بلوچ ، پشتون اور مہاجراکابرین غلامی سے نجات کیلئے اقوام متحدہ میں مشترکہ طورپرحق خودارادیت کامقدمہ پیش کریں
اقوام متحدہ سے یہ اپیل کریں کہ سندھ کے شہری علاقوں، بلوچستان اورقبائلی علاقوں میں اقوام متحدہ کے تحت ریفرنڈم کرایاجائے۔الطاف حسین
ہمارے درمیان قیادت کاکوئی مسئلہ نہیں،قیادت کوئی بھی کرے ، مظلوم قوموں کوریاستی مظالم اورغلامی سے نجات دلاناچاہتاہوں 
پاکستان میں غیراعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے ،آپریشن کے نام پر جبری گمشدگیاں اورماورائے عدالت قتل معمول بن گئے ہیں،
انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، پارلیمنٹ ، عدالتیں اور میڈیا ’’ ڈیپ اسٹیٹ ‘‘ کے کنٹرول میں ہیں
اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیونٹی پاکستان میں اپنے خصوصی نمائندے بھیجے اور ریاستی مظالم کو بند کرانے کیلئے اپنا اثررسوخ استعمال کرے
وقت آگیاہے کہ پاکستان میں ایک نیاسوشل کنٹریکٹ تشکیل دیاجائے ، ریاستی آپریشن بندکئے جائیں،سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت ختم کی جائے،تمام لسانی ونسلی اکائیوں کے وجود اورحقیقت کوتسلیم کیا جائے، انہیں ان کے جائزحقوق دیے جائیں
ہم کسی سے کچھ چھیننانہیں چاہتے ،ہم اپنے حقوق چاہتے ہیں، قائدتحریک الطاف حسین کا اہم اورتاریخی خطاب
لندن ۔۔۔ 3 فروری 2019ء
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مہاجروں، بلوچوں، پشتونوں اوردیگرمظلوم قوموں پرجس طرح سے ریاستی مظالم ڈھائے جارہے ہیں، عدالتوں سے بھی کوئی انصاف نہیں مل رہاہے، ایسی صورتحال میں مہاجروں، بلوچوں اور پشتونوں کے پاس اس کے علاوہ اب کوئی آپشن نہیں رہ جاتاکہ وہ ان مظالم سے نجات کے لئے اقوام متحدہ کادروازہ کھٹکھٹائیں، لہٰذا میں بلوچ اور پشتون ر ہنماؤں کودعوت دیتاہوں کہ بلوچ ، پشتون اور مہاجراکابرین ملکر ریاستی مظالم اورغلامی سے نجات کے لئے اقوام متحدہ میں مشترکہ طورپرحق خودارادیت کامقدمہ پیش کر یں ، ہمارے درمیان قیادت کاکوئی مسئلہ نہیں،قیادت کوئی بھی کرے ، میں مظلوم قوموں کوریاستی مظالم اورغلامی سے نجات دلاناچاہتاہوں۔ وقت آگیاہے کہ اب ایک نیاسوشل کنٹریکٹ تشکیل دیاجائے ، ریاستی آپریشن بندکئے جائیں اورسیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت ختم کی جائے ۔ انہوں نے ان خیالات کااظہارہفتہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اہم اورتاریخی خطاب میں کیا۔ جناب الطاف حسین کایہ خطاب دوگھنٹے پر محیط تھاجوسوشل میڈیاکے ذریعے پاکستان سمیت دنیا بھر میں براہ راست نشرکیاگیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے قیام کے اسباب ، مہاجروں پر ہونے والے مظالم کی تاریخ،مختلف ادوارمیں ایم کیوایم کے خلاف کئے جانے والے آپریشنز، سندھ کے شہری علاقوں، بلوچستان ، خیبرپختونخوا، قبائلی علاقوں میں ان دنوں جاری ریاستی آپریشنز، ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگیوں کے واقعات اورپاکستان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی اظہارخیال کیا۔ 


