Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

1992ء کے آپریشن کلین اپ کے دوران جو ظلم مہاجروں کے ساتھ ہوا اس کی تلافی ناممکن ہے۔طارق جاوید


  1992ء کے آپریشن کلین اپ کے دوران جو ظلم مہاجروں کے ساتھ ہوا اس کی تلافی ناممکن ہے۔طارق جاوید
 Posted on: 6/19/2022

 1992ء کے آپریشن کلین اپ کے دوران جو ظلم مہاجروں کے ساتھ ہوا اس کی تلافی ناممکن ہے۔طارق جاوید
سلیم صافی سینکڑوں بے گناہوں کے قاتلوں کواپنے پروگرام میں شریف بناکرپیش کرنے کاعمل کیوں کررہے ہیں؟
 پیمرا اس معاملے کانوٹس لے، اینکرزاورصحافتی تنظیمیں ، ڈی جی ISPRاور حکمرانوں کافرض ہے کہ وہ اس کانوٹس لیں
19جون 1992کے فوجی آپریشن کے شہداکی 30ویں برسی پر انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں وڈیو بریفنگ سے خطاب

لندن …  19جون 2022ئ
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینرطارق جاوید نے کہاہے کہ مہاجروں کے حقوق کی جدوجہد کوکچلنے اورایم کیوایم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے مقصدکے تحت آپریشن کلین اپ کے نام پر جوریاستی ظلم مہاجروں کے ساتھ ہوا اس کی تلافی ناممکن ہے ۔ افسوس یہ ہے کہ یہ ظلم آج بھی جاری ہے ۔ جیونیوز کے سینئراینکرسلیم صافی کی جانب سے اپنے پروگرام جرگہ میں سینکڑوںشہریوںکے قاتل راؤ انوار کو شریف النفس بناکرپیش کرنے کاعمل انصاف کاقتل ہے، پیمرا ، اینکرزاورصحافتی تنظیموں ، ڈی جی ISPRاور حکمرانوں کافرض ہے کہ وہ اس معاملے کانوٹس لیں۔ انہوںنے ان خیالات کااظہار آج 19جون 1992کے فوجی آپریشن کے شہداکی 30ویں برسی پر  انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں وڈیو بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وڈیوبریفنگ میں رابطہ کمیٹی کے ارکان قاسم علی رضا، مصطفےٰ عزیزآبادی اورارشدحسین بھی شریک تھے ۔ طارق جاوید نے وڈیوبریفنگ میں 19جون 1992ء کوایم کیوایم کے خلاف شروع کئے جانے والے فوجی آپریشن کے پس منظر، اس دوران ڈھائے جانے والے مظالم کی تاریخ پر تفصیل سے روشنی ڈالی اوراس حوالے سے تصاویر، وڈیو رپورٹس اور اخباری تراشوںاوردستاویزات بھی پیش کیں۔ انہوں نے جیونیوز کے سینئراینکرسلیم صافی کی جانب سے اپنے پروگرام جرگہ میں سینکڑوںشہریوںکے قاتل راؤ انوارکوشریف النفس کے طورپرپیش کرنے اوراس کی امیج میکنگ کی بھی شدیدمذمت کی اوراس حوالے سے کئی اہم سوالات بھی پیش کئے۔ 
طارق جاوید نے کہاکہ 19جون کی تاریخ ایم کیوایم کے لئے بالخصوص اور مہاجروں کے لئے بحیثیت مجموعی انتہائی اہم اور ناقابل فراموش ہے ۔ 19جون وہ تاریخ ہے جب آج سے 30سال قبل مہاجروں کے حقوق کی جدوجہد کوکچلنے اور ایم کیو ایم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیاگیا۔اس مقصدکیلئے فوج کی ایجنسیوںکی جانب سے دوسال قبل ہی ایم کیوایم میں گروپ بنانے اور اسے اندرسے کمزورکرنے کی سازشیں شروع کردی گئی تھیں ۔ اس وقت پاکستان میں مسلم لیگ کی حکومت تھی، نوازشریف ملک کے وزیراعظم تھے۔ ایم کیوایم کے خلاف سازشوں کے تحت کراچی میں آپریشن کامنصوبہ بنایاگیا۔اس کے لئے فوج کی جانب سے کہاگیاکہ سندھ میں امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہے لہٰذااغوابرائے تاوان کی وارداتیں کرنے والے ڈاکوؤں اور ان کی سرپرستی کرنے والے پتھاریداروں ، وڈیروںاورجرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کلین اپ کیاجائے گا۔قائدتحریک الطاف حسین نے اس آپریشن کلین اپ کے پیچھے کارفرمااصل سازش کوبھانپ لیا تھا اوراپنے خطابات اوربیانات میں باربارکھل کربتایا تھا کہ یہ آپریشن ڈاکوؤں اور ان کی سرپرستی کرنے والے پتھاریداروں ، وڈیروںاورجرائم پیشہ افراد کے خلاف نہیں بلکہ ایم کیوایم کے خلاف کیاجائے گا۔ فوج اور نوازشریف کی حکومت نے اس سازش سے انکارکیالیکن یہ سازش اپنی جگہ موجود تھی اور اس پر عمل ہورہاتھا۔ اس مقصد کیلئے فوج کی جانب سے 72افراد کی ایک فہرست بھی تشکیل دی گئی جس میں پیپلزپارٹی اور سندھ کی دیگرجماعتوںسے تعلق رکھنے والے وڈیروں، پتھاریداروں کے نام شامل تھے ۔ قوم کو بتایا گیا تھاکہ آپریشن ان کے خلاف کیاجائے گا لیکن جب 19جون 1992ء کا دن آیاتو فوج کی جانب سے اپنے اصل منصوبے پر عمل شروع کردیاگیا۔فوج کی ایجنسیوں کی جانب سے تشکیل دیے گئے حقیقی دہشت گردوںکوفوج کے ٹرکوں پر بٹھاکر کراچی میں لایا گیا،ایم کیوایم کے دفاترپرقبضے کرائے گئے ،ایم کیوایم کے رہنماؤں، ذمہ داروں اورکارکنوں کے گھروںپرحملے کئے گئے، انہیں اغواکرکے تشددکرکے شہید کیا گیا …گن پوائنٹ پران کی وفاداریاں تبدیل کرائی گئیں ۔ دہشت گردوںکو دہشت گردی، قتل وغارتگری،ایم کیوایم کے کارکنوں کے گھروںپرحملوں، لوٹ مار اورہرطرح کے تشدد کا کھلالائسنس دیاگیااورفوج کے تشکیل کردہ حقیقی ٹولے کو سرکاری سرپرستی میںکراچی پر مسلط کرنے کے لئے ریاست کی پوری طاقت استعمال کی گئی۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے یہ بیان دیاکہ جب مسلم لیگ میں کئی گروپ ہوسکتے ہیں تو ایم کیوایم میں کیوں نہیں ہوسکتے۔ 
طارق جاوید نے کہاکہ فوج نے ایم کیوایم کو ریاستی طاقت سے کچلنے کے لئے ایم کیوایم کوریاست مخالف جماعت ظاہر کرنے کیلئے جناح پورکاجھوٹاالزام لگایااوراس الزام کے ثبوت کے طورپر جناح پور کاجعلی اور جھوٹا نقشہ بھی ایم کیوایم سے منسوب کردیا ۔فوج نے بعد میں جناح پور کانقشہ برآمد ہونے کی تردید کردی لیکن ایم کیوایم کے خلاف آپریشن بند نہ ہوا۔ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو ، الکرم اسکوائر میں قائم ایم کیوایم کے مرکزی دفتراورشہربھرمیں قائم دفاترپر چھاپے مارے گئے ۔ ایم کیوایم کے رہنماؤں، منتخب نمائندوں، ذمہ داروںاورکارکنوںکی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کردی گئیں۔ قائدتحریک الطاف حسین اورایم کیوایم تمام مرکزی رہنماؤں کے سروںکی قیمتیں لگائی گئیں اورایم کیوایم کے رہنماؤں، کارکنوںاورہمدردمہاجرعوام پر ریاستی مظالم کاایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیاگیا۔ ملک میں حکومتیں بدلتی رہیں…صدر، وزیراعظم اورآرمی چیف بدلتے رہے لیکن ایم کیوایم اورمہاجرو ں کوکچلنے کی ریاستی پالیسی نہ بدلی اور مہاجروں کے خلاف شروع ہونے والا ریاستی آپریشن نہ رک سکا۔ اس دوران ایم کیوایم کے ہزاروںمعصوم وبے گناہ کارکنوں کوماورائے عدالت قتل کیاگیاگیا ، ہزاروں کو جیلوں میںقید کیاگیا،سینکڑوںکولاپتہ کردیا گیا ،سینکڑوں کو جلاوطن ہونے پر مجبورکردیا گیا ، سینکڑوں خاندانوںکوان کے گھروں سے جبری بیدخل کردیاگیا…یہ مظالم ناقابل فراموش ہیں۔ کراچی کے کورکمانڈرجنرل نصیراختراور 1992ء میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹرجنرل بریگیڈیئرامتیاز نے چند سال قبل جناح پور کے نقشہ کو ڈرامہ قرار دیالیکن اس ڈرامے کی آڑ میں جو ظلم مہاجروں کے ساتھ ہوا اس کی تلافی ناممکن ہے اور آج تک بلاجواز مہاجروں کو ماورائے عدالت قتل ، جبری لاپتہ ، چھاپوں اور گرفتاریوں کیلئے کسی کو بھی قصور نہیں ٹھہرایا گیا ۔ طارق جاوید نے کہاکہ آج 19جون کی تاریخ ہے اورہم اس فوجی آپریشن کے دوران شہید ہونے والے تمام ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اوردعاکرتے ہیںکہ اللہ تعالیٰ تمام شہداء کے درجات بلند کرے۔ 
طارق جاوید نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ کے حوالے سے کہا کہ سلیم صافی کے پروگرام '' جرگہ '' میں سابق پولیس افسر راؤ انوار کاخصوصی انٹرویو نشر کیاگیاجس میں سلیم صافی نے راؤ انوار کوایک ہیرواور شریف النفس افسربناکرپیش کیا جبکہ دنیا جانتی ہے کہ راؤ انوار ایم کیوایم کے متعدد کارکنوںسمیت سینکڑوں افراد کے ماورائے عدالت قتل میںملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا سلیم صافی سے یہ ہے کہ آپ کو راؤ انوار جیسے سفاک قاتل کا انٹرویو کرنے سے قبل یہ وضاحت دینے کی ضرورت کیوںپیش آئی کہ'' میڈیا کاکام جج بن کر فیصلہ دینا نہیں ہے ،ہرفریق کا مؤقف سامنے لایاجائے اورفیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے کسی کو اپنے پروگرام میں بلاکر انٹرویو کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے خیالات سے 100فیصد متفق ہیں ، میڈیا کا یہ فرض بنتا ہے کہ ہرمعاملہ پر دوسرے فریق کو بھی سن لے'' ۔طارق جاوید نے کہاکہ آپ کی یہ وضاحت سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ میڈیا میں ''حکم'' اور 
