Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

سائیں جی ایم سید مرحوم کی 116ویں سالگرہ پر ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کا فکر انگیز پیغام


 Posted on: 1/16/2020

سائیں جی ایم سید مرحوم کی 116ویں سالگرہ پر
 ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کا فکر انگیز پیغام
اورچند اہم سوالات 

دھرتی ماں سندھ کے مستقل باشندو!
آداب عرض……جئے سندھ
15، جنوری 2020ء  (لندن)
جیساکہ آپ کے علم میں ہے کہ 17جنوری 2020 کوسندھ کے رہبر، مفکر، دانشور، فلاسفر…سب سے ثابت قدم رہنے والے قوم پرست رہنماسائیں جی ایم سیدمرحوم کا116واں جنم دن ہے ۔ یعنی ان کی پیدائش کی 116ویںسالگرہ ہے۔ اس موقع پر میں دھرتی ماںکے مستقل باشندوںکے نام ایک اہم پیغام دیناچاہتاہوں۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ میرے اس پیغام کوغوروفکرکے ساتھ سنیں۔ اگر ایک مرتبہ سننے کے بعد سمجھ میں نہ آئے تودوبارہ سن لیجئے کیونکہ یہ انتہائی اہم گفتگوہے جومیں آپ سے کروںگا۔ تواس پرآپ اپنامزید وقت نکال کراسے سننے میں دیںگے تویہ آپ کی سندھ دھرتی ماں سے محبت کی دلیل ہوگی۔ 
معزز خواتین وحضرات ، Millennials، یوتھ ، کالجز ، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے طالبعلموں، اساتذہ کرام ، دانشوروں ، صحافیوں، ڈاکٹروں ، انجینئروں ، سیاسی تجزیہ کاروں ، مزدوروں ، کسانوں، ہاریوں اور سندھ میں رہنے والے والے غریبو!…مشکلات ،اذیت اور غربت وتنگدستی کی زندگی گزارنے والو!
جیساکہ آپ جانتے ہیںکہ جب سے دنیاوجودمیں آئی ہے اس وقت سے ہردور میں حق وباطل کا معرکہ … ظالم ومظلوم کا معرکہ… قابض ومقبوض کامعرکہ… آقاوغلام کامعرکہ… سچ اور جھوٹ کا معرکہ… غیرت مندی اور بے غیرتی کامعرکہ… ایمانداری اور بے ایمانی کا معرکہ… دوستی اوردشمنی کامعرکہ …محبت ونفرت کامعرکہ… وفااور جفاکامعرکہ اور صرف بڑی بڑی باتیں بنانے اوران باتوں پر عمل نہ کرنے والوں کے درمیان ہمیشہ سے ایک معرکہ رہاہے… تضادرہاہے …اور جنگ رہی ہے۔بہت سے لوگ بڑی بڑی باتیںمناتے ہیںاوراپنی کہی ہوئی باتوں پر عمل نہیںکرتے …باتیں بنانا اوراپنی کہی ہوئی باتوںپر عمل نہ کرناایک ایسی جنگ ہے جوازل سے جاری ہے  
سندھ دھرتی ماں کے پیارے بیٹوں اوربیٹیوں…ماؤں بہنوں…بزرگوں ، نوجوانوں…سندھ کے مستقل باشندو!…آئیے …ہم اپنے ضمیرکے مطابق نیچے دیئے ہوئے سوالات کے جوابات دیں ۔میں نے جو سوالات کئے ہیں انہیں آپ کے سامنے پیش کرتاہوں۔

