Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان ، سلطنت برطانیہ کی ساز ش کے تحت قائم کیاگیاتھا، قائد تحریک الطاف حسین


 Posted on: 7/25/2020
 پاکستان ، سلطنت برطانیہ کی ساز ش کے تحت قائم کیاگیاتھا، قائد تحریک الطاف حسین
اس سازش کیلئے برطانوی سلطنت نے مذہب کو بطورہتھیاراستعمال کیاتھا
انڈیامیں سینکڑوں برسوں تک ہندوؤں کے ساتھ رہنے والے مسلمانوں کودوقومی نظریہ کے نام پردھوکہ دیاگیا
 انگریزوں نے اپنے وفاداروں کو پاکستان بناکردیا اورجنرل گریسی کوپہلا چیف آف آرمی اسٹاف بنایا
 خانہ کعبہ پر گولیاں چلانے والوں کی اولادیں فلسطین، صومالیہ ، بنگال اوریمن میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں
 آزاد سندھودیش میں الطاف حسین کی موجودگی میں جاگیردارانہ اوروڈیرانہ نظام نہیں ہوگا، ہرفرد کو شخصی اورمذہبی آزادی ہوگی 
خدارا !!لسانی شناخت کے مسئلہ میں ہرگز نہ پڑیں اور سندھ دھرتی کی آزادی پرتوجہ مرکوز رکھیں 
پیپلزپارٹی وفاق کی آڑ میں سندھ کو پنجاب کی کالونی بناناچاہتی ہے 
  سندھ دھرتی کے تمام بیٹے وفاق کو تسلیم نہیں کرتے، وفاق کا مطلب پنجاب کی حکمرانی اور غلامی کے سوا کچھ نہیں ہے
سندھ کے سچے بیٹے سندھ دھرتی کو آزاد کراکرآنے والی نسلوں کو پنجاب کی غلامی کی ذلت سے نجات دلائیں
تاریخی حقائق کے حوالے سے قائد تحریک الطاف حسین کا چوتھا براہ راست وڈیو لیکچر 

لندن۔۔۔25، جولائی2020ئ
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان ، سلطنت برطانیہ کی ساز ش کے تحت قائم کیاگیاتھا اور اس سازش کیلئے برطانوی سلطنت نے مذہب کو بطورہتھیاراستعمال کیاتھا۔ ان خیالات کااظہارجناب الطاف حسین نے گزشتہ روز تاریخی حقائق کے حوالے سے اپنے چوتھے براہ راست وڈیو لیکچر میں کیا۔ جناب الطاف حسین کا یہ لیکچر سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں دیکھا اورسنا گیا۔ اس موقع پر جناب الطاف حسین نے گزشتہ لیکچرکا خلاصہ بھی بیان کیا۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ انڈیا کی تاریخ ہزاروںسال پرانی ہے اورغیرمنقسم انڈیا کے ہرعلاقے میں مختلف زبانیں ، تہذیب اورثقافت رکھنے والے موجود تھے ۔ اجتماعی طورپر برصغیرپاک وہند ایک ہی تھا جسے انگریزوں نے کئی حصوں میں تقسیم کردیا اوراس سازش کو عملی جامعہ پہنانے کیلئے انگریزوںنے مذہب کا سہارالیا۔ انڈیامیں بسنے والے مسلمان سوچے سمجھے بغیر انگریزوں کی لگائی ہوئی آگ میں جلنے لگے اورانڈیامیں سینکڑوں برسوں تک ہندوؤں کے ساتھ رہنے والے مسلمانوں کودوقومی نظریہ کے نام پردھوکہ دیاگیاکہ مسلم ایک الگ قوم ہیں اوران کے لئے علیحدہ وطن چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ برصغیرپربرطانوی سلطنت نے قبضہ کیاتھا اورہمارے بزرگوںکو مذہب کے نام پر بے وقوف بنایاگیا اور برصغیرکے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں نے اس لئے جانی ومالی قربانیاں دیں کہ مسلمانوںکیلئے علیحدہ وطن بن رہا ہے جبکہ 
