Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

الطا ف حسین بانیِ انقلاب تحریر : ظہیر عباس

 Posted on: 9/17/2014   Views:2658
الطا ف حسین بانیِ انقلاب  تحریر : ظہیر عباس  انقلاب فکری رویوں اور زاویوں کی تبدیلی کا نام ہے یہی فکر ارتقائی و ارتفاعی مراحل طے کرکے انقلابی تبدیلی کے خدو خال اختیار کر تی ہے ۔منتشر و بے تر تیب سو چوں کو یکجا احساسات اور جذبات کی سلوٹوں میں انقلاب کی سیاہی سے فکر و شعور کی قندیلیں روشن کی جاتی ہیں اور طویل و تنگ و تاریک گزر گاہوں کی مسافت کے بعد نظام کی تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو تاہے ۔ہمیں قدیم و جدید انقلابی تاریخ میں کئی معروف انقلابات کی بازگشت سنائی دیتی ہے جو بیداریِ فکر کے ساتھ جغرافیائی تبدیلی کا سبب بھی بنے نقشے تبدیل ، معاشرے کی تشکیل اور قوموں کی تعمیر کے مراحل بھی طے ہو ئے ۔وہ فرانس ، اٹلی ، سو ویت یو نین یا جرمنی کے یا پھر ماضی کے گمشدہ دریچوں کے انقلابات ہوں انکے پسِ منظر میں ایک نظریہ اور پیش منظر پر ایک کٹھن اور مشکل گزار تحریک ہو تی ہے جو نظریئے کے ردِ عمل میں معروضِ وجود میں آتی ہے یہ انقلابی تحاریک اسی صورت میں کا میابی حاصل کر تی ہیں ۔جب یہ انا پرستی ، خود پسندی اور مفادات سے عاری اور خلو ص و دیانت سے بھر پور ہوں جو تحاریک غر ض و غایت اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر قائم ہو تی ہیں وہ جلد تاریخ کے اوراق میں گمشدہ ہو جاتی ہیں ۔یہ تاریخی حقیقت ہے کہ کسی بھی نظریئے یا فکرو فلسفہ کی تر ویج و تکمیل کے لئے رہبر و ہادی پر غیر متزلزل یقینِ کامل پہلی اور بنیادی شرط ہے اوریہی شرط دراصل نوید حصولِ منزل بھی ہے قیادت کی ثابت قدمی ، فہم و فراست ، تدبر و ذہانت ، ترکیب و تدبیر اور خلوص و استقامت سے کسی بھیڑ کو قوم اور بھٹکی و بکھری موجوں کو ایک نقطہ پر مر تکزو مجتمع کیا جا سکتا ہے تاریخی مشاہدات کی روشنی میں کسی بھی جمہوری و اصلاحی معاشرے کے قیام میں عدل و انصاف کی عدم فراہمی ظلم و بر بریت ، مو روثیت و اقرباپروری ، فرسودہ گھٹیا اورمن پسند خاندانی طر زِ حکومت عدم توازن اور بگاڑ و افتراق کا باعث اور انقلاب کی پہلی دستک بن جاتی ہیں ۔ان تمہیدی حوالہ جات و تو صیحات کو پاکستان کے سیاسی پسِ منظر میں دیکھیں تو پاکستان کوبہر حال ایک عدد فوری انقلاب کی ضرورت ہے جب معاشرے کی اکثریت بے حس اور مصلحت پسندی کی نذر ہو جائے ان کی کسک اور تڑپ دم توڑ دے اور وہ بدترین حالات سے سمجھو تہ کر لیں تو ایسے حالات میں اُمید کی کر ن انقلابی تبدیلی کے خواہاں افراد کی باطنی خواہش کو دوام بخشنے کے لئے رہبر و ہادی کی صورت میں آتی ہے جو ان مظلوموں کی صدا اور ان کے ترجمان کی حیثیت اختیار کر لیتی ہے ۔