حق وباطل 
میرے پہلے سوال کاعنوان ہے '' حق وباطل '' …اگرکوئی مسلمان ہویاکسی بھی مذہب کاہو، وہ واقعہ کربلا کے دردناک والمناک واقعہ سے …حق وباطل کے درمیان جوجنگ ہوئی …جومعرکہ ہوااسے سب جانتے ہیںکہ حق کیاہوتا ہے اورباطل کیاہوتاہے ۔ 
اگر ہم براہ راست سندھ کی باتیںکریںتومیرے سندھ کے مستقل باشندو! ہم زراغورکریں اورسوچیںکہ کیا ہم مجموعی طورپر سندھ دھرتی کے غصب شدہ حقوق کے حصول کی جدوجہد میں حق کے ساتھ ہیں یا باطل کے ساتھ ہیں؟ …یعنی ہم ان لوگوںکے ساتھ ہیںجوسندھ کے حقوق کی جدوجہد کررہے ہیں ، سچائی کے ساتھ …ایمانداری کے ساتھ…دیانتداری کے ساتھ … یا سندھ کی جوباطل قوتیں ہیں …اورسندھ پر جومقبوضہ قوتیں ہیں ،ہم ان کے ساتھ ہیں؟… جواب دیجئے ۔ ہم نام نہاد قوم پرستوں ، جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ساتھ ہیں یاہم غریب سندھی، ہاری ،مزدورکسانوں کے ساتھ ہیں؟ … مظلوم سندھیوںکے ساتھ ہیں؟
میرے سندھی بھائیو! مجھے جواب دیجئے …چاہے تولکھ کردیجئے … ای میل کے ذریعے… واٹس اپ کے ذریعے …یاآئی ٹی کے جودیگر ذرائع اورطریقے ہیں ان کے ذریعے آپ مجھے اپنی سوچ وفکرکے تحت اپنے جوابات سے آگاہ کرسکتے ہیں۔ 
آپ جانتے ہیں کہ سندھی قوم پرستی کے دعوے کرنے والے بڑے بڑے دعویدار ہیں…جاگیردار کیا ان میں پیچھے ہیں؟ …جب ان جاگیرداروں، وڈیروںاورسرمایہ داروںکامطلب ہوتاہے ،وہ قوم پرست بن جاتے ہیںاورجب ان کامطلب نکل جاتاہے توپھریہ پنجابی سامراج کے دلال بن جاتے ہیں۔ نام نہاد قوم پرست ہوں…جاگیردار ہوں…وڈیرے ہوں یا سرمایہ دار۔ 

قابض قوتیںاور مقبوضہ قومیں :۔
اگرپاکستان کے جغرافیہ میں رہتے ہوئے میں آپ سے سوال کروں کہ قابض قومیں یاقوم کونسی ہے اور مقبوضہ قوم یامقبوضہ قومیں کونسی ہیں؟ … اس کے ساتھ ساتھ میں سندھ کے عوام سے یہ بھی سوال کرنا چاہوں گاکہ کیاسندھ کے عوام یہ بتانا پسندکریںگے کہ سندھ دھرتی ماں کیا واقعتاآزاد ہے یا غلام ہے ؟

آقا اور غلام:۔
میرے سوال نمبر تین کاعنوان ہے…''آقااورغلام '' ۔ پورے ملک پاکستان کو تو چھوڑیے …براہ مہربانی یہ بتائیں کہ جوسندھی سندھ دھرتی کے مالک بنے ہوئے ہیں…جو جاگیردار، وڈیرے ہیں وہ غریب مظلوم سندھیوںکے آقا ہیں یا غلام ہیں؟ کیا  سندھ دھرتی کے یہ مالک اپنی دھرتی ماں سندھ کی پالیسی یاپالیسیاں بنانے میں آزاد ہیں ؟…کیایہ جاگیردار، وڈیرے اورسندھ کے حکمراں اپنی مر ضی سے سندھ کے مفادکے لئے پالیسیاں بناسکتے ہیں؟…یاان کو Dictation دی جاتی ہے ؟ 

کیونکہ مفکروفلسفی سائیں جی ایم سید کا116واں جنم دن ہے اورہمیں 17جنوری کوسائیں جی ایم سید کی سالگرہ کا دن منانے سے پہلے … ان کے نعرے لگانے سے پہلے بار بار ان سوالوں کاجواب تلاش کرنا چاہیے۔ 

سچ اور جھوٹ:۔
میرے سندھ کے بھائیو!…اپنے ضمیر کے مطابق کھل کر بتائیں کہ ہم چائے کے ٹھیوں ، ہوٹلوں، اوطاقوں ، کچہریوں، مختلف محفلوںمیں سندھ کے حقوق سے متعلق جو باتیں کرتے ہیں اور کوہ ہمالیہ سے بڑھ کر سندھ دھرتی سے اپنی محبت کے جو بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں ، بڑے بڑے لیکچر دیتے ہیں… سنتے ہیں… کیا ہم اپنی کہی ہوئی باتوں اوردعووں کاکبھی عملاً مظاہرہ کرتے ہیں؟