بلوچ آبادیوں کومسمار کیاجارہاہے، چھاپوں کے دوران خواتین تک کو حراست میں لیکرغائب جارہاہے، بلوچستان کے کالجوں اوریونیورسٹیوں سے بلوچ بہنوں بیٹیوں کو کینٹ کے علاقوں میں لے جاکر ان کی بے حرمتی کی جارہی ہے ۔ بلوچستان، خیبرپختونخوا اورقبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف کارروائی کے نام پرعام پشتونوں کے ساتھ جوظلم کیاجارہاہے وہ کسی سے ڈھکاچھپانہیں ہے، پشتونوں کو ان کی آبادیوں سے بے دخل کیاجارہاہے،مظالم کے خلاف آوازاٹھانے والے پشتون نوجوانوں کوگرفتارکرکے غائب کیاجارہاہے ،چھاپوں کے دوران پشتون ماؤں بہنوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے ، انہی مظالم کی وجہ سے پشتون تحفظ موومنٹ جیسی تنظیموں نے جنم لیا ہے لیکن ان کی باتوں کوسننے اوراس پر غورکرنے کے بجائے ان کے رہنماؤں اورکارکنوں گرفتارکیاجارہاہے، ان کاقتل کیاجارہاہے۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ ریاست ان مظالم کوبند کرنے کے لئے تیارنہیں ہے جبکہ عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہاہے، کوئی بھی سیاسی جماعت ان مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے تیارنہیں ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مہاجروں، بلوچوں، پشتونوں اوردیگرمظلوم قوموں پرجس طرح سے ریاستی مظالم ڈھائے جارہے ہیں ، ایسی صورتحال میں مہاجروں، بلوچوں اور پشتونوں کے پاس اس کے علاوہ اب کوئی آپشن نہیں رہ جاتاکہ وہ ان مظالم سے نجات کے لئے اقوام متحدہ کادروازہ کھٹکھٹائیں اوراقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق حق خودارادیت کامطالبہ کریں۔انہوں نے کہاکہ میں بلوچ اور پشتون ر ہنماؤں کو دعوت دیتاہوں کہ وہ اپنے اکابرین کے نام پیش کریں، 

میں مہاجر اکابرین کے نام پیش کروں گا، بلوچ ، پشتون اور مہاجراکابرین ملکرآپس میں ایک سوشل کنٹر یکٹ تشکیل دیں اورپھر ریاستی مظالم اورغلامی سے نجات کیلئے اقوام متحدہ میں مشترکہ طورپرحق خودارادیت کامقدمہ پیش کر یں ۔ ہمارے درمیان قیادت کا کوئی مسئلہ نہیں،قیادت کوئی بھی کرے ، میں مظلوم قوموں کوریاستی مظالم اور غلامی سے نجات دلاناچاہتاہوں۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ مجھے اس سلسلے میں بلوچوں، پشتونوں کاجواب چاہیے ، ہم بین الاقوامی سطح پر مشترکہ جدوجہد کریں گے اورعالمی ضمیرکوجگائیں گے۔انہوں نے کہاکہ میں پشتون تحفظ موومنٹ اوربلوچ لیڈرشپ سے کہتاہوں کہ اب محروم ومظلوم قوموں کومتحد ہوجاناچاہیے 


جناب الطا ف حسین نے انٹرنیشنل کمیونٹی کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں مہاجروں کے ساتھ دوسرے تیسرے درجے کے شہریوں جیساسلوک کیا جارہاہے، کوٹہ سسٹم جیسے کالے قوانین کے ذریعے مہاجروں پر سرکاری ملازمتوں کے دروازے بندہیں، مہاجروں کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے ریاستی آپریشن جاری ہے ، مہاجروں کے حقوق کے لئے آوازبلندکرنے والی جماعت ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے، ہمارے کارکنوں کوماورائے عدالت قتل اورجبری گمشدہ کیاجارہاہے، عدالتیں بھی انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔انہوں نے پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف اورسیدعلی رضاعابدی کے ماورائے عدالت قتل اوربزرگ رہنمامومن خان مومن اوران کے صاحبزادے کی گرفتاری کابھی خصوصی ذکرکیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی بھی ہماری دادفریاد سننے والا نہیں ہے، ایسی صورتحال میں ہمارے پاس اورکوئی آپشن نہیں کہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹرکے تحت حق خودارادیت کامطالبہ کریں۔ 

جناب الطاف حسین نے کہا کہ وقت آگیاہے کہ پاکستان میں ایک نیاسوشل کنٹریکٹ تشکیل دیاجائے ،تمام لسانی ونسلی اکائیوں کے وجود اورحقیقت کوتسلیم کیا جائے، انہیں ان کے جائزحقوق دیے جائیں، سندھ کے شہری علاقوں، بلوچستان ، خیبرپختونخوا،قبائلی علاقوں اور شمالی علاقوں میں جاری ریاستی آپریشن بند کئے جائیں،سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت ختم کی جائے ،ملک میں اسٹریٹوکریسی کے بجائے حقیقی معنوں میں ڈیموکریسی قائم کی جائے ۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ ہم کسی سے کچھ چھیننانہیں چاہتے ، ہم اپنے حقوق چاہتے ہیں، ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے، کسی سے لڑنانہیں چاہتے ، ہم افغانستان سمیت تمام پڑوسی ممالک سے بہترتعلقات چاہتے ہیں۔انہوں نے تمام مہاجروں، بلوچوں، پشتونوں اوردیگر مظلوم قومیتوں کے عوام سے کہاکہ وہ اپنے حقوق کے حصول اورظلم سے نجات کے لئے ہرقسم کی قربانی دینے کے لئے تیارہوجائیں اورمتحدہوجائیں۔  
*****