Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

قائد تحریک جناب الطاف حسین کااسلام آباد میں فلسفہ محبت کی تقریب سے خطاب


 Posted on: 11/25/2014
اعوذ بااللہ من شیطان الرجیم ۔۔۔ بسم اللہ الرحمن الر حیم 
معز ز ومحترم اکابرین ادب و شعر وسخن ۔۔۔ معزز دانشور ان کرام۔۔۔ تاریخ دان ماہرین ادب ۔۔۔معروف وممتاز اینکر پرسن ۔۔۔پرنٹ والیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والی ہماگیر شخصیات ۔۔۔ ماشاء اللہ اتنی خوبصورت پر رونق محفل میں پیارے پیارے خوبصورت حسینو ں کا امتزاج مختلف قسم اور عنوانات اور موضاعات کے تحت لکھنے والے لکھاری حضرات جہاں جہاں جو جو میری بات سن رہا ہے اس کو اس بات کی بھی مکمل آزادی ہے کہ وہ کسی نکتے کو لکھنا چاہے تو ضرور لکھے اس لکھنے والے کو کوئی ایجنسی کا نہیں سمجھے گا کیوں کہ ایجنسی والے لکھا کم کرتے ہیں اپنے اپنے Safe housesمیں بیٹھ کر یا تو دیکھا کرتے ہیں یا پھر سنا کرتے ہیں۔۔۔ آج کی محفل میں اراکین رابطہ کمیٹی بھی موجود ہے۔۔۔ پنجاب کے صدر بھی موجود ہیں۔۔۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے صدر بیر سٹر محمد علی سیف بھی موجود ہیں۔۔۔ پنجاب کے صدر میاں عتیق بھی موجود ہیں ۔۔۔بڑی بڑی شخصیات ان میں بعض شخصیات تو اتنی بھاری ہیں کہ ان کا منہ سے نام نکالنا بڑ ا دشوار محسوس کرتا ہوں ۔۔۔ان سب کو اسلام وعلیکم 
میں نے معزز و محترم شرکا ء محفل کی باتوں کو بغور سنا ہے جیسے جیسے پیارے لوگ تھے تو ویسی ویسی پیاری پیاری باتیں بھی انہوں نے کیں کیونکہ موضو ع ہی ایسا ہے کہ پیار۔۔۔ جہاں پیار ہوگا وہاں مساوات ہوگی، وہاں انصاف ہوگا، وہا ں ایمان ہوگا، وہاں نزاکت ہوگی، وہاں حسن ہوگا، وہاں تہذیب ہوگی، وہاں شائستگی ہوگی،وہاں خند ہ پیشانی ہوگی ، وہاں عزت وتکر یم ہوگی، وہاں ایکد وسرے کے درد کو محسوس کرنے کا جذبہ ہوگا ،وہاں علم ہوگا وہاں تاریخ ہوگی، وہاں انسانیت ہوگی وہاں شرافت ہوگی ،وہاں ایمانداری ہوگی LOVEبڑی عجیب و غیریب چیز ہے۔۔۔ اگر آپ اس کی طاقت کو سمجھیں اور کہنے کی اجازت دیں لیکن ناراض مت ہویئے ۔۔۔جب اجازت مل جائے تو پھر ناراض ہونے کی ضرورت کیا ہے ۔۔۔ حامد میر صاحب سے اجاز ت چاہوں گا ! 