غیرت منداور بے غیرت:۔
میں ایمانداری سے سوال کررہاہوں… یہ میری روح کی آواز ہے …آپ جانتے ہیں کہ پوری سندھ دھرتی ماں پر پنجاب اور فوج کا قبضہ ہے اور ہم سب آج بھی کہہ رہے ہیں  ''پاکستان کھپے '' … بینظیربھٹو کو پنڈی پنجاب میںماردیاجائے تولاڑکانہ میں بیٹھ کرنعرہ لگائیں '' پاکستان کھپے '' … اورسندھی مہاجرجھگڑا کرانے کے لئے بینظیرکے قتل کابدلہ پنڈی میں لینے کے بجائے کراچی میں لیتے ہیں…ہم اگر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگارہے ہیں یا مقبوضہ غلام سندھ میں…سندھ کے غلامانہ ماحول میںآرام وسکون کے ساتھ سے اپنی اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں… توکیا ہم غیرت مند ہوئے یا بے غیرت ہوئے ؟ …یعنی پوری سندھ دھرتی ماں پر پنجابی ایلیٹ …پنجابی اشرافیہ … پنجابی فوج کاقبضہ بھی ہے …اورہم سندھ کے سندھی ہونے پر فخربھی کرتے ہیںاورپھرنعرے لگارہے ہیں'' فوج زندہ باد '' … '' پاکستان زندہ باد '' … جبکہ پورا سندھ غلام ہے۔ کیا غلام اپنے آقا کے لئے '' زندہ باد '' کے نعرے لگاتے ہیں یانہیں ؟

ایماندار اور بے ایمان:۔
ذراغورسے سنئے کہ ایمانداروہ ہوتاہے جوجس کی ملکیت ہوتی ہے …جس زمین پر جس کاحق بنتاہے اس کاحق دے اورحق دینے میں بے ایمانی نہ کرے۔ آپ دیکھئے کہ ہماری دھرتی کی معدنیات ، تیل ، گیس اور کوئلہ جیسی قیمتی وسائل کی دولت کا فائدہ اپنی دھرتی ماں کو پہنچا کر ایمانداری کا عمل کررہے ہیں یا ہم ان قیمتی وسائل کی دولت پر پنجاب کو…پنجابستان کو…پنجاب کی فوج کوقبضہ کرنے…اوراس دولت سے فائدہ اٹھانے کا آزادی کے ساتھ موقع دے رہے ہیں…اورموقع دے کر سندھ کے وسائل سے پنجاب کے فائدے اٹھانے کا یہ عمل 
خاموشی سے دیکھ رہے ہیں …؟ …کیا اپنی دھرتی کے قیمتی وسائل پر قبضہ اورلوٹ مارکاعمل دیکھنااور دیکھ کرخاموش رہناایمانداری ہے یابے ایمانی ہے ؟…ہم اس طرح ایمانداری کا مظاہرہ کررہے ہیںیا بے ایمانی کامظاہرہ کررہے ہیں؟

محبت اور نفرت :۔
میرااگلا سوال اورعنوان '' محبت اورنفرت '' ہے …کیا ہم دھرتی ماں کے مستقل باشندے ، جن کاجینامرناسندھ سے وابستہ ہے … جوکماتے ہیں وہ منی آرڈر کے ذریعے …بینکوں کے ذریعے دوسرے صوبوں میں نہیں بھیجتے …ملک سے اگر بیرون ملک چلے جائیں ، وہاں محنت مزدوری مشقت کریں اوراس سے جوکمائی ہوتوہم سندھ کے مستقل باشندے اپنی کمائی سندھ میں بھیجتے ہیں۔ توایمانداری سے بتائیے کہ کیاہم سندھ دھرتی کے مستقل باشندے سندھی بولنے والے سندھی اور اردوبولنے والے سندھی ،فوج اورپنجابیوں کی سازشوں کی وجہ سے اجتماعی طورپر آپس میں محبت کرتے ہیں یانفرت کرتے ہیں؟اگرہم اس دھرتی پر جھوٹ بولیںگے توہم اس دھرتی کے ساتھ دھوکہ کریں گے۔ آپ ایمانداری سے بتائیے کہ کیاسندھی بولنے والے سندھیوں اور اردوبولنے والے سندھیوں میں قربت وپیار ہے یا دوری اور No love ہے؟

