Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

محور عزم و استقامت الطاف حسین تحریر: کوثر علی صدیقی

 Posted on: 9/17/2014   Views:2180
محور عزم و استقامت الطاف حسین تحریر: کوثر علی صدیقی الطاف حسین کے جذبات، احساسات، خیالات اور حق گوئی کا جائزہ لیا جائے تویہ بات آئینے کی طرح عیاں ہے کہ الطاف حسین دنیا کے تمام مظلوم عوام کے لیڈر ہیں اور ان کا کردار دنیا بھر کے مظلوم عوام کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے لیکن لیڈر کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب جاننے کے لئے میں نے ایک عام آدمی سے سوال کیا کہ آپ اپنی منزل اکیلے طے کر لینے کی صلاحیت کیوں نہیں رکھتے تو جواب آیا کہ لیڈر یا قائد کے بغیر منزل کا حصول تقریباً ناممکن ہے اور قائدانہ صلاحیتیں اللہ کی عطا کردہ ہیں جس نے اس کائنات کو تخلیق کیا اور انسان کے لئے راستے کا تعین کیا جو غلط اور صحیح ہے یہ حق و باطل کی جنگ ازل سے جاری ہے اور ابد تک رہے گی۔ آخر قائد تحریک الطاف حسین میں ایسی کیا خداداد صلاحیتیں ہیں کہ کروڑوں عوام اس لیڈر کے شیدائی ہیں ۔ وہ صلا حیتیں حق و صداقت اور عزم و استقامت ہیں جس کی بنیاد پر وہ ظالم و جابر کے سامنے آہنی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فرسودہ نظام کے حامی عناصر الطاف حسین کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں۔ہمارا ملک تو اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہاں کے قاعدے قوانین تو ہر شہری کے لئے یکساں ہیں لیکن اس کے باوجود بھی لیڈر کی ضرورت کیوں ؟ دراصل پاکستان کا قیام ایک اسلامی مملکت کے نام پر وجود میں آیا تھا جس کے لئے برصغیر کے مسلمانوں نے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کی تھیں جس وقت وطن عزیز کے لئے تحریک چلائی جارہی تھی اُس وقت کوئی بھی پنجابی ، پٹھان، سندھی، بلوچی، سرائیکی، ہزارہ وال ، مہاجر نہیں تھا اور نہ ہی فرقہ واریت کا تصور تھا تصور تھا توایک خودمختار آزاد وطن کا وہاں فرقہ واریت نہیں بلکہ صرف اور صرف مسلمان تھے جو باہمی یکجہتی اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر وطن عزیز کی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے کہ کسی بھی طرح اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک علیحدہ اسلامی ملک کا قیام عمل میں لاسکیں ان آزادی کے سپاہیوں کی بدولت ہمیں یہ ملک نصیب ہوا ۔فرسودہ نظام کے خلاف آواز حق بلند کرنے اور ان عناصر کے چہرے بے نقاب کرنے کی پاداش میں الطاف حسین کو غدار وطن قرار دینے اور ان کی تحریک کو صفحہء ہستی سے مٹانے کے لئے باضابطہ منصوبہ بندی کی گئی اور ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے جس کو بیان کرنے سے قلم قاصر ہے ۔ قائد ملت لیاقت علی خان جیسے محب وطن اور مخلص حکمران جب تک اس ملک کو میسر نہیں آئیں گے اس وقت تک اس ملک کا مقدر نہیں سنور سکتا ۔ ایسی محب وطن قیادت کا چُناؤ کرنا اور انہیں ایوانوں تک پہنچانا عوام کی اولین ذمہ داری ہے جب تک عوام غریب و متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے عوام کو ایوانوں میں نہیں پہنچائیں گے اُس وقت تک اس ملک کے خزانے کو لوٹا جاتا رہے گا اور عوام مذید بحرانی کیفیت کا شکار ہوجائیں گے لہٰذا اب بھی وقت ہے ان عناصر کا کڑا احتساب کیا جائے اور ہر سطح پر ان کا بائیکاٹ کیا جائے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب ہم قومی سوچ کی عکاسی کرتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کا پختہ عزم کریں اور ایک