حقیقت اس کے برعکس تھی اور مسلمانوںکیلئے علیحدہ وطن کی بات جھوٹ، فراڈ، دھوکہ اور سراب تھا۔ جب انگریزوں کیلئے برصغیرپرقبضہ برقرارکھنا مشکل ہوگیا تو انگریزوں نے مستقبل میں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے مغربی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اپنے وفاداروں کو پاکستان بناکردیا اورجنرل گریسی کو پاکستان کا پہلا چیف آف آرمی اسٹاف بنایاگیا،آئی ایس آئی قائم کی ،آج یہی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی والے گرفتارشدگان کو انسانیت سوز تشددکانشانہ بناتے ہیں، اپنی کلمہ گو خواتین کو ان کے گھرکے افراد کے سامنے بے آبرو کرتے ہیں، ماورائے عدالت قتل کرتے ہیں اورشہریوںکو اغواء کرکے لاپتہ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ معروف صحافی مطیع اللہ جان کو اغواء کیاگیا تو پورے پنجاب میں شوراٹھ گیا جبکہ گزشتہ  ئی برسوں سے بلوچوں، پشتونوں ، سندھی بولنے والے سندھیوں اوراردوبولنے والے سندھیوں کو لاپتہ کیاجارہا ہے اس ظلم پر پورا پنجاب خاموش ہے ۔
جناب الطا ف حسین نے برصغیرمیں انگریزوں کے قبضے کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہاکہ 1560ء میں سب سے پہلا انگریز John Midnall انڈیا میں داخل ہواجوکہ ایک سیاح تھا، John Midnall نے انڈیامیں دولت اورسونے چاندی کے انباردیکھے تو اس نے برطانوی سلطنت کو خطوط لکھے کہ انڈیا سونے کی چڑیاہے ۔  John Midnall کی فراہم کردہ معلومات پر سلطنت برطانیہ نے انڈیاپرقبضے کی سازش تیارکی جسے عملی جامہ پہنانے کیلئے تاجروںکا ایک وفد تشکیل دیکرانڈیابھیجاتاکہ انڈیاکی دولت پر قبضہ کیاجاسکے۔بعدازاں Joh 
Midnall کا اجمیرمیں انتقال ہوگیا۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ 
24، اگست1608ئAD کوانگریز تاجروں کاوفد انڈیا میں سورت کی بندرگاہ میں تجارت کی غرض سے داخل ہوا جنہوںنے مغل بادشاہوں اورمغلیہ سلطنت کے وزیروں سے اپنے تعلقات بنانے شروع کیے ، انہیں انعامات دیئے اور بتایاکہ وہ تجارت کی غرض سے انڈیاآئے ہیں اور اپنے تعلقات بنانے کیلئے انگریزوںنے خوبصورت خواتین کا بھی استعمال کیا۔ اس طرح انگریز تجارت کی غرض سے انڈیاآتے جاتے رہے اورمغلیہ سلطنت سے اپنے تعلقات بڑھاتے رہے اور سات سال بعدانگریز تاجروں نے انڈیاکے شہرسورت میں برٹش ایسٹ انڈیاکمپنی کے نام سے فیکٹری قائم کرلی۔کچھ عرصے بعد انگریزوںنے مغلیہ سلطنت سے درخواست کی کہ انہیں اپنی فیکٹری کی حفاظت کیلئے گارڈز درکارہیں تاکہ فیکٹری کی حفاظت کی جاسکے ۔ اس دوران انگریزوںنے سلطنت برطانیہ کے فوجی انڈیابلابلاکر اپنی فوج تیارکرلی اور مغلیہ سلطنت اورنوابوں کی فوج ،فوجی طاقت اورہتھیاروںکے بارے میں معلومات بھی حاصل کرلیں تاکہ سلطنت برطانیہ سے جدیدترین اسلحہ انڈیا لایاجاسکے ۔ رفتہ رفتہ انگریزوں نے اپنی سازشوں اورطاقت کے ذریعے انڈیا پر قبضہ کرنا شروع کردیا اورجیسے جیسے انڈیاپرسلطنت برطانیہ کاقبضہ بڑھتاگیا اسی طرح آزادی کے متوالے حریت پسندوں کی انگریزوں کی غلامی سے نجات کی جدوجہدبھی تیزہونے لگی۔جناب الطاف حسین نے جنگ پلاسی کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ 23، جون 1757ء کو انگریز فوج نے نواب آف بنگال سراج الدولہ کے خلاف جنگ پلاسی لڑی 
