Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

پاکستان کاپہلاقومی ترانہ ایک ممتازہندو شاعر جگن ناتھ آزاد نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے ا صرار پر لکھاتھا۔الطاف حسین


 Posted on: 9/14/2020

 پاکستان کاپہلاقومی ترانہ ایک ممتازہندو شاعر جگن ناتھ آزاد نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح
 کے ا صرار پر لکھاتھا۔الطاف حسین
جگن ناتھ آزاد کالکھاہوا ترانہ18ماہ تک پاکستان کے قومی ترانے کے طورپرپیش کیاجاتارہا
 فوجی اسٹیبلشمنٹ نے قائداعظم محمدعلی جناح کی وفات کے بعد ان کا لکھوایا گیا قومی ترانہ منسوخ کراکے ایک پنجابی شاعر حفیظ جالندھری سے لکھوایا
 پہلے قومی ترانے کی طرح فوج نے قائداعظم کی 11  اگست 1947ء کی دستور ساز اسمبلی سے کی گئی تاریخی تقریرکوبھی نکال دیا
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین کالیکچرز کے سلسلے کے چھٹے لیکچر میں اظہارخیال

14 ، ستمبر 2020ئ
ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کاپہلاقومی ترانہ ایک ممتازہندو شاعر جگن ناتھ آزاد نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی فرمائش اور اصرار پر لکھاتھا جو18ماہ تک پاکستان کے قومی ترانے کے طورپرپیش کیاجاتارہا۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف برصغیر کی آزادی ، تحریک پاکستان اورقیام پاکستان کی تاریخ کے بارے میںاپنے لیکچرز کے سلسلے کے چھٹے لیکچر میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے جگن ناتھ آزاد کا اپنا وڈیوبیان،پہلے ترانے کے بارے میں ایک معلوماتی وڈیواورترانہ بھی پیش کیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جگن ناتھ آزاد پنجاب کے ضلع میانوالی کے قصبے عیسیٰ خیل میں 5دسمبر 1918ء کوپیدا ہوئے تھے، ان کے والد تلوک چند کاشمار بھی اردوکے معروف شعرامیں ہوتاتھا۔ ڈاکٹرخلیق انجم اپنی کتاب '' جگن ناتھ آزاد : حیات اورادبی خدمات '' میں لکھتے ہیں، '' یہ واقعہ ان دنوں کاہے جب آزاد صاحب اپنے وطن پاکستان ہی میں تھے، آزاد کہتے ہیںمیرے تمام عزیزواقارب ہندوستان جاچکے تھے ، میرے لئے لاہور کوچھوڑنا بہت مشکل ہورہاتھا، میرے مسلمان دوست بھی رکنے پر اصرارکررہے تھے اورمیری حفاظت کاذمہ بھی اٹھارہے تھے، اسی اثناء میں 9  اگست 1947ء کی صبح مجھے ایک دوست نے جولاہورریڈیواسٹیشن میں کام کرتا تھا، اس نے مجھے دفتربلایااورپاکستان کے پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح کا پیغام دیا کہ قائداعظم چاہتے ہیں کہ تم پاکستان کا قومی ترانہ لکھو۔جگن ناتھ کہتے ہیں کہ …مجھے حیرت اس وقت ہوئی جب اس دوست مجھ سے دوبارہ رابطہ کیا اور کہا کہ قائداعظم چاہتے ہیں کہ قومی ترانہ کوئی اردو جاننے والا ہندو ہی لکھے۔میں اس اصرار کی وجہ جان گیا تھا۔ قائد اعظم پاکستان کی بنیادوں میں ہی سیکولرازم، رواداری اور برداشت کا بیج بونا چاہتے تھے تاکہ عدم برداشت کے لئے کوئی جگہ نہ رہے۔قائد اعظم محمد علی جناح کی خواہش پر جگن ناتھ آزاد نے یہ ترانہ لکھا تھااور قائداعظم کو پیش کیا۔قائد اعظم نے اسے منظور کیا تھا ۔اس سے بڑا اعزاز ایک شاعر اورخاص طور سے ایک غیر مسلم شاعر کیلئے اور کیا ہو سکتا ہے کہ 14 اگست 1947 کی رات کو پاکستان کے قیام کے اعلان کے فوراً بعد ریڈیو پاکستان لاہور سے جو ترانہ نشر ہوا، وہ آزاد صاحب کا لکھا ہوا تھا۔ 18 ماہ تک یہ پاکستان کے قومی ترانے کے طور پر رائج رہا…البتہ قائد اعظم کی وفات کے بعد اسے تبدیل کر دیا گیا۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ دوسرے دن 15 اگست کوجب ہندوستان کا جشن آزادی منایا جا رہا تھا تو آل انڈیا ریڈیو دہلی سے حفیظ جالندھری کا ترانہ…اے وطن،اے انڈیا،اے بھارت، اے ہندوستان…نشر ہو رہا تھا۔'' 