حامد میر ۔۔۔بھائی اجازت ہے ۔۔۔ بڑی عنایت اللہ نے آپ کو صحت دی اللہ آپ کو صحت مند کرے پھر آپ پہلے کی طرح دوڑیں بھاگیں ۔۔۔ میر ی دعا ہے کہ آئندہ اللہ تعالیٰ آپ کو ایسے حادثات سے محفوظ رکھے۔۔۔ تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ Loveٰٓ۔۔۔ایک ایسی چیز ہوتی ہے، اتنی طاقتور چیز ہوتی ہیکہ دنیا میں سب سے زیادہ طاقتو ر رشتہ عمو ماً مذہب کا کہا جاتا ہے کچھ لوگ خون کا رشتہ کہتے ہیں لیکن Love کا رشتہ ایسا رشتہ ہوتا ہے جو مذہب کی سرحد کو بھی عبور کر ڈالتا ہے جو خون کی سرحدو ں کو بھی عبور کر ڈالتا ہے اور جو وطنیت کی Limitationsہوتی ہیں Geographical Boundriesہوتی ہیں۔۔۔ اس کو بھی عبور کر جاتا ہے Loveان Boundriesکوعبور کر جاتا ہے اور پھر ہم کسی کی نظر میں دشمن قرار پاتے ہیں اور پھر کسی کی نظر میں ایجنٹ قرار پاتے ہیں ،کسی کی نظر میں کسی نہ کسی خطاب کے حوالے سے پکارے جاتے ہیں اور طعنہ زنی کا شکار ہوتے ہیں او راگر میں یہ کہوں کہ آگرہ کے تاج محل سے مجھے عشق کی حد تک محبت ہے۔۔۔ اب یہ بات زیر بحث آجائے گی کہ کیوں ہے ۔۔۔ کس لئے ہے قطع نظر اسکے کہ بس ہے ۔۔۔ہم اس بحث میں جانا نہیں چاہتے ۔۔۔ بس ہے ۔۔۔ اور اکثر ذکر کرتا رہا ہوں تاج محل دیکھنے کو مل جائے وہ ہو ا،و ہی شام کا منظر ہو اور میں دیکھتا رہوں ،دیکھتا رہوں ، اور پھر اپنی غم زدہ آنکھوں میں میں یہ منظر لئے لئے سو جاؤں۔۔۔ او رخواب میں بھی یہ رشتہ نہ ٹوٹے جب اتنی تعریف کروں گا اور یہ کہوں گا تو کچھ لوگ کہیں گے کہ آیا انہیں آگرہ کے تاج محل سے عشق ہے یا تاج محل کی جگہ سے عشق ہے ۔۔۔ تاج محل کے جائے وقوع سے عشق ہے ۔۔۔ تاج محل سے جس جغرافیئے میں وطنیت کے حوالے سے جانا پہنچانا جاتا ہے اس وطن سے محبت کی علامت اگر اسے سمجھا جائے تو بے جا نہ ہوگا کوئی یہ الزام بھی لگا سکتا ہے ۔۔۔ ارے یہ تو انڈین ایجنٹ ہے اور بڑے لہک لہک 
2
کرہندوستان کاتذکر ہ کیا کرتے ہیں ۔۔۔میں نے دو تین جلسوں میں ہندوستان ٹائمز کا دو روز ہ کنو نشن ہواتھا کا ذکر کیا تھا میں اس کا Key note speakerتھا مجھ سے پہلے ھنری کسنجر کی،بندرا نائیکے کی ،سری لنکن صدر کی ، سونیاگاندھی ،منموھن سنگھ سب کی تقاریر ہوگئیں تھیں میرے بعد جو آخری Concluding speachتھی وہ صرف ہنر ی کسنجر کی تھی وہاں پر شاید میں نے یہ گنا ہ کیا ہو یاکسی انٹر ویوں میں کیا ہو ۔۔۔ کہ تصور پاکستان کے خالق حضرت علامہ اقبال کی یہ نظم کے الفاظ پڑھ دیئے ۔۔۔ ہمارے حامد میر بھائی کو اتنے زیادہ پسند آئے کہ ماشاء اللہ انہوں نے اپنے کئی پروگراموں میں اسے Repeatکر کر کے دکھایا۔۔۔ یاد تازہ ہوگئی ۔شکر یہ ۔ اگر اجازت ہوتو ایک مرتبہ پھر پڑھ دوں۔۔۔ میر ا کلام نہیں ہے ۔۔۔ دو مصرے ہیں کہیئے تو پھر پڑھ دوں ۔۔۔ ۔۔۔ حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے ببانگ دھل یہ فرمایا ہے ’’ سارے جہاں سے اچھا ہندو ستان ہمارا ہم بلبلیں ہیں اسکی سارا جہاں ہمارا ‘‘۔۔۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ بات علامہ اقبال نے کیوں کہی تھی ؟ اس سے پاکستان کے بہت کم لوگ واقف ہیں اصل میں طبعیتا،ً فطرتاً حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ سچے وطن پر ست تھے اور وطن پر ست ہونا میں نہیں سمجھتا کہ کوئی جرم ہے ۔۔۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو مذہبی طو ر پر ببانگ دھل یہ کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستان سے زیادہ مکہ اور مدینے سے محبت ہے۔۔۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں تو ہم کوئی جھگڑ ا نہیں کرتے۔۔۔ پسنداپنی اپنی۔۔۔ خیال اپنا اپنا۔۔۔ سوچ اپنی اپنی۔۔۔ من اپنا اپنا۔۔۔ ذھن اپنااپنا تو حضرت علامہ اقبال وطن پرست انسان تھے ان کا 1930۔ 1929ء میں خطبہ الہ آ باد بہت مشہور خطبہء ہے جس کے بارے میں تاریخ دان کہتے ہیں کہ انہوں نے تقسیم انڈ و پاک کی بنیاد رکھ دی تھی ۔۔۔خطبہء الہ آ باد میں حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ شمال مغربی مسلم اکثریتی علاقوں کو آزاد خود مختار ر یاستوں میں تبدیل کر دیاجائے ایک طرف حضرت علامہ اقبال مسلمانوں کی Representationکے لئے کبھی چودہ نکات تو کبھی کوئی سے نکات ،کبھی کوئی سے نکات ،کبھی کوئی کانفر نس ،کبھی چوکور کانفرنس ،کبھی مستطیل کانفرنس ،کبھی گول میز کانفرنس ۔۔۔ قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کا بھی نقطہ نظر یہ تھا کہ مسلمانوں کو ان کی آباد ی کے تناسب سے Shareملے حصہ ملے اس سے زیادہ اورکوئی خواہش نہیں تھی ۔۔۔حضرت قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ بھی متحدہ ہند وستان دیکھنا چاہتے تھے ۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ سب سے پہلے کانگر یس کے رکن بنے اور کانگریس کے رکن بن کر متحدہ ہندو ستان کے لئے کوششیں کرتے رہے لیکن جب حضرت قاعد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا کہ ہندؤں کی سوچ وفکر متعصبانہ نظر آتی ہے ۔۔۔ ہندؤں کی سوچ وفکر اور نگاہیں اپنے اندر نفرتوں کا طوفان چھپائے ہوئے ہیں ۔۔۔تو حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے کانگریس سے علیحدگی اختیار کر لی ۔ اور اختیار کرلینے کے بعد ۔۔۔ معز ز حاضرین محفل میں انتہائی معذرت خواہ ہوں کہ ایسے موضوع پر بات کر رہا ہوں جسکی ہمارے ملک میں نہ تو بولنے کی عادت ہے اور نہ سننے کی عادت ہے۔۔۔ بہت سے لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسا راگ گایا جار ہا ہے جو سمجھ سے باہر ہے ۔۔۔ہم مار کٹائی ،اکھاڑ پچھاڑ کی سیاست سنتے سنتے اس کے عادی ہوچکے ہیں ہر آدمی کوئی ٹارزن بننا چاہتا ہے ۔۔۔کوئی رستم زماں بننا چاہتا ہے ۔۔۔کوئی گلوبٹ بننا چاہتا ہے ۔۔۔ کا ش کہ اگر نئی نسل کو If the new generation of pakistangepis taught by teachers, philosphers the real and true history of pakistan so they can better under stand the real ,history of the sub continentکیونکہHistory دو طرح کی ہوتی ہے ایک وہ ہوتی ہے جو تخت شاہین سے بہت دور بیٹھا مطالعہ کر تا رہتا ہے اور خاموشی سے لکھتا رہتا ہے اور ایک دربار سجا ہوتا ہے جہاں لکھاریوں کی ایک فوج ہوا کرتی ہے جو تاریخ لکھتی ہے وہ تاریخ Biasedہوتی متعصبانہ ہوتی ہے ، حقیقت پر مبنی نہیں ہوتی ہے بد قسمتی سے ہمارے 
