ایم کیوایم کے زیر اہتمام سانحہ پکا قلعہ حیدرآباد کی 26 ویں برسی کل بروز جمعرات عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی
سانحہ پکاقلعہ کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اورفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقدکئے جائیں گے
اس سلسلے کا مرکزی اجتماع ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو عزیز آباد سے متصل لال قلعہ گراؤنڈ میں ہوگا
26مئی 1990ء کو اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے پکا قلعہ کا محاصرہ کرکے وہاں ایک آپریشن کیا
بجلی، پانی اور گیس کی سپلائی بند کرکے پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے ذریعے پکا قلعہ کے گھروں پر چڑھائی کی گئی اور فائرنگ کرکے کئی بے گناہ مہاجروں کو شہید کیا گیا
اگلے روز خواتین نے سروں پر قرآن مجید رکھ کر احتجاج کیا اور آپریشن بند کرنے کی دہائیاں دیں تو حکومت کی ایماء پر پولیس اہلکاروں نے خواتین پر گولیاں چلائیں جس سے کئی خواتین بھی شہید ہوئیں
سرکاری اہلکاروں نے شہیدوں کے جنازے بھی نہیں اٹھانے دیے جس کی وجہ سے شہیدوں کو پکا قلعہ کے احاطے ہی میں سپرد خاک کرنا پڑا
اتنے بڑے واقعہ کے باوجود حکومتی سطح پر معصوم شہریوں کے شہید کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی
کراچی ۔۔۔25، مئی 2016ء
متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام سانحہ پکا قلعہ حیدرآباد کے شہداء کی 26ویں برسی کل بروز جمعرات ملک بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی اورسانحہ پکاقلعہ کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اورفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقدکئے جائیں گے اور شہداء کوخراج عقیدت پیش کیاجائے گا۔ اس سلسلے میں حیدرآبادسمیت صوبہ سندھ ، پنجاب ، بلوچستان ، خیبر پختونخواہ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ایم کیوایم کے دفاتر پر قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد ہوں گے ۔ اس سلسلے کا مرکزی اجتماع ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو عزیز آباد سے متصل لال قلعہ گراؤنڈ میں ہوگا۔
یادرہے کہ 26مئی 1990ء کواس وقت کی پیپلزپارٹی کی حکومت نے حیدرآبادکے پکاقلعہ کامحاصرہ کرکے وہاں ایک آپریشن کیا،اس دوران پکا قلعہ کے پورے علاقے کو بجلی ، پانی اورگیس کی سپلائی بندکرکے وہاں پولیس اورجرائم پیشہ افرادکے ساتھ ملکرعلاقے کے گھروں پرچڑھائی کی گئی اورفائرنگ کرکے کئی بے گناہ مہاجروں کوشہید کیا گیا۔ جب اگلے روزیعنی 27مئی 1990ء کو پکا قلعہ کی خواتین نے سروں پرقرآن مجید رکھ کراحتجاج کیا اور آپریشن بندکرنے کی دہائیاں دیں توحکومت کی ایماء پر پولیس اہلکاروں نے خواتین پر گولیاں چلائیں جس سے کئی خواتین بھی شہید ہوئیں۔ سرکاری اہلکاروں نے شہیدہونے والوں کے جنازے بھی نہیں اٹھانے دیے جس کی وجہ سے ان شہیدوں کو پکا قلعہ کے احاطے ہی میں سپردخاک کرنا پڑا۔ اتنے بڑے واقعہ کے باوجود حکومتی سطح پر معصوم شہریوں کے شہید کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس سیاہ واقعہ کوسانحہ پکاقلعہ 26، 27مئی 1990ء کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