر و عوام حکمرانو ں سے رحم و مدد کی بھیک مانگتے رہے مگر ہم سے کسی صوبائی حکومت کے وزیر نے رات بھر رابطہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کی تمام تاجر برادری بالخصوص ٹمبر مارکیٹ تاجر برادری کی جانب سے اگر متحد ہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین کا شکریہ ادا نہ کریں تو یہ ہمارے اپنے ضمیر سے دھوکا ہوگا کیو نکہ جب تاجر برادری و عوام سندھ کے حکمرانوں سے امداد کی بھیک مانگ رہے تھے ایسے میں نہ صرف سب سے پہلے جناب الطاف حسین صاحب کی رابطہ کمیٹی کے اراکین ، حق پرست اراکین اسمبلی ایم کیو ایم کے کارکنان سمیت خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکاران ٹمبر مارکیٹ پہنچے اور متاثرین کی مدد کی بلکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین صاحب نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان صاحب سے بھی ہماری مدد کرنے کی استدعا کی اور ساتھ ہی آتشزدگی کے مقام پر آنیوالے ایم کیو ایم کے عہدیداران نے نہ صرف متاثرین کو گلے سے لگایا بلکہ جلتی آگ میں بچے کچے باقی ماندہ املاک کو نکالنے میں علاقہ مکینوں اور تاجروں کا بھر پور ساتھ بھی دیالہٰذایہاں ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر فوری طور پر ایم کیو ایم کے کارکنان و رضاکاران ٹمبر مارکیٹ پہنچ کر عوام و تاجروں کی مددنہ کرتے تو شاید آج ہم اربوں روپے کی قیمتی املاک کے ساتھ ساتھ انمول قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا بھی ماتم کر رہے ہوتے لیکن اس تمام تر نیکی اور انسانی ہمدردی کے عمل کو سانحہ کے اگلے روز جاگنے والے حکومتی وزراء اور چند تاجر حضرات نے سیاسی رنگ دینے اور عوام کو حقیقت سے دور کرنے کی ناکام کوشش بھی کی جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پر ہم کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈکے کچھ افسران ، نیوی ، پرائیویٹ ہائیڈرنٹس سمیت ان اداروں کے ان تمام عہدیداران کے مشکور ہیں جنہوں نے آگ بجھانے میں ہماری فوری مددکی اور تمام تر روکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود اپنے اپنے اداروں کی ریسکیو و فائر بریگیڈ گاڑیاں اور ریسکیو عملہ ٹمبر مارکیٹ بھیجا۔انہوں نے کہاکہ تمام رات جبکہ میڈیاکہ ہمارے بھائی بھی عوام کے غم کو دنیا بھر میں دکھاتے رہے ایسے میں سندھ حکومت کاکوئی ایک صوبائی وزیر تو کجا کسی وزیر کا ذاتی مشیربھی جائے وقوع پر رات بھر نہ آیا اور جب پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراء کی صبح سویرے آنکھیں کھولیں تو انہوں نے ٹمبر مارکیٹ سانحے پر افسوس کا اظہار کرنے ، اربوں روپے کا نقصان اُٹھانے والے عوام اور تاجروں کو گلے لگانے ، انکے نقصانات کا فوری ازالہ کرنے اور اپنی نا اہلی تسلیم کرنے کے بجائے سانحہ کی آڑ میں سیاسی انتقام کے گرد گھومنے والی افسوس ناک پریس کانفرنس کرکے نہ صرف ٹمبر مارکیٹ سانحہ کے متاثرین کی دل آزاری کی بلکہ انکے تازہ زخموں پر نمک پاشی کی ایسی مثال قائم کردی جو شاید سندھ کی سطح پر ماضی میں کم ہی دیکھنے کو ملی ہو جس کے بعد سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہمارا اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوگیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مصداق فی کس 1لاکھ کی امدادی رقم کا اعلان ہوناآج کے دور میں اگر مذاق نہیں تو پھر اسے اور کیا کہیں گے؟