3
ہاں بچوں کو پڑھا یا جاتا ہے نورانی قاعدہ اور جو اسکول میں پڑھایا جاتا ہے ابتداء سے ہی نفرت او ر زہر میں ڈوبی ہوئی قلم سے لکھی ہوئی تحریر یں ہمارے بچوں کو پڑھائی جاتی ہیں تو ان کی سوچ کا عالم کیا ہوگا ۔۔۔ اور وہ بڑے ہوکر کیا بنیں گے ؟اگر آج ISISاگر داعش جیسی تنظیمیں بن گئی ہیں تو کیا مصیبت آگئی کیونکہ ہم جو کچھ What you sow so shall you reap جو آپ بوئیں گے وہ کاٹیں گے۔آپ جب بچوں کو حقائق سے دور زہر پڑھائیں گے زہر میں تحریر، زہر کی روشنائی سے آپ تحریر یں لکھ کر آپ بچوں کو پڑھائیں گے تو بچے زہر آلود ہ بنیں گے ۔۔۔میں پوچھتا ہوں کہ اگر ہم تھوڑ ا سا آگے اور حقائق کے قریب ہوکر ذرا اسے دیکھ لیں ، اگر ہم ذرا اپنے درمیان دیکھ لیں، ایک نظر دوڑالیں۔۔۔ اللہ ایک ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں نماز فرض کی گئی ہے۔۔۔ زکواۃ فرض کی گئی ہے ۔۔۔روزہ فرض کیا گیا ہے۔۔۔ حج کیلئے رعایت دی گئی ہے کہ اگر آپ کی استعداد ہو تو آپ حج کرنے چلے جایئے لیکن مجھے تو تعجب ہوتا ہے کہ جب کوئی صدر عمرہ کر نے جاتا ہے، جب کوئی وزیر اعظم حج کرنے جاتا ہے تو اسکے ساتھ پور ا جہاز بھر کر جس میں قلمکار ،دانشور ، صحافی حضرات بھی ہوتے ہیں چلے جاتے ہیں کہ چلو مفت میں حج ہوجائے گا ۔۔۔ استغفراللہ ۔۔۔ کم از کم میں تو ہمیشہ اللہ سے دعا کروں گا کہ اللہ مجھے ایساحج کبھی بھی مت کر ائیو۔ آج حکومت عوام کے ٹیکس پر حج کی رسم ادا کر کے فخریہ اپنے آپ کو حاجی کہلانا پسند کر تے ہیں ۔۔۔شرم آپ کو آتی نہیں۔۔۔ ضمیر آپ کا ملامت نہیں کرتا ۔۔۔ آپ الطاف حسین کا مقابلہ عمران خان سے یاطاہر القاری صاحب سے یا نواز شریف صاحب سے یا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید صاحبہ سے کیسے کر یں گے ۔۔۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ آپ نے ایسی سوچ رکھنے والا اور اور بولنے والا پوری زندگی میں کبھی نہیں سنا ہوگا ۔۔۔ آپ نے سنا ہوگا تو یہ سنا ہوگا کہ چائنا اتنے کروڑ ڈالر قرض دینے کو تیار ہوگیا ۔۔۔اتنا ورلڈ بینک ، اتنا انٹر نیشنل یو رپین مانیٹر نگ آرگنائز یشن اتنے ڈالر ز قرض دینے کو تیار ہوگئے ۔۔۔ اور امریکہ مائی باپ ۔۔۔ لیکن جو باتیں میں کر رہا ہوں یہ باتیں کوئی نہیں کرتا اسی لئے I am not adiustable to the present political culture of pakistan ۔۔۔ ہمارے محترم بہت ہی معزز میرے پیارے حسن نثار صاحب تشریف فرما ہیں آپ بتائیں خد اکی قسم ایسی باتیں کرنے والا آپ نے کوئی سنا ؟ ۔۔۔ اب حامد میر صاحب جیسے وطن پر ست ، حسن نثار صاحب ، ذوالفقار راحت سندھو صاحب جیسے اگر ایم کیوایم میں ہوتے تو خدا کی قسم ملک میں انقلاب جو اصل معنی رکھتا ہے وہ آچکا ہوتا ۔۔۔