بلا شبہ یہ اُمید کی کرن ایم کیو ایم کے بانی و قائدِ تحریک الطاف حسین کی شخصیت ہے جنہوں نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک تہلکہ خیز فکری انقلاب بر پا کیا ہے جنہوں نے لو گوں کے ذہنوں کو بدل دیاان کی فکری تربیت کر کے ان کی سوچ کے زاویوں کو موڑ دیا الطاف حسین نے بر سہا برس سے رائج ایسے جبراوراستحصال کے نظام پر ضربِ کا ری لگائی جو مٖضبوط جڑوں کی وجہ سے شگاف پذیر ی سے عاری تھا جسے للکارنا عزم و حو صلہ اور ہمت کی بات تھی الطاف حسین ہر مشکل گھڑی میں ثابت قدم رہے اور مظلوموں کے لئے جدوجہد کو جاری و ساری رکھا آج الطاف حسین کی یہی للکار اور پکار جامعہ کراچی کی عریض فصیلوں سے نکل کر وادی کشمیر کی حسین و جمیل وادیوں اور گلگت بلتستان کے بلند و بالا پہاڑوں میں گونج رہی ہے ۔الطاف حسین کی 4دہائیوں پر مشتمل جدوجہد خالصتاً ملک کے اس مظلوم طبقے کے لئے ہے جو صدیوں سے ظلم و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہا ہے اور مخصو ص خاندانوں کا ذہنی ، جسمانی مالی اور اقتصادی غلام ہے جو زندگی کی تمام اہم اور ضروری سہو لیات سے محروم ہے اور مخصوص مو روثیت کی ظالمانہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے ۔الطاف حسین نے ان ہی محرومیوں اور زیادتیوں کے خلاف آوازِ احتجاج بلند کی اور صدیوں پر محیط ظالمانہ اور سفاکانہ طرزِ حکومت کو للکاراعوام کو متحدو منظم کیا انہیں حقوق کی فکری آگاہی کا شعور دیا ، وعدہ خلاف بے ضمیر نام نہاد سیاستدانوں کو بے نقاب کیا جس کی پاداش میں استعماری اور طاغوتی قوتوں نے الطاف حسین کے فکر و فلسفہ کے خلاف منفی ہتھکنڈے اور آوازِ حق کو دبانے کے لئے غیر انسانی و غیر آئینی راستے اختیار کئے خون کی ہو لی کھیلی ، بے جرم و خطا معصوموں کا علاقائی و زبان کی بنیاد پر قتلِ عام کیا ،بے گناہوں کو پابندِ سلاسل کیا اور ظلم و جبر کی نئی اور نا قابلِ فراموش داستانیں رقم کیں لیکن اپنے تمام تر مظالم کے باوجود ناکا م و نامراد ٹہرے ۔آج پاکستان آزادی اور انقلاب کی صداؤں کی زد میں ہے مختلف رہنما تبدیلی اورانقلاب کے لئے سرگرم عمل ہیں دھرنوں ، ترانوں ، نعروں ، اور گانوں کی صدائیں اسلام آباد کی فضاؤں میں گو نج رہی ہیں تبدیلی کی یہ گونج الطاف حسین کے فکر و فلسفہ کا تسلسل ہے بات تبدیلی اور انقلاب کی ضرور ہے لیکن اس کی ہئیت قدرے مختلف ہے الطاف حسین کا فکر و فلسفہ حق و انصاف اور تدبر و حکمت عملی کا مکمل عکاس ہے جبکہ مذکو رہ آزادی و تبدیلی میں سنجیدگی و برد باری کی کمی ہے الطاف حسین اپنی سرشت میں ایک جمہوری اور انقلابی و نظریاتی شخصیت ہیں جبکہ دیگر بر سرِپیکار قوتیں از خود استحصالی اور غیر جمہوری طر زِ فکر کی حامل ہیں یہی وجہ ہے کہ ان شخصیات کے طرز عمل اور تنظیمی کا رکنان میں تنظیمی شعور اور آگہی کا شدید فقدان ہے اسکی بنیا دی وجہ کسی ٹھو س لائحہ عمل یا فکر و فلسفہ کا نہ ہونا ہے ۔الطاف حسین نے استحصالی قوتوں کو اپنے فکر و فلسفہ کی بنیا د پر للکارا تھا وہی در حقیقت انقلاب کے داعی ہیں آج ایم کیو ایم کے کارکنان اپنے محترم قائدِ تحریک الطاف حسین کی 61ویں سالگرہ اس تجدید عہدِ وفا کے ساتھ منا رہے ہیں کہ ہم قائدِ تحریک الطاف حسین کے وفادار کارکن کی حیثیت سے انکے فکر و فلسفہ کے فروغ اور ترویج کے لئے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کا ر لائیں گے اور اس ملک میں انقلاب صرف اور صرف قائدِ محترم الطاف حسین کے فکر و فلسفہ کی بنیاد پر آئے گا ۔