''پریس ایڈوائس '' پر شرفاء کی پگڑیاں اچھالی جاتی رہی ہیں ،سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بتایاجاتارہاہے ،مسلسل دروغ گوئی کرکے عوام کو گمراہ کیا جاتارہا ہے ، خصوصی طورپر گزشتہ سات برسوں سے قائد تحریک جناب الطاف حسین پر جھوٹے ، من گھڑت اور بیہودہ الزامات عائد کرکے ان کامیڈیا ٹرائل کیا جاتارہا لیکن پاکستان کے کسی بھی چینل پر قائد تحریک جناب الطاف حسین یاانکے نمائندے کامؤقف لینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی گئی۔اس کے باوجود آپ کی جانب سے یہ کہنا کہ میڈیا کا فرض بنتا ہے کہ دوسرے فریق کا مؤقف بھی لے سراسر دھوکہ ، مکروفریب اور عوام کوگمراہ کرنے کی دانستہ کوشش ہے ۔ 
طارق جاوید نے کہاکہ سلیم صافی صاحب نے سینکڑوں ہزاروںافراد کے قاتلوںاو رمانے ہوئے دہشت گردوں کو اپنے پروگروام میں شریف النفس، عبادت گزار،انسانیت دوست، شاعر، ادیب اورنہایت اچھے انسان بناکرپیش کرنے کاکام کس کے کہنے پر شروع کررکھاہے؟ سلیم صافی نے آرمی پبلک اسکول پشاور کے معصوم طلباء اوراساتذہ کے سفاکانہ قتل عام کی ذمہ داری قبول کرنے والے احسان اللہ احسان کو اپنے پروگرام میںمدعو کرکے ان کا امیج بہتر بنانے کی ناکام کوشش کی جب کہ وہ ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی اور کئی کارکنوں کے قتل ، بم دھماکوں اوردہشت گردی کی ہزاروں وارداتوں میں ملوث ہے اس نے اپنی وڈیومیں خود اس بات کااعتراف کیاہے 
۔انہوں نے مزید کہا کہ احسان اللہ احسان نے پشاور میں ہونے والے آرمی پبلک اسکول میں سینکڑوں بچوںاوراساتذہ کے قتل ،بم دھماکوں، خودکش حملوںاور دہشت گردی کی بے شمار وارداتوںکااعتراف کیاتھالیکن جب فوج نے احسان اللہ احسان کی گرفتاری کا اعلان کیاتو سلیم صافی نے جیونیوز کی لائیو نشریات میں آکر احسان اللہ احسان کی تعریفیں کرتے ہوئے کہاکہ احسان اللہ احسان شاعر بھی ہیں اور ادیب بھی ہیں اور کہاکہ ان کا لکھنے پڑھنے سے تعلق ہے ۔آج آپ وضاحت کررہے ہیں کہ میڈیا کاکام جج کا کام نہیں تو پھر ایک سفاک قاتل کو آپ نے شاعر وادیب کیوںقراردیا؟کیاآپ قوم کو بتانا پسند کریں گے کہ کیا آپ نے احسان اللہ احسان کی کتنی 
نظمیںیا مضامین کا مطالعہ کیا تھا؟ کیا سلیم صافی صاحب یہ بتانا پسند کریں گے کہ دوسرے فریق کامؤقف جاننے کیلئے آپ نے آرمی پبلک اسکول پشاورکے متاثرہ خاندانوں میں سے کس کس کو اپنا مؤقف پیش کرنے کیلئے مدعو کیا؟احسان اللہ احسان تو فوج کی حراست میں تھالیکن سلیم صافی نے جرگہ میں اس کاانٹرویو کیااور اس انٹرویو کے ذریعے احسان اللہ احسان کو بڑا ہی شریف انسان بناکرپیش کیا۔احسان اللہ احسان نے ایم کیوایم کے منتخب ارکان کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی ،ایم کیوایم کے الیکشن آفسوں پر بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی لیکن آپ نے احسان اللہ احسان جیسے سفاک قاتل درندے کی حمایت کی اور اس کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی 
جماعت کے بانی وقائد جناب الطاف حسین کو بغیرکسی ثبوت وشواہد کے دہشت گرد اورقاتل قراردیتے رہے ؟ سلیم صافی نے ان بے بنیاد الزامات پر ایم کیوایم کاموقف جاننے کی زحمت کیوں نہیں کی؟ سلیم صافی نے اگست 2015ء میں قائد تحریک جناب الطاف حسین کا تفصیلی انٹرویو لیا اور چند فرمائشیںبھی کی تھیں،کیاسلیم صافی بتانا پسند کریں گے کہ وہ انٹرویو کیوں اور کس کے اشارے پرنشرنہیں کرنے دیا گیا؟