دیکھئے مجھے خدا کی قسم کچھ نہیں چاہیئے ۔۔۔ میں کہہ رہا تھا کہ علامہ اقبال نے جو نظم کہی تھی کہ’’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ‘‘ پھر الہ آباد کا خطبہ کیا انہوں نے مشر قی شمال ،مغربی صوبوں کو آزاد ریاستیں بنانے کی بات کی ؟ اسکے بعد ان کو یہ کہا گیا کہ انہوں نے تقسیم ہند کی بنیاد رکھ دی ہے جس پر علامہ اقبال کو جب یہ پتہ چلا کہ ان پر یہ الزا م لگایا جارہا ہے کہ انہوں نے تقسیم ہند کی بات کی ہے تو آپ سخت ناراض ہوئے اور اپنے شاگر د جو اس وقت جرمنی میں تھا راغب اسکا نام تھا اسے لکھا کہ تو نے یہ کیسے لکھ دیا کہ میں نے تقسیم کی بات کی ہے لہٰذا آج سے تیرا میرا ناطہ ختم ۔ تقسیم ہند بہت مجبوری کی بنیاد پر یہ گھونٹ پینا پڑا ہے اور جب پی لیا او راب دو ملک بن گے تو دونوں کو انسانوں کا ملک بن کر رہنا چاہیئے بھیڑ یوں کا ملک بن کر نہیں رہنا چاہیئے جہاں ایک دوسرے کو کھا جائیں۔۔۔ انڈیا اپنے ایٹم بم کی دھمکی دیتا ہے۔۔۔ پاکستان اپنے ایٹم بم کی دھمکی دیتا ہے۔ میں تو کہتا ہوں مسئلے مسائل کا شکار دونوں ممالک ایکدوسرے پر بم ماردیں ہم سب ہی ختم ہوجائیں تو جھگڑ ا ہی ختم ہوجائے ۔۔۔ میں تو تاریخ بتا رہا ہوں ۔۔۔ آپ کو میں یہ بتا رہا تھا کہ اللہ ایک ہے ،قرآن ایک ہے میں نماز ،روزے ، حج تک پہنچاتھا حج میں ایک رعایت دی گئی ہے اور ۔۔۔ Under certain circumstancesجہاد کی Permissionہے لیکن ہمارے مسلمان بادشاہوں نے اپنے جغفرافیئے کو بڑھا نے کے لئے ہر جنگ کو جہاد کے نام سے تعبیر کیا 
4
۔۔۔ بعض مسلمان بادشاہوں نے ہرچیز کوجہاد بنادیا اور تاریخ کو غلط کر دیا جہاد کے معنی کو تباہ وبرباد کر دیا ۔۔۔ اب آپ یہ دیکھئے کہ جہاد کیا ہے ۔۔۔مسجد میں پڑھتے ہوئے نماز ی ذرا اس کا خیال رکھنا کہ لوگ نماز میں مصروف ہوں تاکہ تم اپنا کام آسانی سے کرلوجس وقت نماز پڑھ رہے ہو اس وقت بم پھینکنا۔۔۔ یا خود کش جیکٹ پہن کر اندر داخل ہو جانا او رنماز پڑھتے ہوئے لوگوں کو اڑا دینا جس میں بچے بھی ہوں گے، جس میں بوڑھے بھی ہو ں گے آپ مجھے بتایئے کہ یہ طرز عمل قرآن مجید او رکون سی حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کسی امام بارگاہ کے اندر آپ داخل ہو جائیں او ردھماکہ کر کے وہاں ذاکر ین کو اور عزاداران کو مو ت کی نیند سلادیں او رGHQ پر آپ حملہ کریں، کامرہ بیس پر آپ حملہ کریں ،پولیس چوکیوں پر آپ حملہ کریں ،مسلم تو چھو ڑ دیجئے غیر مسلموں تک کی عبادت گاہوں کو آپ نہیں چھو ڑ رہے ،چرچوں پر آپ حملہ کر رہے ہیں ، مندروں پر آپ حملہ کرر ہے ہیں ،گردواروں پر آپ حملہ کر رہے ہیں مجھے پاکستان کا کوئی عالم دین یہ تو بتا دے کہ کس مذہبی تعلیم کے تحت یہ سب کچھ کیا جارہا ہے ۔۔۔ ہوٹلوں کو اڑا یا جارہا ہے اپنی ثقافت کو بر باد کیا جارہا ہے ۔۔۔ لو گ ثقافتی ورثوں کو محفوظ بنا کر رکھتے ہیں انہوں نے تو دوہزار سال پرانے گو تم بدھ کے مجسموں کو افغانستان میں بموں سے اڑا کر تباہ وبرباد کر دیا ۔۔۔ علامہ اقبال بنیادی طو ر پر وطن پر ست تھے جب پاکستان بن گیا اس وقت علامہ اقبال موجو د نہیں تھے وہ ہمار ا ساتھ بہت جلد ی چھوڑ کر چلے گئے لیکن علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ ہمیں درس بھی بڑا اچھا دے گئے ہیں’’ یقین محکم، عمل پیہم، محبت ،فاتح عالم ‘‘ ۔۔۔ دیکھئے حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے گرونانک کی شان میں قصیدے لکھے او ردیگر مذاہب کے گر ؤوں کے لئے سب کے لئے اچھی اچھی باتیں کہیں کہ مسلمانوں پر تنگ نظری کا الزام نہ لگے بلکہ مسلمانوں پر سننے اور قبول کر نے کی گنجائش رکھی آپ کہتے ہیں پاکستان میں غیر مسلم نہیں رہے گا ۔۔۔ آپ نہیں کہتے۔۔۔ لیکن جو لوگ کہتے ہیں پاکستان میں کوئی غیر مسلم نہیں رہے گا ۔۔۔تو سب کو پاکستان سے نکال دیجئے ۔۔۔ اور اگر برطانیہ او رامریکہ نے صر ف یہ فیصلہ کر لیا کہ کوئی پاکستانی امریکہ اور برطانیہ میں نہیں رہے گا تو آپ کہاں جائیے گا؟ ہمیں تاریخ صحیح بتانی چاہیئے ۔۔۔ہمیں ابتداء ہی سے صحیح بتا نا چاہیئے ۔۔۔ہمیں بچوں کو غلط نہیں پڑھاناچاہیئے وقت کم ہے اگر آپ لوگو ں نے چاہاتو انشاء اللہ پھر بات ہوگی ۔۔۔
میں نے جو باتیں بتا ئی ہیں آپ نے پوری زندگی بہت کچھ پڑھا شاید وہ نہ پڑھا ہو جو میں اس مختصر سے وقت میں بتا گیا تو ہم بچوں کو غلط تعلیم دے رہے ہیں ہم بچوں کو سب کچھ بکواس پڑھا رہے ہیں Garbageپڑھا رہے ہیں ۔ یعنی کہ تلواریں نکل آتی ہیں۔۔۔ تین تین عیدیں ہوں گی۔۔۔ چار چار عیدیں ہوں گی۔۔۔ چاند ہو ایا نہیں ہوا ۔۔۔چاند نکلا یا نہیں نکلا۔۔۔ ہم اس کو Calculateنہیں کر سکتے ۔۔۔آج کے دور میں اور آج کی یہ سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ میں کس تاریخ کو چاند گرھن ہوگا او رکس تاریخ کو سورج گرھن ہو گا ۔۔۔کتنے بجے سے کتنے بجے تک ہوگا او رکن کن علاقوں میں دیکھا جائے گا۔۔۔ حضور والا ہم اپنے کردار پر اپنے اعمال پر نظر ڈالیں تو ہمیں خو دپتہ چل جائے گا کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔۔۔ تو محبت ایک ایسی چیز ہے جو مذہب کی سرحد کو بھی عبور کر جاتی ہے۔۔۔ جو وطنیت کی سرحد کو بھی عبور کر جاتی ہے۔۔۔ خاندانی موروثی جو رشتہ ہوتا ہے ہر کسی کا ایک Family treeہوتا ہے اس Family treeکی سرحد کو بھی توڑ ڈالتی ہے ۔۔۔ آج بلوچستان میں پنجابی ذبح ہورہے ہیں۔۔۔ مزدور ذبح ہورہے ہیں۔۔۔ ہمیں دکھ ہوتا ہے لیکن جو بلوچ قتل ہورہے ہیں جو بلوچ بے گناہ مارے جارہے ہیں اس کا حساب کو ن دے گا؟ کیا ہماری عدالتیں آزاد ہیں؟ کیاکوئی پاکستان میں غریب آدمی ۔۔۔غریب تو چھوڑ دیجئے درمیانے درجے کا آدمی بھی کوئی Lower middle classکا سپریم کورٹ کا دروازہ 
کھٹکھٹاسکتا ہے؟ ۔۔۔ لیکن ہم سب کچھ تبدیل کر سکتے ہیں۔۔۔ اپنے مزاج کو بدلیں۔۔۔ اپنی سوچ کو بدلیں ۔۔۔نفرتوں کو ختم کریں۔۔۔ 
5