جس میں نواب آف بنگال سراج الدولہ کو میرجعفر کی غداری کے باعث شکست ہوئی۔میرجعفر، نواب سراج الدولہ کی فوج  کا کمانڈرتھا۔ میرجعفرنے جنگ پلاسی میں انگریزوں کا ساتھ دیااور نواب آف بنگال سراج الدولہ کودھوکہ دیتے ہوئے میدان جنگ سے پیچھے ہٹنے کا مشورہ دیا،سراج الدولہ کی فوجیں جب پیچھے ہٹنے لگیں تو انگریزوںنے شدیدحملہ کردیا،جس کے نتیجے میں سراج الدولہ کی فوج کوشکست ہوئی اورانگریزفوج نے نواب سراج الدولہ کو گرفتارکرلیا بعدازاں نواب سراج الدولہ کو میرجعفر کے بیٹے کے ہاتھوں موت کی سزا دی گئی ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجرقوم کے غداروں نے 22 اگست2016ء کے بعد وہی کردار ادا کیاجو انگریزوںکے خلاف آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کے خلاف میرجعفر اورمیرصادق نے اداکیاتھا۔ 21، اگست 2016ء کی رات تک قرآن مجید پرہاتھ رکھ کراپنی وفاداری کا یقین دلانے والے بزدل آباد ٹولے نے 22 اگست 2016ء کے بعد ظالم پنجابی فوج کے آگے سرجھکالیا اورتحریک کے غدار بن گئے ۔ان غداروںنے میرجعفر بن کرمجھے تحریک سے نکال دیا جبکہ انسانی تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ کسی تنظیم یا جماعت کے بانی کو نکالاگیاہو۔یہ غداران قوم یہ بھول گئے کہ انہیں آج جونام اورمقام ملاہے وہ کس کی بدولت ہے ، یہ تمام لوئرمڈل کلاس طبقہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے تھے اوران کی ذاتی طورپر بھی اتنی حیثیت نہیں تھی کہ وہ کونسلرکا الیکن بھی لڑسکیں۔ الطاف حسین پاکستان کاواحد رہنماء ہے جس نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے ٹیکسی ڈرائیور، گنے کاجوس بیچنے والے پڑھے لکھے محنت کشوں کو منتخب ایوانوںمیں بھیجا،تنظیم نے ان کی نامزدگی کی فیس جمع کرائی، تحریک کے کارکنان وہمدردوںنے میری اپیل پر ان کی انتخابی مہم چلائی تاکہ یہ عناصرمنتخب ہوکر منتخب ایوانوں میں فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خلاف قانون سازی کرسکیں لیکن بدقسمتی سے 99 فیصد منتخب نمائندے ایسے نکلے جومنتخب ایوانوں میں غریب ومتوسط طبقہ کامقدمہ لڑنے اورفرسودہ جاگیردارانہ نظام بدلنے کے بجائے خودجاگیرداربن گئے اور اپنے اوراپنے خاندانی مفادات کی دوڑ میں لگ گئے اورانہوںنے بھی جاگیردارانہ ذہنیت اپنالی۔ 
جناب الطاف حسین نے تاریخی حقائق بیان کرتے ہوئے کہاکہ انگریزوں کے خلاف آزادی کی جدوجہد کاسلسلہ جاری رہا اور اس دوران جنگ میسور ہوئی جوکہ 1767ء سے 1799ء تک جاری رہیں۔18 ویں صدی کی آخری تین دہائیوں کے دوران سلطنت میسوراور برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان کئی جنگیں ہوئیں۔ان جنگوںمیں ایک طرف سلطنت میسور تھی اور برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی اور نظام حیدرآباد دوسری طرف تھے۔حیدرعلی کی وفات کے بعد ان کے بیٹے ٹیپوسلطان بھی انگریزوں سے جنگ کرتے رہے اور1799ء کو انگریزوں کے خلاف چوتھی جنگ میں ٹیپوسلطان بھی شہیدہو گئے ۔ٹیپوسلطان کایہ قول آج بھی آزادی کے متوالوں کے لہوکوگرماتا ہے کہ ''شیرکی ایک دن کی زندگی ، گیدڑ کی سوسالہ زندگی سے بہتر ہے'' ۔جناب الطاف حسین نے پنجاب کی غلامی سے آزادی کی جدوجہد کرنے والے بلوچوں اورسندھیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ٹیپوسلطان کا یہی نعرہ اپناتے ہوئے آزادی کی جدوجہد کرتے رہیں ، انشاء 
