پاکستان کے 78ویں یوم آزادی کے موقع پر اسلام آباد میں ایک طرف جشن آزادی کی رنگارنگ تقریب کی جارہی تھی تو دوسری طرف اسی اسلام آباد میں بلوچستان کی مائیں، بہنیں اوربیٹیاں اپنے لاپتہ پیاروں کی تصویریں لیکر سڑک پر دھرنا دیئے بیٹھی ہیں ، تیسری جانب خیبرپختونخوا میں پختون مائیں بہنیں ڈرون حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے اپنے بچوں کی لاشوں پرماتم کررہی ہیں اورآنسوبہارہی ہیں۔ مگراسلام آباد میں جشن آزادی کی تقریب میں ناچ گانے اورڈھول کی تھاپ پربھنگڑے ڈالے جاتے رہے، ٹھمکے لگائے جاتے رہے، بلوچستان، خیبرپختونخوا ، پارا چنار، گلگت بلتستان ، کشمیر اورسندھ میں مظلوموں کے سینے چاک کئے جاتے رہے اوراسلام آباد میں فارم 47 کی حکومت کے تحت من پسند لوگوں کے سینوں پر تمغے سجائے جاتے رہے، تمغوں کابازارلگارہااور''اندھا بانٹے ریوڑیاں، اپنے اپنوں کو '' کے مصداق من پسندلوگوں کو تمغے بانٹے گئے ۔
ملک میں ظلم وجبر کاماحول ہے ، انصاف ناپید ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود آزادی کاجشن منایا جارہا ہے ، میراسوال ہے کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ ملک میں بولنے کی آزادی نہیں ہے، لوگوں کواپنی پسند کی جماعت اور اپنی پسند کے رہنماؤں کا نام لینے تک پر پابندی ہے، جو لوگ بھی اقتدارمافیا کے آگے سجدہ کرنے سے انکاری ہیں ان بے گناہ لوگوں کوگرفتارکرکرکے زندانوں کوبھردیا گیا ہے؟ کراچی اورحیدرآباد میں الطاف حسین کانعرہ لگانے پر بے قصورنوجوانوں کوگرفتارکیا جارہا ہے، ان پر تشدد کیاجارہا ہے، کیاایسے حالات میں منائے جانے والے جشن آزادی کوحلال قرار دیاجاسکتا ہے؟
تمغوں کے بازار میں آمریت نافذ کرنے والوں کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے والے پارلیمنٹرینز کے ساتھ ساتھ ان قلم فروشوں کوبھی تمغوں سے نوازا گیا جنہوں نے حکومت کے ظلم وبربریت کی حمایت میں لکھا اوراپنے ٹاک شوز ، تبصروں، تجزیوں میں ظالموں کی حمایت کی اور معصوم لوگوں کوہی قصوروار قرار دیا جنہیں لاپتہ کیا گیا، ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ڈرون حملوں اورفوجی طیاروں کے بموں تک سے مارا گیا۔
پاکستان میں عام آدمی کوانصاف ملنا تودورکی بات ہے ، عدالتوں کے دروازے عام آدمی کے لئے بند ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ سے عام آدمی کوکیا خاک انصاف ملے گاجب اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے سپریم کورجوڈیشل کونسل کو ایک خط لکھا کہ آئی ایس آئی والے ہم پر من پسند فیصلوں کے لئے دباؤڈالتے ہیں، انہیں اور ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کوہراساں کرتے ہیں،انہیں بلیک میل کرنے کے لئے ان کے گھروں، حتیٰ کہ ان کے بیڈرومز تک میں خفیہ کیمرے لگائے گئے ۔ اسلام آباد ہائیکور ٹ کے ججوں کی اس سنگین شکایت پر بھی کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ جب ہائیکورٹ کے ججوں کی فریاد پر بھی عدالتِ عظمیٰ گونگی بہری بن جائے اورہائیکورٹ کے ججوں تک کوانصاف نہ ملے تو عام آدمی کوانصاف کیسے مل سکتا ہے؟
سابق وزیراعظم عمران خان دوسال سے جیل میں قید ہے ، پی ٹی آئی کے رہنماؤں اورکارکنوں کو 10، 10سال کی سزائیں دی جارہی ہیں، لیکن عمران خان جیل میں ڈٹا ہوا ہے، الطاف حسین پر غیرآئینی پابندی ہے لیکن وہ بھی ڈٹا ہوا ہے۔ملک میں جس قدرظلم وبربریت کاراج ہے، مظلوم عوام میں غم وغصہ بڑھ رہاہے، انشاء اللہ ملک میں ایک دن انقلاب آئے گااورعوام ظالموں کااحتساب کریں گے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 298ویں فکری نشست سے خطاب
14اگست 2025ء