وفااور جفا:۔
کیا ہم ایک دوسرے کی عزت کو عزت …ایک دوسرے کی تکلیف ودرد کو تکلیف ودرد… ایک دوسرے کی بھوک اور غربت کو اس طرح بھوک اورغربت سمجھتے ہیں ؟جیسے ہم اپنی بھوک اورغربت کوسمجھتے ہیں؟

چند تلخ حقائق:۔
جیساکہ میں پہلے بھی بیان کرچکاہوں کہ''حق اورباطل'' معنوی اور عمل کے لحاظ سے یکسر'' مختلف ''، مخالف یعنی Opposite معنی رکھتے ہیں ۔جہاں حق ہوگاوہاںباطل نہیںہوگااورجہاںباطل ہوگا وہاں حق نہیں ہوگااوراگر یہ دونوں قوتیں یعنی حق اورباطل قوتیں یکجا ہوجائیں تو قیامت آجائے گی اور دنیا فنا ہوجائے گی لہٰذا دونوں قوتوں یعنی حق اور باطل قوتوں کے درمیان محاذ آرائی ، معرکہ آرائی کامعاملہ بالآخر جنگ وجدل پر پہنچ جاتا ہے یہاںتک کہ دونوں قوتوں میں سے کسی ایک کی فتح نہ ہوجائے اس وقت تک جنگ جاری رہتی ہے ۔یا باطل ،حق پرغالب آتاہے یا حق ، باطل پرغالب آتاہے ۔
غیرت مند سندھی بھائیوں، بہنوں،بیٹوں، بیٹیوں، طلباء وطالبات چاہے آپ اسکول کالج کی ہوںیا یونیورسٹیوں کی ہوں…میری بچیوں …میرے بیٹو ! آپ براہ کرم ومہربانی میری لکھی باتوں کو غور سے سنیں، غورسے پڑھیں بھی اور آپس میں اسکولوں میں… کالجز میں …یونیورسٹیوں میں بیٹھ کر بحث ومباحثے کریں… Discussions کریں ۔ 
میری ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ میں سندھی بھائیوں سے خصوصاً طلباوطالبات سے فکری نشستیں Study Circles کروں مگر حالات کے جبر اورپنجابی مافیا نے مجھے ایسا کرنے سے پہلے ہی سندھ میں سندھیوں اورمہاجروں کے درمیان اپنی تیارکردہ سازشوں سے فسادات کرادیے ۔ جب میں نے سائیں جی ایم سید کی رہبری میں فسادات کی آگ کوبجھانے کی کوششیں کیں تو آگ جیسے ہی ٹھنڈی ہونے لگی پنجابی مافیا نے ایک اور نیا گیم کھیل کر ہم سندھی اورمہاجروں کے درمیان پھرلڑائیاں شروع کردیں…پھر دوریاں پیدا کردیں۔ 
میں نے تو مہاجروں اور سندھیوں کے درمیان جویہ لفظی جنگ چل رہی تھی کہ یہ لفظ ''مہاجر'' کیا ہوتا ہے؟…مہاجر کسے کہتے ہیں؟ … مہاجرکیاہوتاہے؟مہاجریہ ہوتاہے… وغیرہ وغیرہ …ان تمام باتوں سے باہر آنے کیلئے …اصل مقصد کہ سندھ کے مستقل باشندے ایک ہیں…اس کو پروموٹ کرنے کے لئے… آگے بڑھانے کیلئے لفظ ''مہاجر''کو متحدہ میں تبدیل کردیا ۔تواس پر مجھ پر غداری کے الزامات لگے کہ میں نے لفظ مہاجرکاسوداکرلیا…میں سندھیوں کے ہاتھوں بک گیا…میں نے سائیں جی ایم سیدمرحوم سے پیسے لے لئے  …مجھ پر نجانے کیاکیاالزامات لگے لیکن میں نے کسی الزام کی پرواہ نہیںکی…میں جوکرتاہوں تومیں اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا…میں بزدل نہیںہوں۔ آپ سب جانتے ہیں۔ ماسوائے غداروں کے کسی پڑھے لکھے اور سوچ سمجھ رکھنے والے مہاجر نے میرے اس عمل پر شوروواویلا نہیں مچایا مگرمجھے افسوس ہے کہ سندھیوں کی اکثریت نے میرے اس انقلابی عمل کو زرہ برابر بھی نہیں سراہا … مجھے زرہ برابربھی شاباش نہیںدی…میرے اس اقدام کی پذیرائی نہیں کی ۔ خیر تاریخی تضادات میں ایسا ہوتا رہتا ہے ۔ میں دل میں بات رکھنے والا نہیں ہوں…ہمیںماضی کی غلطیوںکوتاہیوںکوایک طرف رکھ کر اب آگے بڑھنا ہے … ہاں البتہ اسے حتمی یعنی Final سمجھ کر آئندہ کیلئے ہم جومثبت کوششیںکررہے ہیںوہ ہم کرتے رہیں گے …اپنی مثبت کوششوںکوختم نہیں کریںگے …مثبت کوششوںکو ختم کردینا غلط عمل کے مترادف ہے ۔ 