انہوں نے کہاکہ جس طرح سانحہ کے کئی گھنٹوں بعد صوبائی وزیر بلدیات و پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن نے اپنی پریس کانفرنس میں سیاسی کارکنان کو تنقید کا نشانہ بنا کر ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی انتہائی درجے کی آگ اور سانحہ پر سندھ حکومت کے اعلیٰ عہدیداران کی بے حسی کو دبانے کی کوشش کی وہ انتہائی قابل مذمت اور شرمناک ہے تاہم موصوف صوبائی وزیر کا یہ بیان کہ ’’اگر جائے وقوعہ پر ریسکیو ادارے اور ہمارے لوگ موجود نہیں تھے تو ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ خود بہ خو دکیسے بجھ گئی‘‘ افسوسناک ہے ، ہم شرجیل میمن صاحب کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ یہ عالمی کلیہ ہے کہ جب آگ کے جلنے کو ایندھن باقی نہیں رہتا تو وہ خود بہ خود بجھ جاتی ہے اور اس کو بجھا نے کیلئے کسی صوبائی وزیر یا حکومتی ادارے کی ضرورت دنیا بھر میں نہیں پیش آتی تاہم ٹمبر مارکیٹ میں جہاں فائر ڈپارٹمنٹ اپنی استطاعت کے مطابق آگ بجھانے کی تمام رات اور دن کوششیں کرتا رہا وہیں خود بہ خود آگ بجھنے کی ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ ٹمبر مارکیٹ کی دکانوں اور اطراف کے مکانوں کا تمام سامان ایندھن کے طور سے جل کر خاکستر ہوچکا تھا۔انہوں نے کہاکہ اس تمام تر صورتحا ل نے قوم پر واضح کر دیا ہے کہ سندھ حکومت اپنے صوبے کے عوام کو ریلیف دینے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور اب اس حکومت کے وزراء کا ایجنڈا صرف اور صرف سیاسی لڑائی لڑکر صوبے میں گم ہوتی ہوئی اپنی سیاسی ساکھ کو بچانا ہے تاہم ہم اپنی پریس کانفرنس کے اختتام سے قبل چند اہم مطالبات صدر مملکت جناب ممنون حسین، وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ، پیپلز پارٹی کے چےئر مین بلاول زرداری اور شریک چےئر مین جناب آصف علی زرداری صاحب کے سامنے رکھنا چاہئیں گے کہ آ تش زدگی اور پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی بے حسی کا شکار ہونے والے قدیم ٹمبر مارکیٹ کے تین تاجر ٹیکس کی ادائیگی میں ملک کے بڑے ناموں میں شمار ہوتے ہیں،ملک کو اربوں ، کھربوں روپے ریوینو دینے والی کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا رویہ اب بند کروائیں اور اس دکھ کی گھڑی میں ہمارا ساتھ دیں کیونکہ ٹمبر مارکیٹ پر آج بھی لوگ اپنی جلتی ہوئی جمع پونجی کے سہارے پڑے ہیں لہٰذا آپ لوگ وہاں آکر عوام وتاجروں کی دا د رسی کرنے کے ساتھ ساتھ فوری نقصانات کے مکمل ازالے، ٹمبر مارکیٹ کی مخدوش عمارتوں ،دکانوں اور فلیٹس کی فوری ازسر نو تعمیر کروائیں ، فوری آبادکاری اور امدادی فراہم کی جائے بالخصوص ہفتہ اتوار کی درمیانی شب پیش آنے والے افسوسناک واقعہ پر سیاست چمکانے کے جرم میں نام نہاد صوبائی وزیر بلدیات و پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن کو انکے عہدے اور وزارت سے فوری فارغ کریں تاکہ ٹمبر مارکیٹ سانحہ کے متاثرین کا غم تھوڑا ہلکا ہواور وہ دکھ کی گھڑی میں ہمارے ہمراہ ماتم کرنے کے بجائے سیاسی انتقامی زبان بولنے والے صوبائی وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن کے تیر جیسے لفظوں کوکچھ حد تک بھلا سکیں۔آخر میں سندھ تاجر اتحاد کے چےئر مین جمیل پراچہ سمیت دیگر نے ٹمبر مارکیٹ کے متاثرین میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا