Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

حقوق اوراحساس محرومی کے مسئلے کوحل کرنے کے لئے بلوچستان، پختونخوا، سندھ، مہاجر اکثریتی علاقوں، شمالی علاقہ جات اورکشمیرکوآزاد اورخودمختار ریاست بنادیاجائے ۔الطاف حسین


حقوق اوراحساس محرومی کے مسئلے کوحل کرنے کے لئے بلوچستان، پختونخوا، سندھ، مہاجر اکثریتی علاقوں،  شمالی علاقہ جات اورکشمیرکوآزاد اورخودمختار ریاست بنادیاجائے ۔الطاف حسین
 Posted on: 3/24/2019
حقوق اوراحساس محرومی کے مسئلے کوحل کرنے کے لئے بلوچستان، پختونخوا، سندھ، مہاجر اکثریتی علاقوں، 
شمالی علاقہ جات اورکشمیرکوآزاد اورخودمختار ریاست بنادیاجائے ۔الطاف حسین
یہ ریاستیں اپنے انتظامی معاملات چلانے میں مکمل آزاد اورخودمختارہوں اورانہیں پنجاب کی مستقلاجارہ داری سے نجات مل سکے
پورے ملک کے ہرشعبہ میں پنجاب کی اکثریت اور بالادستی ہے، ایسے میں مہاجر، بلوچ، پشتون،سندھی، سرائیکی، 
ہزارے وال، گلگتی ، بلتستانی اپنے سیاسی،معاشی اوراقتصادی حقوق اور انتظامی خودمختاری حاصل نہیں کرسکتے
ایم کیوایم کے بانی وقائد الطاف حسین کا ایم کیوایم کے 35ویں یوم تاسیس کے اجتماع سے تاریخی خطاب