میرے پیارے سندھی طلباوطالبات!
آپ نے سندھ پر کی جانے والی زیادتیوںکی تفصیلات کو پڑھا ہوگا ۔رہبر سندھ سائیں جی ایم سید کی کتابوں کوبھی پڑھا ہوگا اوران کتابوں سے آپ کی معلومات میں بہت اضافہ ہوا ہوگا۔اب آئیے ان باتوں پر جنہیں آپ دیکھتے ہیں یا سنتے ہیں ۔ سندھ کے بڑے بڑے دانشوروں ، قلمکاروں، شاعروں ، ادیبوں، فلسفیوں ، تاریخ دانوں اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی بعض انتہائی اہم شخصیات سے سنتے ہیں یا ان کے لکھے ہوئے مضامین کو پڑھتے ہیں ۔ اس سلسلے میںمنعقد ہونے والی بڑی بڑی محفلوں، مجلسوں، کچہریوں، مناظروں، بحث ومباحثوں، اجلاسوں ، سیمیناروں، مذاکروں، کانفرنسوں میں اوران مقامات میں شریک نام نہاد قوم پرستوں کی جانب سے سندھ پر مرمٹنے یا ماردینے یاپھر دریائے سندھ کو خون سے نہلادینے کے دعوے کرتے سنے ہوں گے، یاسنتے اوردیکھتے رہے ہوں گے ۔ 

میرے پیارے ناظرین و قارئین کرام!
میں بڑے ادب سے سوال کرتا ہوں کہ کیا72 سالوں سے ان تمام مجالس …مناظروں… مذاکروں … سیمیناروںکا کوئی ''عملی نتیجہ '' نکلا یایہ باتیں اوردعوے…محض باتیں اوردعوے ہی رہے ؟…1947ء سے پنجابی سامراج سندھ پر بلواسطہ یا بلاواسطہ یعنی 

Directly or Indirectly  قابض ہے ۔ سندھ کے جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ دار پنجاب کے دلال بنے ہوئے ہیں ۔
غورفرمائیے کہ آئی جی سندھ پنجاب سے … ڈی جی رینجرز پنجاب سے … کورکمانڈرپنجاب سے…   چیف سیکریٹری پنجاب سے …پولیس والے پنجاب سے…رینجرز والے پنجاب سے آتے ہیں۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ، اسٹیل مل ، تمام محکموں اداروں میں پنجاب سے لوگوںکولاکربٹھایا جاتاہے ۔ اورسندھ کے جاگیرداروڈیرے ، نام نہادقوم پرست کہتے ہیں ہم سندھ میں خون کی ندیاں بہادیں گے … آخر کب بہاؤ گے؟ …جب پورے سندھ کا چپہ چپہ پنجاب کھاجائے گا؟

سندھ کے وفاپرستو!
یادرکھو کہ باہر سے آنے والے بڑے دشمنوں سے بعد میں لڑا جاتا ہے اور …اور…اور پہلے گھر کے اندر موجود باہر سے آنے والے دشمنوں کے دلالوں سے اورآنے والوںسے چھٹکارا حاصل کیاجاتا ہے ۔
سندھ کے وفاپرستو!… قوم پرستی کے یہ دعوے دا ر خصوصاً جتنا بحث ومباحثہ لفظ ''مہاجر''پر کرتے ہیں …جتنابرابھلا مہاجروں کوکہتے ہیں،کیا اتنابرابھلا پنجابی سامراج کوکہتے ہیں؟… جتنا تبرہ مہاجروں پربھیجتے ہیں اتناتبرہ پنجابی سامراج پر بھیجتے ہیں ؟ 
میں سمجھتا ہوں کہ اگر سندھ دھرتی ماں کی قدر کرنے والوں کو سندھ دھرتی سے محبت ہے تو آج سے اس بحث کو ختم کرکے سائیں جی ایم سید کے 116 ویں جنم دن پر عہد کریں کہ ہم رہبر سائیں جی ایم سید کی روح کو سکون اور اطمینان پہنچانے کے ساتھ ساتھ سندھ کے حقوق کی جدوجہد کرنے والے مخلص فلاسفر عبدالواحد آریسر شہید ،نڈر اوربہادر قوم پرست رہنما بشیرقریشی شہید، مقصود قریشی شہید اوردیگر شہیدوں کے مشن کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریںگے اور جئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین اسلم خیرپوری ، جئے سندھ قومی محاذ کے قوم پرست رہنما صنعان قریشی اور جسمم (جئے سندھ متحدہ محاذ)کے بے باک اور جراتمند قوم پرست رہنما سائیں شفیع برفت سمیت کچھ اور سچے جانثار ان سندھ ہیں جن کے نام میں چند وجوہات کی بنیادپر نہیں لکھ رہا ہوں ،انکے ساتھ مل کر عہد کریں کہ ہم سائیں جی ایم سید کے فلسفے اورمشن کی تکمیل کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے ۔ 

سندھ کے جیالے وفاپرست اور سائیں جی ایم سید کے عاشقو!
ماضی میں میری سائیں جی ایم سید مرحوم سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں ہیں جس میں سے بہت سی باتیں آئندہ وقت آنے پر قوم کے سامنے لاؤں گا۔ یہاں صرف ایک بات کا ذکر کرنا چا ہوںگا کہ ایک ملاقات میں ، میں نے سائیں جی ایم سید مرحوم سے اکیلے میں سوال کیا کہ سائیں جناب غلام مرتضیٰ سید GMS صاحب! آپ نے قرارداد پاکستان کو 3، مارچ1943ء کو سندھ اسمبلی سے پاس کیوں کرایا؟ سائیں جی ایم سید نے ہلکی سی مسکراہٹ میں کہا …الطاف حسین !کیا تم نے قرارداد پاکستان پڑھی ہے ؟ میں نے جواب دیا …جی ہاں 

میں نے پڑھی ضرور ہے لیکن پوری طرح غوروفکر کے ساتھ نہیں پڑھی ۔
جس پر سائیں جی ایم سید نے کہاکہ الطاف حسین ! کل دوبارہ 1940ء کی قرارداد غور سے پڑھنا اور اس قراردادمیں لفظ ''پاکستان '' انڈرلائن یاہائی لائٹ کرکے ضرور لانا اور اگر تم کو کتابوں میں نہ ملے تو لاہور مینارپاکستان پر 1940ء کی قرارداد Resolution وہاںلکھی ہوئی ہے وہاں جاکر جہاں لفظ پاکستان لکھاہو اس کا فوٹو بناکر میرے پاس لے آنا ۔ تمام تر کوششوں میں ناکام ہوکر … میں شرمندہ شرمندہ سائیں جی ایم سید کے پاس آیا ۔ وہ میری شکل دیکھ کر سمجھ گئے اور کہا بیٹھو… وہ بہت پیارکرنے والے تھے …میں بیٹھ گیا پھر طویل بات چیت ہوئی جس کا تذکرہ میں آئندہ کسی تحریر میں کروں گا۔ 

سندھ جا باشعورفرزندوں…بھائیرو آئیں بھینرو!
اصل میں پاکستان کی پنجابی سامراج نے آئین ، قانون ، پارلیمنٹ ، جمہوری حکومتوں کے ساتھ ہی بلادکار نہیں کیا بلکہ پنجابی سامراج نے تاریخ کے ساتھ بھی خوب رچ رچ کر بلاد کار کیا ہے ۔ آج بھی سندھ میں خود کو قوم پرست کہنے والے یہ کہنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے کہ ہم تو وہ والا سندھ چاہتے ہیں جس کی قرارداد پاکستان کو سائیں جی ایم سید نے 3، مارچ1943ء کو پاس کیا تھا جس کاتذکرہ میںابھی اوپرکرچکاہوں۔ ایسابیان دینے والے قوم پرست…ایسابیان دینے والی سیاسی جماعتیںسندھ کی قوم پرست نہیں ہیں…سائیں نے جب بھی بات کی ،سندھ کی بات کی اوراگر کوئی اس پر گفتگوکرناچاہے تومجھ سے کرسکتاہے۔
 میں نوجوانوں خصوصاً طالب علموں کے علم میں ایک اوربات لانا چاہتاہوں ۔ یہ ایک اور تاریخی بات  ہے کہ 1946ء میںپورے انڈیا میں بشمول موجودہ پاکستان کے انڈیا کی دستور ساز اسمبلی الیکشن ہوئے تھے جس کے تحت منتخب حکومت کو انڈیا کیلئے نیا دستور بنانا تھا کہ انڈیا کا دستور کیساہوگایا کیسا ہوناچاہیے ۔ اگر1943ء میںپاکستان کانظریہ پیش کردیاگیاتھاتو کسی کتاب میں توتذکرہ ہوتا…اگرتھاتو 1946ء میں متحدہ ہندوستان کے الیکشن میں مسلم لیگ نے حصہ کیوں لیاتھا؟

سندھ دھرتی معزز خواتین وحضرات…ماؤںبہنوں، بزرگوں، نوجوانوں!
باتیں تو بہت ساری ہیں ، حقائق بھی بہت تلخ ہیں لیکن آج ہم سب کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں آزاد سندھ چاہیے یا غلام سند ھ چاہیے ؟
سائیں جی ایم سید کے فکروفلسفہ کے مطابق پنجابی سامراج سے نجات میں ہی سندھ اور سندھ کے عوام کا ہر حل موجود ہے ۔ پاکستان سے نجات ، سندھ کو غلامی سے نجات دلانے کاعمل ہے ۔ آج ہم جی ایم سید کے 116 ویں یوم پیدائش کے موقع پر عہد کرتے ہیں کہ سندھ کو آزاد ریاست بنانے کیلئے ہم ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔
میرے سندھی بھائیو، ماؤں، بہنوں…میرے سندھ کے باشعورعوام !غورسے سنو!…آپ سندھ کی آزادی کیلئے کوئی بھی نہ بکنے والا 

…نہ جھکنے والابہادر قائد تلاش کرلیں ۔ میں، الطاف حسین سندھ کی آزادی کے لئے اس کے پیچھے چلنے کیلئے تیار ہوں ۔ 
میرے سندھی بھائیو، ماؤں، بہنوں، سچے قوم پرستو!…اللہ ، سائیں جی ایم سید کے درجات کو بلند فرمائے ۔ آمین ثمہ آمین
میں سندھ کے سندھی بولنے والے سندھیوں اورجوخاص طورپرسن اورقریب کے شہروں میں رہنے والے اردو بولنے والے سندھیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ 17،جنوری 2020ء کو سائیں جی ایم سید کی قربانیوںکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں سن میںسائیں کے مزار پر پہنچ کرانہیں سیلوٹ کریں ، پھولوںکی چادر چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کریں ۔

جئے سندھ 
آپ کا اپنا 
الطاف حسین 
15، جنوری2020ئ
 (لندن)
نوٹ:۔
آخر میں آپ سے درخواست ہے کہ دور دراز سے آنے والے اردوبولنے والے سندھیوںکاخصوصی خیال رکھیں اور ان کی معاونت کریں ۔ شکریہ
جئے سندھ …سداجئے 

٭٭٭٭٭


4/16/2024 8:54:43 AM