(حیات محروم، تلوک چند محروم: شخصیت اور فن۔ صفحہ نمبر 138۔ سن اشاعت 1987) 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ کس قدربدقسمتی ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی وفات کے بعد ان کا لکھوایا گیا قومی ترانہ منسوخ کراکے ایک پنجابی شاعر حفیظ جالندھری سے لکھوایا جو ار دوکے بجائے فارسی میں ہے۔ جگن ناتھ آزاد کے لکھے گئے ترانے میں غلامی کے خاتمہ اورنئے نظام کی بات ہے اورپیغام ہے کہ پاکستان میں اب کوئی آقا اورغلام نہیں ہے ، سب برابرکے شہری ہیں، یہ وہی پیغام ہے جو حضوراکرم  ۖ نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر دیاتھاکہ عربی کوعجمی پر ، عجمی کوعربی پر ، گورے کوکالے پر ، کالے کوگورے پر، امیرکوغریب پر اورغریب کوامیرپرکوئی فوقیت نہیں، اعلیٰ اورافضل وہی ہے جوتقویٰ میں افضل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حفیظ جالندھری کے لکھے گئے ترانے میں سلطنت کی بات ہے ، بادشاہی کی بات ہے جس کاجمہورسے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ فوج نے جس طرح قائداعظم کے لکھوائے گئے ترانے کونکال دیااسی طرح فوج نے قائداعظم کی 11  اگست 1947ء کی دستور ساز اسمبلی سے کی گئی تاریخی تقریرکوبھی نکال دیاجس میں قائداعظم نے واضح طورپر کہاتھاکہ پاکستان میں ہرفردآزاد ہے کہ مسلمان آزاد ہے کہ وہ مسجد میںجائے، ہندوآزاد ہے کہ وہ مندرمیں جائے ، عیسائی آزاد ہے کہ وہ گرجامیں جائے ، سکھ آزاد ہے کہ وہ گردوارے میں جائے ، مذہب کاریاست کے امورسے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ 

جگن ناتھ آزاد کالکھا ہواپاکستان کا پہلا قومی ترانہ 
 ذرے ترے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
تندیء حاسداں پہ ہے غالب ترا سواک 
دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک 
اے سرزمینِ پاک

اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند 
اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
پہنچا سکے گا اس کو نہ کوئی بھی اب گزند
اپنا علم چاند ستاروں سے بھی بلند
اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک
اے سرزمینِ پاک

اُترا ہے امتحان میں وطن آج کامیاب
اب حریت کی زلف نہیں محوِ پیچ وتاب
دولت ہے اپنے مُلک کی بے حد و بے حساب
ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیض یاب 
مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک 
اے سرزمینِ پاک

اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام 
اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام 
اپنا وطن ہے راہِ ترقی پہ تیزگام
آزاد، بامراد جواں بخت شاد کام 
اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہر ناک
اے سرزمین پاک

ذرّے ترے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
اے سرزمینِ پاک

٭٭٭٭٭




4/25/2024 6:22:57 AM