ہزاروں معصوم وبے گناہ شہریوں کے سفاکانہ قتل اوردہشت گردی کے سینکڑوں واقعات میں ملوث احسان اللہ احسان
کو بعض حلقوں کی جانب سے معصوم اورفرشتہ ظاہر کر ناقابل مذمت ہے ۔ ندیم نصرت کنوینرایم کیوایم
طالبان نے پورے پاکستان میں خودکش حملوں، بم دھماکوں اوردہشت گردی کابازارگرم کیا
طالبان نے جی ایچ کیو،فوجی تنصیبات ،آئی ایس آئی کے دفاتر، مساجد،امام بارگاہوں،مزارات اور بازاروں میں بم دھماکے کئے
فوج کے افسروں، جوانوں اورمعصوم شہریوں کوشہیدکیا، فوج کے جوانوں کے سروں سے فٹبال کھیلی، صحافیوں کوقتل کیا،میڈیاکونشانہ بنایا
احسان اللہ احسان نے طالبان کے ترجمان کی حیثیت سے دہشت گردی کے ان واقعات کی ذمہ داری قبول کی
آج اسی احسان اللہ احسان کو فرشتہ بناکرپیش کیاجارہاہے ، اس کے بیانات اورانٹرویونشرکئے جارہے ہیں،
بعض مخصوص اینکرز اور تجزیہ نگاروں کے ذریعے یہ بات پیش کی جارہی ہے کہ احسان اللہ احسان کومعاف کردیاجائے
یہ قانون اورانسانیت کاقتل ہے ،اگر ایسا ہی ہے توپھربلوچستان، خیبرپختونخوا، فاٹا، اندرون سندھ اورکراچی سمیت سندھ کے شہری
علاقوں کے بے گناہ مہاجرعوام کو کس بات کی سزادی جارہی ہے؟ ندیم نصرت
متحدہ قومی موومنٹ ( پاکستان ) کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم نصرت نے فوج کے افسروں،جوانوں اورآرمی پبلک اسکول کے بچوں اوراساتذہ سمیت پاکستان کے ہزاروں معصوم وبے گناہ شہریوں کے سفاکانہ قتل اوردہشت گردی کے سینکڑوں واقعات میں ملوث طالبان دہشت گرد احسان اللہ احسان کو بعض حلقوں کی جانب سے معصوم اورفرشتہ ظاہر کرنے کی شدیدمذمت کی ہے ۔ اپنے بیان میں ندیم نصرت نے کہاکہ محض سیاسی جماعتوں کے رہنما، کارکنان، صحافی، قلمکار،تجزیہ کار اور تاجرو صنعتکارہی نہیں بلکہ پاکستان کابچہ بچہ اس حقیقت سے اچھی طرح آگاہ ہے کہ طالبان نے پورے پاکستان میں خودکش حملوں، بم دھماکوں اوردہشت گردی کابازارگرم کیا، جی ایچ کیو، نیول بیس مہران، کامرہ ایئربیس اورآئی ایس آئی کے مختلف دفاتر، مساجد،امام بارگاہوں،مزارات، بازاروں اورسرکاری مقامات پر بم دھماکے کئے ، فوج کے افسروں، جوانوں اورمعصوم شہریوں کوشہیدکیا، فوج کے جوانوں کے سرقلم کرکے ان کے سروں سے فٹبال کھیلی، صحافیوں کوقتل کیا،ان کے پرحملے کئے، میڈیاکونشانہ بنایااورپورے ملک میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کابازارگرم کیااوراحسان اللہ احسان نے طالبان کے ترجمان کی حیثیت سے دہشت گردی کے ان واقعات کی ذمہ داری قبول کی لیکن یہ بات پورے ملک کے عوام کیلئے باعث حیرت ہے کہ آج اسی احسان اللہ احسان کو فرشتہ بناکرپیش کیاجارہاہے ، اس کے بیانات اورانٹرویونشرکئے جارہے ہیں، یہاں تک کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر بعض مخصوص اینکرز اور تجزیہ نگاروں کے ذریعے یہ بات پیش کی جارہی ہے کہ احسان اللہ احسان کومعاف کردیاجائے اوراس مقصدکیلئے طرح طرح کی تاویلیں اورمثالیں پیش کی جارہی ہیں۔ ندیم نصرت نے کہاکہ ایک قتل کے جھوٹے الزام میں مہاجرنوجوانوں کوتو پھانسی دیدی جاتی ہے، خودساختہ کہانیوں کی بنیادپر کراچی میں برسوں سے جاری آپریشن کی آڑمیں ہزاروں بے گناہ مہاجرنوجوانوں کوماورائے عدالت قتل کردیاجاتاہے، ہزاروں کارکنوں اورہمدرد مہاجروں کوجیلوں میں ٹھونس دیاگیاہے لیکن ہزاروں فوجیوں اور سویلین کے قتل اوردہشت گردی کی ہزاروں کارروائیوں میں ملوث شخص کو معاف کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ یہ قانون اورانسانیت کاقتل ہے اوراگر ایسا ہی ہے توپھربلوچستان، خیبرپختونخوا، فاٹا، اندرون سندھ اورکراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے بے گناہ مہاجرعوام کو کس بات کی سزادی جارہی ہے؟ ندیم نصرت نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کی یہی دہری پالیسیاں ملک کے محروم ومظلوم عوام کوبہت کچھ سوچنے پرمجبورکرر ہی ہیں ، ملک کے ارباب اختیارکواس کاادراک کرناچاہیے اورسمجھناچاہیے کہ اس طرزعمل سے سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