 آپ اپنے کالموں میں مہاجرقوم کے غداروں کا مؤقف شائع کرتے رہے اور ان غداروں کے مؤقف کی حمایت بھی کرتے رہے ،ان ضمیرفروشوں کا سہارا لیکر الطاف حسین بھائی کی کردار کشی بھی کرتے رہے ،کیاآپ قوم کو یہ بتاناپسند کریں گے کہ 
آپ نے ان بہتان تراشیوں پر قائد تحریک الطاف حسین یا ان کے نمائندے کا مؤقف جاننے کی کوشش کیوں نہیں کی ؟ کیا آپ کا یہ عمل صحافتی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی نہیں ؟ کیایہاں آپ نے ذرائع ابلاغ کا ناجائز استعمال کرکے خود کو جج ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی؟
طارق جاوید نے کہاکہسلیم صافی نے پہلے ہزاروں افراد کے قتل اوردہشت گردی کی بے شمار وارداتوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے احسان اللہ احسان کاانٹرویو کیااور گزشتہ روز یعنی 18، جون 2022ء کو معصوم شہریوں کے سفاک قاتل اور مستند دہشت گرد ،پولیس افسر راؤ انوار کواپنے پروگرام میں بلایا اور اس کا انٹرویو لیا۔ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ راؤ 
انوار بے گناہ شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے اور ماورائے عدالت قتل کو پولیس مقابلہ قراردینے میں بدنام زمانہ ہے ۔راؤ انوارسینکڑوں افرادکے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہے جبکہ اس کے خلاف444 افراد کے قتل کی ایف آئی آردرج ہیں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے باعث راؤ انوار کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔
طارق جاوید نے کہاکہ راؤ انوار نے مہاجرقوم کے ہیروز محمد فاروق پٹنی، غفارمادہ ، جاوید مائیکل ، حنیف ترک ، فہیم فاروقی ، ذیشان ، رضوان اور دیگر کے قتل کا اعتراف کیاہے کہ انہیں پولیس مقابلے میں مارا گیا ،لیکن سلیم صافی کوراؤ انوار سے یہ پوچھنے کی ضرورت تک پیش نہیں آئی کہ جب فاروق پٹنی اور دیگربقول آپ کے بہت بڑے دہشت گردتھے اور ان کے پاس جدید اسلحہ کاذخیرہ تھا اور انہیں پولیس مقابلے میں ہلاک کیاگیا تھا تو فاروق پٹنی ، غفار مادہ، جاوید مائیکل اور حنیف ترک نے جدید اسلحہ رکھنے کے باوجود مزاحمت کیوں نہیں کی؟ اوریہ کیسا پولیس مقابلہ تھا کہ جس میں کوئی پولیس اہلکار زخمی تک نہیں ہوا؟
انہوں نے کہاکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ فاروق پٹنی کو ان کی اہلیہ شاذیہ فاروق اور ان کے ساتھیوں غفار مادہ، جاوید مائیکل اور حنیف ترک کے ہمراہ گھرسے گرفتارکیاگیا ۔ فاروق پٹنی حراست کے دوران انسانیت سوز تشدد کانشانہ بنانے کے بعد ایئرپورٹ کے علاقے میں لیجاکروحشیانہ فائرنگ کرکے 