تعصب کو ختم کریں اور ہر چیز کو محبت میں تبدیل کر دیں اور صرف زبانی طور پر نہیں۔۔۔ بلکہ محبت کرنے لگیں تو خود بخودیہ نفرتیں ختم ہوجائیں گی اور ہم ایک قوم بن جائیں گے، پاکستانی قوم ۔۔۔ کہنے کو تو میں بہت کچھ کہہ سکتا تھا لیکن ہر کسی کی مجبوری کا بھی خیال کرناپڑتا ہے آپ سب اتنی بڑی تعداد میں اسلام آباد تشریف لائے ہیں آپ سب کا خصوصاً ان مہمان گرامی کا جنکے Appointmentsبہت ہوا کر تے ہیں انہوں نے اپنا قیمتی وقت نکالا او ریہاں آج کی محفل میں شریک ہوئے ۔۔۔میں فرد اً فرداًدل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کے لئے دعا ئے خیر کرتا ہوں اللہ تعالیٰ محبت کو عام کرے اور ایسا کر دے کچھ ایسی محبت ہوجائے کہ نفرتوں کی ساری سرحدیں مٹ جائیں او رمحبت کی زنجیر میں ہم ایک قوم پاکستانی قوم بن جائیں ۔۔۔میں ایک مرتبہ پھر تما م لکھاریوں سے اور تمام لوگوں سے کہتا ہوں کہ اونچ نیچ ہوجاتی ہے۔۔۔ مجھے فکری نشستیں کرنی پڑتی ہیں مجھے خطاب بھی کرنا پڑتا ہے۔۔۔ عجیب مخمضے میں اللہ نے مجھے ڈالا ہے کہ پارٹی کو Organiseبھی کرو اور فکری نشستیں بھی کرو ۔۔۔ سو کر رہا ہوں اور نبھارہا ہوں کو شش کرتا ہوں ۔۔۔ خطاب میں کہیں اونچ نیچ ہوجاتی ہے اور الفاظوں کا اوپر نیچے ہوجانا عام سی بات ہے اس سے دل آزاری ہوجاتی ہے بحرحال کسی کی دل آزاری ہوئی ہوتو آج کی اس محفل کے توسط سے میں محبت کے نام پر کہتا ہوں کہ مجھے معاف فرمادیجئے او رمحبت کر لیجئے ۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کا مستقبل بہتر کرے پاکستان کے اندر پیار، محبت، اخوت، اتحاد بھائی چارہ اپنایت No tolorence for crime, zero tolorence for crimeیہ جذبہ ہماری قوم میں پید ا کر دے۔۔۔ ہمیں سچ بولنے کی عادت ڈال دے۔۔۔ ہم جھوٹ سے پرہیزکریں ۔۔۔ بولیں تو سچ بولیں ورنہ خاموش رہیں ۔۔۔ لین دین میں ایمانداری دیانتداری اختیار کریں ۔۔۔ چوری چکاری سے خود بھی پرہیز کریں اور دوسروں کو بھی پرہیز کرائیں ۔۔۔ جتنا ہوتا ہے میں کوشش کرتا ہوں اپنے ہاں بھی کنڑول کرنے کی لیکن معاشرہ اتنا گندہ ہے کہ اس میں سو فیصد کنڑول نہیں ہوتا ہے ۔۔۔کوئی کہے کہ ایم کیوایم والے کرلیتے ہیں تو وہ بھی غلط ہوگا سو فیصد تو میں بھی نہیں کر سکتا ۔۔۔ سو فیصدکنٹر ول تو کرپشن پر میں بھی نہیں کر سکتا ۔۔۔ بحرحال اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔۔۔ لیکن اللہ کیوں فرمائے ہر چیز ہم اللہ کے اوپر ڈال دیتے ہیں کچھ اپنے اوپر بھی تو لیں کہ اللہ ہمیں تو فیق دے کہ ہم پاکستان کی حفاظت کریں اور اللہ مدد فرمائے ۔۔۔ تما م بھائیوں کا ، بزرگوں کا ،ماؤں کا ،بہنوں کا بہت بہت شکریہ ۔ ہم سب ایک ہیں اور Gender discrimination child labourاور یہ جووڈیرے جاگیر داروں کی نجی جیلیں ہیں ان کے خاتمے کے لئے لکھاری خداکے لئے تھوڑا تھوڑا لکھیں لیکن لکھیں ذرا جم کے ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پیارکو عام کر دے۔۔۔ نفرت کو دور کر دے۔۔۔ ان دعاؤں کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔ السلام علیکم ۔۔۔ اللہ حافظ ۔

4/19/2024 8:29:04 AM