لندن ۔۔۔ 24مار چ 2019ء
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں جبکہ پنجاب سب سے بڑاصوبہ ہے اورپورے ملک کے ہرشعبہ میں پنجاب کی اکثریت اور بالادستی ہے، ایسے میں مہاجر، بلوچ، پشتون،سندھی، سرائیکی، ہزارے وال، گلگتی ، بلتستانی اپنے سیاسی،معاشی اوراقتصادی حقوق اور انتظامی خودمختاری حاصل نہیں کرسکتے لہٰذا لسانی اکائیوں کے حقوق اوراحساس محرومی کے مسئلے کوحل کرنے کے لئے بلوچستان، پختونخوا، سندھ، مہاجر اکثریتی علاقوں، شمالی علاقہ جات اورکشمیرکوآزاد اورخودمختار ریاست بنادیاجائے ۔ انہوں نے یہ اہم مطالبہ لندن میں ایم کیوایم کے 35ویں یوم تاسیس کے اجتماع سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع لندن کے علاقے ہیرو(Harrow) کے کینٹن ہال میں منعقد کیاگیاجس میں بڑی تعداد میں کارکنان وعوام نے شرکت کی ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج 23مارچ ہے ،آج ’’ پاکستان ڈے ‘‘ منایاجارہاہے اور اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی کے تحت پاکستان کامیڈیا قوم کویہ بتارہاہے کہ آج کے دن یعنی 23مارچ 1940ء کو ’’ قرارداد پاکستان ‘‘ منظورہوئی تھی ۔انہوں نے کہاکہ 23مارچ کو ’’ پاکستان ڈے ‘‘ کہنا تاریخی طورپرغلط ہے کیونکہ 23مارچ 1940ء کولاہور کے منٹوپارک میں مسلم لیگ کے سالانہ اجتماع میں جوقرارداد منظور کی گئی تھی اس کانام ’’ قرارداد لاہور ‘‘ تھا اوراس قرارداد میں پاکستان کا لفظ تک نہیں تھا اوراس پر میں کسی سے بھی مناظرہ کرسکتاہوں۔ جناب الطاف حسین نے ’’ قرارداد لاہور ‘‘ کی کاپی اجتماع کے شرکاکوایک بڑی اسکرین پر دکھائی اورکہاکہ اس قرارداد لاہور میں کہاگیاتھاکہ ’’ چونکہ ہندوستا ن میں مسلمان اقلیت میں ہیں اورہندواکثریت کے ہوتے ہوئے مسلمانوں کو ان کے سماجی، ثقافتی، مذہبی ،سیاسی ،سماجی، معاشی اورانتظامی حقوق نہیں مل سکتے لہٰذا ہندوستان کے جن علاقوں میں مسلمان اکثریت میں ہیں وہ علاقے آزاد اورخودمختارریاستیں بنادیے جائیں ‘‘ ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں آج پاکستان کی تمام محروم و مظلوم قومیتوں کے لئے ایک آئیڈیاپیش کررہاہوں کہ آج کے بعد ہم بھی 23مارچ منایاکریں گے لیکن اسی صورت میں جس طرح ’’ قرارداد لاہور ‘‘ میں مسلمانوں کی آزادی کے لئے ہندواکثریت کوبنیادبنایاگیاتھایہ کہاگیا تھاکہ ہندو اکثریت کے ہوتے ہوئے ہندوستان کے مسلمان اپنے حقوق حاصل نہیں کرسکتے لہٰذا اسی اصول کے تحت میں تمام مظلوم لسانی اکائیوں سے کہتاہوں کہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑاصوبہ ہے،ملک کے ہرشعبہ میں پنجاب کی اکثریت اوراجارہ داری ہے، ایسے میں اقلیت میں رہنے والے مہاجر، بلوچ، پشتون، سندھی، سرائیکی، ہزارے وال، گلگتی ، بلتستانی کبھی بھی اپنے سیاسی،معاشی ،اقتصادی حقوق اور انتظامی خودمختاری حاصل نہیں کرسکتے لہٰذا ملک کی تمام لسانی اکائیوں کو ان کے جائز حقوق دینے کے لئے بلوچستان، پختونخوا، سندھ، مہاجر اکثریتی علاقے، شمالی علاقہ جات اورکشمیرکوآزاد اور خودمختار ریاستیں بنادیاجائے جو اپنے تمام ترانتظامی معاملات چلانے میں مکمل طورپر آزاد اورخودمختارہوں اورانہیں پنجاب کی مستقل بالادستی اوراجارہ داری سے نجات مل سکے۔یہ آزاداورخودمختارریاستیں اپنے ہاں ایسامنصفانہ نظام قائم کریں جہاں کسی ایک طبقہ کی اجارہ داری نہ ہوبلکہ وہاں رہنے والے تمام لوگوں کو رنگ،نسل، زبان، جنس ،فقہ، مسلک اورمذہب کے امتیاز کے بغیریکساں حقوق حاصل ہوں۔ جہاں خواتین کے ساتھ بھی جنس کی بنیادپر کسی قسم کاامتیاز نہ برتاجاتاہوبلکہ انہیں بھی زندگی کے ہرشعبہ میں مردوں کے برابر حقوق حاصل ہوں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرتمام لسانی اکائیوں کوآزادی اورخودمختاری حاصل ہوجائے تو23مارچ کویوم پاکستان کی طرح ہم بھی اس دن کوتمام لسانی اکائیوں اورمذہبی اقلیتوں کی آزادی کے دن کے طورپرمنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو بنے ہوئے 72سال ہوگئے ہیں لیکن بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں، سرائیکیوں، ہزارے وال اورمہاجروں کومساوی حقوق نہیں دیے گئے،مہاجروں کوتوآج تک فرزندزمین نہیں سمجھاجاتااوران کے ساتھ دوسرے تیسرے درجے کے شہریوں جیساسلوک کیاجاتاہے ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ سب کوعزت وقار کے ساتھ جینے کاحق ہے ، کوئی بھی غلاموں اور دوسرے تیسرے درجے کے شہریوں کی طرح نہیں رہنا چاہتا ۔جناب الطا ف حسین نے مہاجروں ، بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں، ہزارے والے، گلگتی بلتستانی، سرائیکی اورکشمیریوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ پنجاب کی اکثریت آپ کوکبھی حقوق نہیں دے گی اورنہ ہی یکساں سلوک کرے گی،اسی لئے آج ہم نے ملک کی تمام لسانی وثقافتی اکائیوں کے لئے آزادی اورخودمختاری کا مطالبہ کردیاہے ، اگر آپ عزت کی زندگی چاہتے ہیں تو اپنی آزادی وخودمختاری کے حصول کے لئے ہماراساتھ دیں ورنہ ہم حق خودارادیت کامطالبہ کرنے کاحق رکھتے ہیں،ہم عزت کے ساتھ زندہ رہناچاہتے ہیں، ہم دوسرے یاتیسرے درجے کے شہریوں کی طرح نہیں رہناچاہتے ، برابری کے حقوق اورعزت ووقاراورآزادی کی زندگی ہماراپیدائشی حق ہے اورکوئی بھی ہم سے ہمارایہ حق نہیں چھین سکتا۔انہوں نے کہاکہ اگرکوئی مجھے سپورٹ نہیں کرناچاہتاتو نہ کرے مگرمیں اپنانقطہ نظرتبدیل نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ مہاجروں پر جوظلم ہواہے وہ بیان سے باہرہے، ہمارے ہزاروں معصوم وبے گناہ نوجوانوں کوگھروں سے گرفتارکرکے جس طرح پولیس مقابلوں کے نام پر بیدردی سے قتل کیاگیا، ان کے جسموں کوجلایاگیا، ان کی کھالیں اتار ی گئیں، آنکھیں نکالی گئیں، ان کی لاشوں کومسخ کرکے سڑکوں اورویرانوں میں پھینکاگیا، ہم اسے نہیں بھول سکتے، آج بھی ہم پر ریاستی مظالم کاسلسلہ جاری ہے ۔ 
جناب الطا ف حسین نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیوگٹرز اورپوری انٹرنیشنل کمیونٹی کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں مہاجروں ، بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں، ہزارے والے، گلگتی بلتستانی، سرائیکی اورکشمیریوں کے جائزحقوق غصب ہیں، ہم نے مہاجروں کے حقوق کیلئے پرامن جدوجہد شروع کی تو ہمارے خلاف بدترین ریاستی آپریشن شروع کردیاگیاجومسلسل جاری ہے،ہمارے 22ہزار بے گناہ کارکنوں کوماورائے عدالت قتل کردیا گیا میرے بڑے بھائی اوربھتیجے کوسفاکی سے قتل کردیاگیا،ہمارے پانچ ہزار سے زائدکارکن جبری طورپر لاپتہ کردیے گئے، جبکہ 10ہزارسے زائد مختلف جیلوں میں قید ہیں، ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طورپرپابندی عائد ہے ،حتیٰ کہ ہمیں اپنے شہیدوں کی یادگارپر فاتحہ خوانی تک کرنے کی اجازت نہیں ہے ، میرے گھرنائن زیروپرتین سال سے سیل ہے ، باقی تمام دفاتربھی سیل یامسمار کردیے گئے، پاکستان میں عدالتوںیاکسی بھی فورم سے ہمیں انصاف فراہم نہیں کیا جارہا ہے، ایسی صورت میں ہمارے پاس اس کے سوااورکوئی آپشن نہیں ہے کہ ہم ریاستی ظلم وبربریت سے نجات اوراپنے جائز حقوق کے حصول کیلئے حق خودارادیت کامطالبہ کریں۔ جناب الطا ف حسین نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین صورتحال میں فوری طورپرمداخلت کرے اورمہاجروں، بلوچوں ، پشتونوں، سندھیوں، ہزارے والے، گلگتی بلتستانی، سرائیکی اورکشمیریوں کی فریاد سننے اوران پر ہونے والے ریاستی مظالم اور زیادتیوں کے بارے میں معلومات کرنے اورحقائق کاخودجائزہ لینے کے لئے اپنی تحقیقاتی ٹیمیں پاکستان بھیجے ۔جناب الطاف حسین نے اقوام متحدہ سے کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم ایک جمہوریت پسند، لبرل سیکولرجماعت ہے جوہرقسم کی مذہبی انتہاپسندی کے خلاف ہے جبکہ پاکستان کی فوج اورآئی ایس آئی جہادی تنظیموں کی سرپرستی کرتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگراقوام متحدہ یاعالمی عدالت انصاف کوئی انکوائری کمیشن قائم کرے تومیں اس کے سامنے اس بات کے ثبوت وشواہدپیش کرسکتاہوں کہ پاکستان کی فوج اورآئی ایس آئی کالعدم جہادی تنظیموں کی نہ صرف حمایت وسرپرستی کرتی ہے بلکہ انہیں پیسہ، اسلحہ اورتربیت تک دیتی ہے جودہشت گردی کرتی ہیں اورجن کی وجہ سے آج دنیاپاکستان کودہشت گردی کامرکز قراردیتی ہے ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ میں آج بھی اپنی اسے فکر ی مؤقف پر قائم ہوں کہ برصغیرکی تقسیم انسانی تاریخ کی سب سے بڑی غلطی ہے اوراس فکری موقف پر میں مناظرے کیلئے تیارہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ واضح کردیناضروری سمجھتے ہیں کہ ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے ، ہم کسی بھی قوم کے خلاف نہیں، ہم عام پنجابیوں کے قطعی خلاف نہیں بلکہ ہم پنجابی ایلیٹ کے خلاف ہیں جوملک کی دیگرقوموں کے حقوق غصب کئے ہوئے ہے ، ہم فوج کے بھی خلاف نہیں ، ہم فوج کے سپاہیوں اورانکی قربانیوں کی قدرکرتے ہیں، ہم فوج کے ان کرپٹ جرنیلوں کے خلاف ہیں جواپنی کرپشن، لوٹ ماراورملک پر اپناتسلط برقراررکھنے کیلئے فوج کواستعمال کررہے ہیں اورفوجی طاقت کے ذریعے مظلوم قوموں پر ظلم ڈھارہے ہیں، ہم کسی کاکچھ چھیننانہیں چاہتے بلکہ صرف اپنے حقوق اور انصاف چاہتے ہیں، ہم پنجاب کے غریب ومظلوم عوام کے لئے بھی انصاف چاہتے ہیں اورانہیں مراعات یافتہ طبقہ کی اجارہ داری سے نجات دلاناچاہتے ہیں۔ 

*****

4/17/2024 11:25:39 PM