شہیدکردیااور اس ماورائے عدالت قتل کو پولیس مقابلہ قرار دے دیاگیا۔جبکہ فاروق پٹنی شہید کی اہلیہ شاذیہ فاروق جو حاملہ تھیں ،انہیں کئی ماہ تک سرکاری ایجنسیوںکی حراست میں رکھاگیا۔ ان کی بیٹی کی ولادت بھی قیدکے دوران ہوئی۔  
طارق جاوید نے کہاکہ راؤ انوار نے اپنے انٹرویومیں مہاجر قوم کے ایک اورہیرو فہیم فاروقی عرف فہیم کمانڈو شہید کو بھی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فہیم فاروقی شہید جیل میں قید تھے انہیں جیل سے نکال کر ایم کیوایم کے دیگرکارکنوں ذیشان اور رضوان کو گرفتار کرنے کے بعد تینوںکونارتھ ناظم آباد کے علاقے میں لیجاکر جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا۔ یہ بات میڈیا کے ریکارڈ پر 
موجود ہے کہ جب فہیم اور دیگرمہاجر نوجوانوں کو سفاکی قتل کیا گیا تو ان کے ہاتھ میں ہتھکڑیا ں اورپیروں میں بیڑیاں تھیں ۔کیاسلیم صافی جیسے ''اصول پسند '' اور آزادی صحافت کے ''علمبردار ''کو راؤ انوار سے یہ سوال نہیں کرنا چاہیے تھا کہ ہاتھوں میں ہتھکڑی اورپیر میں بیڑیاں پہن کر پولیس سے مقابلہ کیاجاسکتا ہے ؟  سلیم صافی نے صحافتی اصولوں کا پاس رکھتے ہوئے فاروق پٹنی ، غفارمادہ، جاوید مائیکل ، حنیف ترک ، محمدفہیم، ذیشان اوررضوان کے اہل خانہ کو بلاکر دوسرے فریق کا مؤقف جاننے کی کوشش کیوںنہیں کی؟ کیا اس عمل کو صحافت اقدار کے مطابق قراردیاجاسکتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ تحریک کے تمام شہداء مہاجرقوم کے ہیروہیں اور مہاجرقوم 
اپنے شہیدوں پر ناز کرتی ہے۔
طارق جاوید نے کہاکہ راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو بھی جرائم پیشہ قراردیکر پولیس مقابلے میں قتل کا اعتراف کیا ہے اور بار بار کہاہے کہ نقیب اللہ محسود ایک جرائم پیشہ تھا تو کیامناسب نہیں ہوتا کہ نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کا مؤقف بھی لیاجاتا؟اگر سفاک قاتل راؤ انور کا مؤقف درست ہے تو پھر قوم کو بتایا جائے کہ پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ نے نقیب اللہ محسود کے گھر کا تعزیتی دورہ کیوں کیاتھا؟ نقیب اللہ کے والد کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کیوں کرائی تھی ؟ کیا سلیم صافی قوم کواتنابے وقوف سمجھتے ہیں کہ وہ جو کچھ کہیںگے اور جوکچھ دکھائیں گے قوم آنکھ بند کرکے اس 
پریقین کرلے گی؟وہ صحافت کررہے ہیںیااپنی ذہنی غلاظت دکھارہے ہیں؟آخرسلیم صافی صاحب سینکڑوںشہریوںکے قاتلوںکواپنے پروگرام میں شریف بناکرپیش کرنے کاعمل کیوں کررہے ہیں؟کیا پیمرا کافرض نہیں ہے کہ وہ ااس معاملے کانوٹس لے؟کیا پاکستان کے اینکرزاورصحافتی تنظیموں ، ڈی جی ISPRاور حکمرانوں کافرض نہیں کہ وہ اس کانوٹس لیں؟ہم تمام اینکرز، صحافیوں، تمام صحافتی تنظیموں کوبالخصوص اورپاکستان کے عوام کوبالعموم مخاطب کرتے ہوئے ان کے سامنے ان سوالات کورکھ رہے ہیںاوران سے درخواست کرتے ہیںکہ وہ خود فیصلہ کریںکہ ہمارے سوالات کس حدتک جائز ہیں۔





4/18/2024 8:45:30 PM