Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

اک اچھوتے تخلیل کی پرواز تحریر: جاوید کاظمی

 Posted on: 9/17/2014   Views:2830
اک اچھوتے تخلیل کی پرواز    تحریر: جاوید کاظمی تاریخ کا مطا لعہ کر نے سے ہمیں دنیا کو بد ل دینے والے ان عظیم انسانو ں کے افکا ر ونظریات میلان ورجحان ۔ان کی سوچ وفکر کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی کے با رے میں بیش بہا قیمتی معلو ما ت حا صل ہو ئیں ہیں۔ مثلاً ان کے رویئے ان کی عما رت واطو ار ۔ان کی طرز حیات کے قر ینے ۔ان کا حسن سلو ک کے علا وہ ان کی قوم اور ان کے پیروکا روں نے انہیں مختلف االقا بات سے نو ازا ۔مثلا کسی نے رہبر کہا ۔کسی نے رہنماگر وانا ۔کسی نے نا خدا کہا۔کسی نے دلوں کا حکمراں کی آواز بلند کی ۔کسی نے مسیحا سمجھا ۔الفرض مختلف زما نو ں میں ان عظیم انسانو ں کو مختلف القابا ت سے پکا را جا تا رہا لیکن موجو دہ عہد میں جنا ب الطاف حسین کے کارکنان نے انہیں (قائد تحریک )کا خطا ب دیا ۔غالباًمیر ی تجزیا تی ومشا ہد اتی تحقیق کے مطا بق (قائد تحریک)کا لقب پس منظر سے نہیں گزارا۔اگر کسی صاحبِ علم کی نظر سے گزاراہے تو بر اہِ کرم میری کم علمی اور کم ما ئیگی کو سامنے رکھ کہ درگز ر فر ما ئیے گا ۔لیکن میں نے ایک قاری ہو نے کے نا طے انگنت کتب کا مطا لعہ کیا تا ہم حا ضر صدی اور اس سے پیشتر صدی کے کتب میں ایسی کو ئی تحریر میری نگا ہ سے نہیں گزری جس میں قا ئد تحریک کہہ کر کسی کو مخاطب کیا گیا ہو ۔اس لحاظ سے قائد تحریک وہ واحد لقب ہے جو اس سے قبل تاریخ میں کہیں نہیں استعما ل کیا گیا ۔کہتے ہیں کہ جب کو ئی انو کھے ۔اچھو تے اور منفرد کر دارکا حا مل ہو تا ہے تو اس سے وابستہ ہر اک شے منفرد اور اچھو تی ہو تی ہے ۔ایسے ہی افراد کو زندہ طلسمات سے تعبیرکیا جا تا ہے ۔ آئیے !اب الطاف حسین کی شخصیت کے ایک اور پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں ۔ان کی فکری اور تر بیتی نشستیں ہو ں ۔ان کے افکا ر ونظریا ت ہو ں یا ان کی روز مرہ کی گفتگو ہو ۔ان کے پر نٹ اور الیکٹراونک میڈیا کو دینے جا نے والے بیا نا ت ہو ں ۔انٹرویوز ہو ں یا ان کے کھلے خطو ط ہو ں ۔یا مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والو ں سے ان کی گفتگو ہو ۔ملکی اور بین الااقومی سطح پر رونما ہو نے والی مختلف نو ع کی تبد یلیا ں ہو ں ۔جعفرافیا ئی تغیرات ہو ں یا قدرتی حا دثا ت ہو ں یا شورش ذدہ کشمکش ہو۔ خوشی اور غم کے واقعات ہوں ۔ خارجی یا داخلی سانحات ہوں ۔ یا ان کے ٹیلی فونک خطابات کی طولانی ہو۔علاوہ ازیں اپنی تحریک کے معاملات کارکنان و ذمہ داروں کو ہدایت دینے اور عوام کے مسائل سے متعلق معلومات اور ان کے مسائل کے حل کیلئے اُ ن کی تجاویزات ہوں بڑے سے بڑے لیڈر نے خواہ وہ سیاسی ہو یا مذہبی اتنے تواتر کے ساتھ نہ تو بیانات دیئے نہ ہی تقاریر کیں اورنہ ہی اتنی گہرائی کے ساتھ وہ معاشرتی عوامل کے مشاہدے میں غلطاں رہے ۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں اور بدلتے ہوئے دنیا کے منظر نامے پر اتنی گہری گرفت ماسوائے جناب الطاف حسین کے علاوہ کسی اور کی نظر نہیں آتی یہ طرہ امتیاز صرف اور صرف قائد تحریک جناب الطاف حسین کو ہی حاصل ہے ۔  اب ایک دوسری، اچھوتی اور منفرد حقیقت زیرِ تحریر ہے کہ اگر ان جملہ حقائق کو جو کہ جناب الطاف حسین کے زمانہ طالب علمی سے لیکر گزرے 30برسوں پر مبنی دورانیئے کو جو کہہ ان کے افکاروں پر مبنی مشاہداتی و تجزیاتی معلومات یا بیانات ہوں ۔ اُ ن کی فکری بالیدگی سے مرصع سوچ و فکر کا احاطہ کرکے جس میں ان کے خطابات اور تقاریر بھی شامل ہیں کو یکجا کیاجائے تو تاریخ میں حجم کے اعتبار سے اتنی بڑی ،بھاری بھرکم اور اتنے وسیع مطالع پر مشتمل شاہد ہی کوئی کتاب وجود میں آئی ہو ۔ غالباً ابھی تک ایسی کوئی کتاب طبع نہ ہوسکی ۔ یہ کارہائے نمایاں صرف جناب الطاف حسین ہی کے مرہون منت انجام پائے ۔  جناب الطاف حسین ایک طلسماتی کردار کے طور پر نظر آنے کے باوجود ایک عام انسان کی طرح زندگی گزارتے ہیں ۔ وہ ایک پیاری سی بیٹی کے باپ بھی ہیں ۔ وہ اس کے فرائض نبھاتے ہیں ۔ وہ خود اپنے ہاتھوں سے ناشتہ اور کھانا تیار کرتے ہیں ۔ خود بھی کھاتے ہیں اور مہمانوں کو بھی کھلاتے ہیں ۔ وہ اپنے کپڑوں پر خود ہی استری کرتے ہیں اور اپنے گھر کی صفائی بھی خود کرلیتے ہیں ۔ وہ جب پاکستان میں تھے تو ایک لکڑی کے بڑے تخت پر سویا کرتے تھے اب وہ ایک گدے پر سوتے ہیں جو ایک زمین پر بیچھا رہتا ہے اور وہ اب بھی اپنا کوئی ذاتی کام کرتے ہوئے کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں ۔ وہ ایک عام انسان کی طرح رہنا پسند کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے غریب انسانوں کے دکھ اور درد کو محسوس کیا اور ان کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے عملی جدوجہد کا آغاز کیا۔  جناب الطاف حسین کا نظریہ فکری بالیدگی پر مبنی انقلاب ہے جسے سمجھانا اور سمجھنا یوں آسان سے آسان تر ہوجاتا ہے کہہ کہیں بھی کسی بھی جگہ اگر تبدیلی لانی مقصود ہو تو اس کیلئے پہلا نکتہ یا کلیہ یہ ہے کہ غورو فکر کو عام کرنے کی دعوت دی جانی چاہئے ۔ غور و فکر کے نتیجے میں انسانی دماغ میں موجود ’’سوتے ‘‘ Cellپھوٹنے لگتے ہیں جس کے باعث اس میں شعور کے احساسات پیدا ہوتے ہیں ۔ شعور ہی دراصل وہ کیفیت ہے جو انسان کو فطر ت کے قوانین سے روشناس کراتی ہے ۔ اسی شعور کے باعث انسان حیوانیت سے اپنا تعلق قطع کرنے کا اہل ٹھہرتا ہے ۔ حیوان صرف فطرت کے رحم و کرم کا محتاج ہے وہ صرف اپنی جبلت کو استعمال میں لاتا ہے جو کہ اس کی اپنی ذات تک محدود رہتی ہے ۔جب کہ انسان فطرت کے قوانین کو اپنے شعوری تجزیئے کے ذریعے جبلتوں پر حاوی ہوکر اپنی ذات کے دائرے سے باہر نکل کر قدم اٹھاتا ہے کیونکہ شعور انسان کو اختیاری فعل کی جانب اکساتا ہے اور اسی فعل کے باعث انسانیت کو استحکام اور دوامِ بقاء حاصل ہوئی ۔ قائد تحریک جناب الطاف حسین گزرے 30برسوں میں انسانیت کو استحکام اور دوامِ بقاء دینے کیلئے عملی جدوجہد کررہے ہیں ۔  ہم آج اس اہم موقع پر اپنے قائد کو ان کے جنم دن کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ انہیں ان کی عملی کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ہم سب کو آج کے دن یہ عہد کرناچاہئے کہ ہم اپنے قائد کے سچے اور مخلص پیرو کار بن کر وہ صلاحیتیں بیدار کریں جن کی ترغیب جناب الطا ف حسین نے اپنی 30سالہ جدوجہد کی زندگی میں عملاً دی ہے ۔ جب ہم اپنے اپنے طور پر خود کو قائد تحریک کی فکری بالیدگی کے نظریئے کے طابع کرلیں گے تو انقلاب کا ایک دور بخیرو خوبی انجام پاجائے گا اور اس کے ثمرات ماحول اور معاشرے پر براہِ راست پڑنے لگیں گے جس کے نتیجے میں انقلاب کے دوسرے دور کا آغاز ہوگا اور فکری اور شعوری انقلاب سماجی انقلاب میں تبدیل ہوجائے گا جس دن ایسا ہوا اس دن ملک میں موجود سڑھے ،گلے ، فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ہوجائے گا یہی دن مظلوم عوام کیلئے خوشی و مسرت کا دن ہوگا۔ اب یہ عوام پر مشتمل ہے کہ وہ کتنی جلدی سماجی انقلاب لاتی ہے لیکن اس سے قبل فکری و شعوری انقلاب کو برپا کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ ضرورت انسانی بقاء کیلئے ہے ۔ خدا ہم سب کو شعوری انقلاب کا ہراول دستہ بننے کی توفیق عطا فرمائے (آمین )۔ قائد تحریک جناب الطاف حسین کو ایک مرتبہ پھر ان کے جنم پر دلی مبارکباد ۔