Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

تحریکی سفر ... تحریر: نفیس فاطمہ

 Posted on: 3/18/2015   Views:1698
خدا تعالیٰ مخصوص کاموں کے لیے اپنے کچھ خاص بندے چن لیتے ہیں جن کے ذریعے وہ اہم اور خاص کام سرانجام دئیے جاتے ہیں۔ جب ظلم و ستم حد سے تجاوز کرجاتے ، ناانصافی اور اقرباپروری اور چوربازاری اپنی انتہا کو پہنچ جائے تو خدا تعالیٰ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور وہ ایک نجات دہندہ بھیج دیتے ہیں۔ جو مظلوموں کی داد رسی کرتا ہے، انصاف دلاتا ہے اور حقوق دلانے کے لیے میدانِ عمل میں آتا ہے۔ جب سے نبوت کا سلسلہ ختم ہوا تو خدا نے ایسے انسان پیدا کیے جو رہتی دنیا تک اپنے کارہائے نمایاں کی وجہ سے یاد رکھے جائیں گے۔ قائدِ تحریک جناب الطاف حسین بھی خداکے ایک چنے ہوئے بندے ہیں جنہیں خدا نے مظلوموں کی مدد کے لیے چن لیا ہے۔ خدا تعالیٰ نے اپنے اس خاص بندے کے ذریعے حق پرستی کا پیغام اس طرح پھیلایا کہ آج دنیا میں کوئی گوشہ پیغام حق پرستی سے خالی نہیں۔ حق پرستی کی یہ شمع روشن کی گئی جامعہ کراچی میں۔ اس کی ابتداء جامعہ کراچی میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قیام سے ہوئی۔ قائدِ تحریک الطاف حسین اس وقت خود بھی طالبِ علم تھے لیکن دل میں درد مندی اور قوم کی اہمیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ بچپن ہی سے دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ اور سچائی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ جس کی وجہ جھوٹ اور مکرو فریب سے نفرت، فطرت کا خاصہ تھی۔ بچپن سے نکل کر نوجوانی کی حدود میں پہنچے تو قائدِ تحریک کے اندر حق پرستی مظلوموں کی مدد اور حق داروں کو حق دلانے کے لیے تڑپ اٹھی اور انہوں نے ناانصافی کے خلاف ’’آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن‘‘ کی بنیاد رکھی۔ 11جون 1987ء کو جامعہ کراچی کی فضا میں عجیب خوش گواری تھی، تبدیلی کی آہٹ سنائی دی۔ دوستوں کے چہرے خوشی اور حسرت سے دھمک رہے تھے، دشمنوں کے چہرے نفرت اور شکست سے تاریک ہورہے تھے۔ قائدِ تحریک الطاف حسین جامعہ کراچی میں اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پمفلٹ تقسیم کررہے تھے جس کا عنوان تھا ’’میری آواز سنو‘‘ دل کی گہرائیوں سے آتی سچی آواز سنی تو سب ہی نے ، کچھ سن کر گزر گئے کچھ رک گئے اور قافلے میں شامل ہوگئے اور کچھ نے اس آواز کو دبانے کے لیے حکمت علمی تیار کرنا شروع کی۔ کچھ ہی عرصے بعد قائد کو نیپا چورنگی پر جمعیت کے غنڈوں نے چاقوؤں کے وار کرکے زخمی کردیا ، مجھے وہ منظر کبھی نہیں بھولتا۔ شعبہ ریاضی میں انتخابی جلسہ ہورہا تھا قائد اپنے ہی لہو میں ترہوکر وہاں پہنچے اور کارکنان کو اپنی خیریت سے آگاہ کیا۔ دشمنوں کو بتایا کہ تم کچھ بھی کرلو حق کو مٹا نہیں سکتے لیکن ان تمام تر ہتھکنڈوں سے ان کا حوصلہ کم نہیں ہوا۔ دشمن نے داخلے مہم کے دوران اے پی ایم ایس او کے اسٹال پر منظم حملہ کیا، طالبات کو فحش گالیاں دیں ان کے پرس چھین لیے، کارکنان کو چاقوؤں اور لاٹھیوں کے وار کرکے لہولہان کردیا۔ قائدِ تحریک کو گولی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، جسے مجاہدہ طالبات نے ناکام بنادیا۔ اس کے بعد انتظامیہ کی سازش سے قائدِ تحریک کا داخلہ جامعہ کراچی میں ممنوع قرار دے دیا گیا۔ دشمنوں نے بظاہر تحریک کو کچلنے کی کوشش کی لیکن انہیں نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے کسے للکارا ہے، یہ تحریک اور اس کا قائد خدا کا چنا ہوا تھا۔ جامعہ کراچی سے نکل کر یہ تحریک شہرِ کراچی اور حیدر آباد کے گلی کوچوں میں پھیل گئی۔ اور حق پرستی کا پیغام تیزی سے پھیلنے لگا۔ 18مارچ 1984ء کو باقاعدہ ایم کیو ایم ’’مہاجر قومی موومنٹ‘‘ کا قیام عمل میں آیا۔ قائدِ تحریک کا پیغام ملک کے گوشے گوشے میں پھیل رہا تھا۔ دشمن بوکھلائے ہوئے تھے اور مختلف اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے قائدِ تحریک اور کارکنان کو اذیت دی جارہی تھی۔ قائدِ تحریک کو دو مرتبہ گرفتار بھی کیا گیا ، گرفتاری کے دوران بہیمانہ سلوک روا رکھا گیا۔ لیکن قائدِ تحریک کے پائے استقامت میں جنبیش نہ آئی۔ 26جولائی 1997ء میں حساس طبیعت دوسروں کے دکھ تڑپ اٹھنے والے قائد نے ایک قرار داد پیش کی کہ اب صرف مہاجروں کے لیے ہی نہیں بلکہ قوم کے مظلوموں کے لیے آواز اٹھائیں گے اور مہاجر قومی موومنٹ کا نام متحدہ قومی موومنٹ رکھ دیا گیا۔ آج 25سال سے قائدِ تحریک جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن اتنے لمبے عرصے میں بھی نہ تو کارکنان سے ایک لمحے کو دور ہوئے نہ ہی کارکنان پل بھر کو ان کی محبت کے دائرے سے باہر نکلے۔ محبت کا یہ عمل سمندر کی لہروں کی طرح جاری و ساری ہے۔ آج محبتوں کا یہ عالم ہے کہ کڑوروں کارکنان اپنے چہیتے قائد کی آواز سننے کو بے چین رہتے ہیں۔ قائدِ تحریک کی ویڈیو پر ان کی ایک جھلک دیکھنے کے بعد کارکنان کے حوصلے کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ دنیا میں ایسا قائد دیکھا نہ سنا اور نہ ہی ایسے کارکنان دیکھے گئے۔ اس لیے کہ قائد خدا کے چنے ہوئے خاص بندے ہیں۔ جنہیں مظلوموں کے حقوق کا باسپان بنا کر بھیجا گیا ہے۔ آج متحدہ قومی موؤمنٹ کے اکیسویں یومِ تاسیس پر ہم محترم قائدِ تحریک کو مبارک باد دیتے ہیں اور تحفے میں دعاؤں کے حصار کا سیکورٹی سسٹم پیش کرتے ہیں۔ جسے توڑنے کی جئات کبھی کوئی دشمن نہیں کر سکتا اور دعا کرتے ہیں کہ خدا قائد کو عمرِ خضر عطا فرمائے۔