اللہ فتح ہمارا مقدرہوگی اورپھر ہم ظالموں سے ایک ایک ظلم کا حساب لیں گے ۔جناب الطاف حسین نے تاریخی حقائق بتاتے ہوئے کہاکہ بہادرشاہ ظفر ، آخری مغل حکمراں تھے جوکہ 28،ستمبر1837ء میں حکمراں بنے۔1857ء کی جنگ آزادی کی ناکامی اورانڈیاپرقبضے کے بعد انگریزوںنے 21،ستمبر1857 ء کو آخری مغل حکمراں بہادرشاہ ظفر کو گرفتار کرلیا، ان کے بیٹوں کوقتل کردیااوربہادرشاہ ظفرکو کالے پانی کی سزا دیدی یعنی جبری طور پر جلاوطن کرتے ہوئے برما بھیج دیا۔بہادرشاہ ظفر جلاوطنی میں ہی7، نومبر 1862ء کو انتقال کرگئے اورآج بھی میانمار میں ان کی قبرموجود ہے ۔جلاوطنی میں بہادرشاہ ظفر نے اپنی بے بسی کااظہاراپنے شعرمیں کرتے ہوئے کہاتھا کہ 
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کیلئے
دوگز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
جناب الطاف حسین نے مزید کہاکہ  انڈیا پرقبضہ کے بعد برطانوی سلطنت کاراج پوری دنیا پر ایسے قائم ہوگیا کہ برطانوی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس دوران دنیاکے حالات بدلنے لگے اورعالمی جنگ کے بادل منڈلانے لگے ۔دنیاکے مختلف ممالک میں چپقلش بڑھنے لگی اورپہلی جنگ عظیم ہوگئی ۔ پہلی جنگ عظیم کاآغاز 28، جولائی 1914ء کوہوا جو کہ چارسال تک جاری رہی جس کا اختتام 11،نومبر1918ء کو ہوا جبکہ دوسری جنگ عظیم کاآغاز یکم ستمبر1939ء کوہوااور 2 ، ستمبر1945ء کو دوسری جنگ عظیم اختتام پذیرہوئی۔ پہلی جنگ 
عظیم میں سلطنت عثمانیہ نے جرمنی کا ساتھ دیا۔ اس وقت مسلمانوں کے مقدس شہر یعنی مکہ اور مدینہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھے۔ جنگ کے دوران مکہ کے عربی حکمران حسین بن علی ( جنہیں شریف مکہ کہا جاتا تھا) نے جون 1916ء کے اوائل میں برطانوی فوجوں کی مدد سے مکہ اور مدینہ میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کردی اور 4جولائی1916ء کو سلطنت عثمانیہ کے ترک فوجوں کو شکست دے کر مکہ پر قبضہ کرلیا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج پنجابی فوج کو اسلامی فوج کہاجاتا ہے جوکہ سراسر جھوٹ ہے جبکہ تاریخی حقائق یہ ہیں کہ جب مکہ کو سلطنت عثمانیہ سے آزاد کرانے کیلئے انگریزوں نے خانہ کعبہ پرگولیاں چلانے کا حکم دیا تو برطانوی فوج میں شامل ہندو،عیسائی اوردیگرمذاہب کے سپاہیوں نے گولی چلانے سے یہ کہہ کرانکارکردیا کہ خانہ کعبہ مسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ ہے اورہم مسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ پر حملہ نہیں کرسکتے لیکن آج پاکستان فوج میں شامل جرنیلوں کے آباؤاجداد جوبرطانوی فوج میں شامل تھے انہوںنے کعبة اللہ پر گولیاں چلائیں۔ خانہ کعبہ پر گولیاں چلانے والے برطانوی فوج کے وفادارسپاہیوں کی اولادیںفلسطین، صومالیہ ، بنگال اوریمن میں مسلمانوںکے قتل عام میں ملوث ہیں اورآج یہی ظالم فوج بلوچستان ، سندھ اورقبائلی علاقوں میں بے گناہ بلوچوں، پشتونوں اور سندھ دھرتی کے بیٹوں کاقتل عام کررہی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے سندھ کے تمام حریت پسندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ سندھ دھرتی ماں کی آزادی کیلئے سردھڑ کی بازی لگادیں اورسندھ دھرتی کو آزاد کراکرآنے والی نسلوں کو پنجاب کی غلامی کی ذلت سے نجات دلائیں ۔ آپ کی قربانی آنے والی نسلوں کیلئے سندھ دھرتی ایک محفوظ سائباں بن جائے گی جہاں کوئی فوجی جرنیل ہماری آنے والی نسلوں پر ظلم نہیںکرپائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آزاد سندھودیش میں ہرفرد کو شخصی اورمذہبی آزادی ہوگی اور 
آزاد سندھودیش میں الطاف حسین کی موجودگی میں جاگیردارانہ اوروڈیرانہ نظام نہیں ہوگا اورکسی شہری کو زبان، ثقافت، قومیت، مسلک اورمذہب کی بنیاد پر ظلم وستم اورناانصافی کا سامنا نہیں ہوگا۔
جناب الطاف حسین نے پنجاب کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ کے قوم پرست سیاسی کارکنوں کو جبری گمشدہ کرنے کا عمل بندکیاجائے، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب اورجھوٹے مقدمات میںاسیرتمام سیاسی کارکنوں کورہا کیاجائے ، اگرحکمرانوںکاظلم وستم جاری رہا تو سندھ کے عوام کے پاس اپنے حقوق کیلئے میدان عمل میں آنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔ انہوںنے مزید کہاکہ پنجابی فوجی جرنیل ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر تالا ڈال سکتے ہیں لیکن سندھ کے عوام کی سوچ وفکر پر پہرے نہیں بٹھا سکتے ۔سندھ دھرتی اوربلوچستان دھرتی کی آزادی کیلئے بلوچوں ، سندھی بولنے والے سندھی اوراردوبولنے والے سندھی ایک ہیں اگر ریاستی ظلم وستم کا سلسلہ جاری رہاتو ظالموں کو عوام کے غیض وغضب کاسامنا کرنا پڑے گا اور پھر ظالموں کو بھاگنے کا راستہ بھی نہیں ملے گا۔ جناب الطاف حسین نے سندھ کے مستقل باشندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایس آئی اور ان کے پے رول پرکام کرنے والے آپ کو مہاجراور سندھی شناخت پر الجھانے کی سازش کررہے ہیں اورایک مرتبہ پھر سندھ کے مستقل باشندوں کے اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔خدارا لسانی شناخت کے مسئلہ میں ہرگز نہ پڑیں اوراپنی تمام توجہ سندھ دھرتی کی آزادی پر مرکوز رکھیں ۔انہوںنے سندھی دانشوروں سے کہاکہ وہ بے شک الطاف حسین کو نہ مانیں لیکن پنجاب کی ایجنٹ پیپلزپارٹی سے ہوشیاررہیں جو وفاق کی آڑ میں سندھ کو پنجاب کی کالونی بناناچاہتی ہے ۔الطاف حسین سمیت سندھ دھرتی کے تمام سچے بیٹے وفاق کو ہرگز تسلیم نہیں کرتے کیونکہ وفاق سندھ اوربلوچستان کے وسائل پرقابض ہے اور وفاق کا مطلب پنجاب کی حکمرانی اور غلامی کے سوا کچھ نہیں ہے۔جناب الطاف حسین نے آزادی کی جدوجہد کرنے والے تمام حریت پسندوں ،بلوچ سرمچاروں، شفیع برفت، میرسلیم ثنائی، ڈاکٹرصفدر سرکی، صنعان قریشی، عبدالواحدآریسر کے ساتھیوںاورتمام اسیروںکو سلام تحسین پیش کیا اورتمام لاپتہ ساتھیوں کے اہل خانہ کے حوصلے میں اضافے کی دعا بھی کی۔

٭٭٭٭٭


4/26/2024 1:45:31 AM