قومی لیڈر کے بازو بن کر عوام میدان عمل میں آکر اپنا انقلابی کردارادا کریں جو اس مادر وطن کی ضرورت بن چکا ہے اس ضرورت کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دینے والے عظمت کی دلیل بن کر عوام کو ان کے غصب شدہ حقوق کو دلانے کے لئے اس ملک میں ایسی تاریخ رقم کی اور حق پرستی کی راہ پر چلتے ہوئے پاکستانی قوم کو ایک قوم بنانے کے لئے ملک کے گوشے گوشے میں محبت بھرا پیغام امن پھیلا یا ہے تاکہ عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے ۔اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے کارکنان قائد تحریک الطاف حسین کے نظریہ کہ کھیت کھلیانوں، گاؤں دیہاتوں ، شہروں قصبوں میں پہنچانے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ ایسے کرپٹ نظام کے خلاف آوازِ حق بلند کرنے اور عوام کو خوابیدہ شعور سے بیدار کرنے کے لئے جس نے اپنی زندگی وقف کردی لیکن اس حب الوطنی کی پاداش میں ان کی حق پرستی کو جرم بنا دیا گیا اور اس لیڈر کو جلا وطنی پر مجبور کردیا گیا۔ یہی حق کی راہ پر چلنے والوں کو سزا دی جاتی ہے، سولی پر چڑھا دیا جاتا ہے یہاں تک کے ان کا سر جھکانے کے لئے عزیز و اقارب کو بھی قتل کروادیا جاتا ہے غرض یہ کہ ہر وہ منفی حربے استعمال کئے جاتے ہیں جو یزیدیت اور فرعونیت سے منسوب ہوا کرتے ہیں۔لہذا ظالم چاہے جتنا بھی حق پرستی کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں حق و صداقت کا راستہ روکنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ظلم و جبر و تشدد کی داستانیں رقم کرنے والے عناصر کا تعلق فرسودہ نظام سے منسلک ہے چاہے وہ وڈیرہ شاہی ہوں جاگیردار ہوں، سرمایہ دار ہوں، سردار ہوں یا چودھری ہوں وہ عناصر جو عوام کی دولت کو اپنی جاگیر بنا کر ملک سے باہر اربوں، کھربوں رقم کو لوٹ کر ملک اور ملک سے باہر اپنا بنک بیلنس ہی نہیں محلات، فیکٹریاں بنانے میں مصروفِ عمل ہیں اور یہ لوگ کون ہیں ؟ اسکی آگاہی بھی برسوں پہلے عوام کو دی جا چکی ہے لیکن ان عناصر کا محاسبہ اگر پہلے ہی عوام اپنی یکجہتی کی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے کرلیتے تو یہ دن پاکستان کی عوام کو نہیں دیکھنا پڑتا۔ بحرحال حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس ملک کے غیور عوام کو اپنی قوت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اس کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔پاکستان کی صورت میں جو ہمیں مملکت خدادا حاصل ہوئی ہے وہ ہمارے بزرگوں کی مرہون منت ہے جس کی قدر کرنا اور شکر بجا لانا ہم پر فرض ہے ۔آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رنگ ونسل ، زبان، فرقہ واریت کی بنیاد پر جو تقسیم در تقسیم کا عمل ہمارے نام نہاد فرسودہ نظام کے حامی لیڈر ان کی جانب سے جو بیج بویا گیا ہے اس کا سد باب کرنا ہرمحب وطن پاکستانی کا فرض ہے اور یہی فریضہ ادا کرنے کی پاداش میں ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کا عمل اس لئے شروع کیا گیا کہ اگر یہ حق پرستی کا پیغام محبت ملک بھر میں پھیل گیا تو الطاف حسین اس ملک کے عوام کی تقدیر بدل دینگے اور ظالم و جابر جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کر دینگے کیونکہ الطاف حسین کا فکر انگیز فلسفہ نہ صرف اس ملک کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا باعث ہے بلکہ احساس محرومی کی شکار قوم کو اس محرومی سے نجات دلا کر اس ملک میں پیار و محبت اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریے کے فروغ کو یقینی